بنگلادیش کے وزیرخزانہ کا ایف ٹی او سیکرٹریٹ کا دورہ؛ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی قیادت کو خراجِ تحسین

مینڈک

Well-known member
اس دورے کا مقصد پاکستان کے محتسب نظام کو بنگلہ دیش میں اپنا تیل دھارنا تھا، جس کی وجہ سے وفاقی محتسب برائے ٹیکس کا ادارہ ایک نئی دنیا میں قدم رکھتا ہے۔

بنگلہ دیش کے وزیرِ خزانہ اور وفد نے یہ بات بتائی کہ پاکستان کا محتسب نظام دنیا بھر میں مشہور ہوا ہے، جس کی بنیاد قائم شدہ ایف ٹی او آرڈیننس 2000 پر رکھی گئی ہے۔ اس کا مقصد ٹیکس دہندگان کو بہترین سہولت فراہم کرنا تھا اور اس لئے یہ ادارہ ٹیکس دہندگان کی شکایات کو جلد ہی حل کرتا ہے، جس سے ان کے بڑھتے ہوئے اعتماد کو یقینی بنायا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایف ٹی او پاکستان میں صرف ایک محتسب ادارہ ہے جو ٹیکس ماہرین پر مشتمل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہ فیصلے تیزوں اور مہارت کے ساتھ لگاتار کرتا ہے۔ اب تک ادارہ نے ٹیکس دہندگان کے حق میں بھی ایک لاکھ روپے سے زیادہ کی رقوم کو وصول کیا ہے، جس سے یہ اعلان کرایا جا سکta ہے کہ پاکستان کا محتسب نظام دنیا بھر میں مشہور ہو چکا ہے.

دوسری جانب، بنگلہ دیش نے اس دورے سے اپنی پوری سرزمین پر چھپنے کی کوشش کی ہے۔ دونوں ممالک نے دوستی اور ترقی کو اہمیت دی ہے، جس لئے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں پودے کا پھنڈروں کی بنیاد رکھی گئی ہے۔
 
بنگلہ دیش کے وزیر خزانہ نے بتایا ہیں کہ ایف ٹی او آرڈیننس 2000 بہت چالاک ہے، مگر وہ اس پر غور کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں؟
 
پاکستان کا محتسب نظام دنیا بھر میں جیت گیا ہے، لیکن ہم یہی بات چھپانے کی کوشش کر رہے ہو اور اپنے معیار کو بھی دیکھنے کے لئے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے، یہی وجہ ہے کہ ہم لوگ اپنے معاشی اداروں کو بھی اچھے طریقے سے دیکھتے ہیں۔
 
اس دورے نے دو ممالک کے درمیان تعلقات کو بڑھایا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان معاشرت میں مزید لچک پائی ہے 🤝

ایسے دورے سے ملکی اداروں کو بھی ترقی ملتی ہے اور وہ اپنے کام کو آئے ڈیرے کا تجربہ حاصل کرتی ہیں، ایف ٹی او کا یہ دورہ ان کی صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے ظاہر کر رہا ہے 🚀

جیسا کہ وزیرِ خزانہ نے بتایا ہے ایف ٹی او پاکستان میں دنیا کی سب سے بہترین اداروں میں سے ایک بن گیا ہے، اس لئے یہ اعلان کرونا ضروری ہے کہ وہ ملک میں اپنے کام کو آئے ڈیرے کا تجربہ حاصل کرے 🎉
 
ایسا نہیں ہو سکتا کہ بنگلہ دیش ایف ٹی او آرڈیننس 2000 پر انحصار کر رہا ہو ، پاکستان میں ایف ٹی اور انٹیلی جنس ایجنسی ایک ڈیرک مینٹر کے قریب بھی ہے جو ان سب کی سرگرمیوں پر نظر رکھتا ہے 🤔
 
بھارتی فوج نے ایسے کیا ہوا ہے، اب پاکستان کی سرزمین پر اس طرح کا اچانک دورہ لگایا ہے؟ یہ بھی یقینی نہیں کہ ادارہ دنیا بھر میں مشہور ہو گئا ہے یا کہیں ایسا ہونا چاہیے؟ ایسے ساتھ کہ اب یہ بات تو یقینی ہے کہ ادارہ کی جہت پر یہ ایک بڑی ترجیح ہے۔
 
اس دورے سے انسپائر ہوا تھا کہ بھارت اور پاکستان جیسے ملکوں میں محتسب نظام کی تازگی کیسے بنائی جا سکتی ہے؟ ایف ٹی او آرڈیننس 2000 نے اس پلیٹ فارم کو قائم کیا ہوں۔ لیکن یہ سوال ابھی بھی ہے کہ محتسب نظام کی تازگی اس لئے کہیں سے آتی ہے؟ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ محتسب نظام بھرے بھرے لین دین کا دھاندوٹ ہے، جس کے نتیجے میں ٹیکس دہندگان کی ایمنسٹی اور اعتماد کو بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
 
بنگلہ دیش کے وزیرِ خزانہ کا یہ بیان پاکستان کے محتسب نظام کو دنیا بھر میں مشہور بنانے کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت پر توجہ مبذول کر رہا ہے، لہٰذا یہ علاج سے بھی کم نہیں ہوگا کہ اس معاملے کو تازہ اور دلچسپ انداز میں پیش کیا جائے 🤔

ایف ٹی او آرڈیننس 2000 کا مطالعہ کرنے پر پتا چلتا ہے کہ ایک نئی دنیا میں قدم رکھنا اس کا مقصد حقیقی تھا، کیونکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ ٹیکس ماہرین سے بننے والے محتسب ادارے کو ٹیکس دہندگان کی شکایات کو حل کرنے میں بہترین سہولت فراہم کی جاتی ہے، جو کہیں نہیں کہیں ٹیکس دہندہ کی شکایت کو حل کر دیا جاتا ہے 📊

بنگلہ دیش کے ساتھ ایک اور بات ہے جو اس دورے سے متعلق ہے، جس میں وہ اپنی پوری سرزمین پر چھپنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں ممالک نے دوستی اور ترقی کو اہمیت دی ہے، جس لئے پودوں کی پھنڈروں کی بنیاد رکھی گئی ہے 🌱
 
ایسا اچھا دھندلا ہوا ہے! پاکستان کا محتسب نظام بھر نے اپنا کام سے صاف لگایا ہوں گے 🙌. وہی اس بات پر یقین کرتا ہوں گا جو بنگلہ دیش کی governments نے بتایا ہے - پاکستان کے محتسب نظام کو ٹیکس ماہرین کی مدد سے دنیا بھر میں ایک اعزاز ملی ہوگی۔ اس کے بعد وہی ساتھ آئے گا، جسے یہ ادارہ اب تک حاصل کر رہا تھا - ٹیکس دہندگان کی محفوظی اور اعتماد! 🙏
 
بنگلہ دیش کا یہ دورہ پاکستان کے محتسب نظام کو دیکھ کر ان کے لئے ایک نئی دنیا کی طرف قدم رکھنے کا ایک بڑا موقع ہے. اس سے باہمی تعلقات میں بھی بڑی ترقی ہوسکتی ہے جس سے دونوں ممالک کی ملکی اور بین الاقوامی زندگی میں فائدہ پہنچتا ہے.
 
افسوس نہ ہو، پاکستان کو ایف ٹی او اور اس کے مقصد پر توجہ دینا چاہیے. یہیں تک کہ آج بھی پانچ سال قبل قائم ہونے والے ایف ٹی او ادارے نے ایک لاکھ روپے سے زیادہ کی رقوم کو وصول کیا ہے, یہ ان کے لیے ایک عظیم بڑائی ہے.

اس دورے نے بھی دوسری جانب، دوسرے ممالک کو اپنی سرزمین پر چھپنے کی کوشش کرنا چاہیے, جس سے دوستی اور ترقی میں اضافہ ہو سکتا ہے.
 
واپس
Top