بنوں میں پولیس چوکی پر حملہ ناکام ، جوابی کارروائی سے دہشت گرد فرار

پاکستان کے بلوچستان میں ایک دہشت گردی کا واقعہ سامنے آیا جس میں دہشتگردوں نے پولیس چوکی پر حملہ کیا تھا، لیکن انہیں فوری اور بروقت جوابی کارروائی سے باہر ہٹانے کی کوشش کرنے کی نہیں دی گئی۔

دہشت گردوں نے بنوں تھانہ ہویڈ کی حدود میں شہید محمد ابراہیم چوکی پر حملہ کیا جس سے ان کے خلاف فوری کارروائی شروع ہوئی۔ یہ واقعہ پورے بلوچستان میں دھلکہ لگایا اور پولیس نے دہشت گردوں کے خلاف بھر پور جوابی کارروائی شروع کر دی تھی۔

پولیس ذرائع کے مطابق، شہید محمد ابراہیم چوکی پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کو ان کی جانب سے وہی ایک شعبہ چوکی میں تھا جو ان کے لئے پناہ کا مرکز ہے، اس لیے انہوں نے جس جگہ حملہ کیا تھا وہی جگہ ان کی دھاری اور ان کے لئے ایک بڑا چھپنا جگہ ہے، لیکن ایک جوابی کارروائی سے انہیں فرار ہونے کے نتیجے میں وہ اپنی دھاری اور پناہ کا مرکز چھوڑ گئے۔

پولیس نے بھر پور جوابی کارروائی کی ہیں، اور علاقے میں اس وقت یہ کہا جارہا تھا کہ پوری دھاری فرار ہو گئی ہے، لیکن ایک جہت پر دھلی کے بعد یہ بھی ڈرامے کے شروعث کی طرح ہوا، اور اس میں پوری دہشت گردی بھاگ کر فرار ہو گئی۔
 
ہمیشہ سے وہ لگتا تھا کہ پاکستان کے بلوچستان میں دہشت گردی کی صورت حال پر کوئی کچھ کرنے والا نہیں ہوتا، اور اب بھی یہی حالت وارہ ہے۔ پوری دہشت گردی کی ایک جہت فرار ہو گئی اور اب وہاں کچھ نہیں رہا، اس سے پوری علاقائی سے خطرہ محسوس ہوتا ہے، لیکن یہ بھی دیکھنا مشکل ہے کہ اب کیوں نہیں کچھ کر رہے؟
 
ایسا تو وہی بات ہوتی ہے جو ہم سب جانتے ہیں، کبھی دہشت گردی کو چھپانے کی کوشش کرنے کی نہیں دی جاتی تو وہاں سے یہ رات کو اٹھتے بہت زیادہ ہیڈ بستوں کی پہچان دیتی ہیں، اور ابھی میں نے پڑھا کہ انہیں فوری جوابی کارروائی سے باہر ہٹانے کی نہیں دی گئی تو وہ بہت مشکل چیلنج پر پڑ گئے، لیکن ابھی یہ دیکھنا کہ ہم انہیں فرار ہونے کی نہیں دی رہے تو وہ کتنی مشکل چیلنج سے نکل جائیں گے؟
 
اس واقعے سے خوفناک باتا ہے کہ بلوچستان کی ایک چوکی پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا اور پولیس کو فوری جوابی کارروائی کرنے میں کم دیر لگنا چاہی۔ یہ واقعہ پورے بلوچستان میں بدترین اثرات کا باعث بنا، اور اس نے لوگوں کی جھلی گئی تھی، کیا ان سے پہلے نہ تو کسی نے ان کو رکھنے کی اجازت دی اور نہ ہی وہ فوری اور بروقت جوابی کارروائی سے باہر ہٹانے کی کوشش کرنے کی چاہی۔

جس جگہ شہید محمد ابراہیم کو چوکی پر حملہ کیا گیا تھا، وہیں ایک دھاری لگ رہی ہے جو اس لیے ہے کہ ان دہشت گردوں نے اپنے ایک شعبہ چوکی میں ہی پناہ کا مرکز بنایا تھا، اور جس جگہ وہ حملہ کیا تھا وہیں ان کی دھاری لگ رہی ہے۔ لیکن ایسی صورت حال میں یہ کوئی نا کوئی حل نہیں، اور اگر پولیسرین جوابی کارروائی سے باہر ہٹنے کی کوشش نہیں کرتی تو وہ دھاری اپنی جانب سے فرار ہو جاتے۔
 
یہ واقعہ کچھ گہرائی سے جائے تو واضح ہوتا ہے کہ پناہ کی جگہ ایک دہشت گردوں کے لیے بھی خطرناک ہوسکتے ہیں، اس لیے پولیس کو اپنی جوابی کارروائی میں توجہ سے کام کرنا چاہیے۔ دہشت گردوں کے لئے پناہ کی جگہ نہیں ہونی چاہیے، لیکن یہ بھی بات ضرور رکھنی چاہیے کہ وہ لوگ جو دہشت گردی میں शामل ہوتے ہیں ان کو نجات کی تلاش میں پناہ دیتے ہیں تو ان پر بھیPressure پڑتی ہے، اور یہاں یہ بات ضرور رکھنی چاہیے کہ پولیس کا عمل نہ صرف دہشت گردوں کو جھلدی نہیں ہونا چاہیے بلکہ ان لوگوں کو بھی اچھا اور سہی کام میں شامل کیا جا سکتا ہے جو انہیں دہشت گردی سے دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 
سے لگتا ہے جیسا ہوا تو یہی کچھ ہوتا، پولیس کو ایک اور ہی چوکی پر حملہ کرنے کی ضرورت نہیں تھی، انہیں پہلے سے جوابی کارروائی شروع کرنی چاہیے تاکہ دہشت گردوں کو فرار ہونے کا موقع نہ ملے۔ اب اس گناہ کی جگہ پورے بلوچستان میں دھلکے لگی ہیں اور انہیں ایسا بھی کرنا ہوگا کہ ان کو اپنی سائے نہ ملے! 🚫
 
یہ واقعہ کوپ کچھ دیر سے تھا ، لگتا تھا کہ انہیں فوری جوابی کارروائی میں ہٹانے کی ترغیب دی جائے گی، لیکن نہیں کیا گیا. یہ بات بالکل کوئی دیر کی سے ہے، پورے بلوچستان میں دھلکہ لگایا تھا اور اب یہ کہا جارہا تھا کہ پوری دہشت گردی فرار ہو گئی ہے، لیکن نہیں ہوا. میرا خیال ہے اس سے انہیں بہت ہدایت کروائی گئی ہے اور یہ دھمکاوٹ پوری دہشت گردی کو ایسے لوگوں میں تبدیل کر رہی ہے جس سے انہیں فرار ہونے کے نتیجے میں وہ اپنی دھاری اور پناہ کا مرکز چھوڑنا ہوتا ہے.
 
بھارت کی فوج سے پاکستان کے علاقوں میں جاری ڈرامے کا یہ واقعہ تو ایک اور درجہ تک لے گیا، پھر کیا اس سے اسے روکنے میں ناکامی ہوئی؟ پھر بھی کہتے ہیں کہ جوابی کارروائی کی گئی تھی تو یہ کہیں سے فرار ہوگئی، ناکامی ہوئی تو پھر کیا؟
 
ایساFeels کچھ غلط ہوگا ہے، ان دہشتگردوں کو ایسا سزاء ملنا چاہیے جو ان کی پریشانیوں پر فوری اور بروقت جوابی کارروائی سے باہر نہ ہونے دی جاے، یہ لگتا ہے کہ وہ اپنی دھاری اور پناہ کا مرکز چھوڑنے کی پلیٹ کو بھی پہن رکھتے تھے تو ان پر کارروائی کرنا ضروری ہوتا!
 
ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک جگہ پر حملے کے بعد تھلگ اور تھلگ جوابی کارروائی کی نہیں کی گئی ، یہ بہت بھی خطرناک ہے
 
"لوگ جنت کی دھول کے ساتھ چلتے ہیں لیکن ان کا یہ کہنا کہ وہ اٹھیں اور پھونک لیتے ہیں، ایسا تو کیسے ہو سکتا ہے؟"
 
واپس
Top