برلن:جرمنی میں برڈ فلو کی خطرناک لہر نے تباہی مچا دی - Ummat News

گیمر

Active member
جرمنی میں برڈ فلو کی خطرناک لہر نے تباہی مچا دی، وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہزاروں جانورکو تلف کر دیا جاسکا ہے۔

نوہارڈن برگ میں ایک فارم میں 80 ہزاروں کی تعداد میں بطخیں تلف کر دی گئیں، جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے ہو رہا ہے۔ یہ لہر گزشتہ برسوں میں بھی نہیں تھی، اور یہ زیادہ شدید ہے۔

ماہرین کے مطابق، اگر کوئی اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بیماری بڑے پیمانے پر نقصانات کا سبب بن سکتی ہے۔ اب بھی ملک بھر میں پورے بچوں کی فوری تکلیف کا خطر ہے، اور ان کو سرفہام فراہم کرنے کی کوشش نہیں کی جارہی۔

لاکھوں پرندوں اور جانوروں کو تلف کرنا دوسرے گزARA سے بھی زیادہ ہے، اور یہ سزا اس لیے دی جارہی کہ جس نے اپنے فائدے کی لئے نہیں کام کیا تھا۔

یہ لہر ہر صبح بڑھتی چلی گئی، اور یہ دیکھنا مشکل ہو رہا ہے کہ وائرس کی وجہ سے کوئی اور شخص مر جائے گا، اور اس بیماری نے ایسے بڑھکے ہوئے حالات پیدا کیے ہیں جو اپنے خاندانوں کو بدقسمتی سے متاثر کرتے ہیں۔
 
جب تک جس نے بھوک کا موڈ پکڑ کر ماحولیات پر یہ تباہی مچا دی تو وہ سزا ہی نہیں مل سکتی بلکہ دوسرے لوگ اس کی وجہ سے تباہ ہو گئے ۔
 
اس وائرس نے برڈ فلو میں تباہی مچا دی ہے 🤯
تلافی کے لیے ماہرین جانوروں کے ساتھ بے پناہ کارروائی کر رہے ہیں

80 ہزاروں کی تعداد میں بطخیں تلف کر دی گئیں یہ کیسے؟ ہزاروں جانور کو تلف کرنے سے وائرس پھیلائیںگی، اور اب بھی ملک بھر میں شہر کی پوری ہوا تو ہوئی ہو گئی... اور لاکھوں پرندوں کو تلف کرنا! یہ وائرس کا جھگڑا ہے...
 
برڈ فلو کی لہر میں ایسی چIZیں شامل ہو رہی ہیں جو جھیلنے والوں کو پورے دن خوف اٹھانے پر مجبور کر رہی ہیں. یہ بھی ایک بات کو ظاہر کرتا ہۈ کہ وائرس کی وجہ سے مرنے والوں کے خاندانوں کو بھی بھاری لچک ہوئی ہے. یہ بھی ممکن ہے کہ اس بیماری نے کسی سیاسی گروپ یا ادارے کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کی چال و بیل کا منشا رکھا ہو.
 
ٹیکنالوجی کی عجائب گھروں میں جانوروں کا قلعہ بننے کی بات کرتے وقت یہ سوچنا مشکل ہوتا ہے کہ ان شکار کی سزا لاکھوں پرندوں اور جانوروں کو تلف کرنا، اس لیے کیونکہ ایسا کام کرنے والا شخص اپنے فائدے کے لیے نہیں کام کرتا ہوتا۔
اس لہر سے ہلچل پڑتی ہوئی یہ بات بھی سوچنی چاہئیے کہ کوئی اقدامات نہ کرنے کی صورت میں یہ بیماری گھریلو اور سماجی نقصانات کا سبب بن سکتی ہے۔
وائرس کی وجہ سے بچوں کی زندگی تباہ کی جاسکتی ہے، اس لیے اس بات پر زور دیا جائے کہ وہ صاف اور آسان طریقے سے ٹھی کرنے کی صورت میں بھی یہ لہر ختم نہ ہونے دیتے۔
 
وائرس کو روکنے کے لیے ایسا کیا جاسکتا ہے؟ وہ سزا جو لگ رہی ہے پرندوں اور جانوروں کو، اسے ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے؟ لاکھوں پرندوں اور جانوروں کو تلف کرنا، یہ بھی ایک اہم پہلو ہے۔

آج کا وقت تو بہت خطرناک ہے، لہذا اس پر توجہ دینا اچھا نہیں تھا؟ وہ سڑکوں پر بھی گریوڈ بن رہی ہیں جس کی وجہ سے ملک بھر میں ہونے والے دوسرے واقعات بدلنا پڑتے ہیں، اور اب بھی وائرس کے مرीजوں کو تکلیف نہیں دی جارہی۔
 
برڈ فلو کی لہر کو روکنے کی کوشش کرنا بھی مشکل دیکھائی دے رہا ہے…لیکن ہم نہیں کہتے کہ اقدامات نہیں کئے جائenge… اس پر دباؤ پڑنے والا دوسرا گزرا بھی ہوگا …اور یہ بیماری بھی روکتی ہی نہیں گی….اس لیے، واضح رہے کہ ملک بھر میں پورے بچوں کو سرفہام فراہم کرنا ضروری ہے۔
 
یہ لہر کیسے رکھی جاسکتی ہے؟ 80 ہزاروں کی تعداد میں جانورکو تلف کرنا ایسا ہی ہوا تو یہ بھی ان کے خاندانوں کو کیسے پٹا جاسکتا ہے؟ وائرس کی وجہ سے کوئی اور شخص مر جاتا ہے تو یہ ہمیشہ ایک ہی بات نہیں رہتی کہ نہ ہی یہ لہر رکھی جاسکتی ہے اور نہ ہی اس کی وجہ سے کیسے پٹا جاسکتا ہے؟ ہر صبح بڑھتی چلی گئی یہ لہر کو روکنے کی حقیقت یہ ہے کہ ہم اس پر عمل کرنا چاہتے ہیں یا نہیں؟
 
Wow! 💥 Germany mein bird flu ki lhaar nahi ban sakti thi! 🤯 Lakhon janvik ko maara jaa raha hai, aur yeh dikhana mushkil ho raha hai ki koi aora person mer jayega. Yeh bhi sach hai ki agar koi aikta naa kiya gaya toh yeh bhi bade mehanaton ka karan ban sakta tha. 🤕
 
ایسا تو بھاگ جائے تو جرمنی میں وائراس پرندوں کی جان کر کے تباہی ہو رہی ہے، آج تک یہ سزا دوسرے لوگوں پرندوں کو نہیں دی گئی اور اب یہ لہر تیزی سے بڑھتی چلی جارہی ہے، پتہ چلتا ہے کہ اس لہر کی وجہ سے ناکام لوگ کئی اور کوئی مر جائیں گے۔
 
برڈ فلو کی یہ لہر بہت دہری ہے، لوگوں پر اسے روکنے کے لیے کم سے کم پندرہ ہزار کھنزورہوں کو تلف کرنا پڑا ہی گا۔ واضح ہے کہ وائرس کا پھیلاؤ ایسے تیزی سے ہو رہا ہے جیسے یہ نہیں پتہ لگتا کہ اسے روکنا چاہئے۔ اب وہ ماہرین جو کہیں بھی ٹیکسٹ میں مگر ان نہیں ہیں، وہ کہتے رہے کہ ملک بھر میں بچوں کی سرفہام کا خطرہ بھی پائے جارہے ہیں اور ان کو اس بیماری سے نجات دینے کی کوشش نہیں کی جا سکتی۔
 
واپس
Top