لوئر چترال کے عوامی ضروریات کو پہلے ترجیح دی جائے گی اور ضلع کی ضروریات پوری ہونے کے بعد ہی اضافی لکڑی اپر چترال منتقل ہوگی۔
ان نرخوں پر عمل درآمد پر تمام ایجنسیاں قریبی دیکھبے گی، تاکہ ضلع میں کوئی مزاحمت نہ ہو۔ اس سلسلے میں فائر ووڈ ڈپوؤں کے لیے سرکاری نرخ مقرر کر دی گئی ہیں جو آج سے لازمی طور پر نافذعمل ہونگی اور اس طرح عوام کو ان میں مصروف رکھا جائے گا۔
زائد نرخ وصول کرنے یا مقررہ معیار کے مطابق اسٹاک برقرار نہ رکھنے والے ڈپوؤں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی اور انہیں سیل کر دیا جائے گا۔
اجلاس میں طے پایا کہ تحصیل دروش سے لکڑی کی ترسیل کے لیے درست اور اپ ڈیٹڈ این او سی (نو سی) لازمی قرار دیا گیا ہے، بغیر این او سی کے کوئی بھی گاڑی لکڑی کی نقل و حمل نہیں کر سکتی۔ غیرقانونی لکڑی کی سمگلنگ، غلط بیانی یا دیگر خلاف ورزیوں کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کیا جائے گا۔
اس نئی نीतھن پر یہ چالاکانہ ہے کہ عوام کو پہلی ترجیح دی جاتی ہے اور ان کے ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے لیکن ان کی لکڑی کی نقل و حمل کے لیے بھی نیند کھانے والی نہریں بنائیں؟ ان لوگوں کے لیے جو ضروریات پوری ہونے سے قبل اضافی لکڑی منتقل کرنے کا امکان ہو رہا ہے وہ کیسے چلے گا؟
ایسا کہنا ہے ان لوگوں پر لکڑی کے بجٹ سے ایک ہموار فوری پلیٹ فارم تیار کرنا ضرورى ہے، جس پر تمام اضافی معاملات کو حل کیے جا سکیں، اور نتیجتاً لوگوں کو اپنے معاشرے میں بھی ایک مساوی محسوس ہونے کا موقع ملا۔ اس بات پر توجہ دی جانی چاہئے کہ یہ لکڑی کے بجٹ نہ صرف لوگوں کو معاشرے میں مساوات کی وضاحت کرتا ہے بلکہ اس سے محکمہ کے چلن کو بھی منظم بنایا جا سکتا ہے، اور نتیجتاً معاشی ترقی کی طرف بڑھ سکتی ہے!
یہ تو دیکھو! لوئر چترال سے نکلنے والی لکڑی پر عوامی ضروریات پہلے دی جائیں گی اور ضلع کی ضروریات پورا ہونے کے بعد ہی اضافی لکڑی منتقل ہوگی... یاروں کو واضع کرنا چاہئے کہ ان نرخوں پر عمل درآمد ہونا ضروری ہے، نہیں تو کوئی بھی دیکھ رہا ہے... اور فائر ووڈ ڈپوؤں کی نافذ کارائی پر ایک Eye keep rakhna chahiye. آج سے لازمی طور پر ان میں مصروف رہنا چاہئے.
اس نئی پالیسی سے لاکھوں لوگ بہت متاثر ہوں گے، خاص طور پر لوگوں کی تھکن کے لیے ضلع چترال میں لوگ اٹھ کر جائیں گے اور پوری ملازمتوں کو چھوڑ دیں گے. مجھے یہ بات قائل نہیں ہے کہ لوگوں کی معاشی زندگی ایسے ساتھ چلی گی، یہ ایک بڑا کامیابی کی کہانی ہوگی.
ایسا ہی نہیں ہوتا کہ میرے گھر والے لکڑی کے لیے چار سال سے دہشت اور پریشانیوں کا شکار ہیں، ان کی رات کو بھی نیند نہیں آتی چاہے وہ 3 صوبائی سے لے کر اتھارٹی تک ہر جگہ پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں، وہاں پر بھی یہ بات نہیں کہ ان کی گاڑیوں کو لکڑی کی نقل و حمل میں پوری نیند اٹھانے والی گاڑیاں چلتی ہیں، آج نہیں تو وہ نافذ عمل پر کچلنے کو تیار تھے لکڑی کی معیار میں کمی پر مگر انھوں نے یہ بات بھی نہیں سمجھی کہ وہ اپنی گاڑیوں کو بھی انہیں چلائے گا ہیں؟
لوئر چترال میں عوامی ضروریات کو پہلے ترجیح دی جانے سے ہم واقف ہیں لेकिन یہ بات بھی تازہ ہے کہ ضلع کی ضروریات پوری ہونے کے بعد بھی اضافی لکڑی کو اپر چترال منتقل کرنا ہوگا۔ یہ کام مشکل ہوگا اور اس سے لوگوں کی معیشت پر بھی Impact پڑے گا۔
فائر ووڈ ڈپوؤں کے لیے سرکاری نرخ مقرر کرنے سے ہم ان پر مبنی ہیں لیکن یہ سوال ہے کہ عوام کو ان میں مصروف رکھا جائے گا یا صرف ایجنسیوں کے لیے اس بات کی یقین دلی ہوجائی گی کہ ان پر نافذ ہونے والی ریکارڈیں چل پائیں گی?
لوئر چترال کو ضروریات پر یہ سسٹم کپڑا ہوگا، پہلے عوامی ضروریات کو ترجیح دی جائے گی اور پھر اضافی لکڑی کا رکھنہ اپر چترال منتقل ہوگی۔ نئی رکھنے کی نرخیں تیزی سے بڑھتی جا رہی ہیں، لوگ اس پر مزاحمت کیا کرو گے، لہذا ان پر عمل درآمد تو کرنا پڈا ہو گا اور ڈپوؤں کو باہمی دیکھنا پڈا ہو گا।
لوئر چترال کی ناکام ہونے والی لکڑی پر ایسی مہم شuru کرنا بھی اچھا نہیں ہوگا، اس وقت ایسی سہولت کیسے مل سکتی ہے جب ضلع کی ضروریات پوری نہیں ہوتیں؟
اسٹاک برقرار نہ رکھنے والوں کے خلاف فوری کارروائی، یہ بات تو اچھی ہے لیکن اس سے پہلے ضلع کی ضروریات کو حل کرنا چاہئے اور لوگوں کو انفراسٹرکچر کی جانب مائل کرانا چاہئے، لکڑی کی فوری ترسیل نہ ہونے سے کیا benefit ہوگا؟
انھاں ضروریات کو حل کرنے پر توجہ دینا چاہئے اور لوگوں کو اس کے لئے تیار کرنا چاہئے نہ یہی ہوگا؟
یہ بات تو واضح ہے کہ لوئر چترال کے عوامی ضروریات کو پہلے ترجیح دی جائے گی اور ضلع کی ضروریات پوری ہونے کے بعد ہی اضافی لکڑی آپریچر ہوگی۔ لیکن یہ بات بھی دیکھنی چاہئیے کہ فائر ووڈ ڈپوؤں کے لیے سرکاری نرخ مقرر کر دی گئی ہیں، اور ان میں مصروف رہنا ضروری ہوگیا، تاکہ عوام کو وہ سہولت فراہم کی جا سکے۔ اس کے علاوہ لوگ کسی بھی نرخ پر مزاحمت نہیں کر سکیں گے، اور انہیں ان میں مصروف رہنا ہوگیا، وہی بات جو کہی جا رہی ہے۔
اس نئی پالیسی سے لکڑی کی کامیاب منتقل ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے ، اور عوام کو اس سے فائدہ ہوگا اور ضلع کی ضروریات پوری ہونے کے بعد اضافی لکڑی کو چترال منتقل کرنا بھی ایک अचھوتا منصوبہ ہے ، لیکن ان نرخوں پر عمل درآمد پر ہر ایجنسی کی جانب دیکھنی ضروری ہے تاکہ کوئی مزاحمت نہ ہو۔
لوئر چترال کے عوامی ضروریات کو پہلے ترجیح دی جاتی ہے تو یہ سب کچھ بہت اچھی نہیں ہوگا، ایسے میں کہیں تک عوام کی ضروریات پورا ہوگی لیکن اضافی لکڑی اپر چترال منتقل ہونے سے لوگوں کو ڈر ہوتا ہے، شہر میں بھی کچھ سے زیادہ ہوگا تو یہ وہاں بھی کچھ نہیں رہ جائے گا اور کئی دفعہ لوگوں کو پھانسنے والی لکڑی اس وقت ہوگی جب یہ ٹرانسفر ہوا کرے گی،
ایسی صورت حال میں فائر ووڈ ڈپوؤں کے لیے نرخ مقرر کرنا ہمیں دوسرا مسئلہ دیتا ہے، اس پر عمل درآمد پر تمام ایجنسیاں قریبی دیکھنی چاہیں گی تو یہ سب کچھ ٹیکنالوجی کے ساتھ نہیں آ سکتا، پورا ضلع ڈپوؤں کی سرورٹی پر مبنی ہونا چاہیے اور اس لیے عوام کو بھی ان میں مصروف رکھنا ہوگا لیکن کئی دفعہ لاکڑی کی نقل و حمل میں بھی ایسا ہوا کرے گا کہ عوام کو دوسرا مسئلہ دیتا رہے گا اور یہ سب کچھ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جو نہیں چاہتے کہ انہیں اپنے مال کو ایسے میں چھوڑنا پڑے گا اور جیسے ایک غلطی کی صورت میں وہ لوگ جسے انہیں بلا کر کھاتے ہیں ان کو بھی جائے گی اور یہ سب نافذ عمل کرنا یقینی ہوگی۔
بھلے ایسے فیصلوں پر توجہ دیتے ہوئے جس سے لوئر چترال کی عوامی ضروریات پہلی ترجیح دی جائے اور ضلع کی ضروریات پوری ہونے کے بعد ہی اضافی لکڑی آپر چترال منتقل کی جائے تو یہ بہت اچھا قدم ہو گا۔ لیکن اس پر عمل درآمد میں کبھی بھی مزاحمت نہ ہونے دی جائے گی تو نا ہی فائدہ ہو گا، نا ہی عوام کو نقصان پہنچائے گا۔