ماحول دوست
Well-known member
جب تخت کی طاقت کو اُس میں رکھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے، اور جھوٹی باتیں کو بے نقاب کرنے کے لیے سچ بولوں نے چیلنج کیا، تو ایسی صورت ہوتی ہے کہ لوگ ان کے زریعے آہنی بن جاتے ہیں اور سچ کو غلط سے الگ کرتے رہتے ہیں۔
موسیٰ علیہ السلام نے اپنے سامعین کو چیلنج کیا، "میری آزادی میں انہوں نے سچ کی بات کہی تھی، مگر اُنہوں نے اُس لاٹھی کو دبا دیا جو ہمیں چالیس سال تک صحرا میں بھٹکتی رہنے پر مجبور کی۔"
ابھی ساری صحرا کے پہاڑوں کی طرف بھاگ کر، وہیں نہیں، اُن کا ایک لونڈے ہوا تھا جو ان سے پوچھتا، "انہوں نے کیا؟" موسیٰ نے کہا، "انہوں نے یقین اور عمل کو ایک دوسرے سے الگ کر دیا، اُنہیں لاتھی کو ہمیں وعدے کی بڑی قوم کے طور پر پیش کیا جو ابھی ان کے سامنے آئی تھی۔"
عوام نے کہا، "اسے چھوڑ کر جائیں گے؟" موسیٰ نے کہا، "انہیں میرا رب ہے جو مجھے رہنمائی دے گا۔
عوام کو یقین تھا کہ اُن میں بھی ہمت ہے، لہذا وہاں سے چلے گئے اور اس کے مقام پر ایک نوجوان اٹھا کر کہا کہ "اس کی جائے"۔
یقین کی یہ دیکھ بھال کہاں ہوئی، کہاں ہوا، پہچانا، اور اس سے یہ بات کیا کہ آگے یہ عزم ہے، تو اُن سب کی کھاتروں کو روکی گئی ۔
اس نوجوان کو وہاں پہنچتے ہوئے نے ایک چھوٹا لڑکا دیکھا جسے سچ کہ کر تھام لیا گیا تھا، اور اس کی زبان تھی جو ایمان پر بولی جاتی تھی اور ایسا نہ تھا کہ وہ کسی کی لہجے کو سمجھ سکتا ہو۔
"اس کے گھروں میں بھی سچ کی باتیں ہوتے ہیں؟" نوجوان پوچھا، "اور اس کی وعدے بھی ہوتے ہیں جو نہ ہون۔"
اس لڑکے کا جسمانی اہلیت نہ تھی، کیونکہ وہ طوفان میں پھنس کر اپنے جسم پر ساتھ دوچکے چل رہا ہو، مگر اس کے زبانی اہلیت نہیں تھی، کیونکہ وہ سچ بولنا بھول رہا تھا جو ان کے دل میں تھا۔
اس لڑکے کو نوجوان پوچھتے ہوئے تھے، "کیا اسے وعدے توڑنے کی شان ہے؟"
اس لڑکے نے کہا، "پاک ہیں جو بلا کر ان کے اہلے رہتے ہیں اور ایمان پر کیے گئے وعدوں کو توڑنے کی شان نہیں کرتے۔"
اس لڑکے کی بات سنی کرکے نوجوان بہت خوش ہوا، اور اسے اپنا بھائی سمجھ کر کہا کہ "چلو پانی چھوڑیں گے"۔
موسیٰ علیہ السلام نے اپنے سامعین کو چیلنج کیا، "میری آزادی میں انہوں نے سچ کی بات کہی تھی، مگر اُنہوں نے اُس لاٹھی کو دبا دیا جو ہمیں چالیس سال تک صحرا میں بھٹکتی رہنے پر مجبور کی۔"
ابھی ساری صحرا کے پہاڑوں کی طرف بھاگ کر، وہیں نہیں، اُن کا ایک لونڈے ہوا تھا جو ان سے پوچھتا، "انہوں نے کیا؟" موسیٰ نے کہا، "انہوں نے یقین اور عمل کو ایک دوسرے سے الگ کر دیا، اُنہیں لاتھی کو ہمیں وعدے کی بڑی قوم کے طور پر پیش کیا جو ابھی ان کے سامنے آئی تھی۔"
عوام نے کہا، "اسے چھوڑ کر جائیں گے؟" موسیٰ نے کہا، "انہیں میرا رب ہے جو مجھے رہنمائی دے گا۔
عوام کو یقین تھا کہ اُن میں بھی ہمت ہے، لہذا وہاں سے چلے گئے اور اس کے مقام پر ایک نوجوان اٹھا کر کہا کہ "اس کی جائے"۔
یقین کی یہ دیکھ بھال کہاں ہوئی، کہاں ہوا، پہچانا، اور اس سے یہ بات کیا کہ آگے یہ عزم ہے، تو اُن سب کی کھاتروں کو روکی گئی ۔
اس نوجوان کو وہاں پہنچتے ہوئے نے ایک چھوٹا لڑکا دیکھا جسے سچ کہ کر تھام لیا گیا تھا، اور اس کی زبان تھی جو ایمان پر بولی جاتی تھی اور ایسا نہ تھا کہ وہ کسی کی لہجے کو سمجھ سکتا ہو۔
"اس کے گھروں میں بھی سچ کی باتیں ہوتے ہیں؟" نوجوان پوچھا، "اور اس کی وعدے بھی ہوتے ہیں جو نہ ہون۔"
اس لڑکے کا جسمانی اہلیت نہ تھی، کیونکہ وہ طوفان میں پھنس کر اپنے جسم پر ساتھ دوچکے چل رہا ہو، مگر اس کے زبانی اہلیت نہیں تھی، کیونکہ وہ سچ بولنا بھول رہا تھا جو ان کے دل میں تھا۔
اس لڑکے کو نوجوان پوچھتے ہوئے تھے، "کیا اسے وعدے توڑنے کی شان ہے؟"
اس لڑکے نے کہا، "پاک ہیں جو بلا کر ان کے اہلے رہتے ہیں اور ایمان پر کیے گئے وعدوں کو توڑنے کی شان نہیں کرتے۔"
اس لڑکے کی بات سنی کرکے نوجوان بہت خوش ہوا، اور اسے اپنا بھائی سمجھ کر کہا کہ "چلو پانی چھوڑیں گے"۔