Chitral Times - نشے سے پاک چترال مہم کے تحت 24 افراد کی طبی اور نفسیاتی بحالی جاری،

جھینگر

Active member
پاکستان کی ایک اہم مہم جس کا مقصد پاکستان کی ایک وہ ریاست جو چترال ہے جہاں نشے کی پیداوار زائد ہوتی ہے، سے اس سے متعلق افراد کو معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لانا ہے۔

چترال میں پائیدار نشے سے متعلق لوگوں کی تعداد تقریباً دو لاکھ ہونے پر حکومت نے ان کے لیے ایک اہم کامیاب مہم شروع کر دی ہے جس کا مقصد وہ لوگ جو نشے کی پیداوار سے متعلق ہیں انھیں معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لانا ہے۔

غور و غبستا یہ مہم کے تحت ڈپٹی کمشنر لوئر چترال راؤ ہاشم عظیم کی خصوصی ہدایت اور نگرانی میں منشیات سے متعلق 24 افراد کو ہسپتال وغیرہ منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انھوں نے اپنی طبعی کا احترام کر رکھا ہے اور معاشرے کی ضرورتوں کے لیے اپنا کام کیا ہے۔

یہ مہم ضلعی انتظامیہ لوئر چٹرال اور محکمہ سوشل ویلفیئر کے باہمی تعاون سے شروع کی گئی ہے جس نے اپنے پہلے ہی مرحلے میں نمایاں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

حکومت کی اہلیت کی جانب سے منشیات کی پیداوار کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لایا جاسکے۔

ڈپٹی کمشنر راؤ ہاشم عظیم نے یہ کہا کہ "منشیات سے پاک معاشرہ ہماری Collective ذمہ داری ہے۔ اگر ہم سب مل کر سنجیدگی سے کوشش کریں تو اس لعنت سے نجات ممکن ہے۔"

غور و غبستا یہ مہم میں عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ منشیات کے خلاف جاری اس مثبت مہم میں اپنا کردار ادا کر سکیں اور متاثرہ افراد کی بحالی میں تعاون کریں۔
 
منشیات کا مسئلہ تو پاکستان کے ہر پھر مختلف حصوں میں آتا ہے، مگر اس سے متعلق لوگ جو اچھی صورت میں ہیں وہ معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر اپنا کام کرنے کا لئے بہت ہی منظم مہم شروع کی گئی ہے۔ مگر یہ اچھی بات ہے کہ لوگوں کو اپنی طبعی کا احترام کرنا چاہئے، چور بھی ایک ماں ہوتی ہے لہٰذا ان سے موٹاپہ دیکھنے کی کوئی اور بھی نہیں ہوگا۔
 
اس مہم کو بھی دیکھتے ہوئے یہ لگتا ہے کہ حکومت نے اچھا قدم رکھا ہے، چٹرال میں پائیدار نشے کی تعداد زیادہ ہونے پر ان لوگوں کو معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لानا اچھی واضح عقل ہے...
 
ایک دوسرے کو مدد دینے کا ایسا وقت آتا ہے جب میری بھی لازمی فریضہ بن جائے۔ منشیات کی پیداوار میں کمی کا یہ کوشش ایک معاشرے کو جانب سے جانب تک رکھنا ہوگا، لیکن اس کے لئے اکیلے ہی نہیں، پوری بڑی حکومت کے توجہ پر اس کا دھ्यان ڈالنا چاہئے۔
 
اس مہموں کا مقصد ایسا ہی نہیں ہے۔ یہ اس وقت شروع ہوا جب ان لوگوں کی تعداد دو لاکھ ہوئی، جو کہ شاہدین نشے کی پیداوار کو روکنے کی نسل کے افراد ہیں۔ وہ لوگ جو چترال سے باہر رہتے ہیں انھیں ان لوگوں کا کیا فائدہ ہو گا؟ یہ تو اچھا محض جھاد کی بات نہیں ہے۔ یہ وہ لوگ جو شانہ سے معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں ان لوگوں کو توڑنا چاہتے ہیں۔ یہ سارے کام سرکاری طور پر منعقد کیا جاتا ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس کا انچا بھی کچھ اور ہے... 🤔
 
یہ واضح ہے کہ چٹرال میں پائیدار نشے کے لوگوں کی تعداد دو لاکھ ہو گئی ہے اور یہ بھی واضح ہے کہ حکومت نے ان لوگ کو معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لانا چاہتا ہے، لیکن اگر میں اس مہم کی نظر سے دیکھوں تو یہ بھی اچھی بات ہے کہ ان لوگوں کو معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لانا ہی نہیں بلکہ انھیں ایک اچھی سے پیشے پر چلنا چاہتا ہے، جو کہ معاشرے کے لیے فائدہ دے گا۔
 
یے تو چترال کی وہ لوگ جو نشے سے متعلق ہیں ان کی بات سمجھ رہی ہے. میرا بھی ایسا لگتا ہے جیسے حکومت نے ان کے لیے اچھا گزرنا دیا ہو. ان لوگوں کی صحت کو یقینی بنانے میں ہم سب مددگار ہونا چاہیے. ہاشم عظیم بہت سے لوگوں کے لیے ایک آئینہ دھونے کی طرح ہیں, میرے پاس وہ پچیس گالری میوزک، ایسے ناقدین جنہوں نے ان کی سongs کو criticise kiya hai, کچھ اور بھی ہوتا تو کہوں کہوں...
 
یہ مہم بلاشبہ ایک گروپ کھلی نظر اٹھاتی ہے جو نشے سے متعلق لوگوں کو معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لانا چاہتا ہے، یہ کام پوری نجی اور عوامی مدد کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک مشترکہ کوشش ہے جس میں لوگ اور حکومت مل کر باہمی مدد کرتے ہیں، اس کا مقصد وہ لوگ کو معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لانا ہے جس کی وجہ سے انہیں معاشی پیداوار اور سائیکلوٹک توجہ میں رکھنے کا موقع ملا ہوتا ہے،

اس کے بعد یہ منفی مہم کا مقابلہ کرنے والی ایک مثبت مہم شروع کی گئی جس سے لوگ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ متاثرہ افراد کی بحالی میں تعاون کریں، ان لوگوں کے لیے یہ ایک موقع ہے جس پر وہ اپنی زندگی کو ایسی بنائیں جو اس سے زیادہ مفید ہو،

یہ منشیات اور نشے کی پیداوار کے خلاف مہم ہم سب میں مل کر کام کرنا چاہتی ہے، اسی لیے یہ اہمیت رکھنی چاہئیں، اگر ہم سب مل کر کوشش کریں تو اس لعنت سے نجات ممکن ہوگی اور معاشرے کی ایک منفی وہ کوری نہیں رہیگی،
 
یہ بھی دیکھو ایسے لوگ ہیں جنھیں چترال کے لوگوں کے جرم سزا دی گئی تھی اور انھوں نے اپنی جان کھو دی تھی؟ انھوں نے اپنے کچھ پیداش کوڈ میں تبدیل کر دیا ہے، آج یہ چترال کے لوگ اپنا کچھ پیداش کوڈ میں تبدیل کر رہے ہیں؟

یہ بھی دیکھو انھیں انھیں معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لانا ہے۔ میں نہیں سمجھ سکا کیا یہ وہی مہم ہے جو اس کی پہلے ہی شروع ہو چکی تھی؟

چٹرال کے لوگ اپنے آپ کو ذاہنی طور پر دھوکہ دیا گیا ہے اور انھیں معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لایا جاسکتا ہے؟ یہ بھی سوال ہے کیا انھیں پیداش کوڈ میں تبدیل کروایا گیا ہے؟
 
یے بتاؤ کیا یہ معاشرے کی ایک بڑی کامیابی ہوگئی? منشیات سے نکلنے والے لوگوں کو لالچ اور جسم پر انکسار سے نکلنا بھی مشکل ہوتا ہے، لیکن یہ مہم کا مقصد ایسا ہی ہے کہ وہ لوگ جو معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کیے جائیں اور ان کو باہمی مدد ملے۔ اب یہ سوال آتا ہے کہ عوام کی مدد کس طرح کر سکتی ہیں؟
 
اس مہم کو دیکھتے ہی میں اس سے متعلق لوگوں کے لیے معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لانا اکیلے بھی نہیں کہا جا سکتا بلکہ اس کی مدد ہونے والے مہم چلانے والوں کو بھی اپنی کامیابیوں کی شکر گزارنا چاہئے۔ ایسے لوگ جو پائیدار نشے سے متعلق ہیں اور ان کے لیے معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لانا کی کوشش کر رہے ہیں، ان کا بھی ہمارا شکر جاتنا چاہئے۔

منشیات سے متعلق مہم کو دیکھتے ہی میں اس کی مدد کرنے والوں کی اہلیت پر بھی زور دیا جانا چاہیے، ان لوگوں کا شکریہ جو ان مہم چلانے والوں سے لاکھوں روپے خرچ کر رہے ہیں اور ان کا یہ کام عام طور پر سب کی مدد اور تعاون سے ہوتا ہے۔
 
یہ مہم بہت اچھی ہے، آج کل چترال میں پائیدار نشے کے لوگ کو معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ سب کچھ ایک ایسی مہم ہو گا جس سے پورے معاشرے کو فائدہ ہو گا۔

منشیات کی پیداوار کو روکنے کی کوشش کرنے والی یہ مہم تو بہت اچھی ہے، اس کا مقصد معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھ کر واپس لانا ہے، یہ سب ایک سے بڑے نجات کی محافل میں سے ہی ہے۔

ماڈل شہر ہیسیا کے ہسپتال میں ریفرل ہونے والے 24 افراد کو ہسپتال وغیرہ منتقل کر دیا گیا ہے، یہ سب ڈپٹی کمشنر راؤ ہاشم عظیم کی خصوصی ہدایت اور نگرانی میں منشود ہوا ہے۔
 
یہ سب کچھ ایک بڑی حقیقت ہے کہ انسان کو اپنے جاندار اور معاشرے کے لیے کام کرنا چاہئیے...جب ہم اپنی سنجیدگی کو چھوڑ دیتے ہیں تو ہمیں نقصان پہنچتا ہے...لیکن جب ہم ایسے نہ کرتے ہیں تو ہمیں کچھ اور حاصل ہوتا ہے...

اس مہموں کی سرگرمی کو دیکھتے ہوئے میں سوچتا ہوں کہ یہ سب کچھ ہمارے معاشرے کے لیے ایک اہم Lesson ہے...یہ بھی ایک بات ہے کہ ہمیں اپنے جاندار پر غور کرنا چاہئیے...یہ سچائی کو پہچاننا اور اس سے نکلنا...
 
پھر اچھا دیکھا! یہ منشیات کے خلاف مہم ایک بڑی کوشش ہے، لیکن ہمیں سوچنا چاہئے کہ یہ کیسے شروع ہوا؟ پہلے سے ہی ضلعی انتظامیہ اور محکمہ سوشل ویلفیئر نے مل کر کام کیا، اب حکومت کی جانب سے یہ مہم شروع ہونے والی ہے... میں صرف اس پر توجہ مرکوز کر رہا ہوں کہ یہ کس طرح عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے؟
 
یہ سب بہت پیارہ ہے کہ چترال جہاں نشے کی پیداوار زائد ہوتی ہے، وہاں لوگ اس کے خلاف کام کر رہے ہیں تاکہ معاشرے کو نقصان نہ ہو۔ منشیات سے متعلق لوگوں کی تعداد دو لاکھ سے زیادہ ہونے پر یہ کامیاب مہم شuru ہوئی ہے۔

ٹیکنالوجی سے منا لوگوں کو بھی محفوظ رکھنا چاہئے اور ان کی سنجیدگی کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔ اس مہم میں عوام کی بھی ضرورت ہو گی اور ان سے تعاون حاصل کرنا بھی ضروری ہے تاکہ معاشرے کو نقصان نہ ہو۔

اس وقت یہ مہم چٹرال میں شروع ہوئی ہے اور اس کے لئے عوام کی مدد اور تعاون ضروری ہو گا تاکہ معاشرے کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
 
یہ بھی کہیں نہ ہو، یہ مہم دیکھ رہی تھی کہ لوگوں کو ایسا لگاتار پکڑنا کی ضرورت نہیں لیکن آج تک چلائے گا تو یہ سب کام ہو جائے گا، اور منشیات سے بچنے کے لیے ان لوگوں کو ایک نئی جان دی جائے جو انھیں ایسی زندگی میں ماحول بناتے ہیں جس میں وہ سنجیدگی سے کام کرسکیں اور معاشرے کی ضرورتوں کے لیے اپنا کھانا بھرو، لگتا ہے ان لوگوں کو اس مہم میں حصہ دیا جائے گا تو یہ سب کام ہو جائے گا
 
منشیات کے پھیلنے کو روکنے کی یہ مہم ایک بڑی بات ہے!
<font color="blue">•</font> اس میں ان لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو نشے کی پیداوار سے متعلق ہیں اور وہ معاشرے کے لیے نقصان دہ سمجھنے والے ہیں۔
<font color="blue">•</font> یہ مہم ڈپٹی کمشنر راؤ ہاشم عظیم کی خصوصی ہدایت اور نگرانی میں شروع ہوئی ہے، جو ایک بڑا کامیاب مہم ہو گی!
<font color="blue">•</font> منشیات سے متعلق لوگوں کی تعداد تقریبا دو لاکھ ہونے پر یہ مہم شروع کر دی گئی ہے۔
<font color="red">ہو سکتا ہے کہ</font> لوگ ان مہموں میں اپنا کردار ادا کریں اور ان لوگوں کی مدد کر کے معاشرے کو یہ نقصان دہ بات چیت نہیں ہو سکتی!
<font color="blue">•</font> اس مہم میں عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہوگی اور وہ لوگ جو نشے کی پیداوار سے متعلق ہیں وہ معاشرے کی ضرورتوں کے لیے اپنا کام کرسکیں!
 
عجیب اہمیت ہے اس مہم کو کس طرح شروع کیا گیا? سچائی یہ ہے کہ وہ لوگ جو منشیات کی پیداوار کرتے ہیں ان کے لیے کیا کیا جائے گا؟
 
واپس
Top