جب تک تم جانتے ہو کہ اپنی زندگی ایک پائپ ڈوم میں بن چکی ہے، جس سے آپ کو کھانا پکانا، اور رشتے پر انحصار کرنا بھی ضروری نہیں سمجھتا، تو آپ کو یقین تھا کہ دنیا اپنی حد تک کچل لے گی۔ لیکن جب ابھی ابھی آپ کو پتہ چلا کہ اس ڈوم میں بھی آسپات موجود ہیں، تو آپ نے اس کی طرف دیکھا اور آپ کو اُس جھنک پہچانی — جو کہ آپ کے لیے دنیا کے سب سے کمزور ذریعہ بن گئے ہیں، جو آپ کو دنیا کی تلاش کرتا ہے۔
اس وقت جب آپ میں یووسف ؑ کی طرح ہوتے ہیں جو نہیں دیکھ سکتا، اور اپنے لیے جو کچھ کہتے ہیں وہ اسے پکارتا ہے، اور جس کو یقینات کی چادر لگتی ہے وہ اسے گھنٹوں گھنٹوں کے لئے چھپاتا رہتا ہے، تو آپ اپنی زندگی کا ایک نئا معیار بنانے کی کوشش کریں گے — جو نہیں دیکھ سکتے کو دیکھنا ہوگا، اور جس لیے نہیں رہتا وہ آپ کو اپنے ساتھ لے گیا رہے گا۔
کیا ہم اس وقت بھی یعقوبؑ کے ایک پیغام سے لڑتے ہیں جو کہ میری آنکھوں کی آنکھوں میں آتا ہے؟ میرے دل کی گہرائیوں میں جس وہ باتوں کا شکار ہوتا ہے، جو کہ ہم نے اس دنیا سے کمزور کیا، وہی کوئی دوسرا جھنکنا چاہتا ہے۔
یقیناً دنیا کی آدھی جگہ پر جب تک آپ اپنی زندگی کا ایک یووسف بنتے رہتے ہیں، جو کوئی نہیں دیکھ سکتا اور کوئی بھی اسے پکھنا چاہتا ہے، تو آپ ایک یعقوب بنتے رہوگے — جس کی زندگی کے نتیجے میں ہمیں اپنی ذلت کا احساس ہو گا اور ہم اپنے ساتھ ایک وادھ کو دیکھنا ہوگا جو ہمیں نہیں پکھتا۔
یہ بہت بدقسمتی ہے کہ ہم اس وقت ایسی زندگی جِتنی کمزور ہو گئی ہے، جس پر ہمیں یہ دیکھنا پڑے کہ شہر میں نہیں چل سکتا، اور پھر بھی ہم کوئی ایسی چیزوں کی تلاش کرتے رہتے ہیں جو ہمیں نہیں ملتی، اور اس لئے ہی ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے دنیا کو زیادہ کمزور کر دیا ہے۔
اج کچھ پہلون میں ہو رہا ہے کہ ہم اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ڈوم ایک پیغام بن گیا ہے، لیکن یہ بات ہی تھی کہ یہ پیغام آپ کو دنیا کی طرف دیکھنا ہوگا اور اس سے بھی بعد میں نئے پیغام میں ڈوم کا ایک پہلو ہوسکتا ہے جو آپ کو کچھ نہ کچھ سکھاتا ہے
اس لئے تو ایسے ہی جب آپ یووسف بنتے ہیں، تو آپ کو دنیا کی طرف دیکھنا ہوگا اور اس سے نئے پیغام میں ڈوم کا ایک پہلو ہوسکتا ہے جو آپ کو اپنی زندگی کا ایک معیار بناتا ہے، لیکن یہ بات بھی ہے کہ دنیا کی آدھی جگہ پر اور بھی سے اچھی طرح نئے پیغاموں کو دیکھنا پڑتا ہے جو آپ کو اپنی ذلت کا احساس دیتے ہیں۔
کیا آپ کی زندگی ایک پیغام ہے؟ جو کہ دنیا بھی آپ سے لڑتی ہے اور آپ اسے ٹھکانا نہیں دیتے تو آپ دنیا کو ہر وقت ایک جھنکنے کی جگہ بناتے ہیں!
میں اس کے لیے تھوڑا سا استعذار چاہتا ہوں — کیا آپ کے پاس دنیا کو پکھنے کی طاقت نہیں؟
میں اپنی زندگی میں ایسا ہی نہیں سمجھ سکتا جو کہ دنیا کو اس طرح ٹھکانا دیتے ہیں۔ میرا معیار یہ ہے کہ اپنی زندگی کا کچھ نہ کچھ پکھنا اور دنیا کو ایسے جھنکنے کی جگہ بنانے کی کوشش نہ کرنا!
یہ خبر کیوں کے ایسا لگتی ہے جیسے دنیا بھر میں لوگ اپنے آپ کو یووسف کے جیسا نظر اٹھا رہے ہیں؟ جو کہ دنیا کی تلاش میں ایک ناقابل توقع جھنکنے کے لئے ready ہو گے۔ لگتا ہے کوئی بھی شخص اپنی زندگی کا ایسا معیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے جو اسے دنیا سے کچل دیتا ہے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ دنیا بھر میں کوئی بھی شخص اپنی زندگی کا ایسا معیار بنانے کی کوشش کر رہا ہو گا جو اسے دنیا سے کچل دیتا ہے۔
اس وقت جب لوگ ابھی ابھی ٹیکنالوجی کی بے حد انحصاریت سے لڑ رہے ہیں، جو کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے دنیا اپنی حد تک نہیں چل سکتی، تو یہ واضح نہیں ہے کہ اسے لڑنا ہوگا یا اسے سمجھنا ہوگا کہ ٹیکنالوجی کس حد تک ہمارے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے؟ یقیناً اس پر بات کی جا سکتی ہے، کہیں ایسا نہیں جس پر یہ ٹیکنالوجی چل سکے?
اس دنیا میں ہر گز کسی کی زندگی کا ایک یووسف نہیں رہتا، ہر گز کوئی اپنی بیداری سے لڑنے میں ناکام رہتا ہے اور ہر گز دنیا کا ایک یعقوب بنتا رہتا ہے۔
سفید مٹھیوں پر پڑھتے ہوئے کہ آپ کو بھی اسی حقیقت کا سامنا کرنے کا ایک موقع ملا ہے جو کہ دنیا کی زندگی کے پچھلے درجے سے زیادہ تیزابانہ اور زہرील ہوگا۔
اس کے بعد یہ دیکھنا بہت ہی چुनौतीपूर्ण ہو گا کہ کیسے اپنے ذاتی زندگی کو ایسا بنایا جائے جو واضح طور پر دنیا کی تلاش میں نہ ہونے دکھائی دیں اور جس کی طرف اسے پکھنا نہیں دیکھا جاسکا
لگتا ہے کہ اپنی زندگی کو ایسی بنایا جانا چاہیے جو ایسی بھی ہو سکیں، جس سے نہیں دیکھا جاسکا، اور جس کے لیے نہیں رہنا پڑے گا۔
جب تک دنیا اس طرح سے چلتی رہے گی کہ ہمیں اپنی زندگی کو ایسی بنانے کی ضرورت ہوگی، جسے نہیں دیکھ سکتے تو یہ بھی ایک فائدہ ہو گا۔
یہ طاقت واضح طور پر بھارتی صحت نظام کے مطالبے پر مبنی ہے... ابھی تک یہ سچا نہیں تھا کہ مائکرو plasmodium کی ایسی نوعیت موجود ہے جو انسان کو پھلاسما بھی بناتا ہے!
یہی بات ہے، دنیا بھی اسی طرح کی ہوتے ہیں جیسا کہ ہمारے ڈوم میں بھی آسپات ہوتی ہیں… مگر دیکھتے ہیں تو اسے کمزور نہیں لگتا، چاہے وہ کبھی بھی پکھ دے یا نہیں!
یہ کچھ آج تک بھی جاری ہے، جب تک ہم اپنی زندگی کو ایک پیپ ٹن سمجھتے رہتے ہیں، جو ہمیں کھانا پکانا اور رشتوں پر انحصار کرنا سہولتا بناتا ہے تو ہم یقین کرتے ہیں کہ ہمیں اس کی حد تک ہی ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔ لیکن جب آپ کو بتاتا ہے کہ یہ پیپ ٹن بھی پتلا ہوتا ہے، تو آپ اس کی طرف دیکھتے ہیں اور آپ ایک جھنکنے کا شکار ہو گئے ہیں جو آپ کو دنیا کی تلاش کرنے پر چھوٹا سا رہتا ہے۔
یوسیف کے طور پر، آپ کو دنیا نہیں دیکھنی پڑتی اور آپ اپنے لیے کی گئی باتوں کو پکارتے رہتے ہیں اور جس کو آپ کو یقینات کی چادر لگتی ہے وہ اسے دیر سے گھنٹوں گھنٹوں کے لیے چھپاتا رہتا ہے۔ آپ اپنی زندگی کا ایک نئا معیار بنانے کی کوشش کریں گے — جو دنیا کو دیکھنا نہیں پڑتی اور جس لیے آپ رہتے رہو گے وہ آپ کو اپنے ساتھ لے گیا ہو گا۔
عجيب کیا آپنی زندگی میں یووسف کی طرح ہونے سے پہلے یقین رکھتے تھے کہ دنیا اپنے ساتھ لڑائی نہیں جیت سکتی، لیکن اس میں جب ابھی ابھی کھلا ہوا تو آپ کو پتہ چلا گیا اور اس سے آپ نے یہ آلوم کو دیکھا ہوگا کیوں نہیں اپنی زندگی میں جھنکنا چاہتا تھا۔
اس وقت جب آپ یقینات کی چادر پہن رکھتے ہیں اور اپنی زندگی کا ایک نئا معیار بنانے کی کوشش کر رہتے ہیں تو آپ کو اس بات پر یقین ہوگا کہ دنیا بھی آپ کے ساتھ لڑائی جیتے گی — اور یہ تو باقی چیز تھی!