Chitral Times - ڈگری کالج لوئر چترال کے سامنے المناک ٹریفک حادثے میں ملوث ڈرائیور گرفتار، سٹی پولیس

چاٹ محب

Well-known member
ڈگری کالج روڈ پر ایک منفرد حادثہ رونما ہوا جس میں ایک تیز رفتار ٹوڈی گاڑی مخالف سمت سے آئی اور موٹرسائیکل سوار کو کچل دیا، جس کے نتیجے میں شعبہ سیاسیات کے طالب علم تیمور سعین انور اور موٹرسائیکل سوار شہباز مسیح شدید زخمی ہوئے۔

شہباز مسیح کی حالت مہذب بھی رہی جو کہ ہسپتال میں داخل تھی۔ جبکہTimour سے ناتھھونے لگنے کے بعد وہ حادثے سے ملحق تھا، جس کے نتیجے میں وہ ہسپتال چل بس گئے تھے۔

ان منفرد حادثے کے بعد پورے شہر میں غم و غصے کا اظہار ہوا، اور لوگ اس حادثے کی شفاف انکوائری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اور ملزم کو فوری گرفتار کیا جانا چاہیے۔

دوسرے طرف، سٹی پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا تھا، لیکن بعد میں انھیں مقامی عدالت میں پیش کرنے پر انھیں ضمانت پر رکھ دیا گیا تھا۔
 
عجوبہ! یہ حادثہ تو ہمیشہ سے کہتا آ رہا ہوں کہ شہر کی لانچ گاڑیاں ہی چالاک ہیں! ٹوڈی گاڑی نہیں تو بھی اُسے پہچانتا کہ موٹرسائیکل سوار کی جان کی قیمتی ہے۔ اور وہ لڑائی دھمکدار کر رہا تھا!

لیکن وہ جو کہتا ہے وہی بھی ہے، پوری بات تو ٹوڈی گاڑی سے ہی نکلتی ہے۔ اب تو شہباز مسیح کی حالت یہ ہے کہ وہ ہسپتال میں داخل تھی اور اب وہ حادثے سے ملجوز ہیں، وہی بات ہو گی تو ٹوڈی گاڑی کی بھی ہسپتال میں داخل ہو جائیگی! 😂
 
یہ تو ایک عجیب و غمизار حادثہ ہوا پریہ ہو گا کہ اس سے کچھ لوگ ان کو زبردستی رکھ لیں گے! کیسے انھیں فوری گرفتار کرلیا گیا تو نہیں اور ایسے میں وہی ضمانت پر رکھ دیا گیا ہو گا کہ وہ اس حادثے کو چھپانے کی کوشش کریں گے! شہباز مسیح کی حالت مہذب بھی رہی جو کہ ہسپتال میں داخل تھی اور اب وہ ان سے ناتھھونے لگنے لگا تو اس حادثے کے بعد لوگ اس پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہوں گے! یہ دیکھنا بھی دلچسپ ہو گا كی اسی حادثے میں ڈگری کالج روڑ پر ایک تیز رفتار ٹوڈی گاڑی مخالف سمت سے آئی! 🚨
 
یہ حادثہ دوسرے لوگوں کی زندگیوں کو بھی کمزور کردیا ہے، یہ سب کچھ ایسے گارڈینز سے ہوتا ہے جو اپنی کاروائیوں میں انصاف کی جھنجٹ کو نظر انداز کرتے ہیں، اور پوری سوشل مीडیا پر غم و غصے کا اظہار ہوتا ہے اور لوگ صرف اس کے بعد ہی انصاف کی کہانی کو سننا چاہتے ہیں، اور پھر یہ نتیجہ اٹھاتے ہیں کہ جس شخص کو انصاف کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ آس پاس لٹک جاتا ہے 🤕
 
اس حادثے کا جواب ایسے ہونا چاہیے جیسے سٹی پولیس نے اور نہیں اس بات کو بھولنا چاہیے کہ موٹرسائیکل سوار کو کچل دیا گیا، یہ ایک ایسا واقعہ ہے جو دوسرے لوگوں کی جان کو نقصان پہنچاتا ہے اور اس پر کوئی بھرونا نہیں چاہیے۔ #JusticeForShahbaz #RoadSafetyMatters 🚗💥
 
ایسا کیا ہوتا ہے جب آپ ایک سے زیادہ افراد کو نقصان پہنچاتے ہیں تو آپ کی ذمہ داری ہوتی ہے اور آپ کو ان کے عمل پر توجہ دینا چاہیے… آپ کس طرح موٹرسائیکل سوار شہباز مسیح اور政治ات學 طالب علم تیمور سعین انور کو نقصان پہنچا دیں؟


اس حادثے نے اس بات کو سکھایا ہے کہ آپ کی سرگرمیوں سے دوسروں کے جीवन پر اثر پڑتا ہے، اور آپ کو یہ جاننا چاہیے کہ آپ کس طرح اپنے-actions سے دوسروں کی زندگیوں کو متاثر کر رہے ہیں…
 
یہ حادثہ ہمارے شہر کے لیے ایک بد ترین واقعہ ہے، لوگ اس کے بارے میں پوری دنیا سے بات کر رہے ہیں، یہ تو ایک دھومڈل ہوا۔ اور شہباز مسیح کو بھی اس طرح کی زخمیوں کا سامنا کرنے پڑا، یہ سچ رہا ہے ان دونوں کو ناجائز زندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ اور اب وہ بھی ہسپتال میں داخل ہو گئے، یہ تو انتہائی غم کی situation ہے۔
 
مگر یہ کیا نہیں کہ ہر گڑھ کو ایسا ہی کچل دیا جائے؟ ٹوڈی گاڑی میں یہ کتنا تیز سرور تھا، یہ کیا نتیجہ آئے گا! مگر وہی ہسپتال پر چلا بھی گیا جیسا کہ نہیں چلا تھا، یہ ایک عجیب بات ہے، ساینس لگاتار پریشانی کے لیے۔
 
ايسا کیا سچا ہوگا کہ شہباز مسیح نے ٹوڈی گاڑی سے تو ہی زخمی ہونے پر انھیں بہت زیادہ دیر لینے میں بھیڑ ہوئی؟ ایسے منفرد حادثے کے بعد لوگ معقولے کی بات نہیں کرتے تو چلو اب کیا؟
 
اس حادثے کی صورت میں کتنے لوگ جان لاتے تھے، اس سے پہلے بھی گزرچکے تھے? ایسے سفر کو کس نے ٹیکسٹ کرایا؟ اور جب تک اس حادثے میں شہباز مسیح اورTimour سے ناتھھونے لگنے کے بعد ان کی حالت بھی کیسے رہی?
 
اس حادثے سے پوری شہر میں گھبراہٹ ہوگی ، اس کے نتیجے میں دوسری جان بھی جاسکتی ہے، وہ شخص جو اس حادثے کو کیے، انھیں مجرم بننے کا موقف نہیں لگنا چاہیے۔ اور اس حادثے کے بعد اس شہر میں ایسے ہی واقعات ہونے کی خواہش ہوگی جس سے اسے ایسا ہی محسوس کرنا پڑے ، اور اس حادثے کے بعد اس شہر میں ایسے لوگ پیدا ہون گے جو اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کی راہ میں ہی رہتے ہیں اور اس شہر کی حکومت پر یہ حادثے کا بدلایا جانا چاہیے۔
 
یہ حادثہ بہت دوجھا ہوا، اور سب سے زیادہ زخمی شہباز مسیح کو تو چھوٹی جگہ پر رکھ دیا گیا تو ہی ہے۔ اور انسائڈرز کے ساتھ بھی نہیں ، یہی نہیں بلکہ ملزم کو فوری گرفتار کرلیا گیا تو چاہے وہ شہباز مسیح کی زخمیوں پر ذمہ ہو یا نہیں، اس کا تعلق اس حادثے سے تو لگتا ہے جس میں وہ ہوا کے موٹر سائیکل سے ٹکرایا تھا۔
 
aise din kaun bhi ho sakta hai, jo zindagi se kuchh naya aur riska jis samay zikr karti hai. road pe todi gadi ka safar karne walon ke liye bhi zaroorat hoti hai, shahbaaz masih ko unki zarurat thi ki usko hospital tak pahunchaya jaye to phir bhi woh accha state the. tabhi kya car wale logon ne iska samna nahi kiya? bas yeh ek incident hai aur humein agar saaf investigation ho rahi toh koi problem nahin hai.

aur agar kisi ko arrest kar liya gaya to use se pehle police ko thoda samay milna chahiye. lekin phir bhi, police ko kaam karna chahiye, aur is case mein uska performance accha tha.

mujhe lagta hai ki humein ek saath milkar sochne ki zarurat hai, agar ham apni traffic rules ko follow karte the toh kayi aisa incident nahi hota. bas, traffic rules follow karna hi sabse accha hai aur isliye sirf police ko bhi yeh sunishchit karna chahiye ki log traffic rules ka paalan kar rahein.
 
واپس
Top