Chitral Times - کرلان قبائل: تاریخ، شناخت اور نسبی اختلافات ۔ تحریر و تحقیق: نجیم شاہ

بیک پیکر

Well-known member
کرلان قبائل نے پشتون تاریخ میں ایک منفرد حیثیت رکھی ہے، جس کے بارے میں ان کی شناخت، نسب اور تاریخی پس منظر پر صدیوں سے بحث جاری ہے۔ ان کی شناخت نے انہیں پشتون تاریخ کا ایک دلچسپ مگر پیچیدہ باب بنا دیا ہے جو علمی حلقوں میں سوالات کو جنم دیتا ہے اور خود ان قبائل کی سماجی شناخت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔

ان کی نسب کے حوالے سے مختلف روایات ملتی ہیں۔ کچھ مؤرخین کرلان کو قیس عبدالرشید کی نسل سے نہیں بلکہ ایک الگ شاخ سے تعلق رکھتے ہیں، جبکہ دوسری طرف انہیں سڑبن کے ذریعہ جوڑا جاتا ہے جس کی نسل قیس عبدالرشید سے منسوب ہوتی ہے۔ یہ تضاد ان کی تاریخی شناخت کو دو الگ بیانیوں میں تقسیم کرتا ہے۔

کرلان کے بڑے قبائل میں خٹک، دلازاک، اورکزئی، اتمان خیل، آفریدی، خوبزی (خوگیانی)، منگل، وزیر، بنگش، شیتک اور موسیٰ زئی شامل ہیں۔ ان قبائل سے آگے مزید ذیلی قبائل وجود میں آتے ہیں جن کی تعداد ساٹھ سے زائد بتائی جاتی ہے، جیسے کہ صافی، توری، زازی، کوکی خیل، کاکاخیل، اکاخیل، سپاہ، قمر خیل، آدم خیل، ملک خیل، شلمانی، بازی خیل، درپہ خیل، بیتنی، سلیمان خیل، مشhton، مہندھ خیل، خوجک، ملک دین خیل، مندی خیل اور دیگر۔

ان قبائل کی زبان، رسم و رواج اور ثقافت میں بھی تنوع پایا جاتا ہے جو ان کی الگ شناخت کو مزید نمایاں کرتا ہے۔ کرلان کے تمام چھوٹے بڑے قبائل نسب کے حوالے سے دو بیانیوں میں منقسم ہو چکے ہیں، ایک بیانیہ یہ ہے کہ کرلان کے والد کا نام ’’بیان‘‘ تھا اور وہ اپنا شجرۂ نسب سڑبن سے جوڑتے ہیں، جبکہ دوسرا بیانیہ کرلان کو ’’کرлан بن سید قاف‘‘ قرار دیتا ہے اور اس کا نسب حضرت امام حسینؓ تک پہنچاتا ہے۔

ان اختلافات نے کرlán قبائل کی سماجی شناخت پر بھی اثر ڈالا ہے جو مختلف علاقوں میں مختلف شناختیں پروان چڑھاتی ہیں۔ جو قبائل خود کو سادات کہتے ہیں، وہ مذہبی حلقوں میں زیادہ احترام حاصل کرتے ہیں، جبکہ خالص پشتون شناخت رکھنے والے قبائل اپنی نسلی برتری پر زور دیتے ہیں۔
 
کرلان کو دوسری جانب سڑبن کے ذریعے جوڑنا ہی نہیں چاہئے بلکہ ان کی اپنی تاریخ اور نسب کو بھی سمجھنا چاہئے
 
krulan ke pas kabhi bhi tathya ki khoj meh koi nahi hai, sab kuch alag alag cheezen ke saath jude hue hain 🤔😕
yeh sabhi galat khayalo hai jo logon ko apne hisab se sunate samay milta hai

krulan ke bade kabal meh koi ek samaj ki bhavna nahi hai, har kabra alag-alag cheezon ka mela hota hai 🤝
ya to unhe sardar ya sarpanch ke roop mein dekha jaata hai, ya to unki apni galtiyon par charcha karte samay 👥
 
اس کو سمجھنا بہت مشکل ہے کہ کرلان قبیلوں کی شناخت اس kadar پیچید ہو گئی ہے کہ اب انہیں دو الگ بیانیوں میں منقسم کیا جاتا ہے اور یہ بات بھی نہیں صریح کہی جا سکتی کہ ان کی بنیادی شناخت کون سے رکھتی ہے؟ اور اس پر ایسے بہت سے اختلافات ہیں جو ان کی سماجی شناخت کو دو الگ بیانیوں میں تقسیم کر رہے ہیں، جبکہ زبان و رسم و رواج کا تنوع انہیں مزید الگ بناتا ہے! 😩

اس بات پر اسٹینڈ نہیں کر سکتا کہ یہ سب کیوں ہوا، اور کیسے اس میں ایسے تنوع آ چکے ہیں؟ ابھی تو پورے علاقے میں لوگ اپنی شناخت کی بات کر رہے ہیں اور یہ سب کچھ کیا لے رہا ہے؟ 🤔
 
کرلان کو کیوں سے ایسا لگتا ہے جو سب سے پہلے سڑبن میں ہی جھنک کر گئے؟ ان کا نسب یہاں تک متعین نہیں ہو سکا جو بھی سب کو ایسا لگتا ہے ان کی شجrah میری خوفی ہے. اور اب پہلی بار سڑبن کے بعد اس کا کیا matlab ہو گا؟ یہی نہیں ہے اس سے دوسری جانب ایسے لوگ بھی آئے ہوتے جو ان کی شجrah کو خود بناتے ہیں. اور یہ سب ان کے لیے ایک کچن میز جیسا لگتا ہے.
 
کرلان قبیلوں کی تاریخ ایسیComplex اور Interesting ہے جیسا کہ ان کی شناخت پر بھرپور بحث جاری ہے. ان کے لئے مختلف روایات ہیں جن سے ان کی نسب پر بحث ہوتی ہے، جیسے کہ کچھ لوگ انہیں قیس عبدالرشید کی نسل سے نہیں بلکہ ایک Alag branch se jude hote hain.

لیکن یہ بات بھی Important hai ki Krulan ke Bade Qabilo mein Khitk, Dilaazak, Izzaki, Atman Khil, Afareedi, Khoozai (Khogiani), Mangal, Wazir, Bangsh, Sheetik aur Musa Zai shaamil hain.

ان Quibal se Aage Mazed Zubaida ہوتی hai jin ki Soneh Se Zaid betaya jata hai, Jaise Koki Khel, Kakakhil, Akakhil, Spaah, Qamar Khel, Adam Khil, Milak Khel, Shalmani, Baz Khel, Darpeh Khel, Bateni, Salaman Khel, Meshon, Mehandi Khel, Khojik aur Milkadain.

ان Quibal ki Zabaan, Romanwaj aur Sanskritikta mein bhi Tanweepa paya jata hai jo unki Alag Shnacht ko aur Nayam karta hai.
 
کرلان قبیلوں کی وہ تنوع جو ان کی سماجی شناخت میں دیکھا جاتا ہے وہ عجیب ہے، کچھ اِس کو پس منظر یا تاریخ کا ایک حصہ سمجھتے ہیں جو ان کی شناخت کو بھی متاثر کرتا ہے اور کچھ اسے اپنی سماجی पहचان میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔

جب سڑبن اور قیس عبدالرشید کی نسل دونوں کو ایک الگ سبق کے طور پر پیش کیا جاتا ہے تو یہ اکثر اپنی شناخت میں دھلچسپ بات ہوتی ہے، اور ان شعبہ کی تحقیقات اس پر بھی धیان دیتی ہیں جو ان قبائل کی زبان، رسم و رواج کی وہ تنوع کا سامنا کرتا ہے۔
 
کرلان قبیلوں کی تاریخ میں ایسا لگتا ہے جیسے وہ پہلی بار نیوڈلینڈ سے نکل کر آئے ہیں! ان کو ان کے نسل کی جانب سے مختلف روایات ملتی ہیں جس سے ان کے تاریخی و نسلی مقام پر بھی بحث جاری رہتی ہے۔ اس بات پر کوئی ایسی بات نہیں کہ کرلان قبائل کی زبان، رسم و رواج اور ثقافت میں تنوع پایا ہوا ہے جو ان کی الگ شناخت کو مزید نمایاں کرتا ہے۔

اس بات پر غور کیا جائے تو ان کی سماجی شناخت بھی مختلف علاقوں میں مختلف شکل لی ہوئی ہے۔ جو قبائل خود کو سادات کہتے ہیں وہ مذہبی حلقوں میں زیادہ احترام حاصل کرتے ہیں، جبکہ خالص پشتون شناخت رکھنے والے قبائل اپنی نسلی برتری پر زور دیتے ہیں۔ یہ بات تو واضح ہے کہ کرلان قبیلوں کی تاریخ میں ایسا لگتا ہے جیسے اس میں کچھ نئی بات بھی آئی ہے! 🤔
 
کرلان قبائل کی تاریخ اس قدر پیچید ہے کہ یہ لوگ اپنی نشاندہی کا سب سے بڑا خطرہ بن گئے ہیں 🤯، وہ لوگ جو انہیں قیس عبدالرشید سے منسوب کرتے ہیں تو وہ اپنی تاریخ کو ایک نئی تاریخ میں تبدیل کر چکے ہیں، جبکہ یہ لوگ جو انہیں سڑبن سے منسوب کرتے ہیں تو وہ اپنی تاریخ کو ایک اور نئی تاریخ میں تبدیل کر چکے ہیں 🤔، یہ لوگ اپنے قبیلوں میں بھی تنوع لاتے ہیں جو ان کی سماجی شناخت کو مزید پیچید بناتا ہے، وہ لوگ جو خود کو سادات کہتے ہیں تو وہ مذہبی حلقوں میں زیادہ احترام حاصل کرتی ہیں اور وہ لوگ جو خالص پشتون شناخت رکھتے ہیں وہ اپنی نسلی برتری پر زور دیتے ہیں، یہ سب ایک دوسرے کے ساتھ conflicting views لائے ہوئے ہیں 🤝
 
کرلان قبائل کی history to bahut jatil hai, jo ki unki identification ko do alag versions mein divide karta hai 🤔. kuch log unhe qais Abdullah Rashed ki nasl se nahi, kyunki unka ancestry sada separate raha hai, jabki dusre log unhe sardar ke zariye connect kar dete hain jo Qais Abdullah Rashed ki nasl hai 🌟.
 
کرلان کی تاریخ ایسی ہے جو ہمیشہ سے ہی مہذب و مشہور تھی، لیکن اس کا پچھلا سیکھنا تو کچھ مشکل ہے 🤔 اور جسے اب لوگ سن رہے ہیں وہ تو دوسرا جیسے لوگ ان کو سادات کہتے ہیں یا خود کو پشتون میں اٹھایا کرتی ہیں، تو یہ سب کو ایک ایسا پورا ناخواست موڑ دیتا ہے جس سے کچھ لوگ اس کو سمجھنے میں بھی مشکل ہوتا ہے۔ لیکن یہ بات صاف ہے کہ کرلان کی زبان، رسم و رواج اور ثقافت میں بھی تنوع پایا جاتا ہے جو ان کو ایک ایسا مختلف مقام دیتا ہے جو دیگر قبائل سے الگ ہوتا ہے۔
 
کرلان سے جو مناظر آ رہے ہیں انہیں سمجھنا اس لئے مشکل ہوتا ہے کہ پورے اس موضوع پر بحث جاری ہوئی ہے اور لوگ اپنے خاندان کی شناخت سے زیادہ کسی بھی چیز کو یقینی نہیں سمجھتے ہیڹیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کا کہنا ہو کہ آپ ایک خاندانی مہم جوڈی ہیں تو بہت سے لوگ اسے یقینی نہیں سمجھتے اور آپ کی شناخت کو متاثر کرنے کے لئے ان سے تنازعہ پھیلاتے ہیں! 😂
اس طرح کرلان بھی ایسا हی رہ گا جب تک اسے سمجھنا نہ ملا۔ حالانکہ پوری دنیا کپھر کر دیکھتی ہے جو کچھ چلے گا اور یہ چلنے والی چیز کی کوئی ایسی حد نہیں۔
 
واپس
Top