دہلی بلاسٹ کے تار ترکیہ سے بھی جڑے، - Latest News | Breaking News &

کلامِعشق

Well-known member
دہلی دھماکے کی investigashon میں ترکیہ کو ایک اور جوڑنا شروع ہوگیا ہے جس کے مطابق عمر، جیش محمد کے ہینڈلر سے رابطہ رکھتے تھے۔ انہوں نے سیشنز ایپ کے ذریعے UKASA سے رابطہ رکھا تھا۔ investigashon میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ فرید آباد دہشت گردی کے ماڈیول میں عمر بھی شامل تھے اور فرار ہونے کے بعد لال قلعہ دھماکے کا ملزم ڈاکٹر عمر میوات کے راستے فیروز پور جھرکہ پہنچا تھا۔ پھر وہ دہلی ممبئی ایکسپریس وے کے ذریعے واپس دہلی کی طرف آرہا تھا۔ اس نے رات دہلی ممبئی ایکسپریس وے پر ایک ڈھابے پر گزاری۔ اس کے بعد وہ فرید آباد کے راستے دہلی ممبئی ہائی وے سے واپس آیا اور بدر پور بارڈر سے دہلی میں داخل ہوا۔ ملزم عمر دہلی-ممبئی ایکسپریس وے پر سی سی ٹی وی کیمروں میں قید ہو گیا تھا۔

ترکیہ نے اچھی طرح سے دھماکے کو دیکھتے ہوئے بدھ کے روز ان میڈیا رپورٹس کو مسترد کر دیا جس میں اس پر ہندوستان سمیت کئی ممالک میں بنیاد پرستی پھیلانے یا دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔ آج تک کے مطابق ترکیہ کے کمیونیکیشن ڈائریکٹوریٹ نے ان رپورٹوں کو گمراہ کن اور جھوٹا پروپیگنڈہ قرار دیا ہے۔

اس معاملے میں تحقیقاتی ایجنسیوں نےalfalah یونیورسٹی سے مختلف دستاویزات طلب کی ہیں جیسے کہ investigashon میں پریشان تھیں کہ ملزم ڈاکٹر عمر، ڈاکٹر مزمل اور ڈاکٹر شاہین سے متعلق تمام دستاویزات پر دستخط نہیں مل رہے۔ اس کے علاوہ investigashon میں ان کی اراضی کے دستاوizzes،alfalah ٹرسٹ سے متعلق تمام دستاویز،सरکاری محکموں سے موصول ہونے والے این او سی،یونیورسٹی کیمپس کے لیے ایک بلڈنگ پلان، نیشنل میڈیکل کمشنر سے متعلق تمام دستاویزات اور یونیورسٹی ایکٹ سے متعلق تمام دستاویز طلب کی ہیں۔

دھماکے کا جواب دینے والی investigashon میں ترکیہ نے کہا ہے کہ یہ دعویٰ کہ ترکیہ ہندوستان یا کسی دوسرے ملک کو نشانہ بنانے والی بنیاد پرست سرگرمیوں میں ملوث ہے، مکمل طور پر غلط اور بے بنیاد ہے۔

دھماکے کی investigashon میں ترکیہ نے کہا ہے کہ کچھ غیر ملکی میڈیا تنظیمیں ترکی کو بھارت میں دہشت گردی کے واقعات سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہیں، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ ترکی دہشت گرد تنظیموں کو مالی، لاجسٹک اور سفارتی مدد فراہم کرتا ہے۔

ترکیہ نے اسے ہندوستان اور ترکی کے باہمی تعلقات کو نقصان پہنچانے کی ایکondenیتی پر مبنی مہم قرار دیا ہے۔
 
دھماکے کے بعد ان لڑکوں کی جگہ اور ان کے ساتھ ساتھ دوسری لوگوں کی بھی کوئی ایسی معلومات نہیں ملا رہی جو کیپٹن کولوں کے لیے مفید ہوتی. یہ ایک بڑا问题 ہے, اس میں کسی بھی investigation ko fail karne ki chance milتی ہے. ان تمام data ko milakar ek sahi conclusion draw kiya ja sakta tha.
 
بھائی تو یہ investigashon تو ایسا ہی رہی جیسے ہر چوٹی نے اپنا آپ بہت زیادہ زبردستی کیا ہے 🤯 اور یہ رپورٹس دیکھ کر بھارت کا اس کی ماحولیت میں انٹرلوشن سے بھی پرچم لگانے والوں کو ملتا ہے 🙄 دوسری جانب ترکی نے جتنی حد تو ایسا ہی کیا ہے مگر اس پر برطانیہ اور امریکا کی انٹرلوشن سے بھی کچھ زیادہ زبردستی کیا ہوگا 🤷‍♂️
 
اس معاملے میں مجھے یہ بات گھبراہٹ دے رہی ہے کہ ترکوں نے بھارتی ڈھابے پر فوری رپورٹ دینے سے انکار کر دیا ہے اور اب وہ دہلی-ممبئی ایکسپریس وے پر سی سی ٹی وی کیمروں میں قید ہونے والے عمر کو دھمکے سے منسلک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ کچھ اور جو ہوتا ہے۔
 
اس معاملے میں سارے لوگ محسوس کر رہے ہیں کہ ٹریڈ لائن کی پالیسی ہی تھی جس پر ان کا الزام لگایا گیا تھا، اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ سارے معاملات کو ٹرول کر رہے ہیں اور کسی کی جائے استثنیت نہیں کیا جا سکتا، یہ بات بھی صاف ہے کہ تمام تحقیقations کا مقصد ملزم عمر کو دھماکے سے منسلک بنانا تھا اور اب پتا چلا گیا ہے کہ اس نے ٹریڈ لائن کی پالیسی پر الزام لگایا گیا تھا۔
 
اس معاملے میں سب سے زیادہ خوفناک بات یہ ہے کہ دھماکے کے بعد کے واقعات کی investigashon کچھ نئی مظاہر کیں۔ انہوں نے ملزم ڈاکٹر عمر سے متعلق تمام دستاویزات طلب کی ہیں جو توڑ پھوڑ کے مواقع میں آ رہے ہیں اور دوسروں کو ان کے ساتھ منسلک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ دیکھنا مشکل ہے کہ investigashon میں کیا حقائق سامنے آئیں گی؟ 🤔
 
یہ بات یقین دہانی ہو گی کہ جب ہمارے دھماکے میں ساتھی ہونے والے لوگ ایسے رپورٹس کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ہمیں نقصان پہنچاتے ہیں تو وہ اپنی جگہ سے ہتھیار ڈال دیتے ہیں اور دوسرے لوگ ان کا فائدہ اٹھاتے ہیں... :((

یہ ایک بڑی دھمکی ہے جو ہمارے ملک کی سماجی سست ٹیوب پر لگ رہی ہے۔ اس طرح کے رپورٹس کرنے والوں کو ایک بات پٹھا جانا چاہئے کہ ان کی یہ کارروائی ہمارے ملک میں دہشت گردی کو بھی ترغیب دے رہی ہے... 🤔
 
🤐 ٹرک میں ایسا نہیں ہوگا کہ وہ صرف دھماکے کی investigashon میں حصہ لیں، وہ ہندوستان سے بھی تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر انہوں نے دھماکے میں بھارت کے شہروں کو لڑا تو وہ اپنی سرCAR پر ہی نہیں چل سکتے۔
 
دھماکے میں عمر کی فہرست لگائی جارہی ہے، یہ تو بہت عجیب ہے... دوسری جانب ترکیہ نے اس پر الزام لگایا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کو مدد دیتے ہیں، لیکن اگر وہ سچے تو ان کی دستاویزات سے بھی کیا نکلتا ہے... investigashon میں ان کی سرگرمیوں پر نظر ڈالنا ضروری ہے۔
 
اس معاملے میں سب سے پہلے یہ بات ضرور سمجھیں کہ دہلی دھماکے کی investigashon کو ایسے لیٹ بھی ہو سکتا ہے جیسے اس پر ٹیکسٹ بلاک کر دیا جائے
 
ارے وہیں ڈھابے پر گزر رہا عمر، یہ کہتے ہوئے دھماکے کا جواب دینے میں اچھا ہو گیا ، لیکن انہیں پہلے اپنے پیروں کو چلی رہا تھا! 😂
 
اس دھماکے کی investigashon میں یہ بات کہی گئی ہے کہ عمر کو فرید آباد سے دہلی ممبئی ایکسپریس وے پر گزاریا تھا، لہذا وہ پھر دھلی کے راستے واپس آ رہا تھا... 🤔

میں تو سोचتا تھا کہ ٹیلی ویژن پر دیکھنے والوں کو ایسا لگتا ہے کہ یہ دھماکے سے کوئی تعلق نہیں ہے... پھر بھی investigashon میں یہ بات سامنے آ رہی ہے، لہذا اچھا ہوگا کہ ٹیلی ویژن پر دیکھنے والوں کو یہ بات پتہ چل جائے... 📺

سوشل میڈیا پر بھی یہ رپورٹس موجود ہیں جو کہی گئی ہیں، مگر ان میں ایسا لگتا ہے جیسے کہ ان کو اچھی طرح سے دیکھا نہیں گیا... 🤷‍♂️

کیوں نہیں دیکھتے کہ investigashon میں ٹک ریٹ کیا ہے، وہی چیز جو ٹیلی ویژن پر دیکھنی پڑتی ہے... 🤔
 
بھارت میں دہلی دھماکے کے Investigations میں ترکیہ کو بھی شامل کرنا شروع ہوگیا ہے، پتہ چلتا ہے کہ عمر جیسے لوگ سیشنز ایپ پر UKASA سے رابطہ رکھتے تھے...
 
ਇਹ دھماکے کس حد تک ترکیہ کی سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں؟ یہ بات پتہ چلنی ہی پہنچے گی کہ انہوں نے سیشنز ایپ کے ذریعے UKASA سے رابطہ کیسے رکھا?
 
😒 یہ ٹھیک نہیں ہے کہ investigators اس صورت حال میں صرف ترکیہ کو جانے دیتے ہیں، وہ سیشنز ایپ پر UKASA سے رابطہ رکھتے تھے، یہ بات تو سامنے آئی ہے کہ عمر بھی فرید آباد دہشت گردی کے ماڈیول میں شامل تھا اور لال قلعہ دھماکے میں شامل تھا، لیکن انہوں نے کوئی رابٹنگ کی نہیں کی، یہ سچائی پہلے ہی چھپ کر گئی تھی اور اب اس پر ٹھیس پہنچا رہا ہے کہ investigashon میں Turkey کے زمرے میں بھی دوسرے لوگ شامل کیے جا سکتے ہیں جیسے عمر اور Mazlum، اور اس لیے investigashon کو مکمل کرنے پر غور کرنا چاہیے نہ کہ صرف Turkey کے الزامات پر بھاگنا
 
یہ تھرڈ ورلڈ پروفائل والے ملکوں کے لئے یہ چیلنجنگ ہوتا ہے کہ انہیں ایسے الزامات پر رکھا جاسکتا ہے جس سے وہ اپنے باہمی تعلقات کو نقصان پہنچا سکیں۔ ٹرپولgia میں ایسی کوشش کرنا بھی مشکل ہوتا ہے جس سے کسی ملک کی انٹیلیجنس اور تحقیقاتی اداروں کو یہ بات سامنے آئے کہ وہ دوسرے ملک سے جوڑے ہوئے لوگ کون ہیں؟
 
بھیٹا تو یہ جاننا بہت مشکل ہے کہ ان investigashon میں یوں سے اچھی طرح سمجھ لی گئیں یا نہیں? ترکیہ کو ایسے حالات میں شامل ہونے پر دباؤ دلا رہا ہے، لیکن یہ بات بھی توحید سے باہر ہی نکلتی ہے کہ یہ investigashon وہ ہیں جو ہمیشہ سے شروع ہوئی تھیں اور اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ آج کے investigashon کی پہچان ملک کو دھماکوں کی تلافی کرنے میں مدد فراہم کر سکتی ہے، لیکن یہ بات یقینی نہیں ہے کہ investigashon میں شامل تمام فریقین کو دھماکے سے متعلق تمام کھلے دل بات چیت کی جاسکیں گی?
 
عمر کی جھول میں بھی دھہن دھکن پہنچ گیا ہے اور اب کہنے کے لئے کچھ نہ کچھ ہوگا، لیکن یہ بات بالکل ایسی نہیں ہے کہ انہوں نے کیا تھا اور وہ کیسے تھے...

دیکھنا تھا کہ ٹرائپل دیئارٹی کی کوشش سے اس معاملے کو ایک دوسری سطح پر لیا گیا ہے، پھر بھی یہ بات کہی جا رہی ہے کہ انہوں نے کیا تھا اور اس کی وجہ سے دھماکے ہوئے...

اس معاملے میں یہ بات یقیناً صریح ہوتی ہے کہ ملزم عمر کو ایسی جگہ پر قید نہیں کیا گیا ہوگیا جتھے وہ اپنی زندگی گزار سکیں...

دیکھنا ہے کہ تحقیقات کی پیٹرن تھی، یہ پیٹرن اب بھی برقرار ہے اور اس کو بدلایا نہیں جاسکتا...

اور جب تک پریشان تھے کہ انہوں نے کیا تھا اور وہ کیسے تھے...
 
Turkey ka baat dikhani hai ki wo Bharat ko alag karke kisi bhi tarah se jodna chahta hai. Unka maula hai ki wo Bharatiya desh ke saath kisi bhi tarah ki samasya nahi hai, aur unhe lagta hai ki Bharat hi duniya ke sabse bade deshon mein se ek hai.

Lekin, yeh sach hai ki Bharat aur Turkey ka baithak bahut pyara tha, lekin wo bhi kuch saal pura nahi hua. Aur agar Bharat ko alag karke unka uddeshya hai to wo kaisi cheez hai? Yeh sirf Bharat ke liye hi nahi, balki duniya ke sabhi logon ke liye nahi.

Mujhe lagta hai ki Turkey ka ye maalik chalaana bura hai. Uska maula hai ki wo Bharatiya desh ke saath kisi bhi tarah ki samasya nahi hai, lekin sachchai uske paas nahin hai.
 
واپس
Top