دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد افغانستان سے معاملات ٹھیک ہوتے نظر نہیں آرہے، وزیر دفاع - Daily Qudrat

فضا نورد

Well-known member
دہشت گردی کے اس سلسلے میں نئے واقعات سامنے آ رہے ہیں، جو افغانستان اور پاکستان کے درمیان معاملات کو دھکیل رہے ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک پروگرام سینٹر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرمی چیف اور سی ڈی ایف کی مدت ملازمت 27 نومبر سے شروع ہو گی۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ اس طرح ایک ایسا راز بھی بن گئے گا، جس پر کسی کے بھی استعمال نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کی समसہ کو حل کرنے کے لیے ایک یہ پہلا قدم ہے جس پر ڈھانا نہیں دیا جا سکتا۔

خواجہ آصف نے کہا تھا کہ افغانستان کی جانب سے ہماری سر زمین پر حملے کرنے والوں کو پہچانا جائے گا اور ان کی ضمانت دی جائے گی کہ وہ مجھ پر حملے نہیں کریں گے، اسی طرح افغانستان میں ہماری سرزمین پر کوئی حملہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان کی جانب سے ہم طالبان رجیم سے مذاکرات میں اسی ضمانت دینے کو ہی کہتے رہے ہیں، وہ بھی ایسا دیتے ہیں، لہٰذا ان کی جانب سے اس پر بھی کوئی ضمانت نہیں دی جائے گی۔

ان کا یہ کہنا تھا کہ افغانستان میں 100 فیصد افغانی ملوث ہونے کی صورت میں ایسی صورتحال میں کوئی سیلٹمینٹ نہیں دیکھ رہا۔

انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان ہر لحاظ سے ایک دیوالیہ ملک ہے، اس میں عدالت کی سٹرکچر نہیں ہے، جبکہ اس پر دنیا بھر کے دہشت گرد انسٹال کر رہے ہیں۔
 
عجیب ہے، وہ کہتا ہے کہ افغانستان میں کوئی حملہ نہیں ہوگا، لیکن 10 سال سے اس ملک کی سرزمین پر دہشت گردی کی صورت حال پھیل رہی ہے، یہ کیسے ممکن ہو گا؟ اور وہ طالبان رجیم سے مذاکرات میں 100 فیصد افغانی ملوث ہونے کی صورت میں کوئی سیلٹمینٹ نہیں دیکھ رہا، یہ بھی ایسا تو ہو سکتا ہے؟ لیکن وہ کہتا ہے کہ افغانستان ہر لحاظ سے دیوالیہ ملک ہے، اور دنیا بھر کے دہشت گرد اس پر انسٹال کر رہے ہیں، یہ ناقابل ایمان ہے?
 
یہ سچ ہی تھا جو وزیر دفاع نے کہا تھا، پہلے تو اس پر کوئی ضمانت نہیں دی جاتی تھی، اور اب بھی یہی صورتحال بھی رہتی ہے، صرف وہی بدل گئے ہیں جو اس پر ایک ضمانت کے ساتھ آگے बढے ہیں، مگر یہ بات اس طرح کے بھی نہیں کی جاسکتا کہ افغانستان میں وہ لوگ جو انسٹال کر رہے ہیں وہ پہلے سے دہشت گردی میں شامل نہیں تھے، یہ ایک نئا گھناسا بننا ہوگا۔
 
ایسا نہیں تھا کہ افغانستان سے ہماری سرزمین پر حملے کرنے والوں کو پہچانا جائے گا، پتہ چلتا ہے کہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے لاکھوں لوگوں پر حملے کیے ہیں اور اب بھی ان سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس طرح افغانستان میں 100 فیصد افغانی ملوث ہونے کی صورت میں بھی کچھ کھانے کا کھانا نہیں ہوسکتا، ایسا لگتا ہے کہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے ملک کو اس طرح دہشت گردی کے حوالے کر دیا ہے۔
 
ایسا تو ایسا ہو گیا ہے، دہشت گردی کی صورتحال افغانستان اور پاکستان کے درمیان تیز ہو رہی ہے۔ وزیر دفاع کا یہ اعلان نہیں بھی اچھا لگتا، 27 نومبر سے آرمی چیف اور سی ڈی ایف کی مدت ملازمت شروع ہو جائیگی تو ان کی جانب سے کیا یقین دہانی کی جا سکتی ہے؟ یہ پھر بھی ایک راز کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جو اس لیے چیلنجنگ لگتا ہے کیونکہ یہ کہنا مشکل ہے کہ دہشت گردی کو حل کرنے میں کسی بھی ملک نے اپنی جان کھوائی ہو؟
 
افغانستان سے بچنے والوں کو آپ کو بھی ایک ٹیکسی کا فری لین دین ہوگی، اور یہ ٹیکسٹاکس اپنی سرزمین پر نہیں رکھ سکتا، اور افغانستان کی جانب سے مجھ کو بھی کسی حملے کے خلاف ضمانت دی جائے گی؟ آپ لوگ دیکھو کیں یہ وعدہ ہر بار نہیں ہوتا، اور 100 فیصد افغانیوں کے ساتھ اس میں کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی؟ آپ کی ملکیت کے حوالے سے یہ بات بھی بتائیں!
 
یہ تو ان کی بات سے کوئی اچھا نتیجہ نہیں نکلا ہو گا؟ وزیر دفاع کے یہ کہنے سے کہتے ہیں کہ افغانستان کی جانب سے ہم طالبان رجیم سے مذاکرات میں کوئی ضمانت نہیں دی جائے گی، لیکن وہی ہی کہتے رہے ہیں اور ان کی جانب سے یہی صورتحال بھی دیکھ رہی ہے؟

اور انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 100 فیصد افغانی ملوث ہونے کی صورت میں کوئی سیلٹمینٹ نہیں دیکھ رہا، یہ تو توسیع کی بات ہے، لہٰذا کہتے ہوئے وہی ہوا۔
 
واپس
Top