آسام کی حکومت نے ایک متنازع قانون منظور کیا ہے جس میں دوسری شادی کرنے والے شخص کو 7 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ یہ قانون خواتین کے حقوق، صنفی مساوات اور سماجی انصاف کے لیے بنایا گیا ہے۔
اس قانون کے مطابق اگر کوئی شخص پہلی شادی ختم کیے بغیر یا قانونی طور پر طلاق لیے بغیر دوسری شادی کرتا ہے تو اسے 7 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ یہ قانون پولیس کو بھی اختیار دیتا ہے کہ وہ بغیر وارنٹ گرفتاریاں کر سکتی ہیں۔
دوسری شادی کے حالات میں ایسے لوگوں کو جو پہلی شادی ختم کیے بغیر دوسری شادی کرتے ہیں وہاں سے تعلق رکھنے والی قبائلی برادریوں اور 6 علاقوں پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہو گا۔ تاکہ ان کی روایتی سماجی رسومات متاثر نہ ہوں۔
مسلم شادیاں یہ قانون سے مستثنیٰ رہیں گی اور خواتین کو استحصال سے بچانے کی کوشش اس قانون میں کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے کہا ہے کہ یہ قانون خواتین کو استحصال سے بچانے اور انہیں اختیار دینے کی ایک اہم کوشش ہے۔
اس قانون کے مطابق اگر کوئی شخص پہلی شادی ختم کیے بغیر یا قانونی طور پر طلاق لیے بغیر دوسری شادی کرتا ہے تو اسے 7 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ یہ قانون پولیس کو بھی اختیار دیتا ہے کہ وہ بغیر وارنٹ گرفتاریاں کر سکتی ہیں۔
دوسری شادی کے حالات میں ایسے لوگوں کو جو پہلی شادی ختم کیے بغیر دوسری شادی کرتے ہیں وہاں سے تعلق رکھنے والی قبائلی برادریوں اور 6 علاقوں پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہو گا۔ تاکہ ان کی روایتی سماجی رسومات متاثر نہ ہوں۔
مسلم شادیاں یہ قانون سے مستثنیٰ رہیں گی اور خواتین کو استحصال سے بچانے کی کوشش اس قانون میں کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے کہا ہے کہ یہ قانون خواتین کو استحصال سے بچانے اور انہیں اختیار دینے کی ایک اہم کوشش ہے۔