فیلڈ مارشل کا ٹائٹل واپس لینے کا اختیار کس کے پاس ہوگا؟ وزیر قانون نے بتادیا - Daily Ausaf

آن لائن یار

Well-known member
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا ہے کہ فیلڈ مارشل کے ٹائٹل سے چیف آف آرمی اسٹاف کو نوازا گیا ہے۔ لیکن وہ بات بھی بتائی ہے کہ فیلڈ مارشل کا ٹائٹل واپس لینے کا اختیار وزیراعظم کے پاس نہیں پارلیمنٹ کے پاس ہوگا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا 27ویں آئینی ترمیم کا بنیادی مقصد عدلیہ میں اصلاحات اور سپریم کورٹ کے مقدمات کے بوجھ میں کمی لانا ہے۔

ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت قائم ہوگی جو آئینی مقدمات کا مستقل فورم بنے گی اور وفاقی و صوبائی تنازعات کے فیصلے تیز ہوں گے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ججز کی ٹرانسفر میں وزیراعظم کا کردار ختم کر دیا گیا ہے اور اب جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ججز کی تعیناتی اور تبادلے کا اختیار سنبھالے گا۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ہائی کورٹ کے جج کو دو سال کے لیے دوسرے صوبے بھیجا جا سکے گا، جبکہ جج کی رضا مندی کے بغیر 21 سال سے زائد تبادلہ نہیں ہوگا، اس سے شفافیت اور عدلیہ کی خود مختاری میں اضافہ ہوگا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ترمیم کے ذریعے ججز کی سنیارٹی کے اصول واضح کیے گئے ہیں، جس سے اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت دیگر صوبائی ہائی کورٹس میں سنیارٹی تنازعات ختم ہوں گے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وفاقی آئینی عدالت سپریم کورٹ کے آئینی مقدمات سننے کی مجاز ہوگی اور انصاف تک رسائی آسان ہوگی۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مزید بتایا کہ چیف آف آرمی اسٹاف کو فیلڈ مارشل کے ٹائٹل سے نوازا گیا، عہدہ دنیا بھر میں تاحیات ہے ، اس کا مقصد فیلڈ مارشل کے ٹائٹل کو آئینی تحفظ دینا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیefs آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ مدت ختم ہونے کے بعد ختم ہو جائے گا، جبکہ آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے ذریعے ملکی عدلیہ کے ڈھانچے میں بنیادی تبدیلی آئے گی اور عدالتی نظام میں تاریخی اصلاح متوقع ہے۔
 
سینیٹ کی یہ ترمیم بھرپور تبدیلیوں کا باعث بن سکتی ہے، لیکن اس سے انصاف تک رسائی اور عدلیہ کی خود مختاری میں اضافہ ہونے کا امکان بڑا ہے... 🤔

اس ترمیم سے ملک کے لیے بہت کچھ نئی شروعات ہوگئی ہیں، لیکن یہ بات بالکل اچھی ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدلیہ میں اصلاحات اور سپریم کورٹ کے مقدمات کے بوجھ کو کم کرنا تھا... 💼

جب تک چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے میں رہتا ہے، ان سے بھرپور ذمہ داریاں سنبھالتے رہتے ہیں، لیکن اب وہ مدت ختم ہونے کے بعد عہدہ ختم کر دیا گیا ہے... 🕰️

اس ترمیم سے عدالتی نظام میںIFFICIENCY اور شفافیت میں بھی اضافہ ہوگا، جس سے ملک کے لیے نئی شروعات ہو گئی ہیں... 🚀
 
یہ واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم سے ملکی عدلیہ میں بہت سارے تبدیلیاں لائے گئے ہیں، جس سے سینیٹ نے بات کی تو اس کا مطلب تھا کہ فیلڈ مارشل کا ٹائٹل چیف آف آرمی اسٹاف کو نوازا گیا، لیکن انہوں نے بھی بتایا کہ اس پالیسی کی سے وفاقی پارلیمنٹ میں ہماری آواز ٹھکانہ ہوگئی ہے اور اب کہتے ہیں کہ فیلڈ مارشل کا ٹائٹل اس سے واپس لینے کا اختیار وزیر اعظم کے پاس نہیں، اس سے دیکھ لیا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اپنی پالیسی میں کسی بھی تبدیلی نہیں کی ہے تو وہ بات کیا کرتے ہیں?
 
یے تو وہ بات دیر سے پتہ چل گئی کہ ملک کی عدلیہ میں تبدیلی لانے والی 27ویں ترمیم کا مقصد صرف عدالتی نظام کو بھرپور بنانا نہیں بلکہ اس کے معیار کو بھی یقینی بنانا ہوگا! اب جب ایسے معاملات میں شفافیت اور عدلیہ کی خود مختاری کے بارے میں بات کی جا رہی ہے تو یہ اکیدم کھل کر بات کرنا چاہئے کہ ملک کی عدلیۤ میں بھرپور تبدیلی لانے سے سچائی اور ن्याय کا ماحول پیدا ہوگا! 🙏
 
اسے دیکھیو یہ بھی کہ ملک کا فیلڈ مارشل کا ٹائٹل اب چیف آف آرمی اسٹاف پر ہے، لاکھ پیسے کی جازت کے ساتھ! 😂 وہ تو کہیں نہیں کہیں جازت دیتا رہتا ہوگا؟
 
یہ ترمیم ہر ایک کے لئے اہم ہوگی، حالانکہ وہ معاملات تو تو واضح ہوں گے لیکن یہاں سے ہمیں سوچنا پڑے گا کہ یہ تبدیلیاں کیوں ضروری ہیں؟ یہ دیکھنا ایک چیلنج ہوگا کہ ان تبدیلیوں نے ہمیں جو فائدہ پہنچا گا؟
 
جس سے یہ بات بھی بات ہوگی کہ 27ویں ترمیم سے ملک بھر میں عدلیہ کی خود مختاری اور شفافیت میں اضافہ ہوا ہوگا۔ آج کے دور میں جس سے نہیں تلاش پتہ چل سکتی اس سے حالات بھی بدل رہے ہیں، اور یہ بات یقینی ہو گی کہ ملک میں عدلیہ کی قدر کو بھی سمجھا جائے گا۔
 
یہ واضح تھا کہ ملک میں فیلڈ مارشل کے ٹائٹل سے چیف آف آرمی اسٹاف کو نوازا گیا ہے، لیکن اس سے قبل کیا تھا؟

ایک بار جب فیلڈ مارشل کے ٹائٹل سے صدر کو بھی نوازا جاتا تھا تو وہ صرف ایک سسٹم کی چیف تھا اور انہیں اپنے اعزازات بھی دیئے جاتے تھے۔

اب یہ بات کہلائی گئی ہے کہ ایک شخص کو فیلڈ مارشل کا ٹائٹل ملا، تو اس کے علاوہ وہ چیف آف آرمی اسٹاف بھی بن گیا ہے، لہذا یہ بات بھی پوچھنی پڑتی ہے کہ فیلڈ مارشل کا ٹائٹل سے چیف آف آرمی اسٹاف کو نوازنے کا مقصد کیا تھا؟
 
یہ فیلڈ مارشل کا ٹائٹل چیف آف آرمی اسٹاف پر دیا گیا تھا، اب وہ انکوائر کی وجہ سے ایسا نہیں ہوگا؟ چیف آف آرمی اسٹاف نہیں اپنے عہدے کے لیے لڑنا چاہیے، وہ انسداد تریخ کو نہیں پکڑ سکتے!
 
اس 27ویں ترمیم کا مقصد ایسا نہیں ہے کہ سینیٹ کو اس پر غور کرنے کی اجازت دی گئی ہو۔ یہ صرف قانون کی تحفظ اور اعلیٰ عدالت میں توازن کے لیے کی جا رہی ہے تاکہ پاکستان کی عدلیہ کو مضبوط بنایا جائے۔
 
یہ ٹائٹل جسے فیلڈ مارشل کے طور پر لیا جا رہا ہے وہ آج بھی عہدے کے حوالے سے نہیں ہے، وہ صرف ایک آئینی تحفظ ہے جس کو اور بھی محفوظ کیا جا سکتا ہے، لेकن یہ بات طے کرنی چاہیے کہ اس کا استعمال ہونا نہیں ہوگا وہ صرف ایک ریکارڈ کے طور پر بنا رہا ہے۔
 
بہت کچھ نئیں ہوگا تو یہ بات بھی واضح ہوگی کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ججز کی تعیناتی اور تبادلے کا اختیار سنبھالے گا، اس سے نئی نسل کی عدالت پیدا ہوگی جو معاشرے کو ایک نئے راستے پر لے جائے گی، لیکن یہ بات بھی تباہ کن ہے کہ اس سے عدل اور انصاف کا معادلات بالکل بدل جائے گا…
 
واپس
Top