دہلی اور اس کے قریبی علاقوں میں فضا میں خطرناک آلودگی کی سطحیں 6 دن نہ جانے سے گزرے گی، شہریوں کی آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں دشواری پڑے گی۔ اس کے بعد سے راجدھانی دہلی میں فضائی آلودگی کا درجہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور اب یہ خطرناک سطح پر پہنچ چکا ہے۔
دہلی کے آنند وہار علاقے میں 6 بجے صبح کی آکسیجن کوائٹ (ای اے کیو) کا سٹیڈی اٹمبک کیا گیا، جو ’انتہائی خراب‘ زمرے میں آتا ہے۔ انھیں بعد میں دوسرے علاقوں میں بھی ریکارڈ کیا گیا اور اس سے پتہ چلا کہ شہریوں کو آلودگی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر غور کرنا ہوگا۔
دہلی میں 38 مانیٹرنگ مراکز کے 10 نے ہوا کے معیار کو ’بہت خراب‘، 24 نے ’خراب‘ اور تین نے ’درمیانہ‘ درجے میں دکھایا۔ یہ بھی کہا گیا کہ آلودگی سے نمٹنے کے لیے کلاوڈ سیڈنگ، مصنوعی بارش کے ذریعے ہوا صاف کرنے کی تیاری جاری ہے۔
محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے مطابق جمعرات کی رات دہلی کا کم از کم درجہ حرارت 17 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا، جو اکتوبر کے مہینے میں گزشتہ دو برسوں کے مقابلے میں سب سے کم ہے، تاہم آلودگی کا مسئلہ مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ جمعہ کو دہلی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت رہا جس نے اسے معمول سے 0.4 ڈگری زیادہ کیا۔
دہلی میں آلودگی کی سطح ’خراب‘ اور ’انتہائی خراب‘ کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور آئندہ 6 دنوں تک اس کی سطح میں کسی نمایاں بہتری کے آثار نہیں ہیں۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں، ماسک کا استعمال کریں اور گھر میں ایئر پیوریفائر کا انتظام رکھیں۔
یہ تو بہت غلط ہے! دہلی میں فضائی آلودگی کی سطح مٹی سے نکل کر پانی میں رہ گی رہی ہے۔ شہریوڰ کی آنکھوں میں جلن اور سناس لینے میں دشواری تو زیادہ ہوگی، اس سے بھی مٹنا ہی نہیں۔ ہنگامی اقدامات پر غور کرنا پڑا تو کیا? انھیں ضروری ہے یا نہیڰن؟
یہ کیا ہوا ہے دہلی کو؟ اس آلودگی کی سطحوں پر غور کرنا تاکہ سمجھ لیا جا سکے کہ ہم شہر میں کیسے سانس لیتے ہیں؟ میرے لئے یہ بہت خطرناک ہے اور اس پر کسی اہل قیمتی بات نہیں کرنی چاہیے۔
یہو اگلی بار دہلی میں ہوا کی آلودگی کا مسئلہ مزید بڑھ جائے گا، یہ جاننا اچھا ہو گا اور پوری دنیا کو یہ نومیسی کہیں دیں گے؟
تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ جب بھی ہوا کی آلودگی میں کمی ہوتی ہے تو یہ جو دیکھنے کو ملتا ہے وہ نئی اور منفی باتوں سے بھرپور ہوتا جاتا ہے۔
ماہرین صحت کی باتوں پر گزارنا ضروری نہیں لیکن یہ جاننا اچھا کہ شہری ماسک پہننے سے قاطع فائدہ ہوتا ہے، لیکن یہ بھی ہو سکتی ہے کہ لوگ ایسے اقدامات پر زور نہ دیں جو انھیں حقیقی زندگی سے محرک بناتے ہیں۔
دہلی میں آلودگی کی سطحیں تو ہی دیکھ رہی ہیں، لیکن اس کا کیا پہلو؟
دہلی کی آلودگی کی situation really problem hai yeh kaisi situation aa rahi hai, yeh government se nahi hai lekin log bhi apne car mein petrol khelta hai aur factory ka work chalta hai, isliye air pollution level badh raha hai.
dusri baat yeh hai ki humein to apni health par dhyan dena chahiye, kyunki air pollution se serious diseases ho sakti hai. shaharon mein oxygen level 6 din tak nahi gira hai, isliye shahron wale logon ko bahar nikaalna chahiye.
maine suna hai ki government ne climate change ke bare mein baat karta hai, lekin yeh kaise hoga ki humein to apne life mein kuch karna padta hai. humein apne car ka petrol reduce karna chahiye, electric vehicle ka use karna chahiye, aur air pollution se bachna chahiye.
yeh sab to logon ko milta hai, yeh shaharon ke logon ki responsibility hai.
یاروں اس بات کو سمجھ لینا چاہیے کہ دہلی میں فضائی آلودگی کا معاملہ سست کرنے والے ہیں نہیں، یہ ایسے لوگ ہیں جو اپنی موٹر سائیکلز پر گریل کو چلا رہے ہوتے ہیں اور دوسروں کے لیے بھی یہی تازہ ترین ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں کر رہے!
اس وقت تک جب ماضی کی یادوں میں ہم اس بات کو فراموش نہیں کریں گے کہ دہلی یہی ہے، پھر کیا انفرادی اقدامات سے اس آلودگی کو کم کرنا چاہئیے؟
میری بات یہ ہے کہ ماحولیاتی صحت کے بارے میں لوگوں کو واضح رکھنا ہوگا، اور انٹرنیٹ پر واضح ساینس لگائی جائے تو یقیناً لوگ اپنے آپ کو آلودگی سے بچانے کے لیے ایڈوانس سائنس سے آگاہ رہیں گے!
یہ بھی کیا ہو رہا ہے دہلی میں؟ فضا میں آلودگی کی سطح نہیں ملتی، شہریوں کو اپنی آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں دشواری ہوجاتی ہے تو کیا ہنگامی اقدامات نہیں کریں؟ پہلی بار ایسا دیکھنا، آلودگی کی سطح بڑھ رہی ہے، مظلوم شہریوں کو کیا کرنا ہے? مزید سے کلاوڈ سیڈنگ کے ساتھ مصنوعی بارش کی کوشش کرو تو بھی آلودگی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، یہ ہمیں دوسرے شہروں میں دیکھنا چاہئیے کیونکہ یہ سے یقین کیا جا سکta ہے کہ دہلی کے لیے ایسا ہونا ہوگا؟
یہ واضح ہوچکا ہے دہلی میں آلودگی کس سطح پر پہنچ چکی ہے، شہر کی جانیں اس سے نمٹنا مشکل ہوگا، محض ماسک اور گھر میں ایئر پیوریفائر کا انتظام نہیں پہلے اور بڑھائی واکس کا عمل کیا جائے گا، اس سے بالکل بھی فائدہ نہیں ہوگا
ابھی تو دہلی میں لگن لگی ہوئی تھی اور اب اس نے میرا دل تباہ کر دیا ہے! آلودگی کی سطح تو کہیں سے زیادہ نہیں رہ سکتی لیکن شہر میں ایسے حالات جو دیکھتے ہیں وہ بے معیار ہیں!
میں سوچتا تھا کہ ابھی یہ چھٹکے لگ گئے ہیں مگر آج سے پانچ دن ہو رہے ہیں اور اس میں بھی کوئی بہتری نہیں دیکھنے کی گنجائش ہے!
آتے ہوئے دہلی میڰرندوں کو میرا تند تند شکرہ ہے کہ وہ پہلے اس بات سے باچ نہیں گئے! ماسک پہنا، ایئر پیوریفائر استعمال کرنا اور غیر ضروری طور پر باہر جانا ہی سے کافی ہے!
میں یہ سوچتا ہوں گا کہ آئندہ دو سالوں میں اس طرح کی سITUATION نہ ہونے دئیں!
ہو سکتا ہے کے دہلی میں آلودگی کی صورت حال مزید گंभیر ہونے کی بات نہیں آئے تو بھی یہ بات تھوڑی اچھی ہے کے شہروں میں موسمیں ایسے ہی رہتے جیسے پانی بھی نہیں رہتا، حالانکہ یہ بات تو صاف اور پاکیزہ ہوگی لیکن اب یہ شہر ایسا محسوس کر رہا ہے جیسے اس کا جوہر بھی آلودگی میں پھنس گیا ہے
اس کی وہ اچھائی ہوں کہ لوگ یہ بات سمجھتے ہوئے ہنگامی اقدامات پر چلتے ہیں۔ مین نہیں ہو سکتا کے دہلی میں شہریوں کو آلودگی کے بارے میں بھی اچھی طرح جانتا ہوا ہوں تو یہ صورتحال ایسے نہ رہتی۔
یہ بات بہت غلط ہے کہ شہریوں کو نہیں پتا کہ وہ اپنے گرد اور گرد میں آلودگی کی سطح کس حد تک ہوتی ہے اور اس سے انسان کے صحت کیسے متاثر ہوتا ہے؟ یہ بات تو پتہ چلا ہو گیا ہے کہ دہلی میں آلودگی کی سطح خطرناک ہے، لیکن یہ بات تو بھی پتہ نہیں چل رہی کہ شہروں کی قدرتی صحت اس سے کیسے متاثر ہوتی ہے؟ ہنگامی اقدامات پر غور کرنا چاہئے، لیکن یہ بات بھی پتہ نہیں چل رہی کہ یہ اقدامات کیسے اچھے سے لگائیں جائیں؟
Icon:
میں ہفتوں سے دہلی آلودگی کی بات کر رہا تھا، مگر اب یہ چہرے پر لگتے ہوئے بھی پھیل گئی ہے۔ میرے دو بچوں نے آج ہی اس بات کو سمجھایا کہ دہلی میں ہوا آلودگی کے لئے کیا کرتے ہیں۔ وہاں تک کہ یہ آلودگی ان کی آنکھوں کو جلن پہنچا رہی ہے اور انھیں سانس لینے میں بھی مشکل ہو رہی ہے۔
جب میرے دو کھلڑکوں نے اس بات کو سمجھایا تو مجھے ایک نئی دلچسپی مل گئی، شہریں اور ان کی آلودگی کے ساتھ میری جو جڑی ہوئی ہے وہ اب اس کی عارضی بھی بن گئی ہے।
یہ گجرات میں ہوا کرتی ہوئی پتھر اور پتھروں کی شاندار نما تھی! یہ انڈیا ٹریولز کا ایک عجीब و غریب دھام نما گیلف ہے، جس میں پتھروں کے ساتھ ساتھ کئی دفعوں کی تاریکیاں بھی ہوتی ہیں... پھر بھی لوگ اس گیلف کا شکار ہوتے ہیں!
اس وقت تک جب ہنگامی اقدامات نہیں کیے جائیں گے تو دہلی میں فضائی آلودگی بڑھتی رہے گی۔ سنسن کا یہ معیار دیکھ کر کچھ چٹکتا ہوتا ہے اور لوگ ایسے ہوا کا حالات لینے کی उमد کرتے ہیں جو نہیں آ سکتا۔
دہلی میں ریکارڈ کرنے والے مانیٹرنگ مراکز کے 10 فیصد نے ایک ساتھ ہی ’بہت خراب‘ کی پوزیشن لگائی، یہ بھی دیکھو گے کہ ایسا کیا جاسکتا ہے۔
آئندہ 6 دنوں تک آلودگی سے نمٹنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے تو یہ معیار ہی بھی اس کی طرح رہے گا۔
جب تک ہوا صاف نہیں ہوتی گی تو شہریوں کو ماسک پہننا اور گھر میں ایئر پیوریفائر رکھنا ضروری ہوگا۔