ساؤتھ افریقہ نے 153 فلسطینیوں کو لے کر آنے والے طیارے میں تقریباً 12 گھنٹے تک روک کر رکھنا بھی جاری رکھا، اس سے قبل ان تمام مسافروں کے پاسپورٹس پر ضروری ڈپارچر کی مہر نہیں تھی۔
ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی جب ان میں سے ایک مقامی انسانی فلاحی تنظیم کی جانب سے عارضی رہائش فراہم کرنے کی ضمانت تھی، اس طرح ان تمام 153 فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی۔
جنوبی افریقہ کے صدر نے اعلان کیا کہ غزہ سے ہونے والے تمام فلائٹس کی پراسرار آءمد کی تحقیقات کی جائیں گی، ان تمام فلائٹس کی تحقیقات کرنے کی یہ پالیسی جنوبی افریقہ کے لئے ایک نئی چیلنج بن گئی ہے اور اس سے بعد میں کیسے رازوں کو انکشاف کیا جائے گا۔
ان تمام فلائٹس پر اسرار پھیلایا گیا تھا، جس سے یہ بات بھی پتہ چلنی ہوئی کہ کیسے ان تمام فلسطینیوں کو غزہ سے لے کر آنے والے طیارے میں اسے روک کر رکھا گیا تھا، اس سے یہ بات بھی پتہ چلنی ہوئی کہ ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی تھی۔
جنوبی افریقہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کی تھی، اس لئے ان تمام فلائٹس کو روک کر رکھنا اور ان کے ساتھ یہ پالیسی پھیلانے نے جنوبی افریقہ کے لئے ایک مشکل situation بنایا ہے۔
یہ بھی تو چل رہے ہیں اس معاملے کی. ایسا تو یقینی طور پر پتہ چلا گیا کہ جنوبی افریقہ میں فلسطین کی بھرپور حمایت کی جارہی تھی، لیکن وہ لوگ جو غزہ سے آ رہے ہیں ان پر یہ دباو کیا گیا تھا کہ اس معاملے میں کوئی بات نہیں کہے اور ساتھ ہی ان کو اپنی رہائش کی اجازت دی گئی۔
اس معاملے میں کوئی ایسا توپ پھنکیا گیا ہے جس سے اس کے پیچھے بچنا مشکل ہو گیا ہے اور یہ بات پتہ چلی رہی ہے کہ اس میں ایک منظر خیل ہوا تھی جس سے وہ لوگ جو غزہ سے آ رہے ہیں اب اٹھ کر بنے ہیں۔
یہ بات توہم خیز ہے کہ جنوبی افریقہ نے فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کی، لیکن یہ بات سچ ہے کہ اس کے پاس صاف صاف ایک اہم پالیسی تھی کہ وہ ان تمام فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر مہیا کر دے جو غزہ سے آئے ہیں، لیکن اس میں سے ایک گروپ نے جنوبی افریقہ کی پالیسیوں کا خلاف رکھنا شروع کیا، اور اب ان کے ساتھ یہ معاملہ ٹکرایا جا رہا ہے۔
جنوبی افریقہ کی ان پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک ایسا مظاہرہ بن رہی ہیں جو اس کی جانب سے فلسطینیوں کے لئے یقینی طور پر بھلائی ہے لیکن اس سے یہ بات پتہ چلتا ہے کہ وہ خود کو ایک ایسے معاملے میں رکھی ہوئی ہے جو اس کی پوری طاقت اور صلاحیتوں سے باہر ہے
یہ تو کچھ غلطی ہو گئی ہے، جنوبی افریقہ نے فلسطینیوں کی آنے والی طیارے کو رک کر رکھنا تو نہیں، لیکن ان سے اترنے پر چوکٹا ہی مچایا تھا ۔ وہاں کی حکومت نے کچھ نئے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی، اگر یہ واضح ہو جائے کہ اس صورت حال میں کسی بھی جانب سے غلطی ہوئی تو یہ واضح ہو گا ۔ پھر اور فلسطینیوں کی آنے والی طیارے پر بات کرو ، وہاں تک کہ وہ اٹھ کر چلے جائیں گے تو یہ نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی دیکھنا ہوا تو، ساؤتھ افریقہ نے ان فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی اور پھر اس کے بعد روک کر رکھنا کیا، یہ ساڑھا کامیاب ہوا یا نہیں؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ان تمام فلسطینیوں کو اپنی جان و مال کھیلنے پر مجبور کیا گیا تھا، اور اس سے یہ بات بھی پتہ چلنا پڑگی کہ ان میں سے کونसے لوگ جھوٹے تھے اور کونسے نچٹکے تھے...
ایسا لگتا ہے جیسا کہ جنوبی افریقہ میں ان تمام فلسطینیوں کی آنے والی آوٹ پر پھینکنی ہوئی ہے۔ اس سے پہلے کوئی بھی آورتی نہیں کی جاسکتا، اس کے بعد تو یہ بات پتہ چلی گئی کہ ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی تھی، لیکن ان تمام مسافروں کے پاسپورٹس پر ضروری ڈپارچر کی مہر نہیں تھی۔
اس سے پہلے جنوبی افریقہ غزہ میں فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کر رہا تھا، اب اسے ان تمام فلائٹس کو روک کر رکھنا اور ان کے ساتھ یہ پالیسی پھیلانے نے ایک مشکل situation بنایا ہے۔ اس سے اسے بات چیت کرنے کی ضرورت ہوگی، بھلے آئیں وہ فلسطینیوں کے حوالے سے ایک نئی پالیسی بنائی جائے تو۔
تمام فلسطینیوں کو روکنے کے لیے بھی ان کی آنے والی فライト میں 12 گھنٹے رکھنا ایک سچا پھرنہ ہے! آج بھی جنوبی افریقہ نے اپنی پالیسیوں کو چیلنج کیا ہے، اب یہ دیکھنا ہے کہ ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی تو کیسے رازوں کو انکشاف کیا جائے گا?
یہ بات بہت غضبانی ہے کہ جنوبی افریقہ میں ان 153 فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی تھی، اس سے پہلے ان تمام مسافروں کے پاسپورٹس پر ضروری ڈپارچر کی مہر نہیں تھی۔ یہ پالیسی جنوبی افریقہ کے لئے ایک بڑا سوال بن گئی ہے اور اس سے بعد میں کیسے رازوں کو انکشاف کیا جائے گا؟
جنوبی افریقہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کی تھی، اس لئے ان تمام فلائٹس کو روک کر رکھنا اور ان کے ساتھ یہ پالیسی پھیلانے نے جنوبی افریقہ کے لئے ایک مشکل situation بنایا ہے۔
میں سوچتا ہوں گا کہ اس میں کچھ غلطی ہوئی ہوگی، ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی جانی چاہئیے تھی نہ کہ روک کر رکھنا، ایسے میں جنوبی افریقہ کو اپنی معاشی پالیسی پر پھانکنا پڑتا ہے اور اس کی ایمانداری سے کچھ کامیابی نہیں ہو سکتی ۔
یہ بات دلتے ہیں کہ یہ 12 گھنٹے تک روکنا کیا ضرورے تھا؟ مگر ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی تو کیا وہاں جانے کی اتنی بھی باریکائی کا حقدار نہیں ہوئے?
وہ فلاں فلاں طیارے میں سفر کرنے والی ٹیم کو بھی چیلنج کے طور پر دیکھتا ہے، وہ ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی تھی جس سے جنوبی افریقہ کی ایک نئی پالیسی شروع ہوئی ہے ، اس کا matlab یہ ہے کہ وہ فلاں فلاں کو روکنے والی پالیسی سے بھی اپنی برادری کی حمایت کر رہا ہے
یہ تو اچھا کہ ڈپارچر کی مہر سے بچ کر یہ فلسطینیاں تھوڑے گز رک کر آنے لگے، ایسے میں ان کی پوری تاریخ کا جائزہ لیا جا سکتا ہے، مگر یہ بھی بات کوئی نہیں کہ جنوبی افریقہ کو اپنیPolicy کی سے کیسے نکلنا ہوگا؟
یہ تو ایک نئی چیلنج ہو گیا ہے جنوبی افریقہ کو غزہ میں فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کے بعد ان تمام فلائٹس کو روک کر رکھنا اور ان کے ساتھ یہ پالیسی پھیلانے کا. یہ تو ایک Problem ہے لیکن ایک سوال یہ بھی ہے کہ اس میں کس کی مدد سے ان تمام فلسطینیوں کو لے کر آنے والے طیارے میں روک کر رکھا گیا تھا?
یہ تو ایک بڑا معاملہ ہے! southern africa کی اس پالیسی نے ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی، لیکن کیا اس سے صرف ایک طرف کی نظر ہی تھی؟ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ان فلسطینیوں نے کیا فائدہ اٹھایا ہے، یا یہ صرف ایک مسلہ تو نہیں ہے بلکہ ایک معاملہ بھی ہوا دیتا ہے۔ southern africa کی حکومت نے پچیس سے اوپر کے فلائٹس کو روک کر رکھنے کی یہ پالیسی اپنی جگہ بنائی ہوئی ہے، لیکن ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ ایک بڑا معاملہ ہے جو جنوبی افریقہ کے لئے ایک مشکل situation بنایا ہوا ہے، لیکن اس سے پچھلے پیچھلے کی بات نہیں ہو سکتی۔
بہت متاثر ہوں جو ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی، پھر بھی یہ سوال ہے کہ کیسے ان سب پر اسسٹنسی فراہم کرنے کا یہ فیصلہ لگایا گیا تھا؟
جنوبی افریقہ کی پالیسی نے ایک اور چیلنج بنایا ہے، حالانکہ اسے دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت کر رہی تھی، لیکن اب تو یہ بات پتہ چلی گئی ہے کہ ان سب کو اترنے کی اجازت دی گئی تھی اور اس سے بعد میں کیسے رازوں کو انکشاف کیا جائے گا?
مگر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان تمام فلائٹس پر اسرار پھیلایا گیا تھا، اس سے ہمیں یہ سوال ہے کہ ان سب کو اترنے کی اجازت دی گئی تو کیا؟
یہ بے پیڈار! اس طرح کے انتہائی غیر معقول اور خطرناک حالات میں یقینی طور پر نہیں ہو سکتا کہ صدر کی حکومت پورے situation کو سمجھ لے گی اور موزوں решения لے گی!
اس بات سے کوئی بات نہیں کہ اس سے جنوبی افریقہ کو واضح طور پر معشوق تھا، اور اب وہ ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی ہے جو غزہ میں رہ کر کچھ بھی نہیں کیا!
دنیا بھر میں لوگ یہ بات دیکھنے کو تنگ آ رہے ہیں کہ جنوبی افریقہ کی حکومت کو پوری صلاحیتوں کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے، اور اب یہ بات بھی ٹھیک ہونے لگی ہے کہ ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی ہے!
جنوبی افریقہ کے ساتھ پہلے ہی بہت سی باتوں میں معذور تھی، اور اب وہ ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی ہے!
اس سے بعد میں کیسے رازوں کو انکشاف کیا جائے گا؟ یہ بھی بتا دے گی!
اس سارے ماجے کو دیکھتے ہی یہ بات صاف بھی آتی ہے کہ جنوبی افریقہ نے فلسطینیوں کی طرف اپنا دھندلا توجہ کئی سال سے ڈالی ہے، اب یہ بات پتہ چلنی ہوئی ہے کہ وہ ان کو اس لیے اٹھا رکھتا ہے تاکہ وہ غزہ میں اپنے نتیجے کو پہچانتے ہوں۔ اس سے ہم سوچتے ہیں کہ جنوبی افریقہ کو فلسطینیوں کی طرف سے ایسا کیا جا رہا ہے، اور اب وہ انہیں لے کر آنے والے طیارے میں تقریباً 12 گھنٹے تک روک کر رکھنا بھی کیا جاتا ہے۔ یہ پالیسی ایسے حالات کو پیدا کرتے ہوئے ہے جس سے جنوبی افریقہ کو اپنی معیشت اور اس کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے لوگ آسان نہیں مل سکتے۔
یہ خبر تو ہمیشہ تو ہو چکی ہیں کہ کوئی بھی ملک اپنے دوسرے ملکوں کی سائنس کے بارے میں بات نہ کر سکta hai اور یہ بات بھی تو پتہ چلی ہوئی ہے کہ جنوبی افریقہ کا صدر اتنا بھرپور ہوا سکتا ہو کہ انہیں یقین ہو جاتا ہے کہ وہ دنیا کی سب سے اعلیٰ رہنما ہیں
لگتا ہے وہ اسی وجہ سے یہ پالیسی پیٹھوں پر چلائی دیتا ہے کہ وہ اپنی قوم کو ایک اعلیٰ مقام پر لے جاتا ہے اور دنیا کے سامنے اسے ایک راز کے طور پر پیش کرتا ہے جس کی ایک بھی وضاحت نہیں ہوتی
اس سے پہلے کیا وہ ان فلسطینیوں کو اپنی ملک میں لے کر آئے تھے اور ان کی چوڑی پیٹھ پر رکھ دیا تھا؟ اس پر تو کوئی جواب نہیں ہے اور اس کے لیے کچھ بھی بات نہیں ہوتی
یہ واضح ہو گیا ہے کہ جنوبی افریقہ نے اپنی پالیسی کی بنیادوں کو توڑ دیا ہے۔ پہلے ان تمام فلسطینیوں کو اترنے کی اجازت دی گئی تھی، حالانکہ ان کی پاسپورٹس پر ضروری ڈپارچر کی مہر نہیں تھی۔ یہ اس بات کا ایک نشاندہی ہے کہ ان تمام فلسطینیوں کو کیسے وہاں لے کر آئے گا۔ اور اب ان کی اترنے کی اجازت دی گئی، جس سے یہ بات بھی پتہ چلنی ہوئی کہ جنوبی افریقہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت کی تھی۔ لekin ab unki policy ko kaisa apply kiya jaa raha hai, yeh toh koi baat nahi.