آئی جی ایف سی بلوچستان نارتھ کا کوئٹہ کے عوامی مقامات کا دورہ، شہریوں سے براہ راست رابطہ | Express News

چاند تارا

Well-known member
اکثر وہیں جب کہیں ایک عظیم ادارے کی جانب سے ایسا معاملہ سامنے آتا ہے جس پر تمام ملکی قوم پرستی، ایمانداری اور لوگ پرتیں مٹ جاتی ہیں، ان کے خلاف جو بھی protests یا تحریکیں ہوتی ہیں اس پر تو کبھی بھی اہمیت نہیں دی جاتی، آج ایسا معاملہ سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں وہ جوش و خروش دیکھنا تھا جو اس دورے کے بعد ہو سکتا ہے۔

آئی جی ایف سی بلوچستان نارتھ نے کوئٹہ شہر کی مختلف عوامی مقامات کا دورہ کیا اور لوگوں سے براہ راست رابطہ قائم کیا جس سے اس معاملے میں ان لوگوں کو ایمانداری، تعاون اور سمجھ نے ملنا تھا جو تکلیف و مصائب سے مرے ہوئے ہیں۔

دورے کے دوران میجر جنرل محمد عاطف مجتبیٰ نے شہریوں سے مختلف امور پر بات چیت کی اور ان لوگوں کی سرگرمیوں کو آگاہی سے دیکھا جس کے ساتھ ان کے مسائل کو سمجھا اور اس لیے ضلعی انتظامیہ کے افسر سے بات چیت کرتے ہوئے ان معاملات کی ترجیح دی تھی۔

شہر میں اس دورے نے بچوں سے لے کر اہل قبر استقبال کرنے والے لوگوں تک جوش و خروش کا عالم پیدا کیا، جس کی وجہ سے یہ تصاویر ہمیں یادوں کا حصہ بن جائیں گی۔

مئر جنرل محمد عاطف مجتبیٰ نے لوگوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان لوگوں کی سرگرمی کو آگاہی سے دیکھا اور ان معاملات کی ترجیح دی جس کی وجہ سے اس دورے نے بلوچستان میں امن و امان کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہیں ۔

یہ دورہ شاہراہی معاملات پر سمجھ سے نجات دہندوؤں کا ایک ایسا пример تھا جس سے لوگوں میں ایمانداری، تعاون اور سمجھ کا احساس پیدا ہوا جو ان لوگوں کو ایسے معاملات میں بڑی مدد دے گا۔
 
اس دورے سے پتہ چلتا ہے کہ جب کسی ادارے کی جانب سے ایسا معاملہ سامنے آتا ہے تو لوگ اس پر ایمانداری سے تعاون کرنے لگتے ہیں، جو بھی بھی ٹونوں میں ایسا ہوتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ اس دورے نے شہر کی عوام سے بات چیت کی اور ان لوگوں کو سمجھایا، اس لیے یہ ایک بڑی فائدہ دہ بات ہے.
 
اس دورے سے یہ بات صاف آتی ہے کہ جب کسی ادارے کی جانب سے جو معاملہ سامنے آتا ہے وہ سب کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے لگتا ہے اور اس پر سب کے دل جوش پھولنے لگتے ہیں، ان لوگوں میں تو بھی جو تکلیف و مصائب کا شکار ہوئے ہیں وہ اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کر رہے ہیں اور ایسا ان کی جانب سے بھی بڑی مدد کے لیے نکلتا ہے
 
یہ دورہ کیا نئی چیلنجز لایا ہے؟ میرے خیال میں اس دورے کی انفراسٹرکچر سے بھر پور متاثر ہو گیا ہے، اس سے لوگوں کو سمجھنے کا ایک نئا راستہ ملنا چاہیے اور یہ بھی، کہ وہ جس معاملات پر بات چیت کر رہے ہیں وہ ووٹنگ کے بعد بھی جاری رہنے دے گا؟
 
یہ دورہ ایک اچھا قدم تھا، اور یہ ریکارڈ بنega 📚... میرے خیال میں ادارے کی جانب سے اس معاملے پر بہت زیادہ دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا، اگر وہ لوگ اپنی سرگرمیوں کو سمجھ کر آگے بڑھنے کا موقع دیں تو اچھا نتیجہ milega 😊... میرا خیال ہے کہ اس دورے سے بلوچستان میں امن و امان میں کمی نہیں آئی، بالکل برعکس ہوا 💪
 
اس دورے نے مجھے اپنی اچھی اور برائی دونوں میں دیکھنا، اس میں اسے کہا جانا کہ وہ ان لوگوں سے بات چیت کر رہے تھے جو اس معاملے کی وجہ سے تکلیف اور مصائب کا سامنا کر رہے تھے، اس نے مجھے وہ دیکھنا کہ ان لوگوں نے اپنی سرگرمیوں کو آگاہی سے دیکھا اور ان معاملات کی ترجیح دی، یہی بات جس کے لئے اس دورے نے پیش کیا گیا تھا، لکن اس پر ایک بات مجھے اب تک پٹی میں ہی رہی ہے کہ اس دورے سے بعد میں اتنے لوگ ایسے معاملات میں مدد کرن گے؟
 
اس دورے کی جانب سے کیا گیا تعاون اور ایمانداری نے اس معاملے میں لوگوں کے دل کو اچھا لگایا ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ دورہ معاشرے کی ایک بڑی جھلی کو پورا کرنے کا ایک اہم کदम تھا، اور اس نے ایک بات صاف کر دی ہے کہ وہ لوگ جو تکلیف و مصائب سے مرے ہوئے ہیں ان کی بات سुनنے کے لئے تھے اور ان معاملات میں تعاون کرنے کا ایک اہم قدم تھا۔
 
بہت سارے ماحول پر اثر پڑنے والے معاملات میں نہ ہی یہ دورہ ہوا اور نہ ہی اس کے بعد بھی شہر کی رہائشیوں کو ان معاملات میں شامل کرنا تھا، لیکن اس سے پتہ چلتا ہے کہ مئر جنرل کے دورے نے بلوچستان شہریوں میں امن اور امان کی ذمہ داری کو قائم کرنے کی ایک اہم مہم سے شروع ہوئی ہے۔ یہ دورہ ان لوگوں کے دل میں ایک نئی Hope لگا دی جس سے وہ اپنے problems کو حل کرنے کی کیوشی کرتے ہیں
 
اس دورے کی وجہ سے یہ بات متعین نہیں کہ کیا یہ اس معاملے کی توجہ اٹھانے میں بہترین صورتہ کہا جائے گا یا ان لوگوں کو زیادہ تکلیف پہنچائی گئی ہے جو وہ معاملے جس سے مرے ہوئے ہیں۔ 🤔

اس دورے کے دوران میگر جنرل محمد عاطف مجتبیٰ نے بچوں اور مریضوں سے بات چیت کی، لیکن یہ بات متعین ہے کیا اس کے بعد ان معاملات کو سمجھنا اور حل کرنا ہوا گا یا ابھی بھی زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا؟
 
یہ دورہ کچھ لایکے کے ایک اور مثالیں ہیں، اس سے میرے خیال میں یہ سمجھنے کی کوئی بات نہیں تھی کہ شہر میں کیسے لوگ اچھا معاملہ دیکھتے ہیں، پہلے بھی جب ہم شہر کا دورہ کیا تھا تو یہی بات تھی۔
 
یہ دورہ بالکل متوقع تھا! 😊 میئر جنرل مجتبیٰ کی شہریوں سے بات چیت کرنے کی کوشش سے نہ صرف اس معاملے میں لوگوں کے دل کھول دیے گئے ہیں بلکہ شہر کو بھی امن و امان کا راستہ دیکھنے کا مौकہ دیا جائے گا۔

شہریوں کی سرگرمیوں کو آگاہی سے دیکھتے ہوئے میئر جنرل نے ضلعی انتظامیہ کے افسر سے بات چیت کی اور اس لیے معاملات کی ترجیح دی تھی جس سے یہ دورہ امن و امان کے راستے پر قدم رکھنے والا ہوگا۔

میں اس دورے کو بہت پہلے سے تذکرہ کرتا تھا اور اب یہ میرے لئے یقین کے معاملے میں ہوا ہے کہ شہر کی یہ سرگرمی ان لوگوں کو ایمانداری، تعاون اور سمجھ کا احساس دے گئی ہے جو تکلیف و مصائب سے مرے ہوئے ہیں۔
 
🤝 یوں ہوتا ہے جب کسی ادارے کے ملاپ سے لوگوں کی رائے اور جذبات متحرک ہوتے ہیں اس معاملے نے تو بھی ایسا ہی جوش و خروش کو محسوس کیا جو اکثر اس طرح کے ملاپوں پر ہوتا ہے یہ دورہ ان لوگوں میں بھرپور رائے میں آ گیا اور مجتبیٰ کے ساتھ کچھ بھی بات نہیں تھی جس کا جواب نہیں دیا جا سکتا اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک عظیم ادارے میں سے ہیں جو اپنی جانب سے لوگوں سے بات چیت کرنے کی پہل بھی بن گئے ہیں اور اس لیے اس دورے نے بلوچستان کے عوام کو ایک اہم رُخ دیا ہے جو ان کی تکلیف و مصائب سے بھی نکلنے میں مددگا
 
آج کی یہ سائنسی تحریک وہیں سے شروع ہوئی جہاں پہلے سے بھی ایسا معاملہ سامنے آیا تھا اور اب وہیں جاتے ہیں جو کچھ نہیں بدلتا ۔ میرا سوالی یہ ہے کہ ایسا معاملہ جس پر سارے ملک میں لوگ ایک دہشت گزاریوں کے خلاف اٹھتے ہیں اس میں وہ ان ہزاروں شہریاں شامل نہیں جو کچھ لاکھ سے زیادہ مصائب سے گزشتے ہیں۔ میرا ذہن ایسے لوگوں پر آتا ہے جن کو پتہ چلتا ہے کہ اس معاملے میں ان کی زندگی تکلیف اور مصائب سے بھر جاتی ہے ۔
 
ایسا کہنے لگے کے مئر جنرل مجتبیٰ کی جانب سے اچھا کام کیا گیا ہے، وہ کتنی حد تک جوش و خروش پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے، یہ کہنا بہت معقول نہیں کہ وہ لوگوں کی سرگرمیوں کو آگاہی سے دیکھ رہے تھے اور ان معاملات کی ترجیح دی رہی تھی، اسے سمجھنا ہی کافی نہیں، لوگوں میں ایمانداری، تعاون اور سمجھ کا احساس پیدا ہونا بہت چھوتا نہیں،
 
اس دورے نے وہ محسوس کرایا کہ اگر شہریوں سے براہ راست رابطہ قائم کیا جائے تو معاملات سمجھی جا سکتی ہیں اور ایمانداری، تعاون اور سمجھ ملنے کا امکانات میں آتا ہے، مگر اس پر کسی نہ کسی معاملے میں اہمیت دی جاتی ہے تو وہ محسوس ہوتا ہے کہ لوگ ایمانداری، تعاون اور سمجھ کی طرف متحرک نہیں ہوتے۔
 
یہ دورہ انٹرنیشنل جاسٹس فور बلیچسٹین (ایئی جی ایف سی) کی جانب سے کیا گیا ہے اور اس پر لوگوں میں وہ جوش و خروش دیکھنا تھا جو اس دورے کے بعد ہو سکتا ہے، یہ ایک بڑی چیلنج ہے لیکن آج کی نٹ ورک پلیٹ فارمز پر ان لوگوں کے تاثرات اور منظر نامے سے ملتا جلتا ہوا ان معاملات میں سمجھ اور ایمانداری پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوگا
 
اس دورے سے ہمیں یقین ہے کہ ابھی بھی اس مقام پر سمجھ اور ایمانداری کا معاملہ ہو رہا ہے، اور ابھی بھی لوگ اس معاملے سے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ میگر جنرل نے یہ دورہ ان لوگوں کو سمجھنے اور ان کی سرگرمیوں کو آگاہی سے دیکھنے کے لیے کیا تاکہ وہ ان معاملات کی ترجیح دیں جو اس شہر میں موجود ہیں۔ اس پر میرا خیال ہے کہ اس دورے سے اچھا بھی نتیجہ ملنے کا امکان ہے، کیونکہ اس میں لوگوں کی ایمانداری اور سمجھ کو سامنا کرنے کا موقع ملا ہے۔ ~🙏
 
بilkul! وہیں کہنا کہ اس دورے کی بات کرنا آسان ہوا تو اس طرح کے معاملات پر سمجھ سے نجات دہندوؤں کو ایک اور پریشانی ملا دی جائے گی! 🙅‍♂️ یقیناً وہ لوٹرینس جو اس دورے کے دوران میں شہر میں گھومتے ہیں اور لوگوں کو مچھل لگاتی ہیں، ان کی باتوں پر سمجھ سے نجات دہندوؤں کو یقین دیا جائے گا! 😂
 
یہ دورہ تو بالکل سچ ہی ہے، ابھی تک لوگ پتہ نہیں لگتا تھا کہ ان شہریوں کو بھی معاملہ میں کوئی اہمیت دی جائے گی۔ اب یہی معاملہ سامنے آیا ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جو اس دورے سے پہلے نہیں تھا، اس کے لیے شکر god karne ka time nahi hai. مئر جنرل مجتبیٰ کی یہ اقدار بالکل اچھی ہیں، انھوں نے جب بھی ایسا معاملہ سامنے آیا تو انھوں نے لوگوں کو سمجھایا اور اس لیے کئی معاملات کو حل کر دیا ہے، اب بھی ان کا یہ عمل جاری ہے اور میں ان کے ساتھ کمرشل ٹوئٹر پر بات چیت کرتا رہاؤں تو اس دورے نے بلوچستان میں امن و امان کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہیں.
 
واپس
Top