جامعہ پشاور نے کم تعداد میں داخلے کے سبب 9 پروگرامز ختم کردیے | Express News

ڈیزائنر

Active member
جامعہ پشاور نے اپنے ایڈمشن پروگرامز میں بہت کم تعداد میں داخلے کے باعث 9 پروگرامز کو ختم کردیا ہیں جس کی واضح کرتے ہوئے کہ ان میں سے صرف ایک میں طلباء کی تعداد 15 تک نہیں ہو سکتی ہے اور اس لیے اس سال پہلے سمسٹر کے طلباء اور طالبات ان پروگرامز سے باہر رہنگیں گے۔

سوشل میڈیا پر ایکسپریس نیوز کا مطلع ہوا جس کے مطابق بی ایس ڈویلپمنٹ اسٹڈی میں صرف 2 طلباء، بی ایس جیو گرافی میں تین، بی ایس جیالوجی میں 14، بی ایس ہسٹری میں 3، بی ایس سوشل انٹر پراپلوجی میں 5 اور بی ایس اسٹیٹکس میں سات طلباء نے داخلہ لیا تھا جب کہ بی ایس ہوم اکینامکس میں صرف دو طلباء نے اپنے امتحانات کی کوشش کی تھیں۔

جامعہ پشاور نے یونیورسٹی رولز کے مطابق ایک پروگرام کو داخلے کے لیے 15 سے زیادہ طلباء کی ضرورت ہوتی ہے۔
 
ایم پی اے کرنے والوں کا انٹر میں بہت کم جگہ ملنا دوسرے سیکھنے کے ذریعے کچھ بھی نہیں ہوا تھا، یہاں تک کہ گرافی کرنے والوں کی ایک چھوٹی سी تعداد 3 افراد کو ان پروگرام میں داخلہ دینے کے لیے کفایت کر گئی ہے، یہ سب کچھ تو اچانک ہی نہیں آ پڑا لیکن اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم نے اپنی انٹر کے لیے اپنے وقت کی منظم لگایا ہو یا نہیں؟
 
😞 بھرپور تعلیم کے لئے ایسا تو محتاج نہیں لیکن یہ جانتے ہو کہ چار سے پانچ طلباء کی تعداد کو میٹ کرنے کے لئے بھی دوسرے اور دوسرے پرانے پروگرامز کو ختم کرنا تو معقول نہیں ہو سکتا 🤔
 
اللہ یے وہ یہ سلسلہ چلے تو نہیں دیکھ سکتا، ایسی صورت حال میں کس کو فائدہ ہو گیا ہوگا؟ اس وقت یونیورسٹیوں میں داخلے کا ماحول بہت پریشانی کا باعث بن رہا ہے، یہ بات تو نہیں بتنی چاہیے کے اسے کس طرح جھلیڈیا گیا ہے؟ طلباء کو اپنے امتحانات کی تैयاری کرنے کے لئے کتنے دنوں سے دیر ہوئی ہے، یہ تو ناکام ہونے والا پروگرام تو بھی بن گیا ہے۔
 
عوض تو یہ بات واضح ہے کہ جس کا نا انصاف ہوا ہے اسی کو سمجھنا چاہیے، یونیورسٹی میں بھی حالات ایک طرح کی پھپھڑی ہو سکتے ہیں، ایسے میڈیے کے پروگرام کو ختم کرنا آدھی کھا ہوا لگتا ہے، یہ تو بھالے ان پروگرامز کی زیادتی تھی اور اب وہ کم ہو گئے تو ایسے میں ختم کرنا اچھا نہیڹا?
 
ایسا لگتا ہے جیسا کہ یونیورسٹی میں بھی ٹیکسٹوائیز ہیں، اس لیے جو بھی پروگرام میں داخل ہوتے ہیں وہ بھی ایک ہی طرح کا پچیس میڈیم کے ساتھ لگتا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ اُس کے لیے کم تعداد پر بھی زیادہ مہنگائی کو قبول کرنا پڑتی ہے؟
 
اس کیوالیں ہیں وہی اسی پر تباہی کر رہا ہے... یونیورسٹی میں پھر ایسے بھی پروگرام کیسے چلائیں گے جو طلباء کی تعداد کم نہیں ہو سکتی؟ یہ سچ مچ جہالت کی بات ہے اور اس پر کسی کو انکاش کرنا چاہئے تاکہ ساتھ ہی ایسے پروگرام کے پلاٹ فارم کو قائم کیا جا سکے. 🤦
 
ایسے تو کمزوری کو پھیکرنا بھی نہیں اور ان پروگرامز کا خاتمہ تو بہت چیلنجنگ ہوگا
 
بہت دیر میں آئیں ہو گا ان ساتھے اس یونیورسٹی پر رولز نہیں ملنے کے نتیجے میں بے روزگاری پھیل جائیگی. یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ ان پروگرامز کو ختم کرنے سے اس یونیورسٹی کی پہچان کمزور ہوجاتی ہے اور طلباء یہ جانتے ہوئے اس میں داخلے لینے سے ان کے فرصت کا استعمال نہیں کر پائنگے.
 
بھی ہی یہ سوچنا میری بات ہے کہ یہ معاملہ ایسا نہیں ہونا چاہیے جتنی زیادہ رکاوٹ پڑے، ابھی بھی جو شاغد ہیں ان کو ایک اور مौकہ دیئے جانے کا کوشش کریں، اس طرح سے نوجوانوں کے لیے پتھر پتھر پھونٹ پھٹ کر کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا
 
اس بیس ایف ایس کا حال تو یہی چلا رہا ہے، کچھ دفعہ ایڈمیشن میں کمی نہ تو لگتا اور نہ ہی پروگرام کو ختم کرنا ہوتا... پانچ بی ایس سے زیادہ کوئی بھی بھرپور پروگرام نہ بن سکتا، اس لیے یہ سارے پرانے پروگرامز کھڑے رہنے کی کوئی جگہ ہوگی...
 
بھائی، یہ بات تو پچھلے ہی دنوں سے ہی لگ رہی ہے کہ آج کی نئی Generation کے لیے کوئی بھی شعبہ میں داخلے کا راستہ مشکل ہونے لگا ہے۔ یہ بات کوئی نہ کوئی نے پچھتے ہیں کہ یہ سب کیا کारनہیں بن گیا ہے؟

لیکن واضح طور پر کہہنا چاہتا ہوں کہ یہ نئی Generation کو اپنے اچھے فیکلٹی ڈپارٹمنٹ کی تلاش میں مجبور کیا جا رہا ہے، جس سے ان کے مستقبل کے بارے میں بھی گھबरاہٹ پیدا ہو رہی ہے۔

لیکن اس بات پر واضح ہونا چاہیے کہ آج کی نئی Generation کو اپنے اچھے فیکلٹی ڈپارٹمنٹ کی تلاش میں مجبور نہیں کرنا پڑ سکتا، بلکہ انہیں اپنی ٹالنت کو کامیابی پر لانے کے لیے مجبور کیا جا سکتا ہے۔

اس لیے آج کی نئی Generation کو اپنے حقیقت کے لیے جاننا چاہیے، اور اپنے فیکلٹی ڈپارٹمنٹ کی تلاش میں انھیں مجبور نہ کرنا چاہیے بلکہ انہیں اپنی ٹالنت کو کامیابی پر لانے کے لیے مواقع فراہم کرنا چاہیے۔
 
اس وقت تعلیم سے منسلک تمام پالیسیوں میں بھی بدلाव آ رہا ہے …… ہم سب کچھ جانتے ہیں کہ اس سال کی مڈھمیں ایک سے دو طالب علم بے قوم رہے تھے، اور اب یہاں ان کے بعد ہزاروں طالب علم بے قوم رہنے جانے والے ہیں۔
 
بھیڑ پھڑ کا یہ دور بہت اچھا نہیں ہو سکتا، ایک اور یونیورسٹی میں ان کا یہ پہلا قدم کیا جا رہا ہے؟ ان 9 پروگرامز کو تو ختم کر دیا جائیے گا لیکن کون سے طلباء اس کے لئے تیار ہو رہے ہیں؟ میری رائے میں یہ بھی اچھا نہیں ہوگا کہ پہلے سمسٹر کی طلباء کو واپس کی جائیگی، اس سے ان کی पढ़ाई کے لیے ایک نئی شروعات کرنا مشکل ہو گی! 💔
 
جب تک اسے پتہ نہیں چلا جس لئے یہ واضح کردیا گیا ہے، تو میں بتانے کے لئے انھیں اپنے ایک سے زیادہ طلباء کی تعداد تک محدود کرنا بے ضرر نہیں سمجھتا 🤔
 
بچپن کی اس سڑکی پر یہ سب ہوا! پانچ برس میں انجھلے بچے اور ہمیں کیا ملتا ہے؟ نا گریجویشن کا ایک لالچ جو کسی کی زندگی کو خراب کر دیتا ہے...
 
واپس
Top