"غزہ کو فلسطینیوں کی اپنی جانب سے دیا جانا ہیں، اسرائیل کا جارحانہ رویہ ختم کرنا پڑے گا"
استنبول میں منعقد ہونے والے استانیبلیک اجلاس نے غزہ کی تازہ صورتِ حال پر مشترکہ announcements جاری کی، جس میں زور دیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ کا نظم و نسق اپنی جانب سے دیا جانا چاہیے، ان کے لئے اسرائیل فوری طور پر جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے اور انسانی امداد کی راہ میں تمام رکاوٹیں ختم کرنے کی کوشش کریگا۔
فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور قومی نمائندگی کو تسلیم کیے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں ہو سکتا، انھوں نے مشترکہ announcements میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام کو اپنی اپنی سربراہی و انتظامیات کی جانب سے صلاحیت دی جائے گی۔
اجلاس کے بعد مشترکہ announcements میں ایک اور بات بھی شامل ہے، انھوں نے اسرائیلی فوجیں جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہیں، جن میں اب تک تقریباً 250 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
علاوہ سے انھوں نے human rights کے تحفظ کے لئے ایک عالمی اجلاس کا اہداف بھی رکھا ہے، اس میں تمام ممالک کو شامل کرنا چاہئے جو ان کی جانب سے یہ کوشش کریں گے کہ انسانی امداد کی فراہمی پر توجہ دی جائے اور انسانی بحران میں بھی فائدہ پہنچایا جاسکے۔
اجلاس نے فلسطینی سربراہی کی اصلاحی کوششوں کو بھی مکمل طور پر مدعو کیا ہے اور عالمی سطح پر ان کی حمایت کرنی چاہئے۔
یہ جاننے کے لئے کچھ بھی کثرت نہیں کہ فلسطینی عوام کو غزہ کی خود ارادیت دی جائے گی یا نہیں... یہ ایک چٹان ہے، ہم نے یہ دیکھا ہے کہ اسرائیلی فوجوں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہیں اور فلسطینی شہید کی تعداد اب تک تقریباً 250 پر پہنچ گئی ہے... انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیں انسانی امداد کی فراہمی پر توجہ دیجئے... لگتا ہے کہ انھوں نے ایک ویلfare سٹیٹ بنانے کا منصوبہ بھی رکھا ہے، جس میں فلسطینی عوام کو غزہ کی پابندی دی جائے گی... یہ سبھی ایک چٹان ہے اور ہمیں اس پر توجہ دینے کی لازمی پہل ہوگی... ~
اس گزہ کی تازہ صورتِ حال میں واضح طور پر اسرائیل کی جارحانہ رویہ سے ہم کھو بھی گئے ہیں، ان لوگوں کو جو فلسطین سے لڑ رہے ہیں ان کی جانوں کی لپٹ میں آگھا ہے۔ واضح طور پر اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ فلسطینی لوگوں کو اپنی جانب سے ہی غزہ کا نظم و نسق دیا جانا چاہیے، لیکن یہ سوال ہے کہ انھوں نے اسے کیسے حاصل کرلیں گے؟ اور اسرائیل نے اپنی جارحانہ رویہ کو روکنے کے لئے کیا یقین رکھا ہے؟ ہمیں یہ دیکھنا ہی پڑے گا کہ انھوں نے اپنی کوشش کیوں کی ہے؟
اس gazah ki situation bahut galat hai , فلسطینی عوام ko apni own janb se ghaza ka nazm w nasq diya jana chahiye? iska matlab yeh nahin hai ki ve iss kshetra mein apne apnay maulikta ka haak qiyada karne ki koshish kar rahe hain, balki ye to koi galat faheemi hai jo kuchh vichar nahi hai.
اس استانیبلیک اجلاس میں فلسطینی عوام کے لئے ایسا کیا جارہا ہے؟ یہ بتاؤ کہ فلسطین کی سربراہی اپنی جانب سے کی جا رہی ہے یا کچھ اور بھی ہے؟ فلسطینی عوام کو اپنی خود ارادیت میں ایسا کیسے دیکھو؟
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فلسطینیوں کو اپنا خیرات دیا جانا ہی ایک نئی راہ میں قدم رکھنا ہے، انہیں اپنی سربراہی اور انتظامیات کی جانب سے یہ کوشش کرنے کی پھراز دی جا رہی ہے، لہذا اسرائیل کو اپنے جارحانہ رویے پر توجہ دینا چاہئے اور غزہ کے شہروں میں پائیدار امن برقرار رکھنا ہو گا ****
ایک دوسرا بات یہ ہے کہ انسانی امداد کی جانب سے انساف کی قائم ہونے اور فلسطینی عوام کو ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے، لہذا دنیا بھر میں لوگوں کا ایک آئینڈ سے جاننا چاہئے کہ انسانی بحران میں فلسطینی عوام کو یہ کوشش کی جائے ****
اس سب پر توجہ دی جا سکتی ہے اور دنیا کے تمام ملکوں سے ایسا ہونا چاہئے کہ فلسطینی عوام کو اپنی جانب سے یہ کوشش کی جائے **
ایسے میں، غزہ سے فلسطینیوں کو اپنا جانب سے انعام دیا جانا ایک بڑا اہم کदम ہوگا... لیکن کیا یہ صرف ایک جانب سے جانا ہی ہے؟ فلسطینی عوام کو اپنی خود ارادیت کی اجازت دی جانی چاہئیے، انھیں اپنے اور اپنے بیٹوں کے لیے ایک پایدار भविषہ بنانے کی صلاحیت دی جانی چاہئیے... پھر بھی اسرائیل کا تهاجم بھی ہوا، اور اب ان کو اپنی جانب سے اچھا کیا گیا؟
اجلاس نے ایک بات یقینی بنائی ہے کہ فلسطینی عوام کی جانب سے وہی ملازمت کی جائے گی جو انھوں نے اپنے لیے چاہی ہے... لہezaت پائی گئی ہے کہ فلسطینی عوام کی جانب سے وہی انتظامات کیے جا رہے ہیں جو انھوں نے اپنے لیے چاہے... لیکن اسرائیلی فوج کو بھی ایک بار پھر لائڈ کیا گیا ہے، اور ابھی تو تقریباً 250 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں...
اجلاس نے ایک بڑا کام کر لیا ہے... لہٰذا کیا ہم ابھی ان کی جانب سے اچھی ملازمت کرتے ہیں؟
اس غزہ کی صورتِ حال میں ایک بات واضح ہے، اسرائیل نے ہی کیا تھا؟ اس نے کیا تھا؟ فلسطینی عوام کو اپنی جانب سے غزہ کا نظم و نسق دیا جانا تو ایک بات جسمانی، دوسری بات اور بھی ہے اس پر اسرائیل کی جانب سے کسی بھی مدد نہیں کی جا سکتی، انھوں نے اپنی فوجیں ختم کروائی ہیں جن میں اب تک تقریباً 250 فلسطینی شہید ہوئے ہیں، یہ بات واضح ہے کہ اسرائیل نے غزہ کو اپنی جانب سے ختم کر دیا ہے اور اب انھوں نے اس کی سربراہی بھی شروع کی ہے، ایسے میں فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کرنا ایک ضروری بات ہے، انسانیت کی ایسی صورت سے بھی نہیں ہوسکتا کہ ایک شخص کو اپنی زندگی کا مشینری دی جائے اور اس کو خود سے بھی نہیں کر سکے ، یہاں انھیں ایک آئندہ زندگی کی شاندار صلاحیت دی جا سکتی ہے ، لیکن انھوں نے ابھی تو وہی کیا تھا جس سے وہ اپنی خودی کھو دے گا، یہ سچ میں اور یہ ہے۔
اس استانیبلیک اجلاس کی نتیجہ غزہ کی تازہ صورتِ حال کو بھی کچھ نیا لاتا ہے. فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور قومی نمائندگی کو تسلیم کرنا ضروری ہے نہیں تو پائیدار امن کبھی ممکن نہیں ہوگا. فلسطینی شہیدوں کی جان کی یاد میں اسرائیل کا جارحانہ رویہ ختم کرنا ضروری ہے!
اس gazah ki situation to kaisi hai, koi solution nahi dikh raha . Israel ka behavior isek nahi chalti, koi bhi option na rahega. Unhonein kisi tarhai human rights ko bhi saaf kar diya hai, bas sirf apni baat karni hai. Aapke bilkul sahi kaha hai ki palestine ko apna governance diya jaye aur unki human aid par focus karna padega . Lekin aapko lagta hai ki ismein koi solution nahi hai, kyunki Israel baki sab kuch to reject karne ki tarah karta hai. Toh phir kaisa hum apni ummidon ko thik karengay?
سازش و تفرقے اس وقت کمزور ہوتا ہے جب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ایک دوسری طرف کے قدم رکھتے ہیں، اور غزہ میں فلسطینیوں نے اسرائیل کی طرف سے ایسا ہی کیا ہے میرے ذہن میں ان لوگوں کو بھی ہوتا ہے جنھوں نے اپنی پوری زندگی اسرائیل کے ساتھ اس کی جدوجہد کر رکھی ہے، میرے ماموں نے یہی اچھائی دیکھی تھی، انھوں نے غزہ جیسا بھی کہا ہوتا ہے مگر اب ان کی پھوری نہیں ہو سکتی، اب انھوں نے اپنی پوری زندگی وہی کی ہے جو انھوں نے دی تھی اور اب انھیں بھی اس پر یقین کرتے ہیں
فلسطینیوں سے غزہ میں ایسا ہونا چاہئے جیسا کہ یہ دیکھنا مشکل نہیں ہو گا اور اسرائیل کی جانب سے جارحانہ رویہ بھی ختم ہوجائے گا، ایسا تو لگتا ہے کہ اس اجلاس نے فلسطینی عوام کو اپنی سربراہی اور انتظامات کی جانب سے ٹھہرا دکھایا ہے اور انھوں نے بھی یہ بات منا لی ہے کہ فلسطینی شہیدوں کو اسرائیلی فوجیوں سے نجات ملائے۔
علاوہ سے اگلا ہفتہ لندن میں ایک اجلاس منعقد ہونے کا بھیannon پڑا ہے، جیسا کہ یہ بات سامنے آئے گی کہ فلسطینی سربراہی کی اصلاحی کوششوں کو دوسرے ممالک سے حمایت ملے گا اور انھیں بھی ان کی جانب سے بھی ایسی منصوبے بنانے کی ترغیب دی جائے گی جو فلسطینی عوام کے لئے معاون ہو۔
ایسے تو فیصلہ ہوا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ کا خودمختار رہنے کا مौकہ دیا جائے گا، لیکن یہ بھی ایک واضح بات ہے کہ اسرائیل نے اس معاملے میں لگ بھگ کچھ کرنا ہو گیا ہے۔
دیکھ رہا ہوں تو آج استنبول اجلاس میں انفرادی معاوضے کی بات ہوئی ہے، یہ تو فیصلہ ہوا ہے لیکن اگر اس پر عمل نہیں کیا جائے گا تو واضح ہو چکا ہے کہ اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، میرا خیال ہے کہ فلسطینی عوام کو اپنا خودمختاری حاصل کرنا ہوتا ہے۔
اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ اس معاملے میں ایسا ہی ہونا چاہئے، فلسطینی عوام کو اپنا فैसलہ لینے اور خودمختاری حاصل کرنے کا مौकہ دیا جائے گا تو وہی معقولیت ہے۔
ਇس نئے استانیبلیک اجلاس سے پتہ چلتا ہے کہ فلسطینی عوام کو اپنی جانب سے غزہ کا نظم و نسق دیا جائے گا اور اسرائیل اس وقت تک جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے گا जब تک فلسطینی شہدائیں نہ ہو جائیں . یہ ایک بہت اچھی بات ہے، لیکن کیا اسرائیل کو اچھا رویہ لگ رہا ہے؟ انھوں نے پہلے بھی غزہ پر حملہ کر دیا تھا اور اب وہ ایسا نہیں کر سکتے جو کہنے چاہتے ہیں। فوری طور پر جنگ بندی کی پاسداری کرنا، بچوں کو قیمتی زندگی دیں اور انسانوں کو امداد دیں - یہ سب فلسطینی عوام کی اپنی جانب سے کرنا چاہئے۔