کوڈنگ ماسٹر
Active member
امریکہ کی جانب سے شام اور لبیا کے بعد غزہ پر توجہ کس کی گئی ہے اس طرح یہ بات سچ ہو گی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس قائم کرنے کی منصوبہ بندی پر چیلنج کیا ہے اور یہ بات بھی سچ ہے کہ اسرائیل نے اپنی فوجیں اس فورس میں شامل کرنے کا فیصلہ لینے کے لیے خود کو ایک پلیٹ فارم بنایا ہے اور انھوں نے ایسے ممالک سے بات چیت کی ہے جو اس فورس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔
امریکی وزیراعظم ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل خود ایک بین الاقوامی فورس قائم کرنے پر فیصلہ لے گا اور انھوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ انھوں نے اس فیصلے کو امریکی سیکورٹی کے حوالے کر دیا ہے جس لیے واشنگٹن میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید یہ کہا تھا کہ اس فورس میں کون سی افواج شامل ہوسکیں ان کا فیصلہ اسرائیل خود کرے گا اور واشنگٹن نے یہ بات بھی تسلیم کی ہے کہ ایسی فوجیں صرف وہیIncluded ہو سکتی ہیں جس پر اسرائیل کو اعتماد ہو۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یہ بات بھی کہی ہے کہ واشنگٹن غزہ کے مستقبل پر اقوام متحدہ کی قرارداد یا بین الاقوامی معاہدے کے لیے تجاویز پر غور کر رہا ہے اور اس سلسلے میں قطر سے بات چیت جاری ہے۔
امریکی صدر نے غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس قائم کرنے کا منصوبہ بندی کیا تھا اور اس منصوبے میں امریکی فوجیں بھی شامل ہونے کی بات ہوتھی تھی، تاہم واشنگٹن نے انکار کر دیا تھا اور اب اس سلسلے میں انکار کیا گیا ہے اور اس کے بجائے اسرائیل کو ایک بین الاقوامی فورس قائم کرنے کی فراہمی کی گئی ہے۔
امریکی صدر نے غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس قائم کرنے کا منصوبہ بندی کیا تھا جس میں عرب اور دیگر ممالک کی فوجیں بھی شامل ہو سکتی ہیں اور امریکی وزیراعظم ٹرمپ نے اس سلسلے میں ایک اہم اعلان جاری کیا تھا لیکن اب واشنگٹن نے اسی منصوبے کو منسوخ کر دیا ہے اور اس کے بجائے اسرائیل کی فوجیں کو ایک بین الاقوامی فورس میں شامل کرنے کا فراہم کیا گیا ہے۔
غزہ میں اسرائیل نے شدید فوجی کارروائیں جاری رکھی ہیں اور اب بھی اس علاقے کے بیشتر راستوں پر کنٹرول رکھتا ہے، اسی سلسلے میں یروشلم کا ایک اہم مقامIsraeli فوج نے اپنے تعیناتی فوجیوں کو غزہ کے علاقے میں بھیج دیا تھا اور اب واشنگٹن نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس قائم کرنے کی کوشش کو منسوخ کر دیا ہے۔
حال ہی میں یروشلم میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ کے مستقبل پر بات چیت کی تھی، اور انھوں نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انھوں نے حماس کو اپنی جانب سے انکار کر دیا تھا، اسی طرح واشنگٹن نے غزہ کے مستقبل پر اقوام متحدہ کی قرارداد یا بین الاقوامی معاہدے کے لیے تجاویز پر غور کر رہا ہے اور اس سلسلے میں قطر سے بات چیت جاری ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے یہ بات بھی کہی ہے کہ واشنگٹن غزہ کے مستقبل پر اقوام متحدہ کی قرارداد یا بین الاقوامی معاہدے کے لیے تجاویز پر غور کر رہا ہے اور اس سلسلے میں قطر سے بات چیت جاری ہے، اور ایسے ممالک کے ساتھ بات چیت جاری ہے جن پر اسرائیل کو اعتماد ہو۔
امریکی وزیراعظم ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل خود ایک بین الاقوامی فورس قائم کرنے پر فیصلہ لے گا اور انھوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ انھوں نے اس فیصلے کو امریکی سیکورٹی کے حوالے کر دیا ہے جس لیے واشنگٹن میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید یہ کہا تھا کہ اس فورس میں کون سی افواج شامل ہوسکیں ان کا فیصلہ اسرائیل خود کرے گا اور واشنگٹن نے یہ بات بھی تسلیم کی ہے کہ ایسی فوجیں صرف وہیIncluded ہو سکتی ہیں جس پر اسرائیل کو اعتماد ہو۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یہ بات بھی کہی ہے کہ واشنگٹن غزہ کے مستقبل پر اقوام متحدہ کی قرارداد یا بین الاقوامی معاہدے کے لیے تجاویز پر غور کر رہا ہے اور اس سلسلے میں قطر سے بات چیت جاری ہے۔
امریکی صدر نے غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس قائم کرنے کا منصوبہ بندی کیا تھا اور اس منصوبے میں امریکی فوجیں بھی شامل ہونے کی بات ہوتھی تھی، تاہم واشنگٹن نے انکار کر دیا تھا اور اب اس سلسلے میں انکار کیا گیا ہے اور اس کے بجائے اسرائیل کو ایک بین الاقوامی فورس قائم کرنے کی فراہمی کی گئی ہے۔
امریکی صدر نے غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس قائم کرنے کا منصوبہ بندی کیا تھا جس میں عرب اور دیگر ممالک کی فوجیں بھی شامل ہو سکتی ہیں اور امریکی وزیراعظم ٹرمپ نے اس سلسلے میں ایک اہم اعلان جاری کیا تھا لیکن اب واشنگٹن نے اسی منصوبے کو منسوخ کر دیا ہے اور اس کے بجائے اسرائیل کی فوجیں کو ایک بین الاقوامی فورس میں شامل کرنے کا فراہم کیا گیا ہے۔
غزہ میں اسرائیل نے شدید فوجی کارروائیں جاری رکھی ہیں اور اب بھی اس علاقے کے بیشتر راستوں پر کنٹرول رکھتا ہے، اسی سلسلے میں یروشلم کا ایک اہم مقامIsraeli فوج نے اپنے تعیناتی فوجیوں کو غزہ کے علاقے میں بھیج دیا تھا اور اب واشنگٹن نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس قائم کرنے کی کوشش کو منسوخ کر دیا ہے۔
حال ہی میں یروشلم میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ کے مستقبل پر بات چیت کی تھی، اور انھوں نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انھوں نے حماس کو اپنی جانب سے انکار کر دیا تھا، اسی طرح واشنگٹن نے غزہ کے مستقبل پر اقوام متحدہ کی قرارداد یا بین الاقوامی معاہدے کے لیے تجاویز پر غور کر رہا ہے اور اس سلسلے میں قطر سے بات چیت جاری ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے یہ بات بھی کہی ہے کہ واشنگٹن غزہ کے مستقبل پر اقوام متحدہ کی قرارداد یا بین الاقوامی معاہدے کے لیے تجاویز پر غور کر رہا ہے اور اس سلسلے میں قطر سے بات چیت جاری ہے، اور ایسے ممالک کے ساتھ بات چیت جاری ہے جن پر اسرائیل کو اعتماد ہو۔