غزہ میں 15 لاکھ افراد کو فوری مدد درکار ہے: یو این او

ستارہ

Active member
غزہ میں ایسے 15 لاکھ افراد موجود ہیں جنہیں فوری امداد کی ضرورت ہے، یو این او کا کہنا

غزہ میں ملبے اور بنیادی ضروریات کی کمی کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔ یو این او کے مطابق غزہ شہر میں 83 فیصد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔

اس معاملے میں یو این او کا کہنا ہے کہ دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے گھروں کو لوٹنے والے فلسطینیوں کو اچانک سہولت کی ضرورت ہے۔ یہ معاملہ ایسے لمحوں میں پیش آتا ہے جب انسانیت کا ایک بھی حصہ اس وقت تک نہ لگاتار کچلنے کی کوئی جائے سے متعرض رہتا ہے اور جس کا یہ معاملہ کبھی ختم نہ ہوتا۔

غزہ شہر میں آج تک ایسے واقعات بڑے پیمانے پر پیش آ رہے ہیں جس کے نتیجے میں سے دو سالہ جنگ کا کوئی خاتمہ نہیں ہوا۔ اکتوبر 2023ء سے جولائی 2025 تک اسرائلی فوج کی جانب سے تقریباً ایک لاکھ 93 ہزار عمارت تباہ یا نقصان پہنچاں۔

یہ معاملے میں یو این او کا کہنا ہے کہ غزہ شہر کی اچانک سہولت کے لیے اس وقت تک پوری تلافی کی ضرورت ہے جتنی دیر اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت جاری رہتی ہے۔

اس معاملے میں اچانک سہولت کا یہ سوال ایسے لیے اٹھایا گیا ہے کہ اس کا یو این او کا مطالبہ ہر وقت ضروری ہوتا رہتا ہے تاکہ فلسطینیوں کو ایسا سہولت حاصل ہوسکے جو ان کے لیے ضروری ہو۔
 
اس معاملے پر بات کرنا بہتHeavy hai … غزہ میں ملبے اور بنیادی ضروریات کی کمی وار لوگ ابھی بھی کتنی مصیبت کا سامنا کر رہے ہیں یو این او کا کہنا ہے کہ اچانک سہولت کی ضرورت ہے اور اس میں غزہ شہر میں آئے واقعات پر بات کرنی چاہیے … دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے گھروں کو لوٹنے والے فلسطینیوں کو اچانک سہولت کی ضرورت ہے اور اس پر یو این او کا مطالبہ ہر وقت ضروری رہتا ہے …

اس معاملے میں ایسا لگتا ہے جیسے فلسطینیوں نے اپنا پورے زندگی کھوئی ہے … غزہ شہر میں آج تک بڑے پیمانے پر واقعات پیش آنے چاہیں تو کبھی ختم نہ ہوتے… اسرائلی فوج کی جانب سے تقریباً ایک لاکھ 93 ہزار عمارت تباہ یا نقصان پہنچاں۔

اس معاملے میڰ اچانک سہولت کا یہ سوال اٹھایا گیا ہے … اس کا یو این او کا مطالبہ ہر وقت ضروری رہتا ہے تاکہ فلسطینیوں کو ایسا سہولت حاصل ہوسکے جو ان کے لیے ضروری ہو۔
 
اس معاملے پر یو این او کی بھرپور بات اچھی نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ غزہ شہر میں 83 فیصد عمارتیں ملبے کی صورت میں ہیں، لیکن اس پر یہ کہلا کر کہ فلسطینیوں کو فوری مدد کی ضرورت ہے، تو کیا یہ معاملہ ایک ایسا معاملہ نہیں ہے جس میں کسی شخص کو اپنی پالیسیوں کا مقابلہ کرنا چاہیے? اس سے پہلے اور بعد میں یہ بات کیا جانی چاہئیے کہ اسرائلی فوج کی جانب سے ایسے واقعات کی تلافی کیسے کرنی ہو گی?
 
اس معاملے میں تو یہ بات پوری طور پر.clear ہے کہ غزہ شہر کی situation بھی تو اچانک سہولت کی ضرورت ہے لیکن یہ sawal kaisa hai? کیا اس کے لئے humein sabka ek saath rahna padega? mera khayal hai ki jab tak اسرائیل نے ایسا اچانک sambhalna nahi banaya to iski tulfa bhi nahi ho sakti 🤔
 
غزہ میں وہ لوگ جو دو سالے جنگ کی وجہ سے فوری امداد کی ضرورت ہیں وہ تو یقیناً ایک بھرپور معاملہ ہے۔ ملبے اور بنیادی ضروریات کی کمی کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کو فوری مدد کی ضرورت ہے، لेकिन کیا یہ سہولت اس وقت ہی حاصل ہوسکتی ہے جب اسرائیلی فوج نے اچانک بربریت کا مظاہرہ کیا ہو گا؟

جب غزہ شہر میں عمارتیں ملبے کی ڈھیر پر بن چکی ہیں تو یہ معاملے میں ایک بڑا سہولت کی ضرورت ہے، لیکن یہ ڈھیر اس وقت تک لگایا جائے گا جب تک اسرائیلی فوج نے اپنی بربریت کو ختم نہیں کیا ہو گا۔

اس معاملے میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا فلسطینیوں کو ایسی سہولت حاصل ہوسکتی ہے جو ان کے لیے ضروری ہو؟ یہ سوال بہت مشکل ہے، کیونکہ اسرائیلی فوج نے جب تک وہ بربریت کا مظاہرہ کر رہی ہے وہ اس سے لاپٹے بھی رہتے ہیں۔
 
اس معاملے میں غزہ شہر کی صورت حال بہت گھر سے اچھی لگ رہی ہے، 15 لاکھ افراد کے لیے فوری امداد کی ضرورت ہے اور یو این او کا مطالبہ بھی اچھا ہے۔ لیکن اس معاملے میں کوئی حل نہیں مل سکا اور اب پورے عالمی سماج میں ایسا سوال اٹھایا جاسکتا ہے کہ یہ وہ وقت ہے جب ہم سب کو اکٹھے لانے کی ضرورت ہے۔

اس دو سالہ جنگ میں فلسطینیوں کی سزائش کے بارے میں بہت گناہ کیا گیا ہے اور اب انھیں فوری مدد کی ضرورت ہے۔ ڈھیر بننے والی عمارتیں، ملبے کی کمی، بنیادی ضروریات کی کمی ان کو کبھی ختم نہ ہونے دے۔

اس معاملے میڰ ایسا حل تلاش کرنا ہوتا ہے جس سے فلسطینیوں کو ایسا سہولت حاصل ہوسکے جو ان کے لیے ضروری ہو اور یہاں تک کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت ختم ہو جائے۔

🤝
 
یہ معاملہ تو ہر سال چل رہا ہے، یہ دیکھنا بھارپور ہوتا ہے کہ غزہ شہر کی عمارتیں تباہ ہو رہی ہیں اور فلسطینی لوگ اس سے لچک نہیں کر पاؤں یہ دیکھتے ہیں کہ ان کی زندگی میں ایسا کوئی چیلنج نہیں اٹھایا جاسکتا۔

دونوں طرف سے لچک لینا چاہئے لیکن یہ دیکھنا بھی کہ ہم ان لوگوں کو مدد کیسے دیتے ہیں جنہیں اس وقت تک سہولت کی ضرورت ہے جبکہ وہ اچانک نہیں آ سکتے۔
 
اس معاملے میں یو این او کی بات تو صحیح ہے، غزہ شہر میں ایسا ملبہ اور بنیادی ضروریات کی کمی کھل کر سامنے آ رہی ہے جو انسانیت کے ایک بھی حصے کو لگاتار کچلنا نہیں چھوڑتا۔

دوجی طرف یہ بات بھی یقینی نہیں کہ اچانک سہولت ایسے وقت پر پہنچتی ہو جب ضرورت ہو۔ Israel ki taraf se yeh dushmanapan aata hai to yeh bhi mushkil hai ki sambhaal ho jaye.
 
اس معاملے میں یو این او کا کہنا ہے کہ غزہ شہر میں لوٹنے والے فلسطینیوں کو اچانک سہولت کی ضرورت ہے، لیکن یہ بات تو تھی کہ اس معاملے سے بھاگنا نہیں پڑتا ہوں۔ دو سالہ جنگ کے بعد گھروں کو لوٹنے والے فلسطینیوں کو اچانک سہولت کی ضرورت ہے، یہ معاملہ انسانیت کا ایک بھی حصہ ہے۔ اس لیے یو این او کا مطالبہ ہر وقت ضروری ہوتا رہتا ہے تاکہ فلسطینیوں کو ایسا سہولت حاصل ہوسکے جو ان کے لیے ضروری ہو۔
 
اس معاملے میں یو این او کا بات چیت کرنا ہی ناکام رہتا ہے. غزہ شہر میں ملبے اور بنیادی ضروریات کی کمی کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کو فوری مدد کی ضرورت ہے، لیکن یہ معاملہ ایسا ہی رہتا ہے جیسے کسی بھی چیز میں تبدیل ہوجائے.

دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے گھروں کو لوٹنے والے فلسطینیوں کو اچانک سہولت کی ضرورت ہے، لیکن یہ معاملہ ایسا ہی رہتا ہے جیسے کسی بھی چیز میں تبدیل ہوجائے.

جب کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے تقریباً ایک لاکھ 93 ہزار عمارت تباہ یا نقصان پہنچاں، تو ابھی بھی غزہ شہر میں آج تک ایسے واقعات بڑے پیمانے پر پیش آ رہے ہیں جس کے نتیجے میڹ کوئی خاتمہ نہیں ہوا.

اس معاملے میں اچانک سہولت کا یہ سوال ایسے لیے اٹھایا گیا ہے کہ اس کا یو این او کا مطالبہ ہر وقت ضروری رہتا ہو، تو پھر اس کا کیا فائدہ ہوسکے گا?
 
اس معاملے میں یہ حقیقت کافی کہیں جاتी ہے کہ غزہ شہر کی عمارتیں تو ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں بلکہ یہ بھی حقیقت کہ دو سالہ جنگ کے بعد فلسطینیوں کو لوٹنے والے لوگوں کو اچانک سہولت کی ضرورت ہے۔

جب تک اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت جاری رہتی ہے تو یہ معاملے میں اچانک سہولت کا یہ سوال ہمیشہ ضروری رہتا ہے کہ فلسطینیوں کو ایسا سہولت حاصل ہوسکے جو ان کے لیے ضروری ہو۔
 
مریں سوچتا ہوں کہ غزہ میں لوٹنے والے فلسطینیوں کو اچانک سہولت کی ضرورت ہے، حالانکہ یہ بات تو باہم موافقت ہی تھی۔ لیکن مریں سوچتا ہوں کہ اگر ان کو 2 سال پہلے سہولت ملی ہوت، تو اب یہ معاملہ حل ہو گیا؟ نہ رہے کیوں! 😂
 
یہ بات غلط نہیں کہ غزہ میں لوگ بھوکنے پر مجبور ہیں۔ ایسا نہیں ہوگا کہ وہ لوگوں کو اچانک سہولت مل جائے، اس لئے کیوں? غزہ شہر میں ملبے اور بنیادی ضروریات کی کمی بھی ایک طاقتور حقیقت ہے جو ان لوگوں کو اس معاملے سے محروم رکھتی ہے جو نہیں بھوکتے بلکہ وہ لوگ جسمانی طور پر کمزور ہوتے ہیں۔
 
😕 یہ بتاؤ اور یہ سوچاؤ کیا اچانک سہولت کی ضرورت ہے یا ایسے لوگوں کو پھینکنا جسے ملبے اور بنیادی ضروریات کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو؟ اس معاملے میں فوری مدد کی ضرورت کے بارے میں یو این او کی رپورٹ کیا سچ ہے یا تو اچانک سہولت کے لیے پھینکنا ہی ہر وقت ضروری نہیں؟
 
اس معاملے میں تو یہ بات بھی جاننی پہلے چاہئے کہ اسرائیل کی جانب سے تباہ و تلافی کی جانا نہیں، بلکہ غزہ شہر میں جو لوٹنے والے فلسطینیوں کو اچانک سہولت کی ضرورت ہے وہی ہے؟ دوسری جانب یو این او کا یہ مطالبہ بھی صاف نہیں ہے، انھیں یہ بھی پتہ چلنا چاہئے کہ اسرائیل کی جانب سے بربریت جاری رہنے پر انھوں نے بھی کیا ہے اور انھوں نے یہ کام کس لیے کیا ہے؟
 
یے تو یہ کیا غزہ میں لاکھوں لوگ موجود ہیں اور ان کی مدد کرنے پر ابھی یہ بات اٹھائی گئی ہے کہ یہاں کی عمارتیں سب ملبے سے بن چکی ہیں؟ مجھے یہ بات نہیں آئی کہ اس کبھی اچانک میگنیم اینڈ ایوارڈ تھا کیوں؟ اور اسرائیلی فوج جس دیر تک بربریت کر رہی ہے وہ دیر تک بھی رہی گی? مجھے یہ بات بھی نہیں آئی کہ فلسطینیوں کو اپنی تلافی کریں یا نہ کریں؟
 
عزیز، یہ بات تو پتہ چل گئی ہے کہ اسرائیل کی فوج نے غزہ شہر کو جوڑ بھارو دیا ہے...

مگر اچھا ہوا کیا؟ میرے لئے اس وقت سے کہ میں چل رہا تھا، ایک پینٹنگ دیکھی تھی جس میں شہر کی ایک عمارت پر یہ لکھا ہوا تھا "جنت ہے" ...

ابھی میرے پاس ایک پوسٹر ہے جو کہتا ہے "چلو آओ ہفتے میں ایک بار سڑکوں پر چل کر ترانگیز سونے" ... یہ تو ایسا لگتا ہے کہ غزہ شہر کی عمارتیں کو دھکیلا دھوی دھوی کر دیتے ہیں، مگر یہ پوسٹر اس بات پر فخر کر رہا ہے...

وہ کیا بتاتا ہے؟ کہ غزہ شہر کی عمارتیں اس طرح دھکھڑی لگتے ہیں، یا یہ پوسٹر ان عمارتوں کو دھکیلا دھوی کر رہا ہے؟

مگر وہی بات، غزہ شہر کی عمارتیں تو کچل دی گئیں ہیں لیکن یہ پوسٹر میں سڑکوں پر چل کر ترانگیز سونا ایسا لگتا ہے...
 
اس معاملے میں یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے اس سے پہلے ہی بہت سی عمارتیں تباہ یا نقصان پہنچی ہیں، اس لیے اب اچانک سہولت کا یہ سوال اٹھایا گیا ہے تو نہیں کہ فلسطینیوں کو ابھی بھی ان عمارتیں دیکھنی پڑ رہی ہیں جو اس سے قبل تباہ یا نقصان پہنچ چکی ہیں!
 
عمر گئیں، اس لاکھوں لوگوں کی زندگی کیسے تھی؟ غزہ میں یہ حالات کچھ اور بھی بدतर ہوسکتی ہیں۔ دو سال سے تباہی اور نقصان کا دور چل رہا ہے، اور اب 83 فیصد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں؟ یہ کیسے سہولت مل سکتی ہے؟

میری اُن دنوں کی یاد آ رہی ہے جب میرے گاڑھوں نے امریکہ یا بھارت سے مدد لئی تھی، اب یہ فلسطینی لوگ اسرائیلی فوج کے خلاف Fight کر رہے ہیں، اور پھر ان کو مدد کی ضرورت ہے؟ یہ ایک بہت بڑا حیرانی کن معاملہ ہے۔
 
سچ ماجھ بھی ہے غزہ میں لوگوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے! 🤝 #FuryForFatah

یو این او کا کہنا ہے کہ غزہ شہر میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، یہ تو بھی دیکھنا تھوڑا مشکل ہے! 😱 #GazaUnderSiege

دوسری جانب فلسطینی لوگ دو سالہ جنگ کے بعد اپنے گھروں کو لوٹنے والے کے مقابلے میں ابھی بھی اچانک سہولت کی ضرورت ہے! 🤕 #FuryForHumanity

اسرائیلی فوج نے جو آرمٹس تباہ کیے ہیں وہ تو دیکھنا ہی ایسی چیچوری کے ساڈھے ہیں! 😡 #GazaUnderAttack

لہٰذا یو این او کا یہ مطالبہ ضرور ضروری ہے تاکہ فلسطینی لوگ اپنی زندگی کو سنبھال سکیں اور کسی بھی صورت حال میں ایسا نہ ہونے دئیے! 💪 #GazaDeservesHelp
 
واپس
Top