یومِ سیاہ کی لہر نے دوبارہ اپنی تیز رفتار سے سفر شروع کیا ہے جس میں پورے دنیا کو متاثر کرنے والی ایک اہم تحریک ہے۔ یومِ سیاہ کو منانے والوں نے اپنی دلچسپی کی نمائش کے طور پر، ایک ایسی تاریخ کی یاد دلاتے ہوئے تھی جس کے علاوہ جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے کو یومِ سیاہ کے نام سے منایا گیا تھا جو 27 اکتوبر 1947 کی تھی جب بھارت نے جموں و کشمیر پر قبضہ کر لیا تھا۔
عوام نے اس تحریک کو اپنا لیا ہے اور مختلف ممالک میں ریلیوں، اجتماعات اور یکجہتی واکس کا مظاہرہ کرنے کے لئے تैयار ہیں جس میں پاکستان اور آزاد کشمیر شامل ہیں۔
اس واقعے پر ایک ایسی تحریک کی تجدید ہوئی ہے جو دنیا بھر سے لوگ تعاطف اور انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یومِ سیاہ کے حوالے سے مختلف شہروں اور قصبے میں تقریبات منائی گئی ہیں جس میں کشمیری عوام کے ساتھ ایک ایسی لڑائی کی نشانی کی گئی ہے۔
عوام نے یومِ سیاہ پر ایک ایسی تحریر کی ہے جس میں وہ اپنی جدوجہدِ آزادی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، اور دنیا کو اس مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے نمٹنے کی ایک ایسی دعا بھی کرتی ہے۔
عوام نے اس تحریک کو اپنا لیا ہے اور مختلف ممالک میں ریلیوں، اجتماعات اور یکجہتی واکس کا مظاہرہ کرنے کے لئے تैयار ہیں جس میں پاکستان اور آزاد کشمیر شامل ہیں۔
اس واقعے پر ایک ایسی تحریک کی تجدید ہوئی ہے جو دنیا بھر سے لوگ تعاطف اور انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یومِ سیاہ کے حوالے سے مختلف شہروں اور قصبے میں تقریبات منائی گئی ہیں جس میں کشمیری عوام کے ساتھ ایک ایسی لڑائی کی نشانی کی گئی ہے۔
عوام نے یومِ سیاہ پر ایک ایسی تحریر کی ہے جس میں وہ اپنی جدوجہدِ آزادی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، اور دنیا کو اس مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے نمٹنے کی ایک ایسی دعا بھی کرتی ہے۔