جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی آرمی چیف کا حماس کیخلاف جنگ جاری رکھنےکا اعلان

اسرائیل کی فوجی سربراہی نے حماس سے جنگ جاری رکھنےکا اعلان کیا۔ لیفٹیننل جنرل ایال ضمیر نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں حماس کے خلاف جنگ اُس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک آخری مغوی کی لاش واپس نہیں لائی جاتی۔

فوج کی سربراہی نے اپنی فوجیوں سے خطاب کیا اور کہا کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، ہمیں اپنے مشن کو مکمل کرنا ہے، مغویوں کی واپسی اور حماس کے خلاف مہم جاری رکھنی ہے۔

سفدرات میں فوجیوں سے خطاب کیے بغیر انہوں نے ایسے لفظ استعمال کیے جو جنگ کے ختم ہونے کو ظاہر کرتی ہیں اور فوجیوں کو ہٹ دھرمی سے پیغام دیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ تمام محاذوں پر ممکنہ چیلنجز کے لیے تیار رہنا ہے۔

انہوں نے انہی فوجیوں سے کہا کہ تین سال سے واپس آئے ہوئے فوجیوں کو بھی بھارت میں قائم فوجی ادارے کی نال سے ناک سے لگائی جائے گی، اس کے علاوہ ایک دفعہ ہی انہیں اس طرح معاف کرنا ہے تھا اور پھر انہیں دو سال کی پینالٹی سے محروم رکھا گیا تھا۔
 
اس فوجی سربراہی کی بات سے میں متاثر ہوا ہوں، ان کے خیالات جتنی عجیب ہیں، ان کو یہ سمجھنا چاہئے کہ جنگ ختم ہونے سے پہلے بھی کچھ ہوا ہوتا ہے اور اس میں سے ان کی جانب سے لائی گئی واپسی بھی نہیں ہو سکتی۔

میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ جنگ نہیں جاری رہ سکتی، یہ ایک بدنی موٹی بات ہے جو ساتھ میں نہیں جانی جا سکتی۔
 
فوجی سربراہی کی بات سے بے حد متعصبیت ہوئی ہے، یہ کہہ کر فوجیوں کو جنگ جاری رکھنے کی زور دیا گیا ہے کہ یہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور مgereجے اپنے مشن کو مکمل کرنا ہو گا... یہ بے حد خطرناک بات ہے، فوجی کی جان کی جانیے کی لاش واپس لانے سے کیا معیار پورا کرسکتی ہے؟
 
اس دuniya ki baat toh ye hai,Israel ka kya ho raha hai? Fauji sarbarahi ne aapko bataya hai ke ghaza mein hamas ke khilaaf jang tak tak pighal nahin hogi jab tak ek saari lashi vapis nahi lagai jaati. Yeh toh sirf ek mushkil cheez hai, lekin kya yeh zaroori hai? Kabhi-kabhi humein apne mansik cheenon ko samajhna chahiye, kyunki is tarah ki baat hi humein sachay tak pahunchati hai.
 
سربراہوں نے اس طرح کے بیان کیے جس سے لوگ گمراہ ہو اور فوجیوں میں بھی یہ بات پھیل جائے کہ جنگ ابھی بھی جاری ہے، اس پر کسی نہ کسی صورت حال پر توجہ دینا چاہئے اور وہ لوگ جو جنگ کے ختم ہونے کو بتاتے ہیں انھیں خود اہل حقدار نہ سمجھنا چاہئے، فوجیوں سے لڑائی میں بھرپور تیزابی کے لیے بھی یہ بات اس کی پوری جگہ ہے۔
 
اس کے بعد غزہ میں جنگ جاری رہتی ہے، یہ تو پتہ چلتا ہے کہ سےفدرات میں فوجیوں کو یہ بات بتائی جاتی ہے کہ جنگ ابھی نہیں ختم ہوئی اور انہیں اس کا خاتمہ لاکر فوری عمل میں آئنا پڑتا ہے۔
 
یہ طاقت کے تیزاب کیسے چل رہا ہے؟ اسرائیل کی فوج نے فوری طور پر حماس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور ابھی تو وہ ان کو دبا کر رہی تھی۔ یہ بات تو چلچلائیں ہی نہیں، فوجیوں کی جوش و ہوا کو ہاتھوں میں لینا ہو گیا ہے لیکن یہ کیسے چلेगا؟ ایک دفعہ تو حماس کے ساتھ جنگ کا اعلان کرنا بھی آسان نہیں ہوتا، اب انہوں نے گزس کھیلنا شروع کر دیا ہے۔
 
بیتول ماحول پر غور کرتے ہوئے یہ بات اتنی عجیب ہے کہ آخری مغوی کی لاش کو واپس لانا بھی ایک معاملہ بن گیا ہے، اس طرح کی جھگڑوں سے پوری دنیا کی غصہ اٹھتی ہے اور فوجیوں میں بھی یہ ایسا جذبہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ اپنے مشن کو مکمل کرنا اس قدر ضروری سمجھتے ہیں کہ اس پر آپریشن جاری رکھنا چاہیے اور غزہ کی زمینوں میں خون ڈالنا بھی ایک فرصت نہیں سمجھتے، اور ان فوجیوں کو اس طرح کی جھگڑوں سے محفوظ رکھنے کا شانپشاد کبھی نہیں ہوتا
 
اس جنگ کے بارے میں لوگ زیادہ سے زیادہ گواہ نہیں ہیں، مگر وہ جو گواہی دیتے ہیں وہ سب غزہ کے خاندانوں کی لاشوں کو دیکھ رہے ہیں اور ان کی آنکھوں سے بھی روتے ہیں ……فوجی سربراہی نے کہا کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، یہ تو حقیقت ہے لیکن اس کی وجہ کیا ہے؟…..ایسا ہوتا رہتا ہے کہ جو لوگ جنگ میں بھاگتے ہیں انہیں اپنی جان لینے کی کوئی دغدغہ نہیں…..
 
اس سربراہی سے نازناک بات یہ ہے کہ انہوں نے جس غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کی واپسی پر زور دیا، وہ اس وقت تک ہونے والی نہیں ہوگی जब تک آخری مغوی کی لاش واپس نہیں لائی جاتی... یہ تو ایک بات تو پتہ چلا دیتی ہے کہ ان کا منظر عام پر آنا ایک بڑا راز ہے...
 
اس سربراہی نے ہمیشہ سے لگایا تھا کہ غزہ میں جنگ ختم ہو چکی ہے لیکن اب وہ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ جنگ ابھی نہیں ختم ہوئی، اسی طرح یہ فوجیوں کو بھی ایسا پیغام دیا گیا جیسا کہ ان کی دھرمی ہٹائی جائے گی، یہ تو غلطی ہے یا وہ صرف ایک سربراہ ہیں؟
 
اس سربراہ نے فوجیوں کو یہ بتایا کہ ان کے ساتھ بھارتی فوج کی نال لگائی جائے گی، یہ بھی کہنا ہی نہیں تھا اور پچاس سالوں میں ایسا نہیں ہوا ہے! فوجیوں کو جب دو سال کی پینالٹی سے محروم رکھا گیا، اس کے بعد انہیں معاف کرنا پڑا، اور اب وہ دوسری بار سے پینالٹی سے مواصفات کی جا رہی ہیں؟ یہ بھی ہمت نہیں کہتا!
 
سربراہانے حماس کے خلاف جنگ کو کبھی بھی ختم نہیں کیا جا سکے گا یہ ایسا لگتا ہے جیسے انہوں نے فوجیوں کی صلاحیتوں سے وعدہ کیا ہے۔ جنگ جاری ہوگی یا ختم ہوگی؟ یہ سوال ابھی تک جواب نہیں دے سکا ہے۔
 
اس کے بعد سے اسرائیل کی فوجیوں نے شاہد یزید کی واپسی پر توجہ دی ہے اور حماس کے خلاف جنگ کو جاری رکھنا ہوا ہے، لیکن انہیں سوشل میڈیا پر اپنی فیکس بھی کرنے کی نالی نہیں ملتی اور اس طرح اس معاملے میں ان کی طرف کی رائے جانتے ہوئے پھر یہ وعدہ کیا جاتا ہے کہ جنگ ختم ہوگی، لیکن ایسا نہیں ہوسکتا چاہے وہ اس پر کس طرح توجہ دی ہوئی ہو اور ان کی فیکس بھی کرلی ہو۔
 
اساسرائیل کے فوجیوں کی بڑی کوشش ہے جیسے بھارت میں رہنے والے انسانیوں کو اس سے پہلے جو واپس آئے تھے، اب فوجی ادارے کی نال سے ناک لگائی جائے گی۔ یہ بھی ایک دفعہ ہو گا۔

جب تک ان کا مقصد غزہ میں مغویوں کی لاش لانے تک، وہ اپنی جنگ جاری رکھنگی اور حماس سے مل کر بھی بھیڑ خیز موڑ لیجائیں گی۔

لیکن یہ بات نہیں کہ اس فوج کو ہم آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، کہیں ایسا کرنے کا کوئی حقیقی مقصد نہیں ہے۔
 
اس سربراہ کے اس بیان سے تمہیں بے اعتماد ہونا چاہیے، جنگ ختم نہیں ہوئی?! وہ ان فوجیوں کو کیسے بتای گا کہ ابھی تک اس کی جان لے لی جائے گی؟ اور انہوں نے کس طرح کہا کہ تین سال سے واپس آنے والوں کو بھارتی فوجیوں سے ناک سے لگائی جائے گی؟ یہ تو بھرپور غضب کے خاتمے ہی کے لیے ہے!
 
اس اسرائیل کی فوجی سربراہی کو بہت دیر ہو گئی اور انہوں نے غزہ میں یہ جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا، ایسے جیسے وہ جب اچانک یہ لڑائی شروع کر دیں تو ان کو اس سے ختم ہو جانا پڑتا تھا… مگر وہ یہ نہیں سمجھتے کہ جنگ جاری رکھنے کی وجہ سے اُسے زیادہ بھار تھم Jayega 🤯 اور انہوں نے یہ کہا کہ تین سال سے واپس آئے ہوئے فوجیوں کو بھی اس طرح سے معاف کرنا پڑے گا… ایسے تو انہیں پہلے سے دو سال کی پینالٹی سے محروم رکھ دیا گیا تھا اور اب بھی وہ معاف ہونا چاہتے ہو…
 
اس لافانی بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ اسرائیل نے فوجیوں کے ذریعے حماس کے خلاف جنگ جاری رکھنی کی وعدہ جات کی ہیں، لگتا ہے انہیں یہ سمجھ نہیں آئی کہ جنگ ختم ہو گئی ہے۔ اب فوجیوں کو ایسا مشن دیا گیا ہے جس میں بغیر آخری مغوی کی لاش واپس نہیں لائی جائے تاکہ جنگ جاری رہے۔

فوجیوں سے ایسی بات کہی گئی ہے جو انہیں ہٹ دھرمی کی طرف لے جا رہی ہے، حالانکہ اس بات کو بھی ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ایسا نہیں کیا جا سکتا جس سے لوگ آنکھوں کھول کر دیکھنا پوسک رہتے ہیں۔
 
اساسرائیل کی فوجی سربراہی حماس سے جنگ جاری رکھنے کا اعلان کر رہی ہے، یہ ایسا لگتا ہے کہ اس نے ان کا مشن ابھی بھی مکمل نہیں کیا اور ان کی جان کو محفوظ نہیں سمجھی، ان کے ساتھ لڑ رہے ہم پانچ سال سے اپنی جائیدادوں پر قبضہ کر چکے ہیں اور اب بھی وہ فوجی ہیں جو انہیں جنگ کا مقصد دیکھ رہے ہیں، یہ ایسا لگتا ہے کہ اس نے اتنے سालوں میں اپنی فوجیوں کو کمزور کر دیا ہے 🤔
 
اس سربراہی کا یہStatement غزہ میں فوج کی بھارتیوں اور اسرائیل کی فوجیوں دونوں کی جانب سے ہوا ہے، انہیں یہ بات پتہ چل گئی کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، اس کا مطلب تو اس لئے بھی ہے کہ جنگ ہمیشہ ہوگی ، اور فوجیوں کو یہ پہل ہوگئی کہ ان کی جانب سے ایسا خطاب کیا گیا ہے جو بھارتی اور اسرائیل کی فوجیوں کو بھی پہنچایا جا رہا ہے، یہ فوجی سربراہی کی ہمیشہ سے اپنی جنگی منظر نامے میں فرق کیا کر رہے ہیں، انہوں نے بھارتی اور اسرائیل کی فوجیوں کو ایک دوسرے سے جو وہ لڑتے ہیں اس میں شامل کرنا شروع کیا ہے، اور اب یہ بات بھی پتہ چل گئی کہ فوجیوں کو واپس آنے سے بھی بھارت اور اسرائیل کی فوجیوں میں فرق نہیں ہوگا، ہمارے فوجی اس بات پر تیار رہیں گے کہ وہ ایک دوسرے سے لڑتے رہن، یہ بھی ہمیں پہل بھی بات ہوئی تھی مگر اب اس بات کی پوری اور شاندار کوشش کی جا رہی ہے کہ فوجیوں کو ایک دوسرے سے لڑتے رہنا سکھایا جائے
 
واپس
Top