جنوبی ایشیاء میں بھارتی قبضے کی پیداوار سات سو چالیس سال مکمل ہوگئی، جو اس وقت تک آج بھی برقرار ہے جب تک کہ ریاست جوناگڑھ کا خلاصہ نہیں ہوا۔
1947 میں پاکستان سے الگ ہونے کی صورتحال میں وہ آزاد ریاست تھی جس کے ساتھ بھارت کا قبضہ بھی رہا، انٹرنیشنل لاء کونسل نے اس بات پر عمل یاب کر دیا کہ جوناگڑھ کو پاکستان سے الگ کر کے ایک آزاد ریاست بنایا جائے گا۔ تاہم ولبھ بھائی پٹیل نے ایسے حالات میں بھی آزادہ ریاست کو بدلنے کی اپنی تحریک شروع کر دی، اس طرح انھوں نے پاکستان کے ساتھ معاہدے کے مطابق جو فیصلہ لیا گیا تھا وہ بدل کر ایک غیر قانونی قبضے میں چلا گيا۔
اس جانب سے بھی یہ بات نہیں پوچھنی ہے کہ پٹیل نے جو آزاد ریاست کو بدلنے کی تحریک شروع کی اس میں ایسا مظاہرہ بھی ہوا کہ آج تک یہ معاملہ آج تک حل نہیں ہو سکا،اس پر آزاد ریاست کے لوگوں کو بھارت کے قبضے میں ہونے کی صورتحال کا بے نیازی محسوس کرنا پڑا۔
بھارتی فوج نے جوناگڑھ میں قتل عام، عصمت دری اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا،جس سے اس وقت تک بھی ان لوگوں کے ساتھ مظالم جاری ہیں جو انہی قتل عام اور ناجائز قبضے میں شہید ہوئے،اس معاملے میں پٹیل کی حکومت کو اس وقت تک ان لوگوں کا نقصان پہنچانے والا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔
بھیڑوں سے بھاگتا ہے جو اس معاملے میں بھارتی قبضے کی تازہ ترین خبر کے بارے میں لوگ بات کر رہے ہیں... 180 سال کا یہ معاملہ اب بھی آج بھی جاری ہے... کیا ابھی ان لوگوں نے بھی انھوں سے پوچھا ہے کہ کیسے وہ اس معاملے کو حل کرنے میں قائم رہ سکتے ہیں... پاکستان کی حکومت کو ابھی بھی ان لوگوں کے نقصان پر بات کرنا ہے...
یہ بھی تو بھارت اور جوناگڑھ کی یہ نا کامیاب تحریر ایک دریں بھر پھوٹ گئی ہے. اب تک وہ اپنے قبضے کو یقینی بنانے کے لیے بے پناہ جوش لگا رہا ہوا. لیکن وہ اس بات کو سمجھ نہیں سکا کہ آزادی کا عرصہ کسی کی جان کو بھی کھو دیا کرتا ہے. اور یہ بات تو بھی قابل ذکر ہے کہ وہ لوگ جو اپنی آزادی کے لیے لڑ رہے تھے، اب تک کیسے پائے گئے?
یہ بات نہیں واضح ہو سکی کہ جوناگڑھ کی صورتحال کو ابھی سے حل نہیں ہو سکا، پھر بھی یہاں تک کہ ریاست کی سربراہی کرنے والے لوگ اس معاملے پر اچھی طرح کچھ نہ کچھ پتہ نہ لگائے ہوں، یہ بہت عجیب ہے۔
یہ ایک گڑबڑی بات ہے۔ ہر سال یہ معاملہ دوبارہ سامنے آتا ہے، لیکن اس کو حل نہ کر پاتا ہے۔ بھارت کے قبضے سے نکلنے میں کتنا لگتا ہے؟ جوناگڑھ کی بات تو چار سو سال قبل شروع ہوئی، اور اب تک اس پر کچھ نتیجہ نہیں مل پتا ہے۔ یہ ایک عادتی معاملہ ہے جس میں ہر سال فوری حل نہیں مل سکتا، لیکن اس پر اپنے خیال رکھنا اور کچھ تبدیلیوں کی دیکھ بھال کرنا اچھا ہوگا۔
میں نے جوناگڑھ میں ایسی دہلی کی لگ رہی ہے میں نے اپنے بیٹے کے تعلقات سے منسلک ہونے والی ایک بھارتی فوجی اہلکار کی شادی کر لی تھی جو جوناگڑھ میں مقیم ہے وہاں کے لوگ تو وہاں کے قتل عام پر یقین رکھتے ہیں میرا بیٹا وہاں اپنے خاندان کی شغبت اور پیار میں لپकtaa raha hai پتا چلا تو وہاں کے لوگ اپنے قتل عام پر بھوت ہی نہیں دیکھتے میرا بیٹا اس معاملے میں ان لوگوں کے ساتھ اچ्छا رشتہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے میرے پاس اس شہدaitوں کے خاندانوں سے منسلک ہونے والی ایسی کئی دلچسپیاں ہیں
اس معاملے پر بات کرنا یقینا میتے نہیں، پٹیل کے بعد وہ بھی ایسا ہی آئے جو ابھی تھوڑی دیر سے آئے ہیں، اور نچوڑنے میں نہیں آئے؟ اس معاملے کی کثرت تو یقینا ہے لیکن اس پر کسی بھی طرح سے توجہ دینے والے لوگ نہیں آتے، لاکھوں لوگوں کو ڈرامے میں چڑیا کا پہلا کردار ادا کرنا پڑتا ہے لیکن ان کے ساتھ ہونے والی جھیلتی ہوئی حالات پر کوئی بات نہیں کی جاسکتی، اس معاملے میڰ یقینا پوری دنیا کو کچلنا ہوگا۔
جب تک بھارت نے جوناگڑھ پر قبضہ رکھا ہے وہیں یہ معاملہ مکمل نہیں ہوگا ، ان لوگوں کے ساتھ بے نیازی محسوس کرنا پڑ رہا ہے جو اس قبضے میں شہید ہوئے، پٹیل کی حکومت کو ان لوگوں کا نقصان پہنچانے والا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے اور یہ معاملہ آج تک حل نہیں ہو سکا، پھر بھی یہ بات محسوس کی جا سکتی ہے کہ جوناگڑھ کو ایک آزاد ریاست بنایا جائے گا ، اور پٹیل کی حکومت کو اس معاملے میں ذمہ دار سمجھنا چاہئیے
یہ بھی تو لگ رہا ہے کہ بھارت نے ہزاروں سال تک کیا تھا اور ابھی بھی یہ حالات میں کچھ نہیں بدلے ہیں، ان لوگوں کو ایسا مظاہرہ کرنا ایسا محض وعدہ تھا یا اس پر ان کی آزادی بھی نہیں میٹی ہو سکتی؟ ابھی یہ بات صرف سوشل میڈیا پر لگ رہی ہے کہ جوناگڑھ کا معاملہ اور پٹیل کی حکومت بھی اس سے بھی گزشتہ کچھ نہیں، یہ معاملہ ابھی بھی آج تک حل نہیں ہو سکا
یہ معاملہ بھرپور تھا، اور ولبھ بھائی پٹیل کی اس تحریک نے اس معاملے کو ایک نیے لمحے تک لے جानا تھا۔ مگر وہ یہ بھی نہیں سوچا کہ ان لوگوں کا نقصان کیوں پھیلایا جا رہا ہے، ان کی املاک کو نقصان پہنچایا گيا اور انہیں قتل عام میں شہید کر دیا گیا۔ اس کے بعد یہ سمجھنا بہت مشکل ہوتا ہے کہ وہ تحریک کیا تھی جو ان لوگوں کو نجات کی taraf لے رہی تھی، یا صرف انہیں مزید مصائب اور نقصان پہنچانے کی طرف بڑھا رہی تھی۔
بھارتی قبضے سے دو سو چالیس سال گزر چکے ہیں اور کیا اس وقت تک حل نہیں ہوا، یہ بہت غلط ہے! ولبھ پٹیل کی حکومت میں سے بھارت کو اپنا قبضہ جاری رکھنے والے لوگ ان کا شہدائیت کر چکے ہیں، یہ بات تو جان لیں! جوناگڑھ میں قتل عام، عصمت دری اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، اس پر بھارت کے حکومت کو ان لوگوں کا نقصان پہنچانے والا ذمہ دار سمجھنا ہی چاہیے... (
ایک بڑی مشکل کا ایسا وقت ہے جب نوجوانوں کو باقی رہنے کے لئے فیکٹری میں چلنا پڑتا ہے جو جوناگڑھ کی بات سے متعلق ہے یہ سوچنا مुशق ہے کہ اس معاملے میں کیوں آپس میں لگایا جاتا ہے،بھارتی فوج نے کیا تھا وہ پہلے سے بتایا ہوا ہے ۔یہ بھی سوچنا مشکل ہے کہ یہ معاملہ اس وقت تک آج بھی نہیں حل ہو سکا کیوں؟
میں لگتا ہے کہ جوناگڑھ کی صورتحال آج بھی حل نہیں ہوئی تھی، پٹیل کی تحریک سے وہاں کی رہائشیوں پر ایسا مظاہرہ ہوا کہ اب تک یہ معاملہ حل نہیں ہوسکا۔ اس بات پر غور کرتا ہoon کہ اگر پٹیل کی تحریک میں وہاں کے لوگوں کو حقیقی آزادی مل گئی ہوتی تو یہ معاملہ آج تک حل ہو جاتا۔
بھیڑوں اور خوف ناکاروں کا یہ معاملہ تو ایک بہت سا دیرپا تباہی کا Cause بن گیا ہے۔ پٹیل کی حکومت نے آج تک لوگوں کو بھاگ جتی ہے، معاذ اللہ یہی واضح نہیں۔ کبھی سات سو چالیس سال پھنسا رہا اور ابھی بھی آج تک اس پر کوئی حل نہیں ملے، اس پر ان لوگوں کا شہید ہونے کا Wajah abhi bhi ہر کس کی taankh hai
یہ بات تو چپکچا ہے کہ جوناگڑھ کو ایک آزاد ریاست بنایا جانا اور پھر اسے پاکستان سے الگ کرنا، وہاں تک کہ ریاست کو کیسے بنایا گیا اور کس طرح قبضہ ہوا ۔ یہ سب تو بہت پیچیدہ ہو گئے ہیں، مگر ایک بات صاف ہے کہ جب پٹیل نے آزاد ریاست کو بدلنے کی تحریک شروع کی تو وہی حالات بنے جو اب بھی ہیں۔ ان لوگوں کو ملک چھوڑنا پڑا، اپنی جائیداد کھوننا پڑا اور نتیجتاً وہ قتل عام، عصمت دری اور نقصان کا شکار ہوئے۔ اب تک بھی ان لوگوں کی ناواقفیت اور پٹیل کی حکومت کے سربراہی معاشرے پر ایسا نقصان ہوا ہے جو ہمیشہ کو دور کرنا مشکل ہو گا۔
یہ بھی یقیناً ایک دریڈار معاملہ ہے، جو سالوں سے نہیں سونے دوں گے ... پٹیل کی تحریک نے اس کے لئے بھی اچانک اور بغیر کسی ذمہ داری کے ایسا مظاہرہ کیے جس سے لوگ بھڑک گئے ۔ وہ شہدائیاں ایسے ناجائز قبضے میں ہوئیں جو اب بھی لوگوں کو پریشانی دیتی ہیں۔
جب کہ پاکستان کو ایک آزاد ریاست بنانے کی کوشش کرنے پر فیلڈ مارچ کیا گیا تھا، پٹیل نے اس تحریک کو اپنا کردار ادا کیا اور انہیں ایک غیر قانونی قبضے میں بدل دیا۔ یہ معاملہ اب بھی حل نہیں ہو سکا، نرمی سے کام کرنا پوری نہیں رہی اور اس کے ساتھ ان لوگوں کو بھی نقصان پہنچایا جو شہدائیاں ہوئیں۔
یہ بھی پتا چلا کہ جو آزاد ریاست بننے کی تحریک شروع کی گئی تھی وہ ایک واضح وہل کر دی گئی تھی، پٹیل سے زیادہ جھوٹا کہنا مشکل ہے، یہ بھی حقیقت ہے کہ آزاد ریاست کے لوگ اب تک بھارت کے قبضے میں ہونے کے باعث کوئی مفرح نہیں کر سکتے، جوناگڑھ پر فوج کی وہ قتل عام اور عصمت دری اس معاملے کی جسمانی جھلی بھی ہے جو اب تک چھپنے کا راستہ دیتی رہی ہے، پٹیل کی حکومت کو اس معاملے سے نمٹنا ان لوگوں کی طرف سے ایک واضح عینت کی ضرورت ہے
یہ بات کس حد تک صریح ہوسکتی ہے کہ جوناگڑھ کو پاکستان سے الگ کرنے کی وعدے پر عمل نہیں آیا؟ ولبھ بھائی پٹیل کی حکومت نے ایسا اسٹینڈ پوڈر لے لیا ہے جیسا کہ اب تک یہ معاملہ حل نہیں ہو سکا۔ اور وہی بات قابل توجہ ہے کہ پٹیل کی حکومت نے 1947 میں پاکستان سے الگ کرنے کی وعدے پر عمل نہیں آیا، اس لیے یہ معاملہ اب تک بھی آج تک آج تک رہا ہے۔
اس جانب سے بات چیت کے لیے کہیں سے بھی آسٹینیشل لاء کونسل کی جانب سے یہ تحریر نہیں ہوتی، جس میں اس بات پر عمل یاب کر دیا گیا ہے کہ جوناگڑھ کو ایک آزاد ریاست بنایا جائے گا۔
میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس معاملے میں پٹیل کی حکومت کی جانب سے کوئی سچائی نہیں کی جاسکتی، اور یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ بھارتی فوج نے جوناگڑھ میں قتل عام اور عصمت دری کیے، اس سے ان لوگوں کے ساتھ مظالم جاری ہیں جو وہاں شہید ہوئے۔