لاہور میں جب آپ نے آٹا خریدا تو اس کی کھاننے کے لیے گندم ملتا تھا، لیکن آج یہ گندم انتہائی ناقص ہے جس کی وجہ سے ڈیلر اور دکاندار آٹا واپس کر رہے ہیں۔
پاکستان کے پچھلے وزیر برائے Agriculture، Malik Ahmed Khan نے اپنی تین روزہ گزشتہ وکالت پر لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آمدنی گندم کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے معیشت پر بھی گہرا اثر پڑا ہے۔
جس کے نتیجے میں لاہور کی فلار ملز میں غلطی کی وجہ سے فراہم ہونے والی گندم میں صحت مند آٹے بنانے کے لیے کافی لگن پڑتی ہے، جس سے ایک چھوٹی سی کپڑا بڑی معیشت پر زور دیتا ہے۔
اس وقت یہ بات بھی مشہور ہوئی ہے کہ آمدنی گندم کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ ہونے پر ایسے ملازمین کو کمرشل بنایا جاتا ہے جنہیں آٹا کی فراہمی کے لیے کم پیداوار پر چھوٹی قیمتوں پر معاشرے سے معاملہ کیا جاتا ہے اور ان کے لیے صحت مند آٹے بنانے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ہے، اس کی وجہ سے وہ معاشرے کے لیے کم قیمتی اور غلط آٹا فراہم کرتے ہیں جس کی وجہ سے معیشت پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے۔
پاکستان کے پچھلے وزیر برائے Agriculture، Malik Ahmed Khan نے اپنی تین روزہ گزشتہ وکالت پر لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آمدنی گندم کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے معیشت پر بھی گہرا اثر پڑا ہے۔
جس کے نتیجے میں لاہور کی فلار ملز میں غلطی کی وجہ سے فراہم ہونے والی گندم میں صحت مند آٹے بنانے کے لیے کافی لگن پڑتی ہے، جس سے ایک چھوٹی سی کپڑا بڑی معیشت پر زور دیتا ہے۔
اس وقت یہ بات بھی مشہور ہوئی ہے کہ آمدنی گندم کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ ہونے پر ایسے ملازمین کو کمرشل بنایا جاتا ہے جنہیں آٹا کی فراہمی کے لیے کم پیداوار پر چھوٹی قیمتوں پر معاشرے سے معاملہ کیا جاتا ہے اور ان کے لیے صحت مند آٹے بنانے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ہے، اس کی وجہ سے وہ معاشرے کے لیے کم قیمتی اور غلط آٹا فراہم کرتے ہیں جس کی وجہ سے معیشت پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے۔