لال قلعہ کے قریب دھماکے کی شفاف تحقیقات - Latest News | Breaking New

شبنمکیبوند

Well-known member
پیر کی شام دہلی میں لال قلعہ کے قریب واقع ہونے والے دھماکے نے واضح طور پر دہشت گردی اور سیکیورٹی کی ناکامی کا حیدھ کیا ہے۔ جماعتِ اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے اس واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، اپنے بیان میں کہا کہ یہ واقعہ انتہائی تشویشناک ہے جس میں متاثرین کی جان و مال ضائع ہوئی اور زخمیوں کا سہارا لیتے ہوئے ان کی جلد اور مکمل صحتیابی کی دعاؤں کی گئیں۔

امیر جماعت نے اس واقعہ کو کوئی اتفاقی حادثہ نہ ہونے کے باوجود ایک دہشت گردانہ عمل کہا اور اس پر بے جا بیانیات سے منسوب۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ یہ واقعہ دہشت گردی کی ایک بڑی کوشش ہے اور اس پر بے جا تشویض کی گئی ہے، لہذا مجرموں کو فوری طور پر انصاف کے کٹھرے میں لایا جائے۔‘‘

امیر جماعت نے مزید کہا کہ ’’ یہ واقعہ شہری زندگی اور عوامی محفوظیت کی سیکیورٹی کے معاشرتی نظام کی گہری ناکامی کا مظاہرہ ہے، اور اس پر فوری احتساب ہونا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ شہری زندگی کی جان و مال کو تحفظ کے لیے حکومت پر لازم ہے اور اسے اپنے آئینی فریضے کی ادائیگی کرنا چاہیے۔‘‘

امیر جماعت نے واقعے کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے والوں میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین کو تنقید کی اور فرمایا کہ ’’ بحران کے وقت عوام میں یکجہتی اور اتحاد کی اہمیت زیادہ نہیں ہوتی بلکہ دھماکے سے فائدہ اٹھانے والوں کا گھناسینہ ہوتا ہے۔‘‘

امیر جماعت نے مزید کہا کہ ’’ اس دھماکے کی جامع تحقیقات ہونی چاہیں تاکہ یہ حقیقت سامنے آئے اور واضح طور پر مجرموں کو انصاف میں لایا جائے۔‘‘

امیر جماعت نے ایک سادہ بیان کے ساتھ کہا کہ ’’ دہشت گردی مذہب کے ساتھ کبھی بھی دھوکہ اور خیانت ہے اور یہ صرف ایک انتہائی عظیم جرم ہے جس پر لگن پڑی۔‘‘

امیر جماعت نے مزید کہا کہ ’’ ہر قسم کا تشدد، چاہے کسی بھی نام یا جھنڈے تلے ہو، یکساں طور پر قابلِ مذمت ہے اور مل کر انتہائی پسندی کے مقابلے کرنا اور نفرت کو مسترد کرنا ضروری ہے۔‘‘

امیر جماعت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ صرف ایک متحد معاشرہ ہی ملک کی تکثیری تشخص، امن اور مستقبل کی حفاظت کر سکتا ہے۔‘‘
 
میں سمجھتا ہوں کہ کیا یہ ایسا لگ رہا ہے جیسے ہر دھماکے میں انسafi کی بات کرنے والے لوگ اچھی طرح نہ سمجھتے ہیں کہ ان کی بات سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟

میری گالیں یہ ہیں کہ میں دہلی کے نہٹو کی ایک پانی کے تھیلے میں انہیں بھر رکھتا ہوں تو میرا شہر وہی رہتا ہو گا، لگتا ہے نہٹو کی ہلچل سے میں بھی ایک نئی پانی کا تھیلہ بنا لیتا ہوں!
 
دہلی میں لال قلعہ کے قریب دھماکے نے تو دوسرے تاعف کی طرح دہشت گردی اور سیکیورٹی کی ناکامی کو ایک ایسا مظاہرہ بنایا ہے جیسا کہ اسے لگتا ہے کہ یہ پوری حکومت کے معاشرتی نظام کی بھی ناکامی کا مظاہرہ ہو رہا ہے... 💔
 
جب میرے بچوں کے قریب دھماکہ ہوا تو وہ سبھی کھونے لگے اور یہ انھیں تو تھا پھر یہ اسے دیکھ کر میرے دل میں بھی یوں سے ہوا کہ اس جیسا کسی نہ کسی کو نہیں ہوتا۔

اکسٹرییم سے نکلنے والے لوگ انھیں پوچھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ یہ دہشت گردی اور یہ ہمारا معاشرہ ہے جو انھیں یوں سے متاثر کر رہا ہے۔

دہلی میں لال قلعہ کے قریب دھماکے میں پچس فٹ نوجوان جان لگتے ہیں اور اس واقعے پر انھوں نے یہ کہنا جو بھی کہیں وہ دھماکے سے متعلق ہو گا تو ایسا ہی رہے۔
 
بے شک یہ دھماکہ ہمیشہ کے لیے تارے جیسا ہوگا، اس وقت کے صدر کو یہ دیکھنا بہت تکلیف دہ لگ گا اور وہ اپنے سیاسی حلفندوں سے بھی پہچانتے ہیں۔ لیکن یہ بھی یقین دلاتا ہے کہ ملک کی پوری صحت اس وقت تک نہیں ہوگی جتنی تک یہ دھماکہ دیکھنا پڑگا۔ 🚨
 
اس دھماکے نے بچوں کے دل پر غور و فریاد اٹھانے کا موقع دیا ہے، ان کو سڑکوں میں ہمراہی کی ضرورت ہے۔
 
مادھو میں ایسے دو بچے تھے جو پھر سے پھول لگاتے تھے... 🌼😊 وہ کیسے بنتے ہیں نہیں بتا سکتا بلکہ میں ان کو دیکھ کر ایسا محسوس کرتا ہوں جیسے اس کے رہنے کی کوئی حد نہیں ہوتی... اور وہ تین سال کی عمر میں بھی ایسا ہی محسوूस کرنے لگتے ہیں جیسے ان کے رہنے کی پوری دنیا ہے... 😊
 
اس دھماکے نے دہلی میں شہری زندگی پر بھارپور اثر डال دیا ہے اور اس سے ملک کے سیکیورٹی سسٹم پر بھی گھانسینہ ہوا ہے। دھماکے میں جان و مال کی ضائع ہونے پر یہ غorreلا ہے اور اس پر فوری احتساب ہونا چاہیے! 🚨💔 #دہشت گردی_سے_خاتمہ #شہری_زندگی_کے_لئے_حفظ #انصاف_کی_اجتھاد
 
یہ واقعہ ہمیشہ کے لیے یاد رکھنے لायक ہے، جس نے شہری زندگی کی جان و مال کو تیزاب میں ڈال دیا ہے۔ اس حادثے سے ہم سوچتے ہیں کہ دھماکے کی وعدوں کو پورا نہیں کیا جا سکتا، لیکن یہ واقعہ ہمیں واضح کر رہا ہے کہ دہشت گردی کو اس وقت تک نہیں چھوڑنا چاہئیں جتتک ہم ان کے خلاف لڑتے رہن گے۔
 
اس دھماکے نے اس وقت کھڑا کیا ہے جب ہمیں سب کو ایک دوسرے کی جان و مال کا احترام کرنا چاہیے... یہ تو بے سincerہ ہے جب لوگ دھماکے سے فائدہ اٹھانے والوں کو تشویض کرتے ہیں، چاہے وہ کس جماعت یا partido کی ہیں... یہ صرف دھماکے سے فائدہ اٹھانے والوں کو جواز دیے بغیر بھرنے والے دھونے کی طرح ہوتا ہے... ہم معاشرے میں ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد اور یکجہتی کو ترغیب دینا چاہیے، اور اس وقت تک انصاف نہیں ہونے تک مجرموں کو گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی...
 
🤯 یہ دھماکہ دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والی ایک بڑی غلطی ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کی جان و مال ضائع ہوئی ہے اور اس پر بھرپور احتساب ضروری ہے! 🚨

ابھی تک میڈیا کا یہ ماحول کچھ تو نہیں بنایا ، پھر ایسے واقعات سے فائدہ اٹھانے والوں کا گھناسینہ ہوتا دیکھنا ہوا ہے، اس کے ساتھ لاکھوں لوگ ایک ہی جگہ جمع ہو کر اپنی بیانیات دیتے دیکھتے ہیں، وہاں پر ایسے ہی ماحول کو بنانے کی ضرورت ہے جس سے یہ حقیقت سامنے آئے اور انصاف میں لگے! 💡

انچارے، ایک سادہ بیان کے ساتھ بھی اپنی بیانیات دینا ہوتا ہے، اسے محض تشویض کرنا نہیں بلکہ حقیقت سامنے لانا چاہئے! 📝
 
سوشل میڈیا پر یہ دھماکہ پھیلانے کا یہ واقعہ بھی میرے لئے گہری خوفناک ہے، حالانکہ مجھے اس سے پوری نرمی سے محسوس کرنا ہوتا ہے۔ دھماکے میں شہید اور زخمیوں کا نام لگانا ایسی بات ہے جو دہشت گردی کی بھی نہ ہونے پر مجھے تو چیلنج کرتا ہے، بلکہ اسے سمجھنے میں مشکل ہے کہ دہشت گردانہ عملوں کا اس طرح فائدہ اٹھانے پر عوام کی جانب سے ایسے نیند اور یکجہتی کا احساس پیدا کرنا۔ یہ بات تو صاف و سادہ ہے کہ جبکہ اس طرح کے واقعات کے بعد کسی بھی میڈیا اور سوشل میڈیا سائس رائل کو تھوڑا سا دیکھنا پڑتا ہے، حالانکہ یہ بات بھی واضع ہے کہ میرے لئے اس جگہ میں ایسی بات نہیں کی جا سکتی۔
 
دھماکے کے بعد کی حیرانی و افسوس کے موڑ میں سب کو ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد اور یکجہتی کا بذریعہ بننا ہو گا, یہ صرف ایک سیکورٹی میشن نہیں بلکہ سماجی معاشرہ کی بھی ضرورت ہے۔
 
یہ واقعہ تو بے حد دیر تھم رہیے اور انصاف کا کوئی ذریعہ نہیں تھا، حالانکہ یہ اس وقت ہوا جب پیروکار شام میں لال قلعہ کے قریب سٹنڈ کر رہے تھے تو بھی ان کی جانوں پر کوئی انصاف نہیں کیا گیا… یہ شہری زندگی کی بے ایمانی ہے، جب تک کہ وہ خود کو محفوظ نہیں سمجھتے۔
 
واپس
Top