নئی دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والے دھماکے میں مرنے والوں اور زخمیوں کی جانب سے دلی تعزیت۔
جماعتِ اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے اس واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس واقعے کی شفاف اور اعلیٰ سطحی تحقیقات، سیکیورٹی میں ہونے والی کوتاہیوں کے فوری احتساب، متاثرین و ان کے اہل خانہ کے لیے مناسب معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ ’’ لال قلعہ کے قریب ہونے والا دھماکہ انتہائی تشویشناک ہے، اس میں متعدد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ ہم متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد اور مکمل صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔ ہم غم اور کرب کی اس گھڑی میں دہلی کے عوام کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘
امیر جماعت نے مزید کہا کہ ”ابتدائی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ کوئی اتفاقی حادثہ نہ ہوتے ہوئے ایک دہشت گردانہ عمل ہو سکتا ہے، اگر تحقیقی اداروں کی جانب سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے تو ہم شدید الفاظ میں اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعے معصوم انسانوں کا قتل انتہائی گھناؤنا اور سفاکانہ جرم ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مجرموں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ پیئٹی شام دہلی میں ہونے والے اس واقعے کی جامع، شفاف اور مقررہ مدت میں تحقیقات ہونی چاہیں، تاکہ تمام شواہد غیر جانب دارانہ طور پر جانچے جائیں اور نتائج عوام کے سامنے پیش کیے جائیں۔ ہم ان متاثرہ خاندانوں کے لیے فوری اور مناسب معاوضے کا مطالبہ کرتے ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا، زخمیوں کے لیے مکمل طبی امداد اور سہولیات فراہم کی جائیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ ’’ مذہب کے نام پر دہشت گردی کرنا، مذہب کے ساتھ دھوکہ اور خیانت ہے۔ ہر قسم کا تشدد، چاہے کسی بھی نام یا جھنڈے تلے ہو، یکساں طور پر قابلِ مذمت ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والے مل کر انتہائی پسندی کا مقابلہ کریں، نفرت کو مسترد کریں، اور دہشت گردی کے اسباب اور اس کے نیٹ ورکس کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے مل جل کر کام کریں۔ صرف ایک متحد معاشرہ ہی ملک کے تکثیری تشخص، امن اور مستقبل کی حفاظت کر سکتا ہے۔‘‘
جماعتِ اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے اس واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس واقعے کی شفاف اور اعلیٰ سطحی تحقیقات، سیکیورٹی میں ہونے والی کوتاہیوں کے فوری احتساب، متاثرین و ان کے اہل خانہ کے لیے مناسب معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ ’’ لال قلعہ کے قریب ہونے والا دھماکہ انتہائی تشویشناک ہے، اس میں متعدد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ ہم متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد اور مکمل صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔ ہم غم اور کرب کی اس گھڑی میں دہلی کے عوام کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘
امیر جماعت نے مزید کہا کہ ”ابتدائی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ کوئی اتفاقی حادثہ نہ ہوتے ہوئے ایک دہشت گردانہ عمل ہو سکتا ہے، اگر تحقیقی اداروں کی جانب سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے تو ہم شدید الفاظ میں اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعے معصوم انسانوں کا قتل انتہائی گھناؤنا اور سفاکانہ جرم ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مجرموں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ پیئٹی شام دہلی میں ہونے والے اس واقعے کی جامع، شفاف اور مقررہ مدت میں تحقیقات ہونی چاہیں، تاکہ تمام شواہد غیر جانب دارانہ طور پر جانچے جائیں اور نتائج عوام کے سامنے پیش کیے جائیں۔ ہم ان متاثرہ خاندانوں کے لیے فوری اور مناسب معاوضے کا مطالبہ کرتے ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا، زخمیوں کے لیے مکمل طبی امداد اور سہولیات فراہم کی جائیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ ’’ مذہب کے نام پر دہشت گردی کرنا، مذہب کے ساتھ دھوکہ اور خیانت ہے۔ ہر قسم کا تشدد، چاہے کسی بھی نام یا جھنڈے تلے ہو، یکساں طور پر قابلِ مذمت ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والے مل کر انتہائی پسندی کا مقابلہ کریں، نفرت کو مسترد کریں، اور دہشت گردی کے اسباب اور اس کے نیٹ ورکس کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے مل جل کر کام کریں۔ صرف ایک متحد معاشرہ ہی ملک کے تکثیری تشخص، امن اور مستقبل کی حفاظت کر سکتا ہے۔‘‘