پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آرٹیکل 243 پر حکومت کی حمایت کی واضح جانب نिर्धारit ہے، انھوں نے کہا کہ آئینی عدالت کی وحدت کے لیے اس سلسلے میں ہماری حمایت ہوگी, یہ بات صرف میثاق جمہوریت کے ساتھ ساتھ دیگر تعارفیں ہیں جہاں آئین میں تبدیلی کرنی پوری ضرورت ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آرٹیکل 243 کی ترمیم پر انھوں نے سابق طور پر یہی تجویز پیش کی تھی، جس کے تحت ججوں کے تبادلے کی معاملات میں آئین کی ترمیم ہوتی ہے، اس کی وضاحتیں انھوں نے دیر سے دی تھیں۔
اس کے مطابق جس عدالت سے جج کا تبادلہ ہونا ہوتا ہے اس عدالت کے چیف جسٹس کو اس کمیشن میں رکن بنایا جائے گا جو نے تبادلہ کی فیصلہ کیا ہے اور پھر انہیں بلا کر اس کی رائے طلب کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس سلسلے میں دہری شہریت ، الیکشن کمیشن اور دیگر معاملات سے متعلق ہماری پارٹی کی رائے مختلف ہوسکتی ہے، لہذا اس وقت ہم آئینی ترمیم کے باقی معاملات کی حمایت نہیں کر سکتے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آرٹیکل 243 کی ترمیم پر انھوں نے سابق طور پر یہی تجویز پیش کی تھی، جس کے تحت ججوں کے تبادلے کی معاملات میں آئین کی ترمیم ہوتی ہے، اس کی وضاحتیں انھوں نے دیر سے دی تھیں۔
اس کے مطابق جس عدالت سے جج کا تبادلہ ہونا ہوتا ہے اس عدالت کے چیف جسٹس کو اس کمیشن میں رکن بنایا جائے گا جو نے تبادلہ کی فیصلہ کیا ہے اور پھر انہیں بلا کر اس کی رائے طلب کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس سلسلے میں دہری شہریت ، الیکشن کمیشن اور دیگر معاملات سے متعلق ہماری پارٹی کی رائے مختلف ہوسکتی ہے، لہذا اس وقت ہم آئینی ترمیم کے باقی معاملات کی حمایت نہیں کر سکتے۔