انٹرنیٹ سے تعلق رکھنے والی ایک ویب ڈیسک کے مطابق پشاور کے علاقے چمکنی میں ایسے حالات پیدا ہو گئے ہیں جس کے بعد کوئی بھی شخص انہیں دیکھ سکتا تھا۔ وہاں ایک پولیس رہزن کو پھنڈو روڈ پر شاہ قبول اور گلبہار پوسٹس کے ذریعے گرفتار کر لیا گیا ، اس کے ساتھ ساتھ وہ ایسے حالات میں بھی شامل تھا جس کی وجہ سے انہیں زخمی ہونے پر پورے شہر کو چھوڑ کر اس سے متعلق مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔
زخمی حالات کے نتیجے میں انہیں جیل میں رکھا گیا ہے اور ان کی حالت کو انتہائی گھریلو ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، پولیس نے ایسے چار تھانوں پر اور ان ساتھیوں کو مطلوب قرار دیا ہے جس کی فائرنگ میں وہ شامل تھے۔ انہیں پورے شہر کو چھوڑ کر اس سے متعلق مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا ہے اور جبکہ ملزم کے دیگر ساتھیوں کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مظالم سے متعلق دیگر مقدمات بھی درج ہیں، جس میں انہوں نے 6 واردات کی چوری کی ہے اور ان سے متعلق تمام مقدمات انہیں مطلوب قرار دیا گیا ہے۔
پشاور میں یہ حالات تو ایک بڑا Problem ہے لیکن سب کو یاد رکھنا چاہئے کہ جب کچھ لوگ دہشت گردی سے لڑنے کے لئے اس کی طرف آتے ہیں تو وہاں کی عوام کو بھی اس کے خلاف لڑنا پڑتا ہے۔ اس Case میں بھی پولیس نے اپنی بہادری دکھائی ہے اور جب تک وہ جھگڑا ہٹانے کے لئے آتے ہیں تو وہاں کوئی رुकنے کا وقت نہیں دیتا .
جناب کے شہر پشاور میں ایسے حالات ہو رہے ہیں جن سے کوئی بھی شکار ہوسکتا ہے۔ ان ساتھiyon کی گرفتاری اور جیل جانے کا وہاڈ़ा تو انہیں دوزخ میں پھنسایا ہو گا، لیکن اس صورتحال پر کوئی بھی غور نہیں کر رہا جو وہ کی ساتھiyon نے ان کے ساتھ کیا تھا۔ پھر یہ کہیں کہ ایک پولیس رہزن کو بھی ان ساتھiyon کے ساتھ لے کر اٹھایا گیا ہو، وہ اسے کیا ہار گئے تھے؟
اس شہر کی یہ صورتحال کچھ بھی کام نہیں کرتے ہیں۔ یہاں پر معاشروں میں دھمکاوٹ لگ رہی ہے اور لوگ اپنے گھر سے بھاگتے چلے آ رہے ہیں۔
اسے دیکھنا مشکل ہو گا کہ اب کس طرح یہ شہر اچھا سے ٹوٹ گیا ہوگا۔
یہ بات کافی غریب ہے ایسا حالات پیدا ہو کر جو لوگوں کو بھی دیکھ سکتے ہیں اور اس پر کسی کی رواداری نہیں ہوتی۔ پھنڈو روڈ پر ایسا شانہ سی کھیل تھا جو لگتا تھا کہ وہاں کوئی بھی لوگ نہیں جاتا اور اب اس پر ایک پولیس رہزن کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ بات بھی کافی غریب ہے کہ وہ شخص جو شانہ سی پوسٹس پر شاہ قبول تھا انہیں زخمی اور نتیجے میں جیل میں رکھ دیا گیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ شخص کوئی بھی چوری یا جھوٹھے مقدمے میں لانا کے لیے کیسے استعمال کیا جاتا ہے اور اب ان سے متعلق تمام مقدمات مطلوب قرار دیے گئے ہیں۔
ایسے حالات کچھ عرصے سے پشاور میں موجود تھے تو اس بات کو بھی نہیں پکarna چاہئے کہ جو لوگ اپنے وقت کی کوشش نہیں کر رہے وہ اس طرح کی مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں اور یہ حالات ان کو بھی متاثر کرتے ہیں جو اپنے کاموں میں مصروف تھے
جب تک یہ سارے لوگ ایسے حالات میں رہتے ہیں تو اس شہر کو بھی کسی طرح کا نقصان پہنچتا ہے، یہ لوگ اپنی زندگیوں میں گھر اور بینچ اور ملازمتیں چھوڑ کر جال میں آتے ہیں تو اس سے نکلنے کا کوئی رستہ بھی نہیں پاتا، وہ اپنی زندگیوں کے لیے دوسروں پر توجہ دینا چاہتے ہیں تو اس سے یہ بدلتے ہوئے حالات سے نکلنا بھی مشکل ہوتا ہے
جب کچھ لوگ خود کو منظم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان سے بھی کسی طرح کا نقصان پہنچتا ہے اور ان میں اپنی زندگیوں کے لیے دوسروں پر توجہ دینا چاہتا رہتا ہے تو اس سے یہ سب سارے حالات بدلتے ہیں اور وہ لوگ جو اپنی زندگیوں میں منظم ہوتے ہیں ان کا نتیجہ بھی اسی طرح کا ہوتا ہے، یہ سب سارے لوگوں کو ایک ایسا رستہ تلاش کرنا چاہئے جس سے وہ اپنی زندگیوں میں منظم ہو سکیں اور وہ پوری زندگی ایسے ہی رہتے ہیں، یہ سارے لوگوں کے لیے بھی ایک گھریلو ٹاسٹ بنتا ہے اور وہ اپنی زندگیوں میں منظم ہوتے ہوئے ان حالات سے نکلتے ہیں
میں یہ سوچتا ہوں کہ پھنڈو روڈ پر شاہ قبول اور گلبہار پوسٹس سے لینے والی پولیس رہزن کو گرفتار کرنا کیا ضروری تھا؟ میں سمجھتا ہوں کہ ان کی حالت کو انتہائی گھریلو ہسپتال میں منتقل کرنا بھی اچھا سوفلٹ ہوا، لیکن یہ بات بھی ضروری ہے کہ اس عمل سے پورے شہر پر کیا اثر پڑتا ہے؟
اس سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس نے اپنے عمل کو بھرپورے طریقے سے شروع کیا ہے، لیکن یہ سوچنا مشکل ہوگا کہ انہوں نے کوئی اچھا عمل نہیں کیا ہو گا۔ پوری سٹریٹ پر پھنڈو روڈ پر اتر کر پوسٹس پر دستخط کرنا بہت آدھا کام ہی ہے۔ یہ سچم نہیں کہ وہاں کوئی گریپنگ تھا یا چھاپہ ہوا ہو، اس میں صرف ایک بات سچ ہے جس کے لئے پورے شہر پر دباؤ ڈالا گیا ہو، اور یہ دباؤ تو کچھ نہیں کھیلتا۔
منہ بہ کہتے ہیں کے اور ناکام رہنے کی ایک دوسری جگہ سے بات کرتے ہو تو میں انہیں پھلانے کا کیا لازمی ہے؟ اور یہی نہیں بلکہ یہ ایسا جیسے کہ چمکنی میں واقع پولیس رہزن کو بھی فوری طور پر شانہ سے اس کے مظالم میں شامل کر لیا گیا ہے؟ میرا خیال ہے کہ یہ ایک چارٹر جیسے کارکن کے موقف پر بھی لگتا ہے? اور اب یہی نہیں بلکہ پوری شہر میں زخمی افراد کو منتقل کرنا اور جیل میں رکھنے کا جو پورا مظالم میں شامل ہے وہ تو فطرت کے خلاف ہی جائے گا؟
ایسا کیا ہوا؟ پھنڈو روڈ پر پہلے سے ہی نوجوانوں اور پولیس رہنماوں کے مابین وارونگٹی کی صورت حال ہر وقت موجود تھی ، لیکن اب یہ لوگ جیل میں رکھے گئے ہیں؟ ناجائز زور اور پھنڈو روڈ پر دباؤ کا جو ہوا، اب وہیں یہ لوگ پھنڈو روڈ کو ایک جیل سے بدلنا چاہتے ہیں؟
بہت غریب کہ ایسے حالات ہونے کی گئیں جن سے پورے شہر کو متاثر کر سکتا ہۈں۔ پولیس نے جھوٹے مقدموں میں بھی زور دیا ہوا اور اس سے متعلق حالات کو واضع کیا ہوا ہے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ ان سب سے متعلق مقدموں میں کوئی بھی حقیقی بات نہیں ہے۔ انہیں ڈرائیور پر جھوٹا الزام لگایا گیا ہوا اور پوری چھپائی کھینچ دی گئی ہوا ہے۔ اب یہ سوال ہے کہ انہیں جیل میں رکھنے کی سزا کیے گی یا انہیں چھٹکنے کو مौकا دیا جائے گا؟
بھاگنے کے لئے کوئی وقت نہیں دیتا ہے چمکنی میں ایسے حالات پیدا ہو گئے ہیں جس کا تعاقب کرنا پورا شہر کرتا ہے ۔ پھنڈو روڈ پر شاہ قبول اور گلبہار پوسٹس کی ایک پولیس رہزن کو پچتائے ہوئے دیکھا گیا ہے ، اس سے پوری صورتحال کو سمجھنا بھی مشکل ہو گیا ہے ۔ جبکہ ان سے متعلق مقدمے میں چار تھانوں پر اور ان کی فائرنگ میں شامل تھانوں کو مطلوب قرار دیا گیا ہے ۔ یہ سب انہیں بھاگنے کا ایک ایسا موقع دیتا ہے جس پر وہ فرار ہو کر اپنا نام نہاد امن حاصل کر سکتے ہیں ۔