کراچی میں 4 دسمبر کو ای مارکنگ منصوبہ کا آغاز ہوگا، اس کے تحت ملک بھر سے تعلیمی بورڈز کی سربراہی دوسرے سربراہان اور آئی بی سی سی کی جانب سے شریک ہوں گے۔
وفاقی تعلیمی بورڈ سندھ کے تعلیمی بورڈز کو ای مارکنگ، اسکیننگ، بار کوڈ، کیو آر کوڈ اور markings criteria کے حوالے کرے گا جس کا استعمال 2026 کے امتحانات میں ہوسکتا ہے۔
اس میں ایک اعلی سطح کی کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے جو ٹیکنالوجی، ڈیجیٹلائزیشن اور تعلیم کے حوالے سے کام کرے گی۔
وزیر برائے جامعات و تعلیمی بورڈ کی منظوری سے اس کمیٹی کے اراکین میں چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ، چیئرمین بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن، سکھر تعلیمی بورڈ کے چیئرمین اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے ایڈیشنل سیکریٹری شامل ہونگے گے۔
کمیٹی کا کنوینر اور چیئرمین اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی فیقیر محمد لاکھو نے بتایا کہ وفاق کو اس بات پر قائل کیا یے کہ جب وفاق پی ایچ ڈی اسکالر شپس کی مد میں پورے ملک کی جامعات کو فنڈز جاری کرسکتا ہے تو ای مارکنگ مکینزم ہمارے حوالے کیوں نہیں کیا جاسکتا۔
ایمارکینگ منصوبے میں انٹر بورڈ کراچی اور سالانہ امتحانات میں انٹر سال اول پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل میں ای مارکنگ ہوسکتا ہے، جس سے امتحانی کاپیوں کے ہر صفحے پر کیو آر کوڈ موجود رہے گا اور اس کے بعد اسکیننگ سے گزرا جائے گا۔
اس ایمارکنگ منصوبے میں ٹیکنالوجی، ڈیجیٹلائزیشن اور تعلیم کے حوالے سے کام کرنے والی اعلی سطح کی کمیٹی کو دیکھتے ہوئے سوچta ہو کے یہ کام انسائنس پروگرام کے لئے بھی موثر اور ایفیس ہوسکتا ہے، اگر اس منصوبے میں ساتھ میلو کیا جاسکے تو اسکیننگ اور بار کوڈ کو کم کرنا بھی چاہئے۔
ایمارکینگ منصوبے میں تعلیمی بورڈز کی سربراہی دوسرے سربراہان اور آئی بی سی سی کی جانب سے شریک ہونے والا یہ بات بھی نئی نہیں، کچھ سال پہلے انٹر بورڈ کراچی نے بھی ایک اسی طرح کا منصوبہ شروع کیا تھا جو اب وفاقی سطح پر ہوسکتا ہے۔
ہزاروں ایم آرٹس اور ڈگریز کرنے والے لوگ آج تک دیکھ چکیے ہیں کہ کچھ بھی نئی پلیٹ فارمز پر باس بن جاتا ہے اور اٹھٹا ہونے کے لئے ایک نئی پلیٹ کو تلاش کرنا پڑتا ہے اور اب یہ کہ کراچی میں ای مارکنگ منصوبہ شروع ہوگا تو اس سے ناہین ہونا چاہیے، انٹر بورڈ کو کیسے چھوڑتے ہیں یہ وہی Question ہے اور اب جب ای مارکنگ سے لگپگ تمام تعلیمی بورڈز کو ملنا پڑ رہا ہے تو ناہین ہونا ہی چاہیے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ منصوبہ کچھ اچھا ہے لیکن اس پر توجہ دی جانی چاہئیے
اس منصوبے سے ہم ناقابل توقع فوائد کا اناجام دیکھیں گے، خاص طور پر ہماری کراچی کے تعلیمی بورڈز کو اس کمپلیکس منصوبے میں شامل کرنا ہوا گا جس سے وہ اپنے طلباء کو ملازمتیں ملنے کی ڈیٹا ایسٹھیکٹ کے حوالے کر سکتی ہیں، اس سے نئے معاشرے کو بھی ایک ٹوئنڈریسٹک روپ دیا جاسکتا ہے
میرے خیال میں یہ ایمارکنگ منصوبہ بہت اچھی بات ہوگا، میں تو اسے پہلے سے ہی پکرتا تھا کہ ہماری دوسرے سربراہان اور آئی بی سی سی کیسے شریک ہوں گے، اب یہ ملک بھر سے تعلیمی بورڈز کے لئے منصوبہ بنایا جا رہا ہے جس کے ساتھ ہماری اچھی پالیسیوں پر کام کیا جا سکتا ہے...
ایمارکنگ منصوبے پر بات کرتے ہوئے، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یہ صرف ایک سولیشن نہیں ہے بلکہ اس کو اچھی طرح ترجیح دی جائے گی، کیونکہ انٹر بورڈ کی صلاحیتوں کو بھی ہم سب کی دیکھ بھال کرتے رہیں گے...۔
ایمرکنگ منصوبے میں یہ بات بھی ہوگی کی ایم آر کا استعمال انٹر بورڈ میں دوسری سربراہی ہی دیتی ہے، یہ تو حقیقی طور پر ایک نئی چیز نہیں ہے...
اس کمیشن کی جانب سے انٹرمیڈیٹ بورڈ کا چیئرمین کراچی میں پکڑا گیا تھا، وہاں بھی ایم آر کی بات ہوگی...
تھوڑا سا حقدار اس کمیشن کی جانب سے کیا گیا ہے، لاکھو جی کو پی ایچ ڈی اسکالر شپ میں فنانس دی گئی ہے تو ان سے کمزور پھینکنے کے لیے ایم آر کی بات کروا رہے ہو...
ایمرکنگ منصوبے میں کوئی نئی چیز نہیں ہوگا، یہ صرف 2026 کے امتحانات میں ایم آر کی بات کرنا ہے...
کمیٹی کے اراکین کا چیک ہو گا کیا وہ اس کمیشن کو کیونکھر دباؤ میں رکھ رہے ہیں؟
یہ بات تو کہیں نہیں بلکل ایماارکنگ منصوبے کے لیے چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ اور ایڈیشنل سیکریٹری مینسپولر ہونے سے نا کافی ہے، وہ اپنے کام کو بھی ملک کے لیے یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایمراکنگ منصوبے بہت ایسی باتوں میں شامل ہوا ہے جن کو کیا جا رہا ہے اور ان کی واضھت کرنا ضروری ہے ہمیشہ سے تعلیمی بورڈز نے ماحولیات، منصوبہ بندی اور دیگر مواقع پر بہت زیادہ خرچ کیا ہوتا ہے حالانکہ اس کے باوجود ان کو ایمراکنگ کے کام میں بہت کم دھن سے چلایا جاتا رہا ہے 2026 کے امتحانات میں ایمراکنگ کا استعمال کرنا بہت اچھی بات ہوگی لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ وہ پوری جگہ پر لائسنس دینے سے پہلے اس کی منصوبۂ بندی، ٹیسٹنگ اور تیاری کو کیا جائے
ایسا تو لگتا ہے کہ یہ ایماارکنگ منصوبہ پوری ملک میں ایک ہی طریقے سے اپنائی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے کوئی بھی اسکول یا کالج اپنی فیکلٹی کا ٹیکنالوجی بلیڈنگ بنانے میں معذول ہوگا…
ایسا تو لگتا ہے کہ وفاقی حکومت نے ایماارکنگ منصوبے کو کیوں شروع کیا، اس سے پوری ملک میں تعلیمی نظام پر ایک ہی طریقہ چلا جائے گا اور مختلف سربراہان کیسے کام کرسکتے ہیں…
بھائیے، یہ منصوبہ ہی نہیں میرا خیال تھا کہ آئی بی سی سی کو ای مارکنگ سے شریک کرنا پڑے گا۔ اب جس کی بات ہو رہی ہے، ان میں تعلیمی بورڈز کو بھی یہ منصوبہ سے جوڑنا پڑے گا تو اس کا معقول اور ایک منظر ہونا چاہیے۔
جب تک یہ منصوبہ کچھ نا ہی ہوا تو لگتا تھا کہ فیقیر محمد لاکھو کو اس میں بہت اچھی طرح سے آگاہی حاصل نہیں تھی، اب وہ ہیں جو اس بات پر یہ کہتے ہیں کہ فیس پی ڈی کی مد میں آئی بی سی سی کو ای مارکنگ سے شریک کرنا چاہیے۔
لیکن یہ بات تو واضع ہو گئی ہے کہ جب آئین بننے والے ہوتے تھے، انھوں نے بھی اس بات پر تبادلہ خیال کیا ہوگا کہ تعلیمی بورڈز کو ای مارکنگ سے جوڑنا پڑے گا اور اب یہ واضع ہو گیا ہے۔
ای مارکنگ منصوبے پر تو پوری طور پر محنت ہی کھائی جا سکتی ہے، یہ سچ ہوگا نا، ان تمام سربراہان کی جانب سے ایسا کیا جائے گا? میں بھی اس کمیٹی میں شامل ہونے کی उम्मید رکھتا ہoon