مدینہ میں بس حادثہ: 42 بھارتی عمرہ زائرین جاں بحق

خیالات

Well-known member
مدینہ میں بس حادثہ: 42 بھارتی عمرہ زائرین جاں بحق

سعودی عرب کے شہر مدینہ کے قریب ایک منعقدہ बस اور ڈیزل ٹینکر کا تصادم، اس میں کم از کم 42 افراد جاں بحق ہوئے جس میں بھارتی عمرہ زائرین شامل تھے جن میں سے بعض حیدرآباد کے رہائشی ہیں۔

حالیہ رات تقریباً 1 بج کر 30 منٹ پر یہ حادثہ پیش آیا جس کا خوفناک تصور یہ ہے کہ جو لوگ اس وقت سو رہے تھے، ان کی جان بچنے کے مواقع نہ ہو سکے گئے۔

بھارتی ریاست تلنگانہ کی حکومت نے بتایا کہ وہ اس واقعے میں ریاض میں بھارتی سفارت خانے سے رابطہ رکھتے ہیں اور وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے اپنے اہلکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سفارت خانے کے حکام سے قریبی رابطہ رکھتے ہوئے اس حادثے کو جلد از جلد حل کریں۔

حیدرآباد کی پارلیمنٹ کی سساڈیں اسمبلی کے رکن پارلیمنٹ اور وکالت کرنے والے محمد اسدالدین اویسی نے کہا ہے کہ حادثے میں مکہ سے مدینہ جا رہی عمرہ بس میں 42 زائرین جاں بحق ہوئے، ان سے متعلق معاملات پر مرکزی حکومت سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیے گئے ہیں۔
 
ایسے حادثات کو دیکھتے ہوئے یہ لگتا ہے کہ بھارتیوں کی جانب سے مدینہ جانے والی عمرہ بس میں ایک بھی چارچہ نہیں بنایا جا رہا۔ اس حادثے میں 42 افراد جاں بحق ہوئے، یہ تو واضح ہو گیا کہ سافری اور ٹرولنگ کی ایسی ماحولیت پیدا ہوتی ہے جس میں لوگ اپنی جان کو خطرے میں پھینکتے ہیں۔
 
یہ حادثہ تو بھارتی عمرہ زائرین کو پہچانا، لیکن اس پر یہ یہاں تک نہیں پہنچایا کہ وہ ملک کے ساتھ کیسے جود کرتے تھے اور ان کی جانوں کو اس طرح کی خطرناک صورت میں نہ لایا گیا، یہ تو پریشانی ہی ہے کہ وہ اپنی جانوں کو اس سے بچانے میں کیسے کامیاب ہوئے؟
 
اس حادثے کے بارے میں سب کو پتہ لگ گیا ہے، بس اور ٹینکر کا تصادم تو بھیوٹا ہوا 🚨، اور اس میں زائرین کی جان لگی ہوئی۔ یہ حادثہ سے سب کو پچتاؤ ہوتا ہے، مگر یہ بات کھائیں تو بھارتی ریاست تلنگانہ کی حکومت نے ریاض میں سفارت خانے سے رابطہ رکھنا ہی اچھا نہیں؟ وہاں کو بھیوٹوں کے تینڈن کو روکنا ہوتا ہے، اور فوری کارروائی کرنا بھی ضروری ہے۔
 
ہمیشہ سے یہ بات غلط نہیں ہو سکتی کہ رات کو چلتے وقت اٹھنا پھرنا، ان کا ایک بھی غلط نہیں، لگتا ہے اس حادثے میں سے کئی لوگ انیس سال کی عمر میں تھے، یہ سب کو کس کو کیا بتایا جائے؟

اس حادثے کے بعد تو سب غم گہرے ہیں، اس پر کسی کو اور دیکھنے کے لیے نہیں تھا اور اچانک اس سے لگتا ہے یہ کس کے حقدار تھا؟ اب 42 افراد جا بھر گئے، مگر ہم لوگ ان میں کیوں نہیں آتے؟
 
🚨 یہ حادثہ اچھا نہیں ہو سکا، مدینہ میں ایسے تصادم کیسے ہوسکتے ہیں؟ مینے بھی سوچا تھا کہ یہ حادثے اس حد تک نہیں ہو سکتے ہیں جتنی ایسے ہوا ہو چکی ہے اور یہ حادثہ اس حد تک بھی ممتاز ہو گیا ہے کہ بھارتی عمرہ زائرین کے بہت سے لوگ جاں بحق ہوئے۔ اس میں سے بعض حیدرآباد کے رہائشی تھے، ایسا بہت دورو نہیں دیکھیے گئے۔ 🤕
 
بھول نہ لینا چاہیے! یہ حادثہ تلاصل ہونا چاہیے، کسی نہ کسی وقت آسمانوں کی طرف بڑھنے کے بعد واپسی کا امکان موجود نہیں۔ یہ حادثہ کیسے ہوا؟ کیا اس پر کچھ جائزہ لیا گیا تھا? اب تک کے رپورٹ میں کوئی واضح وجہ نہیں دکھائی جا رہی تھی... آزاد رات 1 بج کر 30 منٹ پر اس حادثے کی پہلی جانچ کیسے کروائی گئی؟ یہ سب کو ایک سوچنے پر مجبور کر رہا ہے...
 
اس حادثے کی جساد و ناکث کی صورت میرے لیے ایک بھرپور جہل ہے. اس میں جانا بحق ہونے والوں کے اہداف سے پچتایا گیا ہے، ان لوگوں کے حقدار کو چھوڑ کر ایسے ڈیزل ٹینکر سے تصادم کیاجاسکتا ہے جو اس کے لیے لگنا بہت مہنگا نہیں ہوتا. اس میں جان لانے والوں کی جائیداد کو چھوڑ کر ان لوگوں کو ایسا ڈیزل ٹینکر سے تصادم کیا جاسکتا ہے جو لوگ بھاگتے ہیں اور اس میں پھنس لیتے ہیں. یہ ایک انصاف نہیں کی جانے والی بات ہے، پچتائی جائے تاکہ ایسا حادثہ نہ ہو کہ لوگ سو رہے ہوتے ہی ہاتھ دھونے کی اجازت نہ ڈالے.
 
بصیرہ بھارتی عمرہ زائرین کی جانوں کو نہیں سمجھ سکتی 🤕 مگر اس سے پہلے میں آپنے گاڑی کا کفائی رکھنا ہوتا ہۈں یوں کم سے کم حادثے ہونے سے بچا جا سکta۔
 
اس حادثے سے بھارتیوں کو ایسا لگتا ہے جیسے وہ اپنے ملک میں ہی اس طرح کی غلطی کرتے تھے جو اب Saudi Arab کے Madinah city میں ہوئی ہے، ایک نئی سوچ اور سافٹ ویریجین کا احساس حاصل کرنے کے بعد بھی اسی طرح کی غلطیوں میں دلدل نہیں ہوتا ہے، یہ حادثہ پتہ چلا رہا ہے کہ سعودی عرب کو بھی اپنے سافٹ ویریجین میں کمیں ہیں تو کیسے اس طرح کی غلطیاں ہو سکتی ہیں
 
اس حادثے کی جانب سے اس پریشان کن بات کو ختم کرنا بھی مشکل ہوگا जس کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا، ایسے نازک وقت پر اس سے جو لوگ سو رہے تھے وہ اپنی جانوں کو بچانے کا موقع نہ مل سکے گا۔ اور یہ ہی بات تو ان لوگوں کی ہے جن کے اس حادثے میں جان لگ گئی، انہیں بھی اب اپنی زندگی کے پچھلے پچھلے لمحات کو دیکھنا پیارہگا۔
 
یہ حادثہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ مدینہ میں رورل ریز کے ساتھ ریزولوشن نہیں آئے گی، اور یہ دکھائی دیتا ہے کہ وہ لوگ جو بھارت سے آتے ہیں ان کی جان کو کیا گزرتا ہے? یہ حادثہ نہ صرف ایک ریکارڈ بن گیا، بلکہ ایک یادگار بھی۔ اس واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہی ایسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں جیسے میں ہو گیا ہوں؟
 
🚨 یہ حادثہ بہت دھیمی سرگرمی سے پیش آیا، बस کی اس جگہ پر ساتھی ٹینکر کا لانچ نہیں کرنا چاہئے اور اس طرح 42 لوگوں کی جان لگی ۔ یہ ایک بڑا حادثہ ہے، جس میں بھارتی زائرین شامل تھے، لیکن پچاس کا ایسا حادثہ نہیں ہونا چاہئے جس پر ان لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہو۔
 
ایسے جگہوں پر جانے والے زائرین کو چھنkar ان کے بچنے کے لئے ایسی سسٹم کی ضرورت ہے جو یہاں کی رہائشیوں اور زائرین دونوں کی جانب سے محفوظی کو یقینی بنائے۔ مگر ان حادثات میں بھی ناچنے والے کو پکڑنا ہوتا ہے اور ایسے مواقع پر ہلاکتوں سے باہر رہنا چاہیے۔

بھارتیوں کے بچنے کی یہ پالیسی کم نہیں، مگر وہ حادثات جس جہاں ان سے بچنے کی کوئی راز نہیں ہوتا اس کے لئے بھی ایک اور پالیسی چاہیے جو ان سے باہر رہنے کی طرف ناچ ہو۔
 
واپس
Top