دراندازیوں کی مذمت
افغانستان سے پھر دراندازی شدید ردعمل سامنے آئی ہے، جس کا اس وقت یہ نتیجہ ہوا ہے کہ مذاکرات میں ایک ناقابل قبول مزاحمت دیکھنی پڑی۔
سیکیورٹی ذرائع نے استنبول میں پاکستان اورطالبان حکومت کے درمیان مذاکرات جاری رکھتے ہوئے طالبان کی جانب سے کوئی تسلیم اور تصدیق کا معاملہ موقف پر چھوڑنا نہیں تھا، جس کے بعد مذاکرات میں ایک بھرپور مخالفت سامنے آئی ۔
جاری مذاکرات کے دوران طالبان کی جانب سے کوئی تسلیم نہ کرنے پر پاکستان نے اسٹینڈ پوںٹ لے لیا اور یہ رہے ان میں سے ایک
دولت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، لیکن طالبان کی جانب سے کوئی تصدیق یا تسلیم نہ کرنا
پاکستان اورطالبان حکومت کے درمیان استنبول میں مذاکرات جاری رکھتے ہوئے طالiban کی جانب سے بھی کوئی معاملہ موقف پر چھوڑنا نہیں تھا، جس کے بعد مذاکرات میں ایک بھرپور مخالفت سامنے آئی ۔
دولت کے درمیان مذاکرات جاری رکھتے ہوئے طالiban کی جانب سے کوئی تصدیق یا تسلیم نہ کرنا اس پر مبنی تھا کہ ان میں یہ بات آگئی کہ وہ مذاکرات جاری رکھنے کے لئے تیار ہیں، لیکن وہ اپنے مطالبے کو تسلیم کرنا نہیں چاہتے۔
دولت کے درمیان مذاکرات جاری رکھتے ہوئے طالبان کی جانب سے کوئی تصدیق یا تسلیم نہ کرنا
سیکیورٹی ذرائع کا بیان ہے کہ کنٹرول اچھا، تصدیق کے قابل اور مؤثر ہونا چاہیے، اس لیے جب وہ طالبان کی جانب سے کوئی تسلیم نہیں کر رہا ہو تو ان مذاکرات میں توسیع نہیں آ سکتی۔
دولت کے درمیان مذاکرات جاری رکھتے ہوئے طالبان کی جانب سے کوئی تصدیق یا تسلیم نہ کرنا
تاہم، یہ بات بھی تازہ ہے کہ طالiban حکومت کا موقف یہ ہے کہ وہ اپنے مطالبے کو تسلیم کرتے ہیں اور اس پر مبنی بات چیت جاری رکھتے ہوئے ان مذاکرات میں توسیع آ سکتی ہے۔
دولت کے درمیان مذاکرات جاری رکھتے ہوئے طالبان کی جانب سے کوئی تصدیق یا تسلیم نہ کرنا
سیکیورٹی ذرائع کا بیان ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو پاکستان سیکورٹی تحفظ کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کا حق محفوظ رکھے گا، اس لیے وہ اپنے تحفظ کی حوالے میں کوئی راز نہیں دے سکتے۔
				
			افغانستان سے پھر دراندازی شدید ردعمل سامنے آئی ہے، جس کا اس وقت یہ نتیجہ ہوا ہے کہ مذاکرات میں ایک ناقابل قبول مزاحمت دیکھنی پڑی۔
سیکیورٹی ذرائع نے استنبول میں پاکستان اورطالبان حکومت کے درمیان مذاکرات جاری رکھتے ہوئے طالبان کی جانب سے کوئی تسلیم اور تصدیق کا معاملہ موقف پر چھوڑنا نہیں تھا، جس کے بعد مذاکرات میں ایک بھرپور مخالفت سامنے آئی ۔
جاری مذاکرات کے دوران طالبان کی جانب سے کوئی تسلیم نہ کرنے پر پاکستان نے اسٹینڈ پوںٹ لے لیا اور یہ رہے ان میں سے ایک
دولت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، لیکن طالبان کی جانب سے کوئی تصدیق یا تسلیم نہ کرنا
پاکستان اورطالبان حکومت کے درمیان استنبول میں مذاکرات جاری رکھتے ہوئے طالiban کی جانب سے بھی کوئی معاملہ موقف پر چھوڑنا نہیں تھا، جس کے بعد مذاکرات میں ایک بھرپور مخالفت سامنے آئی ۔
دولت کے درمیان مذاکرات جاری رکھتے ہوئے طالiban کی جانب سے کوئی تصدیق یا تسلیم نہ کرنا اس پر مبنی تھا کہ ان میں یہ بات آگئی کہ وہ مذاکرات جاری رکھنے کے لئے تیار ہیں، لیکن وہ اپنے مطالبے کو تسلیم کرنا نہیں چاہتے۔
دولت کے درمیان مذاکرات جاری رکھتے ہوئے طالبان کی جانب سے کوئی تصدیق یا تسلیم نہ کرنا
سیکیورٹی ذرائع کا بیان ہے کہ کنٹرول اچھا، تصدیق کے قابل اور مؤثر ہونا چاہیے، اس لیے جب وہ طالبان کی جانب سے کوئی تسلیم نہیں کر رہا ہو تو ان مذاکرات میں توسیع نہیں آ سکتی۔
دولت کے درمیان مذاکرات جاری رکھتے ہوئے طالبان کی جانب سے کوئی تصدیق یا تسلیم نہ کرنا
تاہم، یہ بات بھی تازہ ہے کہ طالiban حکومت کا موقف یہ ہے کہ وہ اپنے مطالبے کو تسلیم کرتے ہیں اور اس پر مبنی بات چیت جاری رکھتے ہوئے ان مذاکرات میں توسیع آ سکتی ہے۔
دولت کے درمیان مذاکرات جاری رکھتے ہوئے طالبان کی جانب سے کوئی تصدیق یا تسلیم نہ کرنا
سیکیورٹی ذرائع کا بیان ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو پاکستان سیکورٹی تحفظ کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کا حق محفوظ رکھے گا، اس لیے وہ اپنے تحفظ کی حوالے میں کوئی راز نہیں دے سکتے۔
 
				
 یہ بات بہت زیادہ قابل疑ہ ہے کہ طالبان حکومت پاکستان اور طالiban حکومت کے درمیان مذاکرات میں کوئی ایسی بات چیت کی صورت میں ہم آہنگی نہیں دکھائی گئی ۔ اس پر واضح رد عمل سامنے آیا ہے اور یہ سوچنا پڑتا ہے کہ کسی نے ان مذاکرات میں کچھ ایسا نہیں کیا جو ان بات چیتوں کو موثر بنا سکے۔
 یہ بات بہت زیادہ قابل疑ہ ہے کہ طالبان حکومت پاکستان اور طالiban حکومت کے درمیان مذاکرات میں کوئی ایسی بات چیت کی صورت میں ہم آہنگی نہیں دکھائی گئی ۔ اس پر واضح رد عمل سامنے آیا ہے اور یہ سوچنا پڑتا ہے کہ کسی نے ان مذاکرات میں کچھ ایسا نہیں کیا جو ان بات چیتوں کو موثر بنا سکے۔