سودی نظام ملک کا ایک خطرناک نظام ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کو خلاف ورزی کر رہا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس نظام کی وجہ سے ملک کی معیشت اور عوامی فلاح میں تباہی ہوئی ہے۔
سٹاک مارکیٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس مارکیٹ نے معیشت کو نقصان پہنچایا ہے، یہ سٹے اور جوے کی فروغ دیتی ہے۔ آئی ٹی کے شعبہ میں ترقی کی کمی پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا، انہوں نے یہ کہا کہ آئی ٹی کے میدان میں ترقی نہ ہونے کے برابر ہے جو ملک کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔
تعلیم کے نظام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تعلیم کی یکسانیت نہیں ہونے کی وجہ سے نظام ایک نہیں ہے بلکہ قوم بھی ایک نہیں ہے اور اس عدم استحکام کی وجہ سے ملک کی ترقی میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔
پیپلز پارٹی پر انہوں نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے یہ کہا کہ پیپلز پارٹی سچ سے Politics کرنے میں ناکام ہے، جو عوام کے مفاد کے بجائے اپنے ذاتی مفادات کے لیے سیاست کر رہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے ایسے مظالم پر زور دیا، جیسے کسانوں کی حالت زار پر، انہوں نے کہا کہ 97 فیصد کسانوں کی زمینیں چھوٹی ہیں اور 3 فیصد لوگ ان کا استحصال کر رہے ہیں، اور خواتین کو کوئی حقوق نہیں دینے والا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں 44 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور اس پر قابو پانے کے لیے عوامی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
سٹاک مارکیٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس مارکیٹ نے معیشت کو نقصان پہنچایا ہے، یہ سٹے اور جوے کی فروغ دیتی ہے۔ آئی ٹی کے شعبہ میں ترقی کی کمی پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا، انہوں نے یہ کہا کہ آئی ٹی کے میدان میں ترقی نہ ہونے کے برابر ہے جو ملک کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔
تعلیم کے نظام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تعلیم کی یکسانیت نہیں ہونے کی وجہ سے نظام ایک نہیں ہے بلکہ قوم بھی ایک نہیں ہے اور اس عدم استحکام کی وجہ سے ملک کی ترقی میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔
پیپلز پارٹی پر انہوں نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے یہ کہا کہ پیپلز پارٹی سچ سے Politics کرنے میں ناکام ہے، جو عوام کے مفاد کے بجائے اپنے ذاتی مفادات کے لیے سیاست کر رہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے ایسے مظالم پر زور دیا، جیسے کسانوں کی حالت زار پر، انہوں نے کہا کہ 97 فیصد کسانوں کی زمینیں چھوٹی ہیں اور 3 فیصد لوگ ان کا استحصال کر رہے ہیں، اور خواتین کو کوئی حقوق نہیں دینے والا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں 44 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور اس پر قابو پانے کے لیے عوامی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔