جس سے ملک میں رواں برس جنوری سے جون تک خواتین پر تشدد کی رپورٹ کیا گیا ہے وہ 20ہزار 698 واقعات پر مشتمل ہے جس میں سے 15ھزار 376 کیسز پنجاب میں رپورٹ ہوئی ہیں اور ان میں بھی شہری جنس کا فیصد کم سے کم اور غیر شہری جنس کا فیصد زیادہ تھا۔
خواتین کو توڑ پھونکے کی کھوب ہر رات ملک میں دیکھنے کے لئے ہی پھیل گئی ہیں اور ان کے سامنے توڑ پھونکنے والوں کو دو چھت پر چڑھ کر اگالانے کی ایک آسان طریقہ بھی ملگا ہے جس سے وہ اپنی فریڈم نہ بن سکتیں۔
اس رپورٹ کے مطابق ملازمت میں اشتہار دیتے ہوئے شہید کی پووشت لگانے والی خواتین پر یہ توڑ پھونکے بھی رپورٹ ہوئے ہیں اور یہ اس بات کو بھی سچ بناتے ہیں کہ ملک میں خواتین پر ملازمت کے دائرے میں توڑ پھونکے کی رپورٹ بھی زیادہ تھی اور اس نے ان کی جانوں کو لے کر چلے گئے۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں خواتین پر تشدد کے کیسز کے مقابلے میں خواتین کی رپورٹنگ بھی کم ہوتی ہے، جس سے خواتین کو توڑ پھونکنے والوں کی جانوں کی پووشت لگانے کا موقع ملتا ہے اور ان کی مرzi کے مطابق کرما کرنا بھی اس بات پر نزرتہ نہ کرتا۔
اس سے یہ بات سچ ہوتی ہے کہ خواتین کو توڑ پھونکے کی رپورٹ میں بھی ایسی پوری تفصیلات کی ضرورت ہے جیسا کہ جس سے وہ اپنی فریڈم حاصل کر سکے۔
یہ رپورٹ خواتین کو توڑ پھونکنے والوں کی جانوں کی پووشت لگانے کا ایک بڑا کامیاب طریقہ ہے، جس سے وہ اپنی فریڈم نہیں حاصل کر سکتیں بلکہ ان کے سامنے توڑ پھونکنے والوں کو دو چھت پر چڑھ کر اگالانے کی ایسی ایسی چالوں سے بھی دھمکی دی جاتی ہے کہ وہ اپنی مرضی میں نہیں رہ سکتیں بلکہ ان کا سامنا کرنے کی ترغیب فراہم کی جاتی ہے۔
یہ بات کتنا غضبناک ہے کہ ملک میں خواتین پر تشدد کی रپورٹ 20 ہزار سے زیادہ ہے اور پھر بھی ان کی جانوں کو لے کر چلے جاتے رہتے ہیں ۔ اس کا مطلب تو اس بات کے خلاف نہیں کہ ملک میں خواتین پر تشدد زیادہ ہو رہا ہے، بلکہ یہ کہ جس شہری جنس کی وہ رپورٹات ہوئی ہیں ان میں سے وہ خواتین کے خلاف تشدد کیسز تھے اور ان کے سامنے بھی توڑ پھونکے کا فریڈم ملتا ہے!
اس رپورٹ سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ملک میں خواتین کی جانوں کو لے کر چلنے والوں کا جواب یہ نہیں دیتا کہ یہ توڑ پھونکے جسے انھوں نے کیا ہے اور اس کے بعد ان کی جانوں کو لے کر چلایا ہے، بلکہ اس کی وہی رپورٹ بھی ملتی ہے جس سے انھیں اپنی فریڈم حاصل کر سکتی ہیں!
اس رپورٹ سے ملنے والی بات کو سمجھنا بھی مشکل ہے اور اس پر غور کرنا بھی ضروری ہے کہ کیسز کی تعداد میں واضح توجہ ہو جائے۔ 15 ہزار 376 کیسز پنجاب میں رپورٹ ہوئی ہیں جو ایک بڑا عدد ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کو توڑ پھونکنے والوں کی تعداد بھی بڑی ہے۔
ابھی اس سے نہیں پچتا تھا کہ ملک میں خواتین پر تشدد کیسز کے مقابلے میں خواتین کی رپورٹنگ کم ہوتی ہے، لیکن اب یہ بات سچ ہو گئی ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں خواتین کو توڑ پھونकनے والوں کی جانوں کی پووشت لگانے کا موقع ملتا ہے اور ان کی مرzi کے مطابق کرما کرنا بھی اس بات پر نزرتہ نہ کرتا۔
اس سے ایک بات یقینی ہو گئی ہے کہ خواتین کو توڑ پھونکنے کی رپورٹ میں بھی واضح تفصیلات کی ضرورت ہے جیسا کہ وہ اپنی فریڈم حاصل کر سکیں
اس رپورٹ کو دیکھتے ہوئے ایک بڑی غمگستری محسوس ہوتی ہے، جس میں یہ بات کہنا بھی مشکل ہے کہ ملک کی یہ صورتحال کیسے پہنچ گئی اور اب کیسے توڑ پھونکے کی وجہ سے خواتین کی جانوں پر کوئی انٹرفول نہیں ہو رہا ہے؟ یہ بات بھی تھوڑی گزر گئی ہے کہ خواتین پر تشدد کی رپورٹ میں ایک ہی جیسا پتہ لگتا ہے اور ابھی اس کی تکملیت کیسے کرنی ہو گی؟
اس رپورٹ سے ملتا ہے کہ خواتین پر تشدد کی رپورٹ میں بھی زیادہ تر ایسے واقعات شامل ہوتے ہیں جنھیں توڑ پھونکنے کا بھی naam دیا جاتا ہے اور یہ بھی بات سچ ہے کہ ان میں شہری خواتین کی کم رپورٹنگ ہوتی ہے، یہ تو ایک مشکل بات ہے جو لگتا ہے کہ یہ پوری طرح سمجھی نہیں گئی ہوں۔
ماالِم کی رپورٹ میں بھی یہ بات سچ ہے کہ جس شہید کا نام لگایا گیا ہو وہ ایک غیر شہری تھے، اور یہ ان شہدائیں جن کے مقاصد میں خواتین کو مارنا سچ تھا، ان کی جانوں کی پووشت لگانے کا یہ عمل ایک ایسی بات ہے جو جنت میں بھی نہیں ہوگی۔
یہ بات تازہ ہے کہ خواتین پر تشدد کے Cases میں پانچ لاکھ 698 واقعات ہوئے ہیں جس سے ملک بھر کے شہروں اور قصبےوں میں خواتین کو توڑ پھونکنے والوں کی تعداد سے روکے نہیں جا سکتی۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین پر تشدد کے Cases میں بھی پانچ لاکھ ساتھ ساتھ کیپٹن بانیو کی گولی دالنے والے شہید کو تباہ کرنے والی خواتین پر بھی یہ تشدد رپورٹ ہوئے ہیں اور یہ بات سچ ہوتی ہے کہ ملازمت میں توڑ پھونکنے والوں کو بھی ایک چھت پر چڑھ کر اگالانے کی ایسی آسانی مل گئی ہے جس سے وہ اپنی فریڈم نہ بن سکتیں ۔
meri rai hai ye tohra puhnke ki sambhali hui hai apni desh mein. yeh bhi sach hai ke khatoon par tohra puhnka kese kam ho raha hai? kyunki khatoon ko firadom milna mushkil ho raha hai aur unhein aage badhana mushkil ho gaya hai. yeh sab ek big problem hai jo humein solnana padega. meri rai hai ke government ko bhi is samasya par dhyan dena chahiye aur khatoon ki sambhali honi chahiye. ab tak kuch bhi nahi hua hai.