نیویارک شہر میں نومنتخب میئر زہران ممدانی کے حامیوں نے دنیا بھر میں اس کی کامیابی پر جشن منانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ ان میں نیویارک سٹی کے ہم جنس پرست بھی شامل ہیں، جن کے لیے ممدانی بطور میئر ایک مضبوط امید کی کرن ہیں۔
زہران ممدانی نے اس سے قبل نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں اور وہاں ہم جنس پرستوں کی حمایت کرتے رہے، ایسے کینون جیسے ”کھاتے انٹرپلننگ ایکٹ“ کو ختم کرنا پڑتا تھا اور صنفی شناخت ایکٹ کو بھی اسپانسر کرنا پڑتا تھا۔
اس کے علاوہ ممدانی نے اسقاط حمل کے قانونی حق کی حمایت میں بھی بہت زیادہ زور دیا، جس سے ہم جنس پرستوں کو محفوظ رہائش اور روزگار حاصل ہوسکتا ہے۔
زہران ممدانی کے حامیوں نے اس سے قبل نیویارک سٹی میں ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے لیے ایک پناہ گاہ بنانے کا منصوبہ پیش کیا تھا، جو ہم جنس پرستوں کو اس شہر میں اپنی زندگی بسر کرنے کی آزادی فراہم کریں گے۔
لیکن یہ بات بھی دکھائی دیتی ہے کہ ممدانی نے اپنے میئر بنتے ہی اس جگہ پر نہیں رہا، اور اس شہر میں یہ رہائش بھی صرف اس وقت تک حاصل ہوسکتی ہے جب وہ شہر کے سربراہ بننے تک پہنچتے ہیں، اور یہ بھی نہیں پاتا کہ اس میئر کی ایسٹھٹی کیسے منعقد ہوگی۔
مذکر نے نیویارک شہر میں نومنتخب میئر زہران ممدانی کی کامیابی پر جشن منانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، جو حال ہی میں نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں چکی ہیں اور انہوں نے ہم جنس پرستوں کی حمایت بھی کی ہے، ان کا مقصد ہم جنس پرستوں کو محفوظ رہائش اور روزگار حاصل کرنے کے لیے ایک کٹھ پھونٹ سے کام کرنا ہے، مگر یہ بات ایک دکھائی دی جاتی ہے کہ یہ رہائش اور روزگار صرف اس وقت تک حاصل ہوسکتا ہے جب وہ شہر کے سربراہ بنتے ہیں، جو ایک طویل سافربن جاری رکھنا پڑتا ہے اور یہ بات بھی نہیں پاتی کہ اس میئر کی ایسٹھٹی کیسے منعقد ہو گی، یہاں تک کہ مملکت اپنی سار्वتیں اور سڑکوں کو منظم کرنے میں بھی نہیں رہ سکتی، اس کی وجہ ایک ہزار دفعے تھی جسے کمزوری کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے
مدرسے سے ہی تھی کہ اس نے اپنے کام کا یہ اچھا آغاز کیا ہے، لیکن جب پوری شہر میں اس کی کامیابی پر祝نیں منائی جا رہی ہیں تو ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ اس کی قیمتیں کتنے بھی تھوڑی ہیں۔
اس سے پہلے اس نے ایسی سے اچھیں سے اچھیں سرگرمیاں کیں تاکہ وہ سسٹم میں شامل ہو سکیں، لیکن اب تو کیا یہ صرف ایک سیاسی کامیابی ہے؟
اس بات پر خاص خیال ہونا چاہیے کہ شہر کی رہائش اور روزگار کی وہ کامیابی کیسے حاصل کی گئی؟ یہ بھی کہنا ضروری ہے کہ اس نے جس معاملات میں حصہ لیا ہے وہ کیا نتیجہ دینے والے تھے؟
ایسے میدانوں کو دیکھتے ہوئے بھی میرا دل حیران ہوتا ہے، ممتاز شخصیات کی طرح زہران ممدانی بھی ایسی سائنسی طاقت نہیں لائیں جو اس کو اپنی شہر کے سربراہ بنانے میں یقین دہانی کر دیں گے
میمو بھی یہ سنی تھی کہ اس نے ایسے لوگوں کی مدد کی، جو اس سٹریٹ کے حوالے سے کمزور تھے اور ان کے لیے کچھ بھی ممکن نہیں لگا
لیکن یہ بات دیکھتے ہوئے تو چل، اس کی سیریز میں نہیں آئی اور وہ اس کو ایسے ساتھ ساتھ کیا تھا جیسا ہو رہا تھا
اس میئر کی ساری سرگرمیاں تو جیت لائی گئیں، لیکن یہ بات کچھ دیر سے پتہ چل رہی ہے کہ شہری زندگی میں بھی انصاف کس حد تک حاصل ہوسکتی ہے؟ ممدانی نے کہا ہے کہ اس شہر میں ہم جنس پرستوں کو پناہ اور رہائش فراہم کریں گے، لیکن وہ یہ بھی نہیں کہتے کہ وہ اس شہر میں رہ سکتے ہیں؟ یہ ایک بڑا معضل ہے جس پر انھوں نے کوئی حل نہیں کھڑا کیا ہے
نیویارک شہر میں زہران ممدانی کے حامیوں نے اس کی کامیابی پر خوشی مانتے ہوئے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس سے پہلے بھی ہم جنس پرستوں کو کافی بہادری سے آوا کرنا پڑا تھا، جو اب ان کی کامیابی کو خوشی سے مناتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ممدانی کو ایک اچھا میئر بنایا ہے، لیکن میرے خیال میں اس کی قیادت میں ایسا نہیں رہا جو کہ لوگوں کو یقین دिलائے ۔ وہ ہمارے لیے ایک پناہ گاہ بننے کے منصوبے سے نہیں چلے گا، بلیک لائیو کے لئے نہیں رہے گا ۔ میرا خیال ہے کہ اسے ایسا کرنا پڑتا ہے جو لوگوں کو خوش دلاتا ہو، لیکن یہ بات بھی دکھائی دیتی ہے کہ اس میئر کی قیادت میں ایسا نہیں رہ سکتا جو کہ ہمیں ایسے hopes کی آزادی فراہم کرتا ۔
ماں باپ کے آخر والے مہینوں سے یہ بات نہیں چھپی جاتی تھی کہ نیویارک میں ایک ہم جنس پرست میئر منتخب ہونے کی یہ خبریں سننے سے میرا دिल بے حد بھریا ہوگا ! وہ دن بھی یاد آتا ہے جب ہم نے نوجوانوں کو ایسے پیارے شہر میں اپنی زندگی منانے کی آمادgi دیکھی تھی !
اب وہ نومنتخب میئر زہران ممدانی ہونے سے نوجوانوں کو بہت زیادہ آشکار مل گيا ہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ صرف ایک منصوبہ ہے جس پر ابھی تک کام نہیں شروع ہوا ہے ! اور اس سے پہلے بھی انہوں نے ایسی کامیابیاں دیکھی تھیں جو ابھی تک یاد آتی ہیں جیسے وہ ایسے کینون کو ختم کرنے میں بہت زیادہ آگے آئے تھے !
یہ کامیابی سب کو خوش کرتی ہے، لیکن یہ بات یقینی طور پر نہیں کہ وہ اس وقت تک نہیں رہ سکتا جب तक وہ اپنے مہووم میں رہ سکتا ہے، یہ بھی چنجیوں لاتا ہے کہ کیا اس شہر کی سربراہی کرنے سے پہلے وہ اس کام پر کامیابی حاصل کر لیتا ہے اور اس میئر کی ایسٹھٹی کیسے منعقد ہوگی؟
اس کے ساتھ ساتھ ممدانی کو کسی کی انتقاد کرنا نہیں چاہیے، اسے صہی میئر بنانے کا شاندار موقع مل گیا ہے، وہ شہری کے لیے ایسا سروسٹور بن رہے ہیں جو نہیں اچھا سچا ہے۔
یہ تو بہت خوش خواہش ہے نیویارک شہر میں ہم جنس پرستوں کو ایک سہلے اور محفوظ مقام مل جائے اور وہیں اپنی زندگی بسر کرنے کی آزادی حاصل کر سکیں۔ ممدانی نے ایسا کیا ہوگا تو وہ سب کچھ کامیاب ہوگا، لیکن ابھی بھی یہ سوال ہے کہ اس میئر کی انتظامات کیسے ہوں گی اور ہم جنس پرستوں کا وہاں رہائش کس کو انعقاد کی جا سکتی ہے؟