مریم نواز سب سے زیادہ ترقیاتی منصوبوں میں سے ایک ہیں، جو پاکستان کی تاریخ میں وزیراعلیٰ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پنجاب حکومت نے عوامی فلاح اور بہبود کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جیسے سیلاب متاثرین کو 10 अरب روپے دے کر ان کی مدد کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مریم نواز کی فلاحی منصوبوں کے بارے میں تفصیلات عوام تک پہنچائی جائیں گی۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ پنجاب کے 16 منصوبوں میں سے اکثر کرپشن سے پاک ہیں، ایسی صورت حال نہیں رہتی جس میں کلرک سے اربوں روپے برآمد ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اب ڈی سی، کمشنر اور اے سی کا ’ریٹ‘ ختم ہو چکا ہے، بیوروکریسی کی کارکردگی کو کے پی آئی سسٹم کے تحت مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے خیبر پختونخوا حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ ان کے پاس کوئی عینک لگانے کی قوت نہیں ہے، جس سے وہ سمجھ نہیں آتے کہ کیا کیا کیا کرو رہا ہے۔ انہوں نے ایسی عینک بنانے کی بات کی جس سے اڈیالہ کے مجاور کو کے پی کی محرومیاں، اسکول، اسپتال اور امن و امان کی صورتحال دکھائی جا سکے۔
عظمیٰ بخاری نے پنجاب حکومت کے ’ستھرا پنجاب پروگرام‘ کو تاریخ کا سب سے بڑا صفائی کا منصوبہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے تحت ایک لاکھ 40 ہزار 400 ورکرز اور دو ہزار سے زائد افسران کام کر رہے ہیں، اور اب تک 94 لاکھ 4 ہزار ٹن ویسٹ ٹھکانے لگائے جا چکے ہیں۔
اس منصوبے میں الیکٹرک بس سروس عوام میں سب سے زیادہ پذیرائی حاصل کر رہی ہے، جس کے تحت 200 نئی بسیں فراہم کی جا رہی ہیں اور فیز ٹو شروع ہو چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ الیکٹرک بسوں سے متعلق اس منصوبے میں بہاولپور، راجن پور اور گجر خان سمیت کئی اضلاع کو بسیں دی جائیں گی۔
بھالے مریم نواز کی بہت سی منصوبوں سے 16 میں سے اکثر کرپشن سے پاک ہیں، یہاں تک کہ الیکٹرک بس سروس کے بارے میں بھی ان کے منصوبوں میں بھی سستائش کی گئی ہے ...
لیکن اگر انہوں نے ایسی سستائش کیا ہوتا تو کیپٹن میری نہ پانے والی بات ہوتی تو کہتے تھے کہ اب تک 94 لاکھ ٹن ویسٹ ٹھکانے لگائے جا چکے ہیں ...
اس کی واضح بات یہ ہے کہ ایسی منصوبوں کی وہ سب سے زیادہ طرف دے رہی ہیں جن میں لوگ کھل کر پوری دنیا کو دیکھتے ہیں نہیں ...
بilkul یہ بات نافذ ہونے والی تھی کہ پنجاب کی حکومت اپنی ترقیاتی منصوبوں کا احاطہ کر رہی ہے، مریم نواز کے فلاحی منصوبوں میں بھی ترجح ہونے والی بات ایک دیکھنی چھوٹی ہے۔ لاکھوں روپے کی بےNeedی سے پاک ہونے کا یہ بھی ایک اچھا قدم ہے، کمисینر، دی سی اور اے سی کے ‘ریٹ’ ختم کرنے سے bureaucratic کوششوں میں کمی آئی گی، یہ سب کو منظم بنانے والا ایک بھارے قدم ہے۔
سوشل مीडیا پر بھی ابھاروں کی ہے نہ صرف پنجاب حکومت کے ’ستھرا پنجاب پروگرام‘ کا بھرپور پيشش، بلکہ ان کے منصوبوں کے بارے میں عوام تک پہنچائے جانے کی نويں پالیسی بھی۔ سارے منصوبوں پر نظر رکھ کر ان کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے ایسے کارروائیوں کی ہیں جو اچھے لئے بنائی جا سکیں۔ مگر پھر بھی انہوں نے فیکٹری میں کام کرنے والے کارمکیز کو دھمتا ہوا، اس کی توجہ دی کہ اس منصوبے سے صرف اربوں روپے کا فائدہ اٹھایا جا سکta ہے۔
عظمیٰ بخاری کی بات سے لگتے ہوئے پاکستان کی فلاحی منصوبوں میں ڈی سی، کمشنر اور اے سی سے برآمد کردہ عربی روپوں کے بارے میں بھی بات ہونی چاہی۔ انہیں اپنی حکومت نے کیا ہے؟ ان کی حکومت جس طرح دکھائی دے رہی ہے?
مریم نواز کی فلاحی منصوبوں پر حال ہی میں میرا توجہ تھی، اور اب ان کی جانب سے پنجاب حکومت کے اقدامات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اس بات کو نہیں بھولنا چاہئے کہ مریم نواز کی حکومت نے سیلاب متاثرین کو بھی 10 अरب روپے دیا، اور اب وہ ان کے منصوبوں کے بارے میں عوام تک پہنچانے کا ارادہ کر رہی ہے۔
لیکن ایک بات کو یقیناً نہیں دینا چاہئے کہ ان منصوبوں میں بھی کرپشن کی نوجوان کوشش کی گئی ہو گی، اور حال ہی میں پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ وہ معاملات کو منظم کرے جو اس سے متعلق عوام تک پہنچائی جاتی ہیں۔
عظمیٰ بخاری کی تنقید پر نظر ڈالنا بھی ایک داستانی بات ہو گئی ہے، انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو کوئی عینک لگانے کی طاقت نہیں ہے۔ لیکن یہ بات تو واضح ہو گئی ہے کہ اب بھی ان کی سست صلاحیتوں کا مظاہرہ ہوتا رہا ہے، اور انہیں اس پر توجہ دینا چاہئے۔
بچپن میں میں انسaf کی انٹرنیٹ سیریز نے محنت کرنا شروع کی تھی، پھر ایک دن انساف نے ہمیشہ سے مشورہ کیا تھا کہ میری موٹر سایڈ پر گیس لگائی جائے تو میں نے پوچھا "کیا یہ تو سہولت ہے؟" اور انساف نے کہا "نہیں بیٹے، وہ میرے لئے ایک اہم تجربہ تھی"
چل مریم نواز کی فلاحی منصوبوں کا جو منظر پیش کر رہی ہیں، پھر بھی ان میں بھی ٹوٹ پھول ہوا ہے... اور وہی بات یہ ہے کہ کبھی ان کا ’توجہ‘ ایسا ہوتا جس سے اس کو فلاحی منصوبوں کی طرف متوجہ کرایا جا سکے... @ 10 ارب روپے دے کر سیلاب متاثرین کی مدد کرتے ہوئے تو ہم اسے اور بھی انعامات دیں... @ کلرک سے اربوں روپے برآمد کرنے والے ’کرپشن‘ کو دیکھا جاسکتا ہے، یہ کیا ان کا ’توجہ‘ ہوا...
کیا یہ پاکستان کی تیزی سے ترقی کی ایک نئی پہلی ہے؟ میٹھی میٹھی مائیکرو پروسس کے بعد، اب میری فلاحی منصوبوں کے بارے میں تفصیلات عوام تک پہنچائی جائیں گی! یہ بہتے ہی اعزاز اور خुशی کی بات ہے، لیکن اس سے قبل، کروڑوں روپوں پر ملازمت کرنے والے لوگوں کو ان میں سے کسی کا بھی درجہ نہیں ملتا! اور اب یہ بتایا جارہا ہے کہ اس منصوبے کی لاکھوں روپے کی ٹیکس ڈیٹن کیا جا رہی ہے! بہت سوشل میڈیا پر یہ بات کی جاتی ہے کہ کروڑوں لوگوں کو چھٹکیں مل کر جائیں گی!
لیکن، اس سے پہلے، میرا خیال ہے کہ ایک اور چیز جو اب تک سچائی کے ساتھ نہیں آئی تھی وہ بھی ابھر کر اٹھی ہے! الیکٹرک بسوں کو اپنی جانب سے فائزہ دیا جا رہا ہے، لیکن جیسے ایک نئی کومپنی کی شروع ہوئی ہے وہ اور نئی ٹیکنالوجی کی طرف بڑھتی گئی!
لیکن، اس پر یہ بات بھی سچائی کے ساتھ آتی ہے کہ ان الیکٹرک بسوں سے متعلق یہ منصوبے میں واضح توجہ دی جارہی ہے! بیولنسی کے بعد، ایسا نہیں رہا جائے گا کہ لوگ ان الیکٹرک بسوں میں سے اور کھل کر بھاگتے ہیں!
اس طرح یہ منصوبے، جو اب تک کسی کی جانب سے نہیں بنتے تھے وہ اب بھی پکے ہوئے ہیں! اور ان میں سے ایک الیکٹرک बस سروس کا منصوبہ جو عوام کو سب سے زیادہ متاثر کرتا ہے وہ ابھی بھی پہلی بار شروع کر رہا ہے!