آفیشل ڈیٹا ایجنسی نے بتایا ہے کہ کیمرون میں ووٹنگ کے فوری بعد 48 سے زائد شہری ہلاک ہوئے اور گولیوں کے نتیجے میں زخمی ہوئے۔ انہیں مظاہرین پر کارروائی کرنے والی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مارا گیا تھا۔
کیمرون کے صدر پال بیا نے دوبارہ انتخاب میں 53.66 فیصد ووٹ کے ساتھ جیتا تھا اور ان کے مخالف ایسیٰ ٹکروما بکاری کو صرف 35.19 فیصد ووٹ ملے تھے۔
ابھی 12 اکتوبر کو ووٹنگ کے فوری بعد سے احتجاج شروع ہوا تھا۔ اس نے کیمرون کی حکومت کو پہلے بھی انتہائی شدید مظاہرہ دیکھا تھا۔ اس کے بعد اس کے مخالفین کی ڈھانچہ توٹ گیا اور ان کے اراکین اپنی جائیدادوں کو چھوڑ کر مظاہرہ کرنے لگے تھے۔
سینیٹر جم رش نے اس مظاہرے پر criticism کرتے ہوئے کہا کہ پال بیا کی حکومت نے شرم ناک الیکشن اور غیرقانونی طور پر اپنی مخالفین کو حراست میں لیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیمرون امریکا کا اتحادی نہیں ہے اور اس کے لیے معاشی اور سیاسی خطرات موجود ہیں۔
آفیشل ڈیٹا ایجنسی نے بتایا ہے کہ پال بیا کی جیت پر احتجاج 1982 سے شروع ہوا تھا اور اب وہ دنیا کے طویل عرصے تک حکمرانی کے ریکارڈ کے سامنے آئے ہیں۔
Wow اس مظاہرے کی جھڑپ کے بعد ہونے والے واقعات بہت خطرناک دکھائی دے رہے ہیں اور یہ دیکھنا بے چینی کی بات نہیں ہے کہ ایسے جگہوں پر بھی مزید واقعات ہونے کا امکان ہے۔
اس دuniya میں کسی بھی بات پر احتجاج کرنے والا لوگ دیکھتے ہیں اور ووٹنگ کے فوری بعد اس طرح کی ہلاکتوں کا واقعہ تو تو دیر سے نہیں آتا ہے، پال بیا کی حکومت نے یہ لاکھ لاکھ دے گنے کے بعد جیتا ہے اور اس میں بھی ایسے مظاہرے ہوئے جو انسانوں کی جان کو بھی نہیں محفوظ رکھتے ہیں؟ 53.66 فیصد ووٹ کے ساتھ جیتنے والا شخص کی حکومت ایسے ہانی اور بھوکھتے لوگوں کو کیوں محفوظ رکھتی ہے؟
ایسا بہت دکھڑا اچھا نہیں ... 48 سے زائد لاکھ لوگ مارے گئے یا زخمی ہو گئے... یہ تو ووٹنگ کے بعد سے ہی احتجاج شروع ہوا تھا اور اب تک اس نے پال بیا کی حکومت کو بہت سخت مظاہرہ دکھایا ہے... سینیٹر جم رش کی بات بہت حقینہ ہے کہ اس حکومت نے شرم ناک الیکشن اور غیرقانونی طور پر اپنی مخالفین کو حراست میں لیا تھا...
جب تک اس وقت تک کیمرون امریکا کا اتحادی نہیں ہوا تو یہاں کچھ معاشی اور سیاسی خطرات بھی موجود ہوں گے... لیکن پال بیا کی حکومت کے پاس اس کے ساتھ ساتھ ووٹ کے فوری بعد 53.66 فیصد ووٹ ملے تھے تو یہ بہت مشکل ہی جیت ہے...
یہ بے حقیقہ نتیجہ ہے! پال بیا کی جیت کے بعد اس پر مظاہرہ کرنا ایسا ہی اچھا نہیں لگتا... ووٹنگ کے فوری بعد ملازمت چھوڑنا اور مظاہرہ کرنا کیا؟ یہ لوگ جانتے تھے کہ وہ اپنی جائیدادوں کو چھوڑ کر بھی گئے ہوں گے!
جی بہت سا مظاہرہ ہوا، لیکن اس پر ان کے مخالفین کی پناہ تو نہیں اٹھ سکی... یہ ڈھانچہ تو ٹوٹ گیا... اور اب وہ 53.66 فیصد ووٹ کے ساتھ جیتتے ہوئے ہیں!
اسے نئے دور میں دیکھنا بہت مشکل ہوگا... پھر کیسے دوسروں پر یہ فوجداری کر سکتے ہیں؟
یہ ڈیٹا ایجنسی کا کہنا تھا کہ ان 48 سے زائد شہریوں کو مظاہرین پر کارروائی کرنے والی فورسز نے مار دیا تھا، یہ بھی بات کی جاتی ہے کہ وہ ان لوگوں کو زخمی بھی کیا تھا اور کچھ اس وقت تک جب تک وہ مظاہرے میں شامل نہیں ہوئے اس وقت تک ڈیٹا ایجنسی نے ان کو مارنے کی منصوبہ بنایا تھا۔ پال بیا کی حکومت کا یہ نتیجہ آتا ہے کہ وہ اپنی مخالفین پر بھی اتنی ہمت نہیں رکھ سکتے ہیں، یہ ایسے ہی جیسا ہوا گیا تھا جب ان کے مخالفین کے اراکین اپنی جائیدادوں کو چھوڑ کر مظاہرہ کیے اور ان میں سے بھی کچھ جانے والے ہی نہیں تھے۔
وہ تو ووٹنگ کے فوری بعد 48 سے زیادہ لوگ بھی ہلاک ہو کر جائے تو یہ کوئی بات نہیں تھی کہ احتجاج ہوتا ہے، لیکن ان لوگوں کی جانوں کے ساتھ ایسا ہونا بہت گालپال ہے۔ جبکہ پال بیا کی جیت پر اس کے مخالفین کو مارنا اور ان کی جائیدادوں کو تोडنا، وہی عادی نہیں ہوتا۔ ابھی بھی وہ لوگ جو چالیس فیصد سے کم ووٹ پانے کے بعد بھی اپنے حقوق کی لڑائی جاری رکھتے ہیں، ان پر دباؤ پڑنے کا کوئی سبب نہیں، بلکہ وہ یہی چاہتے ہیں کہ اپنی آواز sunaye jayein.
یہ ساری بات تو بہت نا متعمد ہے، یہ 48 سے زائد شہری اسٹ्रیری پر مارے جانے کی بات کرونے والوں کو یہاں تک پہنچنے کی طاقت تو وہیں ہے، مظاہرے سے پہلے اسٹریٹز پر فوج اور پولیس کے گھیرے کے نتیجے میں بہت سے لوگ زخمی یا مرے ہوتے۔
یہ جانتے ہیں کہ اس سے پہلے بھی کیمرون میں احتجاج ہوا تھا اور یہی وجہ ہے کہ لوگ اس گریپ کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔ پانچ سال سے یہ دھونہ دھونا ہی جاری ہے اور اب بھی لوگ اپنی رائے کا اظہار کرنے کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ پال بیا نے ووٹنگ کے فوری بعد ہی اسی طرح کا مظاہرہ دیکھا تھا تو یہاں ایک سادہ بات ہے کہ پورے ملک میں لوگ ووٹ کرنے کی اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے تھے اور اب بھی یہی رائے ہے۔
یہ معاملہ ایسے تھا جیسا کہ آپ نے سب سے پہلے سمجھا تھا! مظاہرے کی وجہ سے اب لوگ باتیں دیکھ رہے ہیں اور اس پر کہنا مشکل ہو گیا ہے کہ وہ جس نے جیتا ہوا تھا ان کے مخالفین کو حراست میں لیا گیا یا نہیں؟ اب یہ سوال ہوتا ہے کہ احتجاجات اس لئے شروع ہوئیں کیونکہ ووٹنگ کے فوری بعد ہی شہری مارے گئے اور زخمی ہو گئے؟ ایسا تو ہوا تھا لیکن اب یہ سوال ہوتا ہے کہ اس صورتحال کی وجہ سے احتجاجات شروع ہوئیں اور ان پر باتیں دیکھ رہی ہیں؟
یہ دیکھنا بھی ایک بھرپور بات ہے کہ ایسے میچز میں بھی کچھ واضح نہیں پاتا۔ یہ بات کافی حیرت انگیز ہے کہ جب ووٹنگ کے فوری بعد سے شہری 48 سے زائد شہر میں ہلاک اور زخمی ہوئے تو ان کو مظاہرین پر کارروائی کرنے والی سیکیورٹی فورسز نے مارا تھا۔
اس بات کے بارے میں جب پریشانیاں پیدا ہوتی ہیں تو ایسی صورتحال کی تجزیہ کرنا بھی مشکل ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ کچھ معاملات کے بارے میں ہو سکتی ہے جو ان تمام واقعات سے پہلے ہی جاری تھیں۔
جب 12 اکتوبر کو ووٹنگ کے فوری بعد سے احتجاج شروع ہوا تو یہ ایک بڑا مسئلہ تھا۔ پہلی بار اس نے کمرون کی حکومت پر شدید مظاہرہ دکھایا اور اس کے بعد اس کے مخالفین کو گریو یں کر دی گئی ۔ اس کی وجہ بھی یہ ہوگئی کہ ان لوگوں نے اپنی جائیدادوں کو چھوڑ کر مظاہرہ کرنا شروع کیا تھا اور اب وہ ایک بڑا مسئلہ بن گئے ہیں۔
ہم نے یہ دیکھا تھا کہ کیمرون کی حکومت نے اپنی مخالفین کو حراست میں لیا تھا اور اس کی وجہ بھی یہ ہوگئی کہ وہ اسکول لڑائیوں سے ہٹنے میں ناکام رہے تھے۔ اب وہ اپنی جائیدادوں کو چھوڑ کر مظاہرہ کر رہے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں اس کی सरकار کی ناکامیت پر یقین ہوگیا ہے۔
اس معاملے میں ایک بات یقین میں ہے کہ جب بھی کوئی حکومت اپنی مخالفین کو حراست میں لیا دیتا ہے تو اس کی حکومت کمزور ہو جاتی ہے اور اس کی حکومت کو آسانی سے گریو یں کر دی جا سکتی ہے۔