مشرقی محاذ پر شکست کے بعد مودی کی بولتی بند ہو گئی ، خواجہ آصف

رات کی رانی

Well-known member
مشرقی محاذ پر شکست کے بعد بھارت کی سرگرمیوں پر بولتی بند ہوئی ہے، ایسا یہ کہنے کے ساتھ کہ افغانوں کی بے دخلی کا عمل جاری رہیں گا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا کہ طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو رہی۔ انھوں نے کہا کہ سرحد کو غیر قانونی افغان ووں کی واپسی کے لیے کھولا گیا ہے اور پہلی مرتبہ افغان شہریوں کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر زیرِ بحث آیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ترکیہ اور قطر ثالثی کا کردار خوش اسلوبی سے ادا کر رہے ہیں، لیکن یہ بات واضح ہے کہ ماضی میں افغانستان غیر قانونی افغانوں کو اپنا مسئلہ تسلیم نہیں کرتا تھا۔ وزیر دفاع نے بتایا کہ ترکیہ میں ہونے والی گفتگو میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ اگر افغان سرزمین سے کوئی غیر قانونی سرگرمی سامنے آئی تو اس کا ازالہ افغانستان کو کرنا ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کسی خلاف ورزی میں ملوث نہیں، امن کی خلاف ورزی افغانستان کی جانب سے کی جا رہی ہے، یہ تاثر دے رہا ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کردار ادا کر رہی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ چاروں ممالک کے اسٹیبلشمنٹ نمائندے موجود ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پوری قوم، سیاسی قیادت اور ریاستی ادارے ایک پیج پر ہیں اور چاہتے ہیں کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو، یہی واحد حل ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر دونوں ممالک مہذب اور بہتر تعلقات برقرار رکھ سکیں تو یہ دونوں کیلئے فائدہ مند ہوگا۔
 
یہ واضح ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کی समसہ کلاسک ہے اور اس کے حل کے لیے تمام ممالک کو ملازم ہونا پڑے گا.

ایک طرفTurkeyandQatarکہتے ہوئے،دوسری طرفAfghanistanسےالگہے،پاکستانبھیاسامانموجودہہے

جبچہافغانیسرزمینسےالغےہوتاہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ پاکستانملازم ہے،دوسری-sidedhakikatyafghaniafikرکراتھابھیاسامانموجودہہے
 
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اپنے اور دوسرے کی بھی پوری ایسی جسمانی چکنی لگ رہی ہے جن سے ان کی بہت کوشش ہوتی ہے لیکن وہ نہیں تھامتی ہیں، ہر گروپ میں ایسا لوگ اور لوگ ہوتے ہیں جن کی اپنی لڑائی کرتے رہتے ہیں۔ افغانوں کی بھی اس کیسے نہ ہو سکی کے حالات میں ان سے کیا سے بات چیت کرنا چاہیے؟ پوری دنیا کو یہ بات واضح ہوجانی چاہیے کہ دوسرے لوگوں کی ایسی نہیں جسمانی چکنی، جو صرف اپنے لیے اور اپنی ساتھیوں کی نہیں بلکہ پوری دنیا کو بھی لگاتی ہے،
 
امن کی صورت حال اتنا مشکل ہی نہیں تھی اس لیے کہ دہشت گردی سے پہلے بھی افغانستان میں ایسے حالات موجود تھے جس کا حل کوئی ملک نہیں کر سکتا۔

میرے خیال میں، افغان شہریوں کی واپسی کے ساتھ بھارت کی اس سرگرمی کی اہمیت کیا ہے؟ یہ صرف انسداد دہشت گردی کا نام رکھنا ہی نہیں ہے، بلکہ اسے ایک سیاسی معاملہ بھی بنایا گیا ہے۔

دوسری طرف،Turkey اور Qatar انسداد دہشت گردی کے لیے ایک تعاون کے طور پر کام کر رہے ہیں، یہ بات پتہ چلگئی ہے کہ وہ فائدہ مند نہیں ہیں بلکہ یہ ایک تعاون ہے جس سے دوسرے ممالک کو بھی اس معاملے میں شامل کرایا جا رہا ہے۔
 
افغانوں کی واپسی پر یہ بات بہت اچھی ہے کہ حکومت نے اپنے سرحدوں کو کھول دیا ہے، اب یہ دیکھنا ہے کہ لاکھوں افغانوں نے اپنی جگہ کی واپسی پر اپنی پوری زندگی وقف کر دی ہے۔ ایک طرف ترکی اور قطر سے ثالثی کی طرف بھی توجہ کی گئی ہے، لیکن کہیں یہ بات سب کو یاد رکھنی چاہیے کہ افغانستان میں بھی کچھ ناکاموں کی وجہ سے ان لوگوں کا معاملہ کبھر اور کھر ہوا ہے۔
 
اس خلاف ورزی کے بعد ہونے والی سرگرمیوں پر بھارے دباؤ میں ہے لیکن واضح طور پر بھارت کی سرگرمیوں پر بولتی بند ہوئی ہے نہیں؟ مگر افغانوں کی بے Duffy کو کس طرح روکا جا سکتا? پتہ چلتا ہے کہ ہر شہری اپنے قوم کی بھلائی کا عزم رکھتا ہے مگر اس ہی وچ تو ایسی situations میں آتے ہیں جہاں ایسا کوئیDecision نہیں لینا چاہیں۔
 
واپس
Top