مودی کی متنازع چائلد میرج ایکٹ کو مسلمانوں پر تھوپنے کی کوشش ناکام | Express News

کوئل

Active member
بھارت کی عدالتِ عظمیٰ نے چائلڈ میرج ایکٹ کو تمام مذاہب پر کرنے کی حکومت مودی کی کوشش ناکام کردی ہے، جس سے شادی کی روک تھام میں اضافہ ہوگا۔

حکمران کی طرف سے سپریم کورٹ میں اس قانون کو تمام مذاہب پر لاگو کرنے کی درخواست دی گئی تھی جس سے شادی کی عمر اور شرائط بھی مختلف ہونگی، لیکن عدالت نے حکومت کو ان اختلافات کے بارے میں تفصیلی مظاہرations فراہم کرنے کے لئے कहا تھا کیوں کہ وہ اس بات پر کبھی نہ کبھی مباحثات کر رہی تھیں۔

اس وقت بھارت میں شادی کی عمر اور شرائط مختلف ہوتی ہیں۔ یہ بات بھی پھیلائی گئی ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ میں ایک بل زیرِ غور بھی بنایا ہے جو اس بات کو واضح کرے گا کہ چائلڈ میرج ایکٹ پرسنل لا پر فوقیت رکھتی ہے، لیکن اس بل کی منظوری تک عدالت خود کو کوئی فیصلہ دینے کی پوزیشن میں محسوس نہیں کرتی۔

عدالتی فیصلے سے قبل بچوں کی شادی کے حوالے سے مختلف رہنما اصول تجویز کیے گئے ہیں، لیکنPressonal لا کی ناوाबودت کو ختم یا تبدیل کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فی الحال ذاتی قوانین اور چائلڈ میرج ایکٹ کے مابین کسی حتمی ٹکراؤ کا فیصلہ نہیں ہوا۔

کیا یہ بات پھیلائی گئی ہے کہ لڑکیوں کی شادی کے لیے کم از کم عمر 18 سال اور لڑکوں کی شادی کے لیے عمر 21 سال مقرر کر دیا جائے گا، تو اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

شادی منسوخ کرنے کا اختیار عدالت کو ہے اگر لڑکا یا لڑکی کے والدین سے کسی ایک نے شکایت دائر کی ہو۔ اور اس میں جانے والی پریشانی یہ ہے کہ شادی نہ کرنے والا شخص کو قید یا جرمانہ سزا دی جائے گی۔
 
ایسا لگتا ہے کہ جب بھی وہ ہندوستانی اہلکار اپنی پالیسیوں پر چیلنج کرتے ہیں تو ان کی کارروائیوں کو ایک سال بعد یہی بھرنا پڑتا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اس پر توجہ نہیں دیتے، جیسا کہ چائلڈ میرج ایکٹ کو لائے جانے کی کوشش میں انھوں نے بھی اسی طرح کا عمل کیا ہے
 
بھارت کی عدالتِ عظمیٰ نے چائلڈ میرج ایکٹ کو تمام مذاہب پر نہیں کر دیا 😐 وہ اس بات پر مباحثات کر رہی تھی جس سے شادی کی عمر اور شرائط مختلف ہوں گی۔ اب تک بھی شادی کی عمر اور شرائط مختلف ہوتی ہیں۔

شادی کے حوالے سے مختلف رہنما اصول تجویز کیے گئے ہیں لیکن وہ فیملی لا کو ختم کرنے یا تبدیل کرنے کا حکم نہیں دیا گیا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فی الحال ذاتی قوانین اور چائلڈ میرج ایکٹ کے مابین کسی حتمی ٹکراؤ کا فیصلہ نہیں ہوا ۔

شادی کی عمر میں اضافہ ہوگا؟ نہیں پتہ ہے کیوں؟ لڑکیوں کو کم از کم عمر 18 سال اور لڑکوں کو عمر 21 سال مقرر کرنا جس سے شادی میں اضافہ ہوا ہوگا؟ یہ بات پھیلائی گئی ہے مگر حقیقت نہیں ہے۔

شادی منسوخ کرنے کا اختیار عدالت کو ہے لیکن اس میں جانے والی پریشانی یہ ہے کہ شادی نہ کرنے والا شخص کو قید یا جرمانہ سزا دی جائے گا۔

اس بات پر بات چیت کی جا سکتی ہے اور اس پر معقول فیصلہ دیا جائے گا۔ عدالت نے بھی ایسا کیا ہوگا؟ وہ ڈاتا ہے! 😅
 
ایسا لگ رہا ہے کہ بھارت کی حکومت میں اچھی طرح سے پلاان کرنے کی بات تھی، لیکن عدالت کو ایسا نہیں دیکھنا پڑا! اگر شادی منسوخ کرنا چاہتے ہیں تو اس پر فیصلہ دیتے، لیکن اب یہ بات پھیلائی گئی ہے کہ لڑکیوں کی شادی میں کم از کم عمر 18 سال اور لڑکوں کی شادی میں عمر 21 سال اٹھانا پڑے گا... لیکن یہ بات بھی پھیلائی جاتی ہے!

کیوں نہیں سوچتے کہ اس پر فیصلہ دیتے، ایسے میں پوری تاریکی میں پڑنے کو نہیں دیتے؟ اور شادی منسوخ کرنا بھی عدالت کی بات ہے، اس پر فیصلہ دیتے تو یہ سب کچھ چل جاتا!
 
Main sochta hoon ki yeh court ki decision toh sahi hai 🤔, lekin fir bhi maine maanaya hai ki ye decision government ke andar se bhi theek nahin thi. Kyunki unhone in laws par laagoo karne ke baad kya solution diya? Kyunki ab bhi shadi ki umar aur sharait different hain, to kya yeh ek time pehle se hi tha?

Main sochta hoon ki yeh ek good decision hai ki court ne government ko detailed explanations diya, lekin fir bhi maine maanaya hai ki ye decisions government ke andar se bhi theek nahin thi. Kyunki unhone in laws par laagoo karne ke baad kya solution diya? Ab bhi shadi mansoonk karne ka option adalat ko hi hai, aur yeh preeashani hai ki agar koi log usse complaint karte hain toh wo person ko jail ya fine se saza di jayegi.

Maine sochta hoon ki yeh ek good decision hai ki unhone personal laws ko sahi rakha, lekin fir bhi maine maanaya hai ki ye decisions government ke andar se bhi theek nahin thi. Kyunki unhone in laws par laagoo karne ke baad kya solution diya? Ab bhi shadi mansoonk karne ka option adalat ko hi hai, aur yeh preeashani hai ki agar koi log usse complaint karte hain toh wo person ko jail ya fine se saza di jayegi.
 
بھارت کی عدالت عظمیٰ کی یہ فیصلہ نہیں اس بات پر پابندی ڈالتی جو بچوں کے لیے شادی کی عمر اور شرائط کو سست کر دیتی ہے۔ یہ رہنما اصول تجویز کرتے ہیں کہ لڑکیوں کی شادی میں کم از کم عمر 18 سال اور لڑکوں کی شادی میں عمر 21 سال مقرر کی جا سکتی ہے، لیکن یہ فیصلہ بھی نہیں ہوا ہے۔

اس وقت بھارت میں شادی کے بارے میں ایسے رہنما اصول موجود ہیں جس کی وضاحت یہ کرتی ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کے لیے مختلف عمر اور شرائط مقرر کی گئی ہیں۔

شادی سے قبل بھی طلاق کی صورت میں بچوں کو شکار ہونا پڑتا ہے، اور یہ رہنما اصول اس صورت میں بھی فائدہ دلاتا ہے۔
 
اس بھارتی عدالت کی پٹی سے ایک اور باردمش آ رہا ہے کہ حکومت نے چائلڈ میرج ایکٹ کو تمام مذہبوں پر لگاینا چاہیے، لیکن عدالت نے ان اختلافاتوں کی تفصیلی پہچانیں فراہم کر دیں ہیں۔ یہ بات بھی ہے کہ ایک بل زیری غور میں بنایا گیا ہے جو چائلڈ میرج ایکٹ کو پرسنل لا سے فوقیت رکھنے پر زور دیتا ہے، لیکن اس بل کی منظوری تک عدالت کو کسی فیصلے میں کچھ سہارا نہ ملتا ہے۔

اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ شادی کی عمر اور شرائط مختلف مذہبوں کے لئے بھی ہوتی ہیں، اور اب تک بھی کوئی حقیقت نہیں ہوئی کہ لڑکیوں کی شادی کے لیے کم از کم عمر 18 سال اور لڑکوں کی شادی کے لیے عمر 21 سال مقرون کر دیا جائے گا۔

شادی منسوخ کرنے کا اختیار عدالت کو ہی ہے، اور یہ بات نہیں ہے کہ شادی نہ کرنے والا شخص کو قید یا جرمانہ سزا دی جائے گی، اور یہ بھی کہ شادی کی عمر اور شرائط مختلف مذہبوں میں ہو رہی ہیں، اس لیے چیلنج کرنا ضروری ہے
 
بھارت کی عدالتِ عظمیٰ نے چائلڈ میرج ایکٹ کو تمام مذاہب پر کرنے کی حکومت مودی کی کوشش ناکام کردی ہے 🤷‍♂️ یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ عدالت نے حکومت کو ان اختلافات کے بارے میں تفصیلی مظاہرations فراہم کرنے کے لئے कहا تھا کیوں کہ وہ اس بات پر کبھی نہ کبھی مباحثات کر رہی تھیں۔

میں یہ سمجھتا ہoon کہ شادی کی عمر اور شرائط مختلف ہونے میں کوئی Problem نہیں ہوگا، اگر ماءِ عہد و ماءِ امل دونوں کو ایسا مل جائے تاکہ لڑکا اور لڑکی دونوں کی مرضی کے مطابق چلوئیں۔

اس بات پر یقین ہونے میں آ رہا ہے کہ کوئی لڑکا یا لڑکی جو شادی سے منع ہو گیا ہے وہ اس کی اپنی جگہ اور زندگی جیت سکتی ہے، اس میں کوئی problem نہیں ہوا گا۔
 
اس شہر میں بھی اسی طرح کی مشق ہوئی ہوگا، جو کہ پہلے کا ایسا کیس ہوا تھا جس نے ہمیں شادی کی عمر اور شرائط میں اضافہ دیکھا تھا۔ لڑکیوں کی شادی میں بھی 18 سال اور لڑکوں کی شادی میں 21 سال کا یہ بات پھیلائی گئی ہے، لیکن نازک وہ صورتحال جو اس قانون سے پیدا ہوتی ہے، اس پر پوری طرح اور انڈرسٹینڈنگ کرنے کی لگائیں نہیں دی گئیں ۔
 
ایسے چیلڈ میرج ایکٹ پر بحث کیا جارہی ہے جس کے نتیجے میں لڑکیوں کو بھی شادی سے منع کیا جائے گا؟ اس بات کو یقین کے ساتھ ماننا چاہئے کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے، لیکن یہ بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ یہ بات کو واضح طریقے سے سامنے لایا جائے اور یہ بات بھی پتہ چلے کہ اس میں کسی ایسے ساتھ ہوگا جو تمام مذاہب کو شامل کرے
 
ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے اس میں ایک سیاسی پچھوں کا اندازہ لگایا ہے، کیونکہ چائلڈ میرج ایکٹ کو تمام مذاہب پر لاگو کرنے سے وہ محسوس کر رہی تھی کہ اس سے وہ اپنی اچھی پسیں لانے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن عدالت نے ان کی اس کوشش کو روک دیا ہے۔

یہ بات بھی پھیلائی گئی ہے کہ لڑکیوں کی شادی کے لیے کم از کم عمر 18 سال اور لڑکوں کی شادی کے لیے عمر 21 سال مقرر کر دیا جائے گا، لیکن یہ بات بھی واضح نہیں ہے کہ اس سے لوگوں کو انڈرگریڈ اور ڈگری کی تعلیم حاصل کرنے میں مدد مل گیی ہو گا۔

شادی منسوخ کرنے کا اختیار عدالت کو ہے، لیکن یہ بات بھی پھیلائی گئی ہے کہ شادی نہ کرنے والا شخص کو قید یا جرمانہ سزا دی جائے گی، یہ تو ایک سیاسی نقطہ نظر ہے جو حکومت کی طرف سے پیش کیا جا رہا ہے۔
 
واپس
Top