معروف یوٹیوبر شہزاد عرف ویلا منڈا کے گھر مسلح ڈاکوؤں کا دھاوا ،والد کو اغوا کرلیا - Daily Ausaf

نیولا

Well-known member
لاہور میں شہزاد عرف ویلا منڈا کے گھر مسلح ڈاکوؤں نے دھاوا دیا ،والد کو اغوا کرلیا
شہزاد عرف ویلا منڈا کے والد صادق ملانہ پر مسلح ڈاکوؤں کا دھावا کیا گیا تھا جس میں انھیں اغواء کر لیا گیا ۔

اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے یہ پتہ چلتا ہے کہ مسلح ڈاکو اس گھر داخل ہوئے جس میں شہزاد عرف ویلا منڈا مقیم تھا اور ان کے والد کو اغواء کر لیا گیا۔

شہزاد عرف ویلا منڈا کے والد کی شناخت صادق ملانہ کے نام سے ہوئی تھی اور اس واقعے میں انھیں گولی چلائی جانی پئی۔

تھانہ صدر پولیس نے واقعے پر میدانی جگہ پر پہنچ کر کاروائی کا آغاز کردیا اور مسلح ڈاکوؤں کو باہر لٹکایا گیا۔

عین شاہدین کہتے ہیں کہ جس میدانی جگہ پر واقع ہوا تھا اس میں ملوث تمام مسلح ڈاکو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے۔
 
🚨 یہ بات صاف آتی ہے کے پاکستان میں دھاوا اور اغوا کی جگہ جس سے انٹرنیٹ پر کوئی نہ کوئی خبر چل رہی ہو وہاں بھی واقعے کے بعد گریجویشن کیا گیا ۔ شہزاد عرف ویلا منڈا کی جان پہچان کر اس کی فیلڈ لائسنس کتھوں سے لینے والی تھی اور ان کو گولی چلائی جانی پئی تو یہ دھاوا کیسے ہوا؟
 
اس کے بعد لوگ کیا کھانا چاہتے ہیں؟ پھر بھی اس کی سیاسی اور معاشی اثرات کا خیال رکھنا چاہئے। یہ واقعہ انٹرنیٹ پر دیکھ کر پتا چلega ki شہزاد عرف ویلا منڈا کے والد کو اغواء کرلیا گیا تو اس میں کوئی نوجوان سرپرستی کی واضح نہیں دکھایا؟ یہ معاملہ ان کی 政رتی پالیسیوں اور معاشی ماحول کے بارے میں بات کرنے لگا ہے۔
 
اسے بھی دیکھنا چاہئیں کہ جو لوگ یہ کوشش کر رہے ہیں کہ شہزاد عرف ویلا منڈا کو دہشت گردی کی ایسی سرگرمیوں میں شامل نہ ہونے دیں وہ ان کے دل جھنک رہے ہیں تاکہ اسے یہ لگے کہ وہ اپنی ذاتی زندگی کو ایسے خطرناک واقعات سے بچا ہوا ہے ، لیکن یہ بات تو صاف آئی ہے کہ کسی کی دھونے والے دھاندوں میں کچھ نہ کچھ خطرناک واقعات شامل رہتے ہیں اور اگر شہزاد عرف ویلا منڈا اس سے بچنا چاہتے ہیں تو ان کو اس بات کو سمجھنا چاہئیے کہ ایسے واقعات آتے رہن گے اور وہ اپنی زندگی کو ایسی صورت میں لائے رکھیں جو ان کی زندگی کو خطرہ نہ بنائیں ۔
 
اس واقعے سے کبھی نہیں سوچta tha کہ لاہور میں بھی اس طرح کی ڈاکوکیلیاں ہوجائیں گے! ہر روز نئی نئی باتسفری ہوتی جائے گی۔ صدر کے ساتھ پہلے ہی ڈیرے دھنڈے تھے، اب وہ بھی اس طرح کی کارروائیوں میں شamil ہونے کو دیکھ رہے ہیں۔

شہزاد عرف ویلا منڈا کے والد صادق ملانہ، وہ لوگ تھے جو ابھی بھی لاکھوں روپے والے پیسے کے ساتھ تھک گئے ہیں۔ ان کا یہ واقعہ کچھ نئی پیدائش ہی سمجھتا ہوں۔ کیا ان کی زندگی میں کوئی بھی کامیابی نہیں رہی؟
 
یہ واقعات ہمیشہ تو نہیں سمجھتے... لوگ کیا دیتے ہیں? وہ بھی جو اس دنیا میں جینتے ہیں اور جیسے لوگوں کو چٹانوں پر سوار کیا جاتا ہے ان میں بھی ایسی پناہ کی ضرورت نہیں، پھر وہ بھی کس لیے کرتے ہیں؟
 
یہ تو خوفناک واقعہ ہے! شہزاد عرف ویلا منڈا کے والد صادق ملانہ کو اغوا کرلیا گیا اور انھیں گولی چلائی جانی پئی؟ یہ تو دہشت گردی کی ایک بڑی ہمیں متوازح رہنی چاہئیے۔ پولیس کے شہدائیاں ایسے واقعات سے ہر جگہ اٹھنا پڑتی ہیں۔
 
عاجزہ، یہ نہیں لگتا کہ پبلک کا انصاف ہوتا تو اس طرح کے واقعات روٹی کی پوری قیمت پھینکتے ہیں۔ وہ لوگ جنے جس ہدایت ہوئی بے امان تھے ان کے درمیان سے باہر لیتا دیا گیا، لیکن ان کے ہاتھ کی وہ ذمہ داریں ہیں جو اب اس شہزاد کو پچتی ہیں۔
 
یہاں تک کہ لال شہر میں بھی ایسا ہونا بھی نویں حد تک تباہ کن ہے۔ ان مسلح ڈاکوؤں نے دوسروں پر گولیاں چلائیں تو کیا وہ گناہگارز کی فہرست سے نکل کر آئے؟ کتنے لوگ اس طرح پریشانیوں میں ڈوبتے ہیں اور کتنے ان سب کے سامنے کھدائی کی جاتی ہے۔
 
اس واقعے پر بہت غمزدہ ہونے کا بھی کوئی نہ کوئی حقدار ہے بلکہ اس گھر میں مقیم شہزاد عرف ویلا منڈا کی جان کی چلی جائے تو یہ ایک بڑی tragedy ہوگی۔ اور اس کے بعد یہ انچارج ہوئے ملوث مسلح ڈاکوؤں کو باہر لٹکایا گیا تھا، آپ یہ کس طرح محسوس کرتے جو ان چاروں ساتھ ان کی جان کھو دیتے؟
 
اس دھاوے کی واضح راز ہے کہ ان مسلح ڈاکوؤں کو اور کس قدر ایمٹی آگے بڑھا دیا گیا ہے کہ وہ ایک گھر میں داخل ہو سکیں اور ایک بچے کی پیداوار کا انصاف بھی کر سکے۔ ہم لوگ ان شہزاد عرف ویلا منڈا کے گھر کی جان کو چاہتے ہیں اور ان مظلوم کے حالات سے ہم روئے ہوئے ہیں۔
 
عجیب بات یہ ہے کہ شہزاد عرف ویلا منڈا کی زندگی کچھ نتیجہ دہ ہوگی ، اس گھر میں کیا غلطی ہوئی تھی جو انھیں یہ قرار دیتا ہے کہ وہ جیل کی گنجائش پر چلے گئے ۔ یہ جاننا مشکل ہے کہ مسلح ڈاکوؤں نے انھیں کس طرح اغوا کر لیا تھا اور وہ انھیں کس طرح جیل لے گئے تھے ، اس بات کی کوئی جگہ نہیں ہے کہ انھیں یہ تو سچمایا گیا ہوگی۔
 
اس گھروں کے نئے ڈیڈ بہت خطرناک ہیں … پہلے سے کیا ایسا کرنا پڑ گیا ہوگیا ? ابھی تو پاکستان میں یہ سب ہوتا رہتا ہے… انہیں پھنسی نہیں کر سکتے.. پوری جگہ کو منڈا اور خوفناک بناتے ہیں..
 
😡 یہ اچانک اور گہرا خطرہ ہے جو لاہور میں آگیا ہے، دوسری کیسوں کی طرح یہ بھی ایک مسلح حملے کا مظاہر ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ اب بھی اپنی زندگی کو خطرے میں لے رہے ہیں اور ان کے خلاف کبھی بھی جرات نہیں کی جا سکتی ہے، اس طرح کے واقعات ہوئے تو سوشل میڈیا پر چارچا ہوتی ہے لیکن ان کے خلاف کوئی کامیاب کوشش نہیں کی جاسکتی ہے، پھر بھی اس میں سے کسی کو پھنسایا گیا تو اس کے بعد دوسروں پر زور دیا جاتا ہے کہ ان کا محفوظ رہنا چاہئے، وہی کہتے ہیں کہ لاکھوں دیر تک نہ بننے والی کارروائی کی وجہ سے یہ کس قدر مریض ہے؟
 
اس واقعے نے مجھے بھی ٹک کرایا ہے، جس طرح یہ دیر پہ لگے اور شہزاد عرف ویلا منڈا کے والد کو اغوا کرلیا گیا تو مجھے بھی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے جیسے دنیا کا ہاتھ ایک طرف سے گزر رہا ہو اور نہ ہم میں نہ کچھ ہو رہا ہے، یہ بہت دुख دہ ہے۔
 
اس واقعے کی حقیقت کو سمجھنا مشکل ہے؟ ایسے چالako کے گھر مینوں نے دھاوا دیا اور ان کے والد کو اغواء کر لیا ۔ اس جگہ میں شہزاد عرف ویلا منڈا مقیم تھا، مگر وہاں سے ہونے والی یہ کاروائی ایک چالاک پریشانی کا باعث بن گئی ۔ سربازز کو چلانا بھی ہم آہنگ نہیں ہوتا، مگر انھوں نے اپنی اور دوسرے لوگوں کی پریشانی کو حل کرنے کا محور بنایا ۔
 
بilkul! یہ دھاوا کیا گیا تھا اور ان کے کوئی شکار نہیں تھے، لہٰذا اس کی چیلنج! کون پھینکتا ہے؟ پولیس کے پاس اس میدانی جگہ پر کچھ کھانا تھا اور انہوں نے جس شاہدین کو پہنچایا وہ سارے لوگ ایک دوسرے کی نظر سے چلوئیں ہی، کیا اس میں کوئی شک نہیں!
 
آج کی بات یہ کہ دھاوے میں اغواء کرلیا گیا وہ بچے کس قدر کمزور ہیں؟ آج شہزاد عرف ویلا منڈا جیسے لوگوں کو اغواء کرنے کے لئے کہیں سے ایک گروپ مسلح ڈاکو لائے جاتے ہیں؟ یہ تو آپ کی زندگی کی پالیسی ہیں مگر ان کو اور ان کے والد کو ابھی شہداء بنایا گیا?
 
یہ واقعہ ہاضنے پر چل رہا ہے کہ کیوں لاکھوں سے زیادہ کثافت میں رہتے ہوئے لوگ اس طرح اتر کر ہر جگہ دھاوا پھیرنے کی ایک بے بدلیہ شروعات کرتے ہیں؟ صدر شاہدین سے بھی ناواقف نہیں تھا اور اس طرح سے سٹرٹجیک ہوکر دھावا دیا گیا، یہ تو کچھ سیکورٹی کوئنٹس کی ایک کارروائی تھی؟
 
یہ کچھ بھی بات نہیں ہے کہ لاہور میں شہزاد عرف ویلا منڈا کے گھر میں ایسا واقعہ ہوا ہے جس سے ہم سب پریشان ہیں۔ ان مسلح ڈاکوؤں نے شہزاد عرف ویلا منڈا کے والد کواغوا کرلیا اور اس سے بعد میں انھیں گولی چلائی جانی پئی۔ یہ بھی بہت ہی دیرپا ہے۔ میرے لئے بہت کچھ بات کھیلنے کی نہیں تھی۔

اب اس سے پہلے کیا کیا ہوا تھا، وہ سڑک پر سوار ایسے لوگ کیسے ہو سکتے ہیں اور ان کو چھونے سے پہلے کیا کرنا چاہیے؟

اس واقعے نے میں کچھ سوچنے پر مجبور کیا ہے، ابھی تو یہ شہر بھی کافی دیر سے بدستور پریشان تھا اور اب اس میں ایسا واقعہ ہوا ہے جو ہمارے دل کو زور دیا ہے۔

یقین رکھو کہ میری یہ بات ان لوگوں سے ملنے والی نہیں ہے جو اس واقعے کی پہلی بار سمجھ رہے ہیں، حالانکہ میں بالکل ایسا بھی نہیں ہونے دیکھتا کہ کیسے میری بات ان کے لئے اچھی ہو سکتی ہے۔

اس واقعے پر تھانہ صدر پولیس کی کاروائی کرنے میں بھی کچھ کوئی نہ کچھ فائدہ اٹھایا گیا ہے، وہ لوگ جو اس جگہ موجود تھے ان کے لئے ایک ایسا موقع مل گئا ہے جو اس واقعے کو سمجھنے اور اس سے تعلق رکھنے کی آسانی ہو سکتی ہے۔
 
واپس
Top