نئی دہلی کا نام تبدیل کرنے کے لیے وزیر داخلہ کو خط لکھ دیا گیا - Daily Ausaf

کوئل

Active member
وزیر داخلہ امت شاہ سے خط لکھ کر پارلیمنٹر پروین کھنڈیلوال نے نئی دیہلے کا نام تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی ہے، جس میں ’انڈر پراستھا‘ رکھنا شامل ہے۔

جیسے جیسے دہلی میں بھی ٹیکسٹائل سیل، ہوائی اڈے اور ریلوے اسٹیشن کے نام ’انڈر پراستھا‘ رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جیسے کہ بین الاقوامی ہوائی اڈے کو ’انڈر پراستھا ایئرپورٹ‘ اور پرانے دہلی ریلوے اسٹیشن کو ’انڈر پراستھا جنکشن‘ رکھنے کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے۔

یہ اقدام ثقافتی اور تاریخی جڑوں کی عکاسی کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ انساف اور تہذیب کے ایمان کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔

جیسا کہ جسے دہلی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، اسے بھارت کی تہذیب کی روح اور ’انڈر پراستھا‘ شہر کی روشن روایت کی نمائندگی کرتی ہے جسے پانڈووں نے قائم کیا تھا، دہلی کو اس کی اصل پہچان اور عزت دی جانی چاہیے۔

پارلیمنٹر پروین کھنڈیلوال نے یہ بھی کہا کہ ’دہلی‘ کا نام ’دلی‘ پر استعمال ہونے سے بھارت کے دارالحکومت کی اصل پہچان اور عزت دی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ نئی نسلوں کو یہ پیغام جائے گا کہ بھارت کا دارالحکومت صرف طاقت کا مرکز نہیں بلکہ مذہب، اخلاقیات اور قوم پرستی کی علامت ہے۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ شو ہندو پریشد نے بھی دہلی کے نام کے حوالے سے ’انڈر پراستھا‘ رکھنے کی تجویز دی تھی جس میں انڈرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور نیو دہلی ریلوے اسٹیشن کا نام بدلنا شامل ہے۔

اس سے قبل سابق وزیر وجے گوئل نے بھی ’دہلی‘ کی انگریزی ہجے کے بجائے ’دلی‘ استعمال کرنے کی تجویز دی تھی۔
 
🤔 یہ واضح ہے کہ دہلی کی تاریخ بھی پرانی ہے تو اسے ’دلی‘ رکھنا چاہئے، یہ سچ ہے کہ جس شہر کی عمر ہزاروں سال ہو، وہ شہر اپنی اصل پہچاننے کو بھی ملازم ہوتا ہے اور ’دلی‘ رکھنا اس کی تہذیب اور ثقافت کی نمائندگی کرتا ہے۔

مگر یہ بات سچ نہیں کہ ’انڈر پراستھا‘ کو صرف شہر کے نام رکھنا چاہئے، اسے شہر کے سرگرمیوں اور تاریخی مقامات کی بھی توجہ دینی چاہئے، جیسے ’دلی‘ نے اپنی تاریخ میں کتنے ماحولیاquat اور ثقافتی تبدیلیاں ہوئی ہیں وہ بھی بتائی جانی چاہئیں۔
 
بھارت کی دارالحکومت کو دسی ہزار سال پرانی ہونے کا مظاہر اور نئی دیہلے کو ’انڈر پراستھا‘ رکھنا سے اسے کیا فائدہ ہو گا؟ یہ نام ہندوستان کی تہذیب اور ثقافتوں کی نمائندگی کرے گا یا صرف دسی ہزار سال پرانی تاریخ کو جھوٹا بنایے گا؟
 
میں سوچتا ہوں کہ انڈر پراستھا نام دیکھنا تو یقینی طور پر کچھ ترساؤ کی بات ہو گی، تو دیر سے ہی اس گھنٹی بھی آئیگی جب ہمیں پورا شہر 'دلی' کا نام ہونے پر مجبور کر دیا جائے گا...
 
کیا تو انڈر پراستھا کا نام دہلی کا نئا نام بن سکتا ہے? میرو خیال ہے اس میں کچھ راز ہے، یہ نام دہلی کی تاریخ اور ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ جب تک انڈر پراستھا نام استعمال ہوتا ہے تو وہ صرف ایک جگہ کا نام ہے، لیکن یہ نام دہلی کی تہذیب اور ثقافت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
 
عجب، یہ بات واضح ہے کہ اگر ‘انڈر پراستھا‘ رکھنا ہمیشہ بہت چھوٹا لگتا ہے لیکن جب اسے اپنے خطے اور تاریخ سے جोडا گیا تو یہ بات تبدیل ہو جاتی ہے۔ 😐

لیکن، میرے خیال میں، ‘دلی‘ کا نام بھی اپنی خاص چھواڑی ہے اور اسے بدلنا بھی کچھ نئے پرانے لانے والے کے کام ہوسکتا ہے۔ تاہم، یہ بات ایک طرف رکھ دی جائے، اگر ‘دلی‘ کا نام اپنے ساتھ چلتا ہے تو یہ انڈیا کی تہذیب اور تاریخ کا ایک بہترین نمونہ بنتا ہے۔

اس طرح، وہ لوگ جو ‘انڈر پراستھا‘ رکھنے کی تجویز پیش کر رہے ہیں، ان کے خیال میں یہ نام نئے دور اور ثقافتی معاشرے کے ساتھ بہتر توجہ دیتا ہے۔ تاہم، جس کے لئے یہ نام ایک پرانا قومیں بنتا ہے وہ اسے اپنی اسی قدیم روایت کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔ 🤔
 
اس سے پہلے کیسے کیا جاتا؟ 'دلی' کے نام سے ہزاروں سال پہلے شہر کا اٹھاؤ، تاریخ اور ثقافت کی ایک بڑی حد پر اس سے متاثر ہوتا ہے... 'دلی' نام کو یقینی بنانے سے نئی نسلوں کو یہ سوچنے پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ اپنی تاریخ اور ثقافت کی پہچان کرتے ہیں...
 
ہمیشہ سے یہ دھारणا رہا ہے کہ شہر کا نام اس کی تاریخ اور ثقافت پر پڑتا ہے۔ ’انڈر پراستھا‘ رکھنا ایسا نہیں ہوتا جو پچھلے دور میں رخا تھا۔ اب اسے شہر کی جدیدیت اور ترقی کے ساتھ جोड کرنے کی ضرورت ہے۔
 
سپاشل ڈونٹ ہوگا ۔ اب یہ چیلنج کیا جائے گا کہ کیسے ’انڈر پراستھا‘ کو نئی دیہلے کا نام بنایا جائے گا؟ ہم اس بات پر اٹھنے سے پہلے یہ سوچنا چاہیے کہ ’دلی‘ کی اہمیت کیا ہے؟ اور نئی دیہلے کے نام میں ’انڈر پراستھا‘ کیسے شامل کیا جائے گا؟ سچائی یہ ہوگی کہ اس سے بھارت کی تاریخ اور ثقافت کو نقصان پہنچے گا، دہلی کی اصل پہچان اور عزت اس پر منحصر ہے۔
 
Wow! 🤩 دہلی کی تاریخ اور ثقافتی جڑوں کو ایسا لگاتار بھی دکھایا گیا ہے کہ وہ ’انڈر پراستھا‘ نہیں بلکہ ’دلی‘ ہی ہے।
 
واپس
Top