خلافت کی تاریخ میں ایک سنہری دور ہیں جس پر شاندار الفاظ میں تحسین کیا گیا ہے، اور اس دور نے تاریخ اسلام کی راہوں میں ایک دلچسپ مقام رکھا ہے۔ حضرت عمر فاروقؓ نے اپنے دور خلافت میں ایسا نظام حکومت تشکیل دیا کہ ہر فرد کے حقوق کو تحفظ حاصل تھا، عدل انصاف اور احتساب کا ایک مثالی نظام بنایا جو دنیا کے کسی دوسرے حکمران کی نظیر نہیں کرتا تھا۔
حضرت عمرؓ کی حکومت میں ہر فرد کے حقوق کو سنجیدہ طور پر یقین دیا جاتا تھا، انھوں نے اپنے دور خلافت میں ایسا نظام حکومت بنایا کہ کسی بھی شخص کو تنقید اور طلب حقوق کی آزادی دی جاتی تھی، جو دنیا کی تاریخ میں ایک نوآبادیاتی دور کے برعکس رہا ہے۔
دنیا کے مشہور مصنف مائیکل ہارٹ نے اپنی کتاب "The Hundred" میں حضرت عمر فاروقؓ کی خدمات کو نمایاڈ طور پر لکھا ہے، جس سے یہ تصور ہے کہ انھوں نے اپنے دور خلافت میں ایک سنہری دور بنایا۔
حضرت عمرؓ کی اہمیت کو دنیا کے مختلف مورخین نے تسلیم کیا ہے، انھوں نے اپنے دور خلافت میں ایک اہم مقام رکھا ہے جس کی وہیں کوئی نظیر دنیا کے کسی دوسرے حکمران کی نظر سے نہیں لائی جا سکتی۔
حضرت عمر فاروقؓ کا عہد خلافت ہمارے لیے مثال اور قرآن و سنت ہماری instruction ہے، اس لیے یہ ضروری ہے کہ کئی طاقتوں نے اپنے اپنے سیاسی مقاصد اور مفادات کو پورا کرنے کے لئے آئین میں من مانی ترامیم لائیں اور آئین کے بنیادی ڈھانچوں کو ہلا رکھ دیا، جو آج بھی ہماری وطن عزیز کے لیے خطرناک ہے۔
حضرت عمرؓ کی حکومت میں ہر فرد کے حقوق کو سنجیدہ طور پر یقین دیا جاتا تھا، انھوں نے اپنے دور خلافت میں ایسا نظام حکومت بنایا کہ کسی بھی شخص کو تنقید اور طلب حقوق کی آزادی دی جاتی تھی، جو دنیا کی تاریخ میں ایک نوآبادیاتی دور کے برعکس رہا ہے۔
دنیا کے مشہور مصنف مائیکل ہارٹ نے اپنی کتاب "The Hundred" میں حضرت عمر فاروقؓ کی خدمات کو نمایاڈ طور پر لکھا ہے، جس سے یہ تصور ہے کہ انھوں نے اپنے دور خلافت میں ایک سنہری دور بنایا۔
حضرت عمرؓ کی اہمیت کو دنیا کے مختلف مورخین نے تسلیم کیا ہے، انھوں نے اپنے دور خلافت میں ایک اہم مقام رکھا ہے جس کی وہیں کوئی نظیر دنیا کے کسی دوسرے حکمران کی نظر سے نہیں لائی جا سکتی۔
حضرت عمر فاروقؓ کا عہد خلافت ہمارے لیے مثال اور قرآن و سنت ہماری instruction ہے، اس لیے یہ ضروری ہے کہ کئی طاقتوں نے اپنے اپنے سیاسی مقاصد اور مفادات کو پورا کرنے کے لئے آئین میں من مانی ترامیم لائیں اور آئین کے بنیادی ڈھانچوں کو ہلا رکھ دیا، جو آج بھی ہماری وطن عزیز کے لیے خطرناک ہے۔