’نئے فون کا ٹیکس ادا کرنے کے لیے پرانا فون بیچنا پڑا‘، قاسم گیلانی کی پوسٹ پر شدید تنقید - Daily Ausaf

اس وقت کھل کر کہا جا سکتا ہے کہ آئی فون کی پیداوار سے متعلق پی ٹی اے ٹیکس کو حکومت نے ایک بڑا چیلنج بنایا ہے جو عام شہریوں کے لیے ایک بڑا دھندلا ہے۔ اس کی وجہ سے انہیں اپنے نئے فون پر ٹیکس ادا کرنے کے لیے پرانا فون بیچنا پڑتا ہے جو انہیں بھاری عجوبت کا شکار کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ پی ٹی اے ٹیکس ادا کرنے کی جگہ پرانا فون بیچنا ایک بھاری عجوبت ہے جو اس وقت تک برقرار رہے گا जब تک یہ مسئلہ حل نہ ہو سکتا۔

اس صورتحال پر حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے کچھ لوگ تنقید کرتے ہیں جبکہ کچھ ان کی صحت کی بات کرتے ہیں۔

سینیٹ اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے قاسم گیلانی نے اپنے ایکس پر پوسٹ میں انکشاف کیا ہے۔ جب کہ اس صورتحال کی وجہ سے انہیں بھاری عجوبت کا شکار ہو رہا ہے۔

اس صورتحال پر حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا ہے کہ اگر ان کا حال بھی یہی ہوتا تو انہیں سوچنا چاہئیے کہ عام عوام کا حال کیا ہو گا۔
 
اس ٹیکس کی وجہ سے لوگ اپنے ٹیلی فون کو بھی بھیڑ پھرڈی کر رہے ہیں مگر میں بھی کیا کروں؟ میرا نئا فون چھوٹا ہوا اور میرا پرانا فون بھی کمزور ہو گیا۔ اب میری کوشش یہی ہے کہ میرا ٹیلی فون کی پیداوار سے متعلق پی ٹی اے ٹیکس ادا کرنے میں نہ بھاری عجوبت، نہ کمزور ٹیلی فون کا علاج کروں۔
 
اس پالیسی سے کھلی طرح بے فائدہ ہوتا ہے، ایک بار پی ٹی اے ٹیکس ادا کرنا پھر نئے فون پر چلنا پڑتا ہے تو یہ بھی کچھ سے برقرار رہتا ہے... لگتا ہے وہ لوگ جو ان پالیسیوں کو بناتے ہیں، وہ اپنے فونز میں کیسے بھرپور استعمال کر رہتے ہیں؟ 🤔
 
ٹیکس سے لپٹا ہوا یہ مسئلہ بہت مزید عمیق ہو گیا ہے، پرانا فون بیچنا ایک کھار کی طرح کام کر رہا ہے۔ اس میں کیسے سے نا مندرجہ ذیل شعبہ کا تعلق ہوتا ہے؟ مگر یہی نہیں، ٹیکس ادا کرنے کی جگہ پرانے فون کو دھandi کرنا بھی ایک ایسی عجائب ہے۔
 
اس صورتحال کو حل کرنے کی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنا بے مقصد ہے، اس سے انہیں سوچنی چاہئیے کہ عوام کا حال کیا ہوگا؟ governments نے کئی پلیٹ فارم بنائے ہوتے ہیں جو لوگوں کو اپنے فون کی پیداوار سے متعلق ٹیکس ادا کرنے میں مدد دیتے ہیں، یہ اسی governments کے ہی کوشش ہے کہ عوام کو پرانا فون بیچنا پڑے تاکہ وہ اپنے نئے فون پر ٹیکس ادا کر سکیں، governments کی پالیسیوں میں ایک بھی ایسی غلطی نہیں ہونی چاہئیے جو عوام کو تکلیف پہنچائیں?
 
اس پالیسی سے government ko to pata chalta hai ki agar koi bhi public ka faayda nahi karta toh uska faayda utha lete hain.

maine apne brother ke phone par ek time check kar diya hai, wo bhi tax pehle se keh rahe tha.

yeh government ki policy ko samajhna mushkil lagta hai, agar woh public ki help karta toh yeh problem solve hota, lekin unki priority public ki help nahi karti.

meri maa ne apne old phone sell kar diya hai usse pta chala uske liye bahut kathin ho raha hai.

yeh tax problem ek bada problem hai, agar government isse solve karta toh public ka faayda hota, lakin unki zinda bhi nahi ho rahi.

sabse pehle yeh zarurat nahi hai ki koi government banayein, ya phir hum apne apne phone ko bech sakte hain aur tax pay kar sakte hain.
 
اس وقت سے ہزاروں فون بیچ رہے ہیں اور ان سب کو دھندلا پٹنے والا ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے। یہ بھی ایک بات ہے کہ وہ لوگ جو پرانے فون پر فون کرتے ہیں انہیں بھی ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے، یہ ایک عجوبت ہے۔

ایسی صورتحال کے حوالے سے مجھے خیال ہے کہ حکومت کو اس مسئلے سے نمٹنے کی تاریکیوں کو سمجھنا چاہئیے، ان لوگوں کی بھائیچارے کی بات کرنی چاہئیے جو ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
 
اس وقت ایسے سینیٹ کیوں بنتے ہیں جو ہر ایک کو ایک ایسی صورتحال میں پڑھنے پر مجبور کر دیتے ہیں جیسا کہ پی ٹی اے ٹیکس ادا کرنے سے پرانا فون بیچنا پڑتا ہے۔ وہ لوگ جو یہ بھارتی فون بڑا چھوٹا کرتے ہیں اور پی ٹی اے کو بڑا بڑا کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ یہاں ہیں۔
 
🤷‍♂️ اس پالیسی سے نکلنے کی لازمی ضرورت ہے. پی ٹی اے ٹیکس ادا کرنا ایک بڑا مضر کھیل ہے۔ 🤑 لوگوں کو اپنے پرانے فون بیچنا پڑتا ہے جو انہیں دوسرے معاملات میں مصروف رکھتا ہے۔ 🤯

سینیٹ اور سابق وزیراعظم کے صاحبزادے نے بھی ایسا ہی کہا ہے جیسا ایک صارف نے۔ 😐 حکومت کو ان کے حالات کو سمجھنا چاہئیے اور عام شہریوں کی ترسیمت کرنی چاہئیے۔ 🙏

پی ٹی اے ٹیکس ادا کرنے والوں کے لیے ایک ایلائن بھی چاہئیے جہاں وہ اپنی شگفتگی کو دوسروں سے نہا سکیں اور پرانے فون کو بیچ کر اپنی تریخ کو فراموش کرسکیں۔ 🤪
 
اس وقت تک پتہ چلتا ہے کہ آپ کو کس چیز سے دھینا پڑ رہا ہے اس سے آپ سوچنا چاہیے کہ اسے کس طرح انکار کر کے بھی آپ اپنے حیات میں آمنے سے منعوم نہ ہوں؟

جب کسی کی پیٹی دوسروں کی problem بن جاتی ہے تو اس لیے ضرور پورا انکار کرنا چاہئیے۔ دوسری جانب آج تک یہ معاملہ کبھی نہیں سونپایا گیا اس کے لئے اگر ہم ایسے policies بناتے ہیں جو عام عوام کو problem بناتی ہیں تو آج بھی نہیں سنا جائے گا۔

اس معاملے میں کسی کا حال نہیں رہتا اس لیے دوسرے لوگوں کی problem کو اپنی personal problem بناتے ہوئے ہم اپنے حیات میں کس طرح آمنے سے منعوم ہوتے ہیں؟

اس لیے ہمیں سوچنا چاہئیے کہ کیا اس معاملے کو حل کیسے کیا جائے گا اور ہم اپنے حیات میں کیوں انکار نہیں کر پاتے؟

🤔
 
ایسا لگتا ہے کہ اس صورتحال کو حل کرنے کی کوئی بھی پلیٹ فارم نہیں ملتا۔ پی ٹی اے ٹیکس کے لیے ایک الگ سسٹم بنانا چاہئیے جو عام شہریوں کی مدد کرتا ہو۔ جیسے جب آپ اپنے نئے فون کو پیداوار سے متعلق ٹیکس ادا کرنے کے لیے ایک الگ سسٹم استعمال کرتے ہیں تو، اس صورتحال میں بھی ایسی سسٹم کی ضرورت ہے۔

اس صورتحال پر تنقید کرنے والوں کو اپنی بات کہیں دینا چاہئیے تو، ان کو یہ سمجھنا چاہئیے کہ عام عوام کی زندگی میں کیسے تبدیلی آئے گے اگرچہ انہیں اس صورتحال سے نجات ملے گی۔
 
جس کے بعد اس ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے وہ لوگ اپنے پرانے فون کو بھی بکھر جاتے ہیں، یہ کچھ مایوس کن بات ہے؟ اور انہوں نے اس ٹیکس کی وجہ سے اپنے فون کو چاہتا کہ وہ بھی ٹوٹ جائے؟ یہ تو اچھا ہی، اب تمھارے پاس ایک ایم ٹی آئی ہو گا جو بھی ٹیکس پر سے ڈرپ میں رہتا ہو؟
 
اس پی ٹی اے ٹیکس کی بات پر تو یہاں کھڑے ہیں۔ حکومت نے اسے ایک چیلنج بنایا ہے، لیکن یہاں کی بات یہی ہے کہ کس پر یہ چیلنج پڑ رہا ہے۔ عام شہریوں کو ایک بڑا دھندلا ہے اور انہیں اپنے نئے فون پر ٹیکس ادا کرنے کے لیے پرانا فون بیچنا پڑتا ہے، یہ بھی ایک دھندلا ہے۔

اس صورتحال کو حل کرنے کی اور عام شہریوں کے لیے ایسا نہ ہونا چاہئیے۔ اسے یہاں تک سے حل نہیں ہوسکے گا जब تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا۔
 
واپس
Top