آئین میں ترمیم؟ قادر مندوخیل نے سب کچھ واضح کر دیا!

تیندوا

Well-known member
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قادر مندوخیل نے ایک بڑی خبر دی ہے جس سے آئین میں ترمیم کا مشق شروع ہو گا، ان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین کے آرٹیکل 239 کے تحت ترمیم کا اختیار حاصل ہے اور آئین میں اس سے بھی زیادہ بار ترمیم ممکن ہیں، اس پر کوئی قدغن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی بل ٹیبل نہیں ہوا بلکہ صرف ابتدائی ڈسکشن جاری ہے، اس لیے 18ویں ترمیم کو بلاوجہ زیرِ بحث لایا جا رہا ہے، اور یہ معاملہ ابھی تاحال ابتدائی مرحلے میں ہے۔

قادرمندوخیل نے کہا کہ پاکستان میثاقِ جمہوریت میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے آئینی اصلاحات پر اصولی اتفاق کیا تھا، جن میں بینظیر بھٹو، نواز شریف، بانی پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمان بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میثاقِ جمہوریت میں آئینی عدالتوں کے قیام کی تجویز بھی موجود تھی، اور ان کا کہنا ہے کہ ترمیم کے عمل کو سیاسی نہیں بلکہ آئینی و پارلیمانی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔

قادرمندوخیل نے مزید کہا کہ قومی مفاد میں آئینی اصلاحات کے لیے تمام جماعتوں کو مل بیٹھنا ہوگا تاکہ اتفاقِ رائے سے پارلیمانی نظام کو مضبوط بنایا جا سکے، اس لیے انہیں کوئی وقت نہیں کہنے کے لئے ہوگا، آئین میں ترمیم کی نئی پالیسی کو ایک اہلِ وہدت سے دیکھنا ضروری ہو گا۔
 
ایسا لگتا ہے کہ ابھی انٹیلیجنس اینڈ ریزولوشن کو بہتر بنانے کے لئے سائنس کی ترجیح دے کر ڈیٹا اور انفارمیشن ٹیکسچر کو پہلا کام کرتے ہوئے آئین میں تبدیلیوں کی جانب بھی قدم وطن کا بھرنا چاہیے
 
اس وقت پورے ممالک میں الیکشنز کا دور چلا رہا ہے، لیکن پاکستان میں بھی اس طرح کی سرگرمیاں ہو رہی ہیں؟ اگر ان الیکژنزز کو سڑک پر لگایں تو نتیجہ کیا ہوتا؟

آئین میں ترمیم کرنا ایسا کام ہے جس کے لیے سارے ملک کے لوگوں کو مل بیٹھنا پڑتا ہے، اور اس سے پہلے بھی مل بیٹھ کر ان پر بات کی گئی ہو گی تھی نا؟

میں سمجھتا ہوں کہ آئین میں ترمیم کو ایک سیاسی معاملہ بناتے ہوئے اسے ایسا دیکھنا مشکل ہو گا جو سارے ملک کے لوگوں کے لیے ایسا ہی رہے۔
 
اس بات پر غور کرنے کا فائدہ ہوگا کہ 18 ویں ترمیم کی نئی پالیسی کو ملکی معاشرے میں واضح کرنا ضروری ہو گا، اس لیے اس کا تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت ہے اور عوام سے اپنی رائے جمع کرنے کا عہد۔

اس پر ایک دیگری انٹرچینج میں ہی اس بات کو ظاہر کرنا پڑوگا کی کہ ترمیم کے عمل میں ملک بھر کے عوام کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور یہ معاملہ ایک گروپ سے نہیں بلکہ سب کو مل کر حل کیا جائے گا، اس لیے یہ ضروری ہوگا کہ عوام میں ایسے افراد کی تعداد بھی زیادہ ہو جو اس معاملے پر اپنی رائے دینے کے لئے تیار ہوں، کیونکہ اِنٹرچینج میں کیا جا سکتا ہے وہی سے ایک نئی پالیسی کو اپنایا جائے گا۔

اس معاملے پر ایک دیگری انٹرچینج میں اور ایک تھناپاں ڈائاگرام میں یہ بات ظاہر کی جا سکتی ہے کہ عوام کو آئینی اصلاحات پر اپنی رائے دینے کے لئے اور پارلیمانی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے ملنا ہوگا۔
 
ایسا تو تو کچھ خبریں آراستہ ہیں... قادرمندوخیل نے ایسا کہا ہے کہ آئین میں ترمیم کی سہولت موجود ہے، اور یہ بات تو بھی ٹھیک ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین کے آرٹیکل 239 کے تحت ترمیم کا اختیار ہے، لیکن انہوں نے یہ کہنا بھی کیا ہے کہ 18ویں ترمیم کو باہم وثبوت کی جاسکتی ہے... یہ تو ایک اہم بات ہے، لیکن اس پر اچھی طرح کا تبادلہ خیال نہیں ہوا، تاکہ لوگ اسے چنchy ہو کر دیکھ سکیں...
 
انھوں نے کہا کہ جب تک اس معاملے میں کوئی نہ کوئی تحریک، جماعت یا اہلِ وہدت اپنے لئے ایسا دکھائی دینا چاہتا ہوگا کہ وہ اس معاملے کی ذمہ داری سے بچ جائے تو یہ معاملہ کوئی نہ کوئی وجہ سے منع کر دیا جا سکتی ہے
 
واپس
Top