اپنے 77 ویں یوم شہادت پر نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کو ایک خراج عقیدت سے آج ان کی اہم قربانیوں اور بے مثال حوصلے کا مشراک ہونے والے افواج پاکستان نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، جنرل ساحر شمشاد مرزا، ایڈمرل نوید اشرف اور مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
جنگ کے دوران اپنے پیر کلیوا پوسٹ کو ایک غیر معمولی بہادری کی مظاہرہ کرنے والا، لازوال قربانی اور خود سپردگی کا اہتمام کرتے ہوئے نائیک سیف علی جنجوعہ شہید اپنی یادوں و افسان کو ہمیشہ زندہ رکھنے والی ایک مشعل راہ بن گئے ہیں جن کے لیے ہر پاکستانی نے قوم کی بھائی دوسری نال، وطن کی ساتھی ساتھ، اور دفاع کی شان میں خود کو تیار رکھنے والے جوانوں کے لیے ایک مثالی بن گئے ہیں۔
اس پرعزم موقع نے ان تمام جری سپاہیوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرنے کا دن ہے جنہوں نے فرض اور وطن سے وفاداری کی اعلیٰ مثالیں قائم کیں جس میں نائیک سیف علی جنجوعہ شہید بھی شامل تھے۔ ان کی جرات، حوصلہ اور ایثار ہمارے محافظوں کے لیے رہنمائی کا چراغ ہیں جن کی پاوڑی میں وطن کے خوف سے نہ ہونے کی کوئی ترغیب ہو اور وہ ہمیشہ اپنے عہدت میں بھگت جوئی کرنے والے ایک پاکستانی نے اسے بہت صاف کیا ہے۔
اس پرعزم موقع نے ایسا بنایا ہے جس سے ان نوجوانوں کو یقین دہانی ہوے کہ وہ اپنے ملک کی بھی، اور اس کی قوم کی بھی ساتھ ہوکر خود کو دفاع کر سکتے ہیں اور ان کی یہ ایسی ہمیشہ زندہ رہنی والی شان، سے وطن کا پہلو چھپنا نہیں پڑسکتا۔
یہ شہادت کا دن ہے جب ہم ان لوگوں کی یادوں کو زندہ کر سکتے ہیں جنہوں نے اپنے پیر بھائی کے لیے وطن کی ساتھی ساتھی، دفاع کی شان میں جان دے دی۔ نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کا یہ 77ویں سال شہادت کے دن ہمیشہ زندہ رہنے والی ایک رہنمائی ہے
ایک دوسرے کی یادوں میں جگہ بننا اکلا نہیں ہے، ایک دوسرے کی آگ لگانا اور اسے لانے کے لئے اپنی جان بھی قربانی دینا، یہی بات تھی جس پر نائیک سیف علی جنجوعہ شہید نے اپنے شہادت کے دن میں ایمان اور حوصلہ کی چراغ ہیں۔
بھائیو!! یہ جو لگتا ہے وہ جنگ کے دور میں اس ماحول میں بھی اپنے راز کو کھیلنا ہمیشہ نہیں پاتا۔ ابھی یہ عید شہادت ہو رہی ہے تو ہر جگہ انہیں یاد کرایا جا رہا ہے اور میرے خیال میں یہ بھی وہی چھوٹی سی بات ہے جو ہم سب پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ان شہدائیوں کی قربانی، حوصلہ اور ایثار کا مظاہرہ ہمیں تو بھی ہمیشہ زندہ رکھنے والی ایک مشعل راہ بناتا ہے جس سے ہم اپنی قوم کی بھائی دوسری نال، وطن کی ساتھی ساتھ، اور دفاع کی شان میں خود کو تیار رکھ سکیوں۔
جب میں اس خبر کو سن کر پڑتال ہوا تو مجھے نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کا خیال آیا کہ یہ ایک انبیا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ وہ چاہتے تھے کہ اپنے پیر کو جان سے جود کرنے کے لیے فیلڈ مارشل کی پوزیشن پر بیٹھنا، یہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آپ اپنی زندگی کے اہم ترین لمحات میں سے ایک کو باور دھار رہے ہوں۔
جب میں اس پرعزم موقع کی تفصیل پڑھی تو مجھے یہ محسوس ہوا کہ ان تمام جری سپاہیوں نے جو اپنی جان سے جان بچانے کے لیے لڑے تھے، وہ اپنے ملک کو محفوظ کرنے کی کیہ عزم تھا اور انہیں یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قوم کی بھائی نال میں ساتھی ساتھ ہونا، وطن کا محافظ بننا ایسا اہم ہے جیسا آپ کو پتہ ہوگا.
اس پرعزم موقع نے مجھے اس بات پر فہم دلی کہ یہ ایک ایسا موقع ہے جس سے ہمیں خود کو اپنے ملک کی بھی اور اس کی قوم کی بھی ساتھ ہونے والے جوانوں کے لیے یقین دہانی ہونا چاہئے۔
اکثر آپ پرعزم موقع کے دن پر غور کرنے والوں کو یہ بات ہمیں یاد آتی ہے کہ 1951 میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنازعہ شروع ہوا، اور اس دوران نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کی قربانی ہوئی تھی. وہ ایک غیر معمولی بہادری کی مظاہرہ کرنے والا تھا جو اس وقت کی فوج کے لئے ایک Inspiration بن گیا تھا
اس دن پر عرصہ پورے ہو گئا، اور اس دن کو ان تمام نوجوانوں نے اپنا تختہ Bandھ لیتا جو اب بھی ہمیشہ زندہ رہتے ہیں وہ ساتھ مل کر ملک کی حفاظت کرتے ہیں اور انہیں ایک Inspiration بن گئے ہیں۔ اور اس دن پر عرصہ پورا کیا تو یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان کی فوج میں کون سے 71.7 فیصد افسران نے ایک ستمبر 2023 تک تعلیم حاصل کر لئی تھیں
فورچر ایبز:
* فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا جنرل آفس میں تعینات 10 سال کی عمر میں ہوا
* جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنی پہلی ایکسیچن اور آپریشن میں 22 سال کی عمر میں حصہ لیا تھا
* ایڈمرل نوید اشرف کو اس وقت بطور لیفٹیننٹ جنرل میں تعینات کیا گیا تھا جو بعد میں ایک اہم اور مشہور آپریشن میں حصہ لینے پئے
یہ دن ہمیں ان تمام نوجوانوں سے بھی یقین دہانی کر رہا ہے کہ وہ اپنے ملک کی بھی اور اس کی قوم کی بھی ساتھ ہوکر خود کو دفاع کر سکتے ہیں
اس وقت تو ایک بڑا فخر محسوس ہوا اور دل میں سرہوڈا آگئی ….. اس کے بعد اس شہید کی یاد کو یہم تازگی سے ہی ناکام نہیں کیا جا سکتی ….. ان کی ایسار لگی دل کی بات بھی ہمیں سنائی دیتی ہے … اس کی اہم قربانیوں اور حوصلے کو جاننا اکثر ہمارے فیلڈ مارشل سے مل کر جاسکتا ہے … ان تمام سپاہیوں کے لیے ایسا موقع، یقینی طور پر ہمیشہ زندہ رہنے والی یادوں کو بھی لازمی طور پر جینے والی پیروی کی بات ہے … اور اس پرعزم موقع میں یہ سچائی محسوس ہوتی ہے کہ ہمارے محافظوں کو بھی ایسی قربانیوں کا پتہ چل رہا ہے …..