چندہ ہندو دیتے ہیں؛ مقبوضہ کشمیر کی یونیورسٹی میں مسلم طلبا کے داخلے پر ممکنہ پابندی - Daily Qudrat

اس نئی پابندی کے بارے میں ہوئے فیصلے سے میری ایسی بات چیت ہو گئی ہے کہ جو بھی لاکھوں طلبا کی جگہ کے لئے دلیڈ لگا رہے ہیں وہ اچانک آگ سے گزر کر ہار جائیں گی. اس طرح کی پابندیوں نے یونیورسٹی میں ایسی بھرپور تحفظ کا مظاہرہ کیا ہو گا جیسا کہ اسے پہلے نہیں دیکھا گیا تھا.
 
اس نئی پابندی کا معنا یہ ہے کہ نہ صرف مذہبی تعلقات کی وجہ سے کسی کو داخلہ ملا یا نہ ملا، بلکہ اس میں ہندوستان کے ذہن پر بھی پابندی تھی۔ یونیورسٹی کا جو رواج تھا کہ تمام مذہبوں کے طلبا یہاں سے پڑھتے ہیں اُس پر اب بھی پابندی لگائی گئی ہے۔

میں اس کی ناقصیت کو دیکھ رہا ہوں، کب سے یہ پابندی نہیں ہوئی اور اس کے علاوہ بھی کیا جائے گا؟ اگر مذہبی تعلقات سے کوئی رکاوٹ بن گیا ہے تو اس پر مزید پابندی لگا کر کچھ فائدہ نہیں ہو سکتا اور جس میڹو کہنا کہ یہ پابندی نہیڰیں، وہ بھی دوسرے جگھن پر ہوتا ہے۔
 
اس کی بات کروں تو مجھے لگتا ہے کہ یہ ناکام Muslim aspirants کو داخلہ سے رکھنا ایسا نہیں ہونا چاہیے جو ان کے فیلڈ آف اسٹڈی کے تعلق سے مل جائے، لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یونیورسٹی میں 50 نشستوں میں سے 42 پر Muslim aspirants کو داخلہ ملا تھا جو کوئی رکاوٹ نہیں ہونے دے سکتی ہیں۔

دوسری جانب، یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر مذہب سے متعلق کوئی شرط درج نہیں ہے اور ماضی میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے ہزاروں طلبا یہاں سے فارغ التحصیل ہو چکے ہیں جو اس بات کی بھی proving हے کہ مذہبی ادارے تعلیمی مراکز میں کسی کے مذہب پر نظر نہیں رکھنا چاہیں. 🤔
 
واپس
Top