نجکاری کا خوف :پی آئی اے کا ایک اور ملازم کینیڈا میں غائب ہوگیا

گفتگوباز

Well-known member
PIA کا ایک اور ملازم بھاگ گیا ، نہیں آگئے ۔

کینیڈا میں پی ای آئی کی پرواز کے فلائٹ پرسر آصف نجم کینوں سے ملنے کو نہ دیا تھا تاہم وہ کینوں کو اس کا جواب مل گیا اور انہیں یہ عجائب ہوئے کہ آصف نجم ملازمت سے چلے گئے ۔

آصف نجم نے لاہور سے ٹورنٹو کی پرواز پر 16 نومبر کو کینیڈا پہنچایا تھا اور وہیں سے 19 نومبر کی پرواز میں عملے کے ارکان کو لانے والی پرواز PK-798 میں بھی شامل ہوئے تھے لیکن آصف نجم نے 16 سے 19 نومبر تک ہوٹل میں پہنچنے پر ملازمت چھوڑ دی اور واپس لاہور آنے والی پرواز کو چھوڑ دیتے ہوئے اس کینوں نے اس کا عمل ہی شروع کر دیا ۔

اس سے قبل بھی پی ای آئی کے ملازمین بیرون ملک لاپتہ ہوئے تھے اور اب ان میں سے کوئی نہ کوئی یہی بات کیے گا کہ وہ ملازمت چھوڑ کر اس سے بھاگتے ہوئے تھے اور واپس لاہور آنے والی پرواز کو چھوڑتے ہوئے ۔
 
ایسا دیکھنا بہت غم کن ہے، جب تک آصف نجم کو کینیڈا پہنچانے کا فرصت نہیں تھا وہ ملازمت چھوڑ کر بھاگ گیا ، تو اب یہ راز سامنے آتا ہے ۔ اس طرح سے لاکھوں کی بھرے کیمپ کے بعد اور پریشانیوں کے بعد میں اس ایسے ملازم کو چھوڑا جانا بھی ایک نئی پریشانی ہے ۔
 
ابھی آرے تو پی ای آئی کا ایک اور ملازم بھاگ گیا ، یہ بات نہیں پچتی کہ آگے کیا ہو گا ؟ ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ میں دو اور ملازم بھاگتے ہوئے دیکھا گیا ہے ، یہ ایسا نہیں ہونے دے گا کہ سارے ملازمت چھوڑ کر نکل جائیں گے یا ان کو فیر واپس کہیں نہیں جانے پائے گا ؟
 
اس پی ای آئی کے ملازمت سے چلے گئے لوگ تو صرف لابنے کی بات کرتے ہیں نہیں پھنستے ہیں، ملازمت سے چلو بھاگو اور واپس لاہور آ جاؤ। یہاں تک کہ کینوں کو بھی اس پر بات کرنی پڑی نہیں ۔
 
ایسا کروئے گا تو لہر یوں سے چل پئے گی اور ایک نویں نسل ملازمین بھی اپنی جگہ چھوڑ کر لاپتہ ہوجائیں گے... پی ای آئی کا یہ نومنظور دیکھ کر یہ پتا لگتا ہے کہ پاکستان کی وڈی اداروں میں بھی اتنی ہمیشگی نہیں ہو سکتی...
 
اس کی بات تو ہے کہ ایک ملزم بھی آگے چلنا چاہتا ہے وہ بھی نہیں آتا... یہ پچیس سال سے ہو رہا ہے کہ ایسے میں اٹھتے ہوئے ایک اور بھی چلا گا. آپنے ساتھ پیسہ لیتے ہوئے اور دوسری ملک کی سرگرمیوں میں شامिल ہوتے ہوئے وہ اپنی ملازمت کا نتیجہ خواہ نہیں لیتے.
 
मیرے خاندان کا ایک بچا ابھی تو پاکستان میں 12ویں کلاس میں ہوتا ہوا خود بھاگ گیا تھا اور میری بہن نے اس سے پوٹولنگ کرنے کی کوئی تاقت نہیں رکھی تو وہ آفس میں ایسی ہی پوزیشن پر فائز ہونے کا ماجا لگاتا تھا جو اس نے 3 سالوں میں حاصل کیا ہوتا تھا . یہ لوگ چاہتے ہیں ہم بھی ان کے جیسے ملازمت سے چلے جاؤं۔
 
میری ذہنی ایک بات ہے کہ جب نہیں آگئے تو کیوں چلے گئے؟ یہ بھی سچ ہے کہ پی ای اے کا یہ کام کتنا مشکل ہوتا ہے لیکن ان ملازمین کے لئے تو ہیں نہیں، ان کی واپس آنے والی پرواز کو چھوڑنی نہیں بھی اچھی بات ہے کیونکہ اگر وہ واپس آتے تو یہ رائے بھی کے دوسروں سے مل کر سکیں گی اور ان کی ملازمت چھوڑنے کی وجہ کو سمجھا جاسکے گا۔
 
ایسا کہنا نہیں ہوگا کہ یہ آصف نجم کے کام سے ہوا تھی اور وہ ملازمت سے چلے گئے تو یہ بھی کچھ عجیب ہے کہ کینوں کو جواب مل گیا؟ کیونکہ ایسے میں ایک نئی بات سامنے آئی ہے کہ ملازمت چھوڑ کر بھاگتے ہوئے ہی یہ عجائب ہوئے? لیکن یہ بات تو پچلی رپورٹ میں بھی سامنے آئی تھی کہ پی ای اے کے ملازمت چھوڑ کر لاپتہ ہونے والے اور اب وہی بات ہو رہی ہے۔ اس سے مجھے یہ نہیں لگتا کہ کسی کو تھوڑا سا لالچ ہے یا دوسرے اور کسی کو تھوڑی سی تاریکی ہوئی ہو۔
 
یہاں تک کہ ایک اور پی ای آئی کا ملازم بھاگ گیا، یہ ایسا لگتا ہے کہ ان سے پوچھتے ہی وہ ان کو چھوڑنے میں ہنسنے لگتے ہیں. یہ بھی بات قابل توجہ ہے کہ 16 سے 19 نومبر تک اس کی ملازمت چھوڑ کر وہ ہوٹل میں پہنچتے ہوئے. اس بات پر غور کرتا ہوا کہ ایک ماہ بھر جاری رہنے کی گنجائش کی توجہ دی جاتی ہے تو یہ لگتا ہے کہ ملازمت سے نکلنے والوں کو پچھاننا مشکل ہوتا ہے.
 
یہ ایک اچھا بات ہے کہ آصف نجم نے اپنی جائیداد کو یقینی بنانے کے لیے اس معاملے سے بچنا تھا ، لہٰذا وہ ملازمت چھوڑ کر اپنی زندگی کی راہ منسلک کرتا ہوا اور ایسے ہی یہ عجائب ہوئے کہ اس نے اپنے کارکردگی سے کینوں کو انکار کر دیا لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ اگر وہ ان کی جگہ لیتا تو وہ آصف نجم سے بہت زیادہ پریشان ہوجاتے ۔
 
واپس
Top