پنجاب اسمبلی میں شناختی کارڈ پر بلڈگروپ درج کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور | Express News

شیر

Active member
پنجاب کی اسمبلی نے ایک اہم اقدامہ کیا ہے جو بے شمار انسانی جانوں کو بچانے میں مددگار ثابت ہوگا، اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہ قومی شناختی کارڈ پر خون کے گروپ کی معلومات درج کرنے سے نہ صرف ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل ممکن ہوگا بلکہ بلڈ بینکس کو مناسب خون عطیہ دہندگان کی فراہمی اور عوامی صحت کے نظام میں بہتری میں بھی مدد ملے گی۔

اس وقت کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے، یہ قومی شناختی کارڈ پر خون کے گروپ کی معلومات درج کرنے کے ذریعے ہنگامی حالات میں بروقت طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کا مقصد رکھتا ہے۔

اس طرح کے اقدامات سے بلڈ بینکس کو مناسب خون عطیہ دہندگان کی فراہمی میں مدد ملے گی اور عوامی صحت کے نظام میں بھی بہتری آئے گی، یہ توڑ کھونچ کے ساتھ ساتھ ایک اہم پیشرفت ہوگا جو ایمرجنسی ہیلتھ کیئر نظام کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
 
ایسا تو منے گا کہ یہ اقدامہ بہت اچھا ہے، اس سے بلڈ بینکس کو صحت کو برقرار رکھنے والوں کا خون مل جائے گا اور انہیں خون کی ضرورت میں آئے تو ایمرجنسی ہیلتھ کیمپس تک بھی پہنچ سکیں گی، یہ معیارات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی 🤝
 
یہ بہت اچھاDecision ہے, اب یہ Blood group information government card par bhi add hoga jo emergency case me prompt response help karegi aur Blood banks ko doner ko proper blood donation facility mil jayegi. yeh Emergency health system ko strengthen karne ka ek important step hai. Public Health system me improvement bhi milegi, ab yeh situation mein human life bachane ka ek effective way ban gaya hai 🤝
 
یہ ٹائم لپیٹنے والا کام بہت اچھا ہے، ایسا نہیں توڑ کھونچ میں رہتا… خون کے گروپ کی معلومات درج کرنے سے لوگوں کی جان و معیشت بچائی جا سکتی ہے، بلڈ بینکس کو ٹھیک طرح سے کام کرنے میں مدد ملے گی اور عوام کے لیے صحت کی سہولت بہتر ہو جائےگی…ایسا بہت اچھا ہے، نہیں تو ایک دن یہ کام ہونے کے بعد پھر اس پر دھyan نہیں رکھا جائے گا…
 
ایسا یہ بھی بتائیں گے کہ ایک نوجوان نے شہر میں ہوا کی گریوزٹ فلاسٹ سے ڈاکٹر کے سامنے جانے اور یہاں تک پہنچنے میں صرف دو گھنٹے لگتے تھے، لیکن وہی نوجوان اب اس شہر سے چلے جانے والے ٹریولرز کے لئے ایک ایسا مین ٹریک کر رہا ہے جسے وہ 12 سال کی عمر میں ہی بھونے لگے تھے، اور اب اس کے بلڈ پریشر بھی کافی خراب ہو چکا ہے
 
یہ یقینی بات ہے کہ قومی شناختی کارڈ پر خون کے گروپ کی معلومات درج کرنے سے بلڈ بینکس کو مناسب خون عطیہ دہندگان کی فراہمی میں بھی مدد ملے گی، لेकिन یہ بات ذہنی صحت کے لیے بھی ہماری اہمیت ہے کہ ہم اپنے خون کے گروپ کو یقینی طور پر جان سچے، اور اس لیے یہ قومی شناختی کارڈ کا اہم اقدامہ ایسا بنتا ہے جس میں ہمیں اپنی ذاتی معلومات کی سیکرٹی کو بھی یقینی طور پر جاننا ہوگا۔
 
یہاں تک کہ قومی شناختی کارڈ پر خون کے گروپ کی معلومات درج کرنے کا اقدامہ بھی ایک نئا تیزاب بن رہا ہے جس سے ہمیں کسی بھی اور کے ساتھ جانب دور رہنا چاہیے... ہم اپنے خون کی معلومات کو ایک کارڈ میں لکھ کر بلڈ بینکس کو یقینی طور پر خون کی پیداوار کی فراہمی کیا جا سکتا ہے لیکن اس سے ہماری ذاتی آزادی اور privasiy بھی جگہ جگہ دھسلی ہوتی چلی گئی ہے...
 
یہ ٹپیا کر رہا ہوں کہ یہ اقدامہ بہت ضروری تھا، مگر میں اس پر توجہ نہیں دیا اور ابھی اس کو جاننا پڑ گیا ہے کہ قومی شناختی کارڈ پر خون کے گروپ کی معلومات درج کرنے سے بچانے والی انسانی جانوں کےNumer نہیں جھلکے :(. اور بلڈ بینکس کو Blood Donors se plasma milne me madad milegi, yeh toh ek achha kadam hai jo emergency health system ko mazboot banane mein madad karega 😊.
 
اس کے بارے میں سوچ رہا ہوں، قومی شناختی کارڈ پر خون کے گروپ کی معلومات درج کرنے کا یہ اقدامہ بہت اچھا ہے، یہ ایسا سگنا ہے جو ان لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے جو کوئی بھی بحران میں ہو، خون کے گروپ کی معلومات کے ساتھ ساتھ خون عطیہ دہندگان کو کافی درجہ مدد ملے گی، اور عوامی صحت کے نظام میں بھی بہتری آئے گی تاکہ یہ بلڈ بینکس کی ضرورتوں کے مطابق کام کرسکیں، یہ واضح ہے کہ اس اقدامے سے نہ صرف بلڈ بینکز کو فائدہ پہنچائے گا بلکہ عوامی صحت کے نظام میں بھی بہتری آئے گی، یہ ایسا اقدامہ ہوگا جو بلڈ بینکس کو مضبوط بنانے میں مدد کرے گا اور انہیں اچھی طرح سے کام کرنے کی اجازت دی جائے گی 🙏
 
واپس
Top