پنجاب حکومت کا صوبے کی 65 ہزار مساجد کے آئمہ کو ماہانہ وظیفہ دینے کا فیصلہ

پنجاب حکومت نے آج وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت لاہور میں ایک اہم اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ صوبے کی پچیس ہزار مساجد کے آئمہ کو ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا۔ اس فیصلے سے انسداد معاشرتی خوف و Hazard اور مسلم برادری کی ترقی کا مقصد حاصل ہوگا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایسے ادارے کا بھی اعلان کیا جو پنجاب میں سائبر کرائم سیل کے قیام پر صلاحیت رکھنے کے لیے منعقد ہوگا۔ انھوں نے آئین کی دوسری سے پانچویں ترمیم میں ایسے قانون کو بھی شامل کیا ہے جو غیرقانونی طور پر لاؤڈ اسپیکر کا استعمال روکے گا۔
 
🤣 اگلی بار اس وقت تک سنیوں کی دھن مچائی جائے گی jab paunjab government apne aap ko serious laga dega 🤦‍♂️ toh yeh fiasal kharab ho gaya hai. 50 hundred masjid ka imam ka monthly allowance? wo bhi ek aisa siromoni sa hai jese ke government ne koi aur bhi cheez nahi karne ki zarurat hai. sarkar ko phir bhi cyber crime cell banaane mein kafi samay lagta hai, to bas pehle sari masjidon ki money chalayein to badi baat ho gayi 🤑 aur loud speaker ka issue? wo toh kabhi nahi hota tha, ya to hum sab ko sholay dekh kar dhyan dilate hain.
 
بہت اچھا فیصلہ ہے۔ مسیحوں کو معاشرتی خوف سے منسلک نہیں ہونا چاہیے، ان کو اپنی مذہبی روایات کی بائیں ہاتھ پکڑنا چاہیے اور ان کا معاشرتی زندگی میں اہم کردار ادا کرنے پر بھی قائم رہنا چاہیے۔ لالچاں اور ڈر سے کام نہیں کیاجاتا، مریض کی دیکھ بھाल سے کام کیا جائے اور ان کو اپنی معاشرتی زندگی میں شامل کیا جائے۔

اس فیصلے سے سائبر کرائم سیل کا قیام کچھ مفید ہوگا، لیکن یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ اس میں بھی لالچ اور ڈر کی بات نہیں ہونی چاہئے، معاشرتی رائے کو آگے بڑھانے کے لیے کام کیا جائے۔
 
میں سمجھتا ہوں کہ یہ فیصلہ بالکل آسان نہیں کہیں، پچاس ہزار مساجد کی سرپرستان کو رکھنے کے لیے ملازم گھروں کا منصوبہ ابھرایا گیا ہے۔ ابھی یہاں تک کہ وہ لوگ جو مساجد میں پڑھتے ہیں، ان کو بھی روکنیا چاہیے تاکہ کسی نہ کسی طرح سے معاشرتی خوف و Hazard کم ہو۔
 
اس فیصلے سے میرے خیال میں صوبے کی مساجد میں ایسے چھوٹے چھوٹے کاروانات جو معاشرتی خوف و Hazard کا سبب بنتے ہیں ان سے نکلنے کا موقع ملے گا، اور مسلم برادری کی ترقی کا بھی ایسا کوئی کھلہ پٹا نہیں ہے

اس طرح پچیس ہزار عمامہ والوں کو میرا ساتھ رہنے کا موقع ملے گا، کیونکہ ان کا معاشرتی خوف و Hazard کا Cause بننا تو ایسا نہیں ہوتا

اس سے اس کے علاوہ سائبر کرائم سیل اور لاؤڈ اسپیکر کا Problem بھی حل ہوجاتا ہے، اور ان سے نکلنے کا ایک نیا Route Milla jata hai
 
وہ فیلڈ اسکائی پر پھونٹ کرو ہے، تو یہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے صوبے کی سب سے چوپکچی مساجد میں بھی کوئی ایسا عجیب خاص کلاکٹ چل رہا ہو، اور آج اس کو پچاس ہزار روپے کا وظیفہ دیا جائے گا، یار ابھی تو لوگ وٹن کی خریداری پر مہینہ بھر سے توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور پچاس ہزار روپے کا فیکٹری لالچ کر رہے ہیں، اور اب ان کی پوری توجہ وہی معشوق کلاکٹ پر مرکوز کر رہی ہے جو صوبے کی سب سے بھرپور فیلڈ اسکائی پر چل رہا ہو، مایوس کن نہیں؟
 
ایسا مین تو یہ کام پورا نہیں ہو سکتا। 40 ہزار کا ایمیم اور صوبے میں لاؤڈ اسپیکر کو روکنا...یہ صرف ایک ڈھول ہو گی، لوگوں کی کھلنی کچلنے والے مسائل کو حل نہیں کر سکتی۔
 
اس سے پہلے جب لوگ کہتے تھے یہ صرف ایک دباو ہو گیا تو اب وہاں نہیں، اب اس سے محسوس ہوتا ہے کہ لوگوں کی زندگی میں تبدیلی آئی ہے
 
بھائے ان کی یے پیڑھی نہیں تو کس بھی چیٹ سے لطف اندوز ہو جاتا ہے! آج پنجاب حکومت کا اہم اجلاس سے یہ بات بافیدار ہوئی کہ وہ ان مساجد کی مامونیت کو دیکھ رہی ہیں جس کا معاشیات سے کچھ اور نہیں کرنا پڑتا، آئمہ کو ماہانہ وظیفہ دیا جانا یہ ان معاشرتی خوف و ہاردنوں کی کمزوری کو نظر انداز کرتا ہے جو ان سے لڑنی پڑتی ہیں، جیسا کہ صوبے میں سائبر کرائم سیل اور مسلم برادری کے لیے سیکیورٹی کے خلاف منصوبوں کی ضرورت ہے۔
 
ایسے ہی نہیں رہ سکیگا ، اور یہ بھی خوبصرت ہے ہم اپنے مساجد کی آئِمہ کو پانچکوارہ ہزار روپے دیا جائے گا۔ آسے پہلے بھی ہو چکا تھا کہ ڈیرہ سدون ، منگلاور اور ہم واری میں سے کسی کو دوسرے شہروں سے ساتھ نہیں لیٹنا پڑتا تھا لکین اب تو یہ فیصلہ لاکھوے کی ایک ہے۔ اور وزیراعلیٰ مریم نواز کو بھی خوسہ ہو رہا ہے اس کا یہ انشاد ہے کہ وہ سائبر کرائم سیل قائم کرنے میں کامیاب ہونگی۔
 
ابھی تو سوشل میڈیہ پر یہ بات ہو چکی ہے کہ اس سرکاری ادارے کو چلانا بہت مشکل ہوا گیا ہے، اب وہ کچھ مساجد کی ایم ایچ دیکھ کر نکل آئے گا! 40 ہزار کی تعداد میں ان سے پوچھنا بھی نہیں کھینچ سکتا؟ اور اس نئے ادارے کا مقصد کیا ہوگا کہ لائڈ اسپیکر روکنا؟ یہ بھی ایک چلacre کیس ہے!
 
"لوگ جیتتے ہیں جو اپنی جیت کا شکر अदا کرتے ہیں" - یہ سچائی کو یقینی بناتی ہے. انسداد معاشرتی خوف و Hazard اور مسلم برادری کی ترقی کی یہ iniciative بہت اچھی ہے, آئمہ کے لئے ماہانہ وظیفہ دینا نہ صرف ان کے لئے ایک اچھا تحفہ ہوگا بلکہ یہ معاشرے کو بھی ایسا ہی محسوس کرائے گا.
 
اس فیصلے سے انسداد معاشرتی خوف و Hazard اور مسلم برادری کی ترقی کا مقصد حاصل ہوگا؟ آدھی رات سے اس بات کا اعلان کیا گیا ہے کہ ایک بڑے معاملے میں فیصلہ لگایا جائے گا! یقیناً وہ ایسے لوگ جو اپنے رشتوں پر دباؤ پھیلانے کے لیے چلا کے وہ اس اجلاس میں اچھی طرح موجود ہونگے!
 
اس فیصلے سے پچیس ہزار مساجد کی مظلومین کو ایسا معاشی معافیت ملے گا جو ابلاغی سڑکوں پر سٹریٹ ویریٹیز کے لئے ہوتا ہے
 
اس فیصلے سے نہیں ملگا کہ پنجاب میں لوگوں کو بہتر ہونے کی ہمیں اس کے لئے کچھ اور ضرورت ہو گی یا نہیں، تاکہ ان سائبر کرائم سیل میں جو افراد شامل ہोंगے وہ کیسے کام کرتے ہیں، مگر یہ تو ایک بات تھی کہ آئمہ کی معیشت کو بہتر بنانا چاہیے تاہم اور ایک دوسری طرف یہ بھی اچھا ہے کہ مسلم برادری کو بھی اس میں شامل کیا جائے
 
ارے اے، یہ اعلان صوبہ پنجاب سے کیا گیا تھا تو یہ بہت جگہی ہوگی! اب مساجد کے آئمہ کو مہینانہ وظیفہ دیا جائے گا، اور اس سے معاشرتی خوف و Hazard ہٹ جائے گا? میں نہیں سوچتے کہ یہ فیصلہ منافع کے لیے تھا یا اس کیوں نہیں۔

ان سے پہلے ہم یہ بات دیکھ چکے ہیں کہ پنجاب میں سائبر کرائم جتنی بھی زیادہ ہو رہی ہیں، اور اب انھوں نے اس پر ایسا ادارہ بھی قائم کیا ہے جو انھیں روکنے کی صلاحیت رکھے گا! میں نہیں جانتا کہ یہ ادارہ کیسے کام کرے گا، لیکن اس کی قیام سے ہمیں ایسے لوگ روکے گئے ہوں گے جنہوں نے پہلے بھی کچھ بھرپور کہہ کر معاشرت کو متاثر کیا تھا!
 
بھارپور! ابھی سے پنجاب حکومت نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ملے گا! وہاں تک کہ انسداد معاشرتی خوف و Hazard کا مقصد حاصل ہوسکے تو بھی 40 ہزار مساجد کی آئی ایم ہی نہیں، اس سے صرف اہلکار کے خلاف فائل کرنے کی سہولت ہوگی!
 
اس فیصلے سے قبل تک، یہ بات چیت کی تھی کہ وہ ایسا کیسے کرنے جائے گا؟ آج پھر ڈھال دیا گیا ہے کہ انصاف کے لیے اسسٹمنٹ کس بات کی ضرورت ہے؟ ماہانہ وظیفہ دینے سے زیادہ یہ سوال توجہ دیتا ہے کہ مساجد میں آئمہ کیسے چل رہے ہیں؟ اور انسداد معاشرتی خوف و Hazard سے کیا یہ کام کرے گا؟ دھمکی لگا کر کچھ نہیں کہے گا۔
 
ایسا دیکھنا معقول ہے کہ پنجاب حکومت نے مساجد کے آئمہ کو وہیظفہ دیا ہے جو ان کے کام کی بنیاد ہے لیکن یہ سوال باقی رہتا ہے کہ اس سے مسلم برادری میں کتنے ملوث لوگ ہوں گے اور وہی کیسے استعمال کریں گے؟
 
اس فیصلے سے آجہاں کی سیاست میں ایک نئی تیز گریڈ ڈھال دی جائیگی ہوگا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کو یہ بہت ضروری سمجھایا جاتا ہے اور وہ دوسرے ترمیم میں بھی اس طرح کی اہمیت رکھی ہوگی کہ عوام سے لوگ اس پر یقین کرتے ہیں اور وہ فیصلے اتار نہیں پاتے... 😊
 
واپس
Top