دنیا کی سب سے نوجوان ملک ڈنمارک نے پھر سے ایک اور اہم قدم رکھ کر سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس وقت کی حکومت نے 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کا عام استعمال بالکل ممنوع کر دیا ہے اور انھیں صرف محدود طور پر کچھ پلیٹ فارمز تک رسائی دینے کی اجازت دی گئی ہے، اس کے بعد بھی انھیں سوشل میڈیا استعمال پر پابندی بنا رکھی جائے گی اور والدین کو ان کی صحت کی نگرانی کرنی پڑے گی۔
پارلیمنٹ میں نوجوانوں کے ذہنی صحت کے تحفظ کی وجہ سے اس تجویز پر متھھا لگایا گیا تھا اور اب وہ قانون میں بدلنے کے بعد ناجائز استعمال کو روکنے والی ہیں، انہوں نے بھی کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جو بچوں کا وقت، بچپن اور ذہنی سکون چھین رہے ہیں اب انہیں روکنے جا رہے ہیں اس سے نوجوانوں کو ایک صحت مند زندگی کی جانب لے کر آئے گا، اور وہ یقین رکھتے ہیں کہ ملک میں بچوں کے زیر استعمال سب سے مقبول پلیٹ فارمز میں اسنیپ چیٹ، یوٹیوب، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق جاری ایک سرکاری تجزیے سے پتا چلا کہ ڈنمارک کے نوجوان رواں سال فروری میں روزانہ اوسطاً 2 گھنٹے 40 منٹ سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔ اس کے بعد ایسے پلیٹ فارمز کو جو نوجوانوں کے ذریعے زیادہ استعمال کی جاتی ہیں ان پر بھی حکومت نے پابندی عائد کرنی واضح رکھی ہے، اس سے بعد میں نوجوانوں کا ذہنی صحت کے حوالے سے محفوظ رہنے کی بات ہوگئی ہے۔
پارلیمنٹ میں نوجوانوں کے ذہنی صحت کے تحفظ کی وجہ سے اس تجویز پر متھھا لگایا گیا تھا اور اب وہ قانون میں بدلنے کے بعد ناجائز استعمال کو روکنے والی ہیں، انہوں نے بھی کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جو بچوں کا وقت، بچپن اور ذہنی سکون چھین رہے ہیں اب انہیں روکنے جا رہے ہیں اس سے نوجوانوں کو ایک صحت مند زندگی کی جانب لے کر آئے گا، اور وہ یقین رکھتے ہیں کہ ملک میں بچوں کے زیر استعمال سب سے مقبول پلیٹ فارمز میں اسنیپ چیٹ، یوٹیوب، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق جاری ایک سرکاری تجزیے سے پتا چلا کہ ڈنمارک کے نوجوان رواں سال فروری میں روزانہ اوسطاً 2 گھنٹے 40 منٹ سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔ اس کے بعد ایسے پلیٹ فارمز کو جو نوجوانوں کے ذریعے زیادہ استعمال کی جاتی ہیں ان پر بھی حکومت نے پابندی عائد کرنی واضح رکھی ہے، اس سے بعد میں نوجوانوں کا ذہنی صحت کے حوالے سے محفوظ رہنے کی بات ہوگئی ہے۔