قلعہ عبداللہ میں بلوچستان کے ایک اہم قبائلی ضلع میں جاری خونریز تنازہ کی 53 سالہ دشمنی آج ختم ہوئی ہے۔ نسرو اور آنیف آغا کوری گروپوں کے درمیان نصف صدی سے زائد عرصے سے جاری اس تنازعے میں 13 قیمتی جانوں کا نذرانہ لیا گیا تھا۔
ملک شا جہان اور آمد خان کی کوششوں پر تنازعہ ختم کرنے میں کامیاب رہے۔ دونوں فریقین نے امن معاہدے پر اتفاق کیا ہے جس سے علاقے میں ایک نئی صبح طلوع ہوئی ہے۔
قبلے یہ تھا کہ قبائلی تنازعات کا حل کوئی اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ لیکن آج کی تقریب میں اس معاشرت سے جانپھر جانپھری رہن سے نکل کر امن اور بھائی چارے کے راستے پر آئی ہے جس سے ایک نئا دور شروع ہوگا۔
انسانیت کی یہ جانب بڑا قدم لے گئی ہے۔ ان کی جانب کیا کہنا چاہئے؟ اس تقریب میں ایک صدی سے زائد عرصے سے جاری خونی تنازعے کو ختم کرنے والوں نے اپنی جانوں کی قیمتی مہنگی پر کام کیا ہے جس سے ایک پوری نئی صبح طلوع ہوئی ہے اور اس کے ساتھ سماجی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔
اس تنازعے کی ختم ہونے پر فخر ہو رہا ہے، لیکن اس کے پیچھے ایسا نہیں ہو سکتا کہ لوگ یقین نہ کریں کہ ابھی بھی انٹرنیٹ پر دباؤ اور مظالم پھیلے ہوئے ہیں۔ اس ختم ہونے کا شکر گزارنا چاہئے لیکن سمجھنا بھی چاہئے کہ ابھی بھی لوگوں کی جانب سے تنازعے کو دور کرنے کی لڑائی جاری ہے۔
یہ بہت ہمت مند بات ہے۔ 53 سال کی خونی تنازع میں جو بھی لوگ جانوں کے ساتھ اپنے حق کو لڑ رہے تھے وہ ہمیشہ بھائی چارے پر چلنے والے نہیں رہے بلکہ اپنا راستہ جانتے ہوئے اپنی جانوں کی قیمتی مہنگی پر کام کیا۔ یہ ایک بڑا قدم ہے انسانی جانب سے۔
جب تک کوئی ایسا نہیں سائے گا کہ وہ اپنی جائیدادوں اور پوری زندگی پر چلنے والے اپنے حق کو لڑنے والوں سے بھگت جانے تک کبھی نہیں رہا گیا، ان کے لیے یہ خواہش ہمیشہ آئی ہوگی۔
ایسا بھی کیا جوڈا تھا ان کھونریوں میں خونی نہیں چکی ، یہ صرف ایک لالچ تھی ، لوگ اس کی تلاجی سے نکل کر امن اور بھائی چارے کا راستہ دیکھنا چاہتے ہیں جب تک یہ نہیں کہیں گہرا خونریز کیا گیا تو یہ کچھ بھی نہیں تھام سکتا۔
اس تنازعے کی ختم ہونے پر یہ سوچنا ہمیں دل چوٹا دیتا ہے کہ انسانیت نے اپنے آپ کو بھی ایک خطرناک رشتہ بنایا ہے جو اس وقت تک جاری رہا جب تک ہمیں ایسے قیمتی مہیے کا تجزیہ نہیں کرنا پڑا جنہیں ہم اپنے آپ کو خطرہ سمجھتے تھے۔ اب ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ اس نئی صبح میں ہمارے پاس ان کے جانوں کی قیمتی مہنگی پر مبنی ایک نئی زندگی بنانے کی بھی فرصہ مل گئی ہے۔
عجیب دیکھو، پچیس سال تک برقرار رہنے والی خونریز تنازعات کی 53 سالہ دشمنی اب ختم ہوگئی ہے। اس کے پیچھے بہت سارے خون اٹھائے گئے تھے، لیکن اب یہ سب وبا پر ختم ہوگئی ہے! ملاں شا جہان اور آمد خان نے ان تمام کوششوں کو پورا کر دیا ہے جو اس تنازع کو ختم کرنے میں مدد کرتے تھے. اب وہ سب کچھ ایک نئی صبح طلوع کے لیے تیار ہوگئے ہیں۔ میں اس کی طرف دیکھتا رہاتا ہوں، یہ میرا سب سے بڑا خوف تھا کہ یہ Tanaza اور خونریزی کب نہیں ختم ہوگی، لیکن اب اس نے ایک بڑا قدم لگایا ہے جو انسانیت کی جانب سے ہوتا ہے
مگر یہ کہتے ہوں کہ اس معاشرے نے تو اپنی جانوں کی قیمتی مہنگی جیسے کہیں سے بھی لئی ہوگی چاہے وہ خواتین کے ڈراپ اور گھروں میں لگائی ہوئی بھتے کیسے ہار جائیں۔ اب یہ اس بات کو سمجھنا مشکل ہوگیا کہ جو لوگ تنازعے میں شاملوں کی جان ساتھ لائے تھے انھیں اب بھی وہی فائدہ نہیں ملتا جو وہ جیت کر پا رہے تھے، اس کے برعکس!
اس تقریب کی خوشی میں مجھے خوشی ہے …….انہوں نے جس معاشرے سے جانپھری رہن کے دور سے باہر امن اور بھائی چارے کے راستے پر آئے ہیں ……اس کی پیروی دیگر معاشروں کو بھی کرنی چاہئیے …….انہوں نے اپنی جانوں کی قیمتی مہنگی پر کام کیا ہے اور اس سے ایک پوری نئی صبح طلوع ہوئی ہے …….میں انہیں بھلائی میں شکر گزارتا ہوں
بڑا relief ہوا! یہ 53 سالہ تنازعہ ختم کرنے والوں کے لئے ایک بھارے دباؤ سے نکلنے کی کوئی بات نہیں ہے। ملک شا جہان اور آمد خان کی انہی کوششوں کے بلاکس بھی یہاں تک پہنچ گئے کہ دونوں طرف نے امن معاہدے پر اتفاق کیا ہے اور علاقے میں ایک نئی صبح طلوع ہوئی ہے۔
جب تک یہ تنازعہ جاری رہا وہ لوگ جسے بھی کچھ ملنا پڑا اُس پر دباؤ تھا اور نتیجتاً خونریز تنازعہ کے لئے ہاتھ فرما کرکے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والے ان لوگوں کی جانب بھی اچھا انعام نہیں مل سکا۔
لیکن اب جب تنازعہ ختم کرکے امن اور بھائی چارے کے راستے پر آئے ہیں تو انسانیت کو یہ جاننے میں گمراہ نہیں ہونا چاہیے کہ ان لوگوں کی جانب سے ایک بھرپور وہش ہو رہی ہے جو سماجی ہم آہنگی کو فروغ دے گی اور ایک نئا دور شروع ہو گا جس میں سارے ممالک کے لیے بھلے لگنے والے نہیں ہون۔
عزیز میرے فرنڈو! یہ خुशی ہے، خبروں کو پڑھ کر پورا صبر کیا ہے۔ بلوچستان کی ایک اہم قبائلی ضلع میں جاری خونریز تنازہ ختم ہوا ہے؟ یار، یہ ایک بڑا قدم ہے! لوگ ساتھ ساتھ رہتے ہیں تو یہ سارا نکل جاتا ہے۔ ملک شا جہان اور آمد خان کی کوششوں پر، دونوں فریقین نے امن معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہی کہیں ہے کہ قبائلی تنازعات کو حل کرنا؟ اب یہ بات کھینچ گئی ہے کہ جانپھر جانپھری رہن سے نکل کر امن اور بھائی چارے کا راستہ اختیار کیا جائے۔ انسانیت کی یہ جانب بڑا قدم لگایا ہے، ایسے لوگوں کو میں بھی شک نہیں رکھتا۔ انھوں نے اپنی جانوں کی قیمتی مہنگی پر کام کیا ہے، اب ایک پوری نئی صبح طلوع ہوئی ہے اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا! ))
ایسے ماحول میں اپنی زندگی بڑھانے کی کوشش کریں جہاں امن اور بھائی چارے کی روایات ہوں। آج کی تقریب سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی صلاحیت کتنے عزم و عمل سے بڑی بات کر سکتی ہے اور اپنی جانوں کو قیمتی بناکر اپنے ملک کی روشنی میں آئندہ دور کوBright Karne Mein Koshish کریں۔
اس کا بھی کوئی عجیب نتیجہ نہیں چلا۔ یہ سب کوئی عجیب بات نہیں ہے جس کی پوری دنیا کو آڑی رہی ہو، اس کا فائدہ ایک گروہ کو ہی حاصل ہوتا ہے اور دوسرا گروہ وہی چھپاتا ہے جو کئی سال سے خونریز لڑائیوں میں ہلاک ہوا ہے۔
اس تقریب کی وہ خوشی ایسے نہیں ہے جیسا لوگ اپنی جانوں پر یقین کرتے ہیں ہمیشہ اسکے بعد کیا کراہتے ہیں؟ اس مقبول دھرنے کو چیلنج کرنا چاہئیں تاکہ اس کی وجہ یہ نہ بھول جائے جو ان لوگوں کے جذبے اور شہری زہن کے لیے یہ ایک اچھا نمونہ ہے
بھائیو تم بہت دیر سے رپورٹ پڑھ رہے تھو 53 سالہ تنازعے ختم ہوا ہے؟ یہ بڑا کامیاب مہم تھی جس میں ملک شا جہان اور آمد خان کی جانب سے ایک نئی صبح طلوع ہوئی ہے۔ مجھے یہ بات بھی کچھ کھٹناس لگی ہے کہ ابھی تک ایسا نہیں ہوا تھا۔ تاہم یہ جاننے کا Joy ہے کہ خونی تنازعات کو ختم کرنے والوں نے اپنی جانوں کی قیمتی مہنگی پر کام کیا ہے۔
کلچل میں بہت سی رہن سے نکل کر امن کا راستہ چلا گیا ہے جنھوں نے اپنی جان کی قیمتی مہنگی پر کام کیا ہے اور یہ ایک بڑی پیٹھ ہے!
اگر اس تنازعے کو ختم کرنے والوں کو اپنا کھانپین چاہیے تو انھیں ایک برس کی بھور میں مچھلی دیکھنی ہوگی!
لگتا ہے جو لوگ اس تنازعے کو ختم کرنے میں کامیاب رہے انھیں ایک نئی عرصہ پالنا چاہیے جس میں وہ اپنی نہایت قیمتی چیزوں کو اس سے بچایا کریں اور اپنے خاندان کے ساتھ ایک بہترین زندگی گزارائیں!
اس تنازعے کی ختم ہونے پر مجھے بہت خوشی ہوئی… 53 سالوں سے خونریز تنازعے کا جارہا رہا تھا، لوگ اپنی جانوں کو اہداف کے لئے قیمتی بنا کر گزر رہے تھے… ان کی جانوں کے خیرمقدم کی بات کرنے میں مجھے اچھی ہوئی… ملک شا جہان اور آمد خان کی کوششوں پر یہ تقریب ختم ہونے کا شکر و THANK YOU
اس تقریب میں آئی ہوگی یہ بات تھی کہ نسل و فصیل کی بھینت کھل کر امن اور معاشرتی اتحاد کا راستہ ہم گزر رہے ہیں… اور ابھی تک آئی ہوگی یہ بات بھی کہ انسानیت کو ایک نئی صبح طلوع ہوئی ہے۔ اس تنازعے میں کئی پلوں کی خونریز کھیل چکی تھی جس کے بچے ابھی ساتھ لگ رہے ہیں لیکن اب یہ انسानیت اور امن کا سفر بالکل ایک نئی طرف لے گئے ہیں… اس تقریب میڰ دیکھا گیا کہ ملکی سیاست کی سبسٹیوٹس پر تھوڈی بھی بات ہوسکتی ہے جو اس تنازعے کو ختم کر سکتا ہے۔